جانوروں میں رشتوں کی تبدیلی: انسان میں اس کا فطری اور شرعی فرق


بسم اللہ الرحمن الرحیم
موضوع: جانوروں میں رشتوں کی تبدیلی: انسان میں اس کا فطری اور شرعی فرق


🧭 تعارف

فطرت کے کارخانے میں ہر مخلوق کے رویے، جبلّت، اور رشتوں کا نظام مختلف ہوتا ہے۔ جانوروں میں ماں، باپ، بہن یا بھائی جیسے رشتے صرف ایک حیاتیاتی مدت تک قائم رہتے ہیں، مگر انسان میں یہ رشتے ایک مقدس حیثیت رکھتے ہیں۔

یہ مضمون جانوروں میں رشتوں کی تبدیلی کے اصولوں، اور انسان میں ان کی حرمت و تقدس کو قرآن و حدیث، فطرت، اور عقل کی روشنی میں واضح کرتا ہے۔


🐾 جانوروں میں رشتے کیسے بدلتے ہیں؟

🔹 فطری اصول:

  • ماں صرف تب تک ماں رہتی ہے جب تک بچہ محتاج ہو۔

  • بچپن گزرنے کے بعد، جانور اپنے ماں باپ یا بہن بھائی کو نہیں پہچانتے۔

  • بعض اوقات جنسی تعلق بھی قائم ہو جاتا ہے (ان میں کوئی اخلاقی یا حیائی حد نہیں)۔

🧬 مثالیں:

  • بعض ممالیہ (جیسے شیر، بندر، بھیڑیے) بلوغت کے بعد اپنے ہی قریبی رشتہ داروں سے تولید میں شریک ہو جاتے ہیں۔

  • نر بعض اوقات اپنی ہی ماں کو ملاپ کے قابل مادہ سمجھ لیتا ہے۔

❗اس عمل کو سائنسی اصطلاح میں کہتے ہیں:

Instinctive Reproductive Transition
(یعنی فطری جبلّت کے تحت رشتے کی پہچان مٹ جانا)


🧠 انسان میں رشتوں کا تصور

🌟 انسان میں رشتے شعور، ادب، نسب اور شریعت پر مبنی ہوتے ہیں۔

"وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ"
(الاسراء: 70)
ترجمہ: ہم نے آدم کی اولاد کو عزت دی۔

✅ انسان میں:

  • ماں، بہن، بیٹی ہمیشہ محرم رشتے رہتے ہیں

  • ان سے نکاح یا جنسی تعلق حرام ہے

  • رشتوں کی حرمت دائمی ہے، وقتی یا فطری نہیں


📜 قرآن مجید کا ضابطہ

"حرمت عليكم أمهاتكم وبناتكم وأخواتكم..."
(النساء: 23)

🔒 اس آیت میں محرمات کی فہرست دی گئی:

  1. مائیں

  2. بیٹیاں

  3. بہنیں

  4. پھوپھیاں، خالائیں

  5. بھتیجیاں، بھانجیاں

  6. رضاعی مائیں، بہنیں

🔹 ان سب سے نکاح ہمیشہ کے لیے حرام ہے۔


📚 احادیث کی روشنی میں

🔸 ماں کا مقام:

"جنت ماں کے قدموں کے نیچے ہے"
(نسائی)

🔸 رشتوں کی شناخت کا تحفظ:

"جس نے اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کو اپنا باپ ظاہر کیا، وہ جنت کی خوشبو نہیں پائے گا"
(بخاری)

یہ بتاتا ہے کہ انسان میں نسب اور رشتے شعور، شناخت، اور اخلاقی اقدار سے جُڑے ہوتے ہیں۔


🔄 انسان اور جانور میں فرق

پہلوجانورانسان
رشتے کی نوعیتجبلّی، وقتیشعوری، دائمی
ماں کی پہچانوقتی، صرف بچپن تکہمیشہ کی ماں
شرعی حرمتموجود نہیںمحرمات واضح
ملاپ کے اصولنسل کشی ہی مقصداخلاق، حیاء، شریعت مقصد

🧾 کیا اس تبدیلی کو "رشتہ ٹوٹ جانا" کہا جائے؟

نہیں۔ جانوروں میں رشتہ کبھی بنتا ہی نہیں — وہ صرف فطری کشش کے تحت وقتی تعلق ہوتا ہے۔ انسان میں رشتہ شعوری، جذباتی، روحانی اور شرعی بندھن ہوتا ہے۔

📌 اس لیے اس فطری تبدیلی کو "جبلّی تولیدی تبدیلی" کہا جائے گا — مگر یہ صرف غیر انسانی مخلوقات تک محدود ہے۔


🕌 نتیجہ: انسان اشرف المخلوقات کیوں؟

  1. وہ رشتوں کی حرمت پہچانتا ہے

  2. وہ ماں کو صرف پیدائش دینے والی نہیں، احترام کے لائق مانتا ہے

  3. اس کے رشتے قرآن کے حکم سے جُڑے ہوتے ہیں


✍️ اختتامی بات:

دنیا جانوروں جیسا طرزِ حیات اختیار کر رہی ہے — رشتوں کی پہچان مٹتی جا رہی ہے۔ ہمیں قرآن و سنت کی روشنی میں اپنے رشتوں کی عظمت کو سمجھنا اور باقی رکھنا ہے۔

"اور وہ لوگ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں، سوائے اپنی بیویوں اور باندیوں کے..."
(المؤمنون: 5-6)

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ محرمات سے بچنا، ایمان کا حصہ ہے۔


ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی