ان سارے واقعات میں اللہ کی بڑی حکمتیں پوشیدہ تھیں


 ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋-سورہ-یوسف آیت نمبر 93🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼ 

بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ
اِذْهَبُوْا بِقَمِیْصِیْ هٰذَا فَاَلْقُوْهُ عَلٰى وَجْهِ اَبِیْ یَاْتِ بَصِیْرًا١ۚ وَ اْتُوْنِیْ بِاَهْلِكُمْ اَجْمَعِیْنَ۠   ۧ

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 لفظی ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

اِذْهَبُوْا : تم جاؤ بِقَمِيْصِيْ : میری قمیص لے کر هٰذَا : یہ فَاَلْقُوْهُ : پس اس کو ڈالو عَلٰي : پر وَجْهِ : چہرہ اَبِيْ : میرے باپ يَاْتِ : آئے گا بَصِيْرًا : بینا ہوکر وَاْتُوْنِيْ : اور میرے پاس آؤ (لے آؤ) بِاَهْلِكُمْ : اپنے گھروالوں کو اَجْمَعِيْنَ : تمام (سارے)

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے
میرا یہ قمیص لے جاؤ، اور اسے میرے والد کے چہرے پر ڈال دینا، اس سے ان کی بینائی واپس آجائے گی، اور اپنے سارے گھر والوں کو میرے پاس لے آؤ۔ (57)

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 تفسیر 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

57: یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ حضرت یوسف ؑ یقینا جانتے ہوں گے کہ ان کی جدائی سے ان کے والد بزرگوار پر کیا گذر رہی ہوگی۔ اس کے باوجود اتنے لمبے عرصے تک انہوں نے کسی بھی ذریعے سے اپنی خیریت کی کوئی خبر اپنے والد کو بھیجنے کی کوشش نہیں کی۔ اول تو عزیز کے گھر میں رہنے کے دوران خبر بھیجنا کچھ مشکل نہ ہونا چاہیے تھا۔ پھر قید سے آزادی کے بعد تو ان کو ملک پر مکمل اقتدار بھی حاصل ہوچکا تھا۔ وہ شروع ہی میں حضرت یعقوب ؑ اور اپنے سارے گھر والوں کو مصر بلانے کا انتظام کرسکتے تھے اور جو بات انہوں نے اپنے بھائیوں سے اب کہی وہ ان کی پہلی آمد کے موقع پر بھی فرما سکتے تھے اور اس طرح حضرت یعقوب ؑ کے رنج و غم کا زمانہ مختصر ہوسکتا تھا۔ لیکن انہوں نے ایسا کوئی اقدام نہیں کیا۔ اس کی وجہ بظاہر یہ معلوم ہوتی ہے کہ ان سارے واقعات میں اللہ کی بڑی حکمتیں پوشیدہ تھیں۔ اور اللہ تعالیٰ کو اپنے محبوب بندے اور رسول حضرت یعقوب ؑ کے صبر و ضبط کا امتحان لینا تھا اس لیے اس پورے عرصے میں حضرت یوسف ؑ کو یہ اجازت نہیں دی گئی کہ وہ اپنے والد سے رابطہ کریں۔ واللہ سبحانہ اعلم۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی