خوشخبری دینے والا پہنچ گیا


 ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋-سورہ-یوسف آیت نمبر 96🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼ 

بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ
فَلَمَّاۤ اَنْ جَآءَ الْبَشِیْرُ اَلْقٰىهُ عَلٰى وَجْهِهٖ فَارْتَدَّ بَصِیْرًا١ۚ قَالَ اَلَمْ اَقُلْ لَّكُمْ١ۙۚ اِنِّیْۤ اَعْلَمُ مِنَ اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 لفظی ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

فَلَمَّآ : پھر جب اَنْ : کہ جَآءَ : آیا الْبَشِيْرُ : خوشخبری دینے والا اَلْقٰىهُ : اس نے وہ (کرتہ) ڈالا عَلٰي : پر وَجْهِهٖ : اس کا منہ فَارْتَدَّ : تو لوٹ کر ہوگیا بَصِيْرًا : دیکھنے والا قَالَ : بولا اَلَمْ اَقُلْ : کیا میں نے تمہیں کہا تھا لَّكُمْ : تم سے اِنِّىْٓ اَعْلَمُ : بیشک میں جانتا ہوں مِنَ : (طرف) سے اللّٰهِ : اللہ مَا : جو لَا تَعْلَمُوْنَ : تم نہیں جانتے

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے
پھر جب خوشخبری دینے والا پہنچ گیا تو اس نے (یوسف کی) قمیص ان کے منہ پر ڈال دی، اور فورا ان کی بینائی واپس آگئی۔ (60) انہوں نے (اپنے بیٹوں سے) کہا : کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ اللہ کے بارے میں جتنا میں جانتا ہوں، تم نہیں جانتے 

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 تفسیر 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

60: خوشخبری دینے والے حضرت یوسف ؑ کے سب سے بڑے بھائی تھے جن کا نام بعض روایات میں یہوداہ اور بعض میں روبن آیا ہے، اور خوشخبری دینے سے مراد یہ خوشخبری ہے کہ حضرت یوسف ؑ ابھی زندہ ہیں اور انہوں نے سب گھر والوں کو اپنے پاس بلایا ہے، یہ بھی ایک معجزہ تھا کہ حضرت یوسف ؑ کی قمیص چہرے پر ڈالنے سے حضرت یعقوب ؑ کی بینائی واپس آگئی، مفسرین نے فرمایا ہے کہ حضرت یوسف ؑ کے قمیص سے کئی اہم واقعات ظاہر ہوئے انہی کے قمیص کو ان کے بھائی خون لگا کر لائے تھے، اور اس کو صحیح سالم دیکھ کر حضرت یعقوب ؑ یہ سمجھ گئے تھے کہ حضرت یوسف ؑ کو بھیڑئے نے نہیں کھایا اور انہی کا قمیص تھا جو زلیخا نے پیچھے سے پھاڑا اور اس سے ان کی بےگناہی ثابت ہوئی، اور اب یہی قمیص تھا جس کی خوشبو حضرت یعقوب ؑ کو دور سے محسوس ہوئی بالآخر اسی سے ان کی بینائی واپس آئی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی