ہماری معاشرتی اقدار میں گراوٹ: وجوہات اور حل : قرآن و حدیث کی روشنی میں


 📖 عنوان: ہماری معاشرتی اقدار میں گراوٹ: وجوہات اور قرآن و حدیث کی روشنی میں حل

✨ تعارف
الحمدللہ! ہم ایک ایسی امت کا حصہ ہیں جسے "خیر امت" کہا گیا ہے، مگر آج ہمارا معاشرہ جن اخلاقی و معاشرتی زوالات کا شکار ہے، وہ باعثِ تشویش ہے۔ ہمارے رویے، معاملات، تعلقات، اور سماجی برتاؤ سب میں ایک زوال نمایاں ہے۔ اس گراوٹ کی وجوہات اور ان کا حل ہمیں قرآنِ حکیم اور سنتِ رسول ﷺ میں واضح طور پر ملتا ہے۔

🧩 حصہ اول: گراوٹ کی نمایاں وجوہات

1. دین سے دوری
"وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا" (طٰہٰ: 124)
ترجمہ: "اور جو میری یاد سے منہ موڑے گا، اس کی زندگی تنگ ہو جائے گی۔"

جب دین کو صرف عبادات تک محدود کیا گیا، تو اخلاقی زوال نے معاشرے کو لپیٹ میں لے لیا۔

2. جھوٹ، فریب، اور بددیانتی
حدیث: "جس نے ہمیں دھوکہ دیا، وہ ہم میں سے نہیں۔" (مسلم)

کاروبار، سیاست، تعلیم اور عام معاملات میں جھوٹ کا بول بالا ہے۔

3. بڑوں کا ادب، چھوٹوں پر شفقت ختم
حدیث: "وہ ہم میں سے نہیں جو بڑوں کا ادب نہ کرے اور چھوٹوں پر رحم نہ کرے۔" (ترمذی)

گھروں میں بزرگوں کو بوجھ سمجھا جا رہا ہے، اور بچوں کو تربیت کی بجائے صرف سہولیات دی جا رہی ہیں۔

4. بے حیائی اور فحاشی
"إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ..." (النور: 19)

سوشل میڈیا، فلمیں اور ڈرامے حیاء کو مٹا رہے ہیں، جس کے نقصانات گھروں اور رشتوں میں دکھائی دے رہے ہیں۔

5. دینی تربیت کا فقدان
تعلیم صرف دنیاوی کامیابی کے لیے ہو چکی ہے، روحانی اور اخلاقی تربیت ناپید ہے۔

🌿 حصہ دوم: قرآن و حدیث کی روشنی میں حل

✅ دین کی طرف واپسی
"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً..." (البقرہ: 208)

دین کو مکمل نظامِ حیات سمجھ کر اپنانا ضروری ہے — صرف نماز یا روزے سے نہیں، بلکہ معاملات اور اخلاق سے بھی۔

✅ تعلیم و تربیت کا اسلامی نظام
اسکولوں میں اسلامی اخلاق، قرآن فہمی، اور سیرت کی تعلیم لازم ہو۔

گھروں میں والدین بچوں کے لیے نمونہ بنیں۔

✅ امر بالمعروف و نہی عن المنکر
"كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ..." (آل عمران: 110)

ہر فرد اپنے دائرہ کار میں نیکی کی ترغیب اور برائی کی روک تھام کا فریضہ انجام دے۔

✅ عدل و انصاف کا قیام
"إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ..." (النحل: 90)

انصاف صرف عدالت تک محدود نہیں، گھروں، دفاتر، اسکولوں، اور بازاروں میں بھی نافذ ہو۔

✅ میڈیا اور سوشل نیٹ ورکس کا مثبت استعمال
اصلاحی ویڈیوز، اسلامی کلپس، اخلاقی کہانیاں اور حوصلہ افزا پیغامات کو عام کیا جائے۔

📌 نتیجہ
ہمیں سوچنا ہوگا کہ اگر ہم خود کو نہ بدلیں گے تو معاشرہ کیسے بدلے گا؟
قرآن ہمیں انفرادی و اجتماعی اصلاح کا راستہ دکھاتا ہے، اور سنتِ نبوی ﷺ ہمیں عملی نمونہ مہیا کرتی ہے۔
اگر ہر شخص اپنے حصے کا چراغ جلائے تو پورا معاشرہ منور ہو سکتا ہے۔

🌟 "اِنَّ اللّٰهَ لاَ يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتّٰى يُغَيِّرُوْا مَا بِأَنْفُسِهِمْ"
(الرعد: 11)
ترجمہ: "بے شک اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت نہ بدلے۔"

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Graphic Designer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی