شامی دروز فرقہ – ایک تفصیلی نوٹ
تعارف:
دُرُوز (Druze) ایک باطنی مذہبی و نسلی جماعت ہے جو بنیادی طور پر مشرقِ وسطیٰ کے چند ممالک میں آباد ہے، خصوصاً شام، لبنان، اسرائیل (یروشلم اور الجلیل) اور اردن میں۔ ان کا مذہب ایک خاص قسم کی توحید پر مبنی ہے جو اسلامی تعلیمات، فلسفہ، یونانی افلاطونی نظریات، اور اسماعیلی فکر کا مرکب ہے۔ دروز خود کو "الموحدون" یعنی "اہلِ توحید" کہتے ہیں۔
1. تاریخی پس منظر:
آغاز:
درزی فرقہ گیارہویں صدی (تقریباً 1017ء) میں فاطمی خلافت کے دور میں مصر میں ظہور پذیر ہوا۔
یہ فرقہ فاطمی خلیفہ الحاکم بامر اللہ کی الہٰی صفات پر یقین رکھتا ہے، جسے دروز خدائی صفات کا حامل سمجھتے تھے۔
بانیان:
-
حمزہ بن علی بن احمد: دروز عقائد کے بانی اور بنیادی مصلح۔
-
محمد بن اسماعیل الدرزی: ایک مبلغ، جس کے نام سے "دروز" کہلائے (حالانکہ بعض دروز اسے پسند نہیں کرتے)۔
فاطمی حکمرانوں کی ناپسندیدگی:
دروزی عقائد چونکہ فاطمیوں کے عام نظریات سے مختلف اور متنازعہ تھے، اس لیے اس تحریک کو خفیہ رکھنا پڑا، اور بعد ازاں یہ شام اور لبنان کے پہاڑی علاقوں کی طرف منتقل ہو گئی۔
2. عقائد و نظریات:
اہم عقائد:
-
توحید کی انتہائی خفیہ، باطنی تشریح۔
-
تناسخ (Reincarnation) پر یقین۔
-
قرآن کی ظاہری تفسیر کی بجائے باطنی معانی پر زور۔
-
الحاکم بامر اللہ کو خدائی اوتار ماننا۔
-
دروز مذہب میں کوئی نیا فرد داخل نہیں ہو سکتا (یعنی مذہب میں تبدیلی کی اجازت نہیں)۔
کتابیں:
-
ان کی مذہبی کتابوں کو "کتب الحکمة" (کتب الحِکمت) کہا جاتا ہے۔
-
یہ کتابیں عام افراد کی پہنچ سے دور رکھی جاتی ہیں اور صرف خاص "عاقل" افراد کو دستیاب ہوتی ہیں۔
دروز سوسائٹی دو حصوں میں منقسم ہوتی ہے:
-
عقال (عاقل) – مذہبی، تعلیم یافتہ، باطنی رازوں کے امین۔
-
جہال (جاهل) – عام افراد جو مذہب کی گہرائیوں سے ناواقف ہوتے ہیں۔
3. جغرافیائی تقسیم:
ملک | آبادی کا تخمینہ | اہم مقامات |
---|---|---|
شام | 700,000+ | السویداء، جبل الدروز |
لبنان | 250,000+ | جبل لبنان، عالی، الشوف |
اسرائیل | 140,000+ | الجلیل، کرمل، جولان |
اردن | 20,000+ | عمّان کے آس پاس |
شام میں جبل الدروز (جبل العرب) دروزوں کا سب سے بڑا گڑھ ہے، جہاں وہ تاریخی طور پر بھی طاقتور رہے ہیں۔
4. سماجی و سیاسی کردار:
لبنان:
-
دروز لبنان میں ایک بااثر سیاسی اقلیت ہیں۔
-
ولید جنبلاط (Waleed Jumblatt) ایک مشہور دروز سیاسی رہنما ہیں۔
-
لبنانی سیاست میں ان کا ایک مخصوص کوٹہ ہوتا ہے۔
شام:
-
دروز شام میں ایک منظم کمیونٹی کے طور پر موجود ہیں۔
-
اکثر اوقات انہوں نے حکومت کے ساتھ سیاسی توازن برقرار رکھا ہے۔
-
خانہ جنگی کے دوران دروز اکثر غیر جانبدار یا حکومت کے قریب نظر آئے۔
اسرائیل:
-
اسرائیل کے دروزوں کو فوج میں خدمات دینے کی اجازت (حتیٰ کہ بعض جگہوں پر لازم) ہے۔
-
ان میں قوم پرستی کے جذبات پائے جاتے ہیں، اگرچہ بعض فلسطینی دروز اس سے الگ رہتے ہیں۔
5. مذہب کی نوعیت:
-
دروز مذہب کو ایک خفیہ اور محدود حلقے تک رکھا گیا ہے۔
-
یہ لوگ تبلیغ نہیں کرتے۔
-
نئے افراد کو مذہب میں شامل ہونے کی اجازت نہیں۔
-
دروز مذہب کئی اسلامی اور غیر اسلامی روایات کا امتزاج ہے، جیسے:
-
اسماعیلی فکر
-
نو افلاطونی فلسفہ
-
ہندو و ایرانی تصوراتِ روحانیت
-
6. اہم تاریخی واقعات:
-
عثمانی دور: دروزوں نے لبنان میں مارونیوں کے خلاف بغاوت کی، جس سے طویل فرقہ وارانہ کشیدگی رہی۔
-
فرانسیسی انتداب (Mandate): دروزوں نے فرانسیسی استعمار کے خلاف مسلح مزاحمت کی، خاص طور پر سلطان الاطرش کی قیادت میں۔
7. دروزوں سے متعلق دلچسپ حقائق:
-
ان کی مذہبی مجالس عام طور پر رات کے وقت خفیہ طریقے سے منعقد ہوتی ہیں۔
-
عورتیں بھی عقال (مذہبی درجہ) حاصل کر سکتی ہیں، جو دوسرے مذاہب کے برعکس بات ہے۔
-
دروز اپنی پہچان، لباس، اور عبادات کو چھپانے میں مہارت رکھتے ہیں۔
8. تنقید :
-
بعض اسلامی مکاتب فکر دروزوں کو غیر مسلم قرار دیتے ہیں، خصوصاً ان کے تناسخ کے عقیدے اور الحاکم کی خدائی صفات پر ایمان کی وجہ سے۔
-
بعض لوگ ان کو باطنی فرقوں میں سے سب سے خفیہ اور پراسرار فرقہ کہتے ہیں۔
نتیجہ:
دروز فرقہ ایک منفرد اور پراسرار مذہبی و ثقافتی گروہ ہے جو مشرق وسطیٰ میں اپنی الگ شناخت رکھتا ہے۔ مذہب کی سخت رازداری، مخصوص عقائد، اور محدود سماجی دائرہ کار نے انہیں ہزار سال سے اپنی بقاء برقرار رکھنے میں مدد دی ہے۔ تاہم، ان کی اصل مذہبی تعلیمات آج بھی دنیا کے لیے ایک راز ہیں، جسے صرف وہی دروز جانتے ہیں جو "عقال" کا درجہ رکھتے ہیں۔