✵•.¸,✵°✵.。.✰ قربانی کے احکام ✰.。.✵°✵1✵


 🌹 بسْمِ ﷲِالرَّحْمن الرَّحِيم 🌹

✵•.¸,✵°✵.。.✰ قربانی کے احکام ✰.。.✵°✵,¸.•✵
━━❰・ پوسٹ نمبر 01 ・❱━━
   عظیم قربانی؛ جو یادگار بن گئی۔

    یہ انسانی تاریخ کا ایسا اثر انگیز واقعہ ہے جس کے تصور ہی سے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں، ذرا تصور کیجئے کہ چھیاسی سالہ بوڑھاشخص جو آرزو کے باوجود ابھی تک اولاد کی نعمت سے سرفراز نہ تھا، اور بارگاہ خداوندی میں سراپا سوال بن کر یہ دعا کیا کرتا تھا: رب هب لى من الصالحين. (الصفت: ۱۰۰)  اے میرے رب مجھے نیک اولاد سے نوازیئے۔ بالآخر ایک دن اس کی فریاد اس کے رب نے سن ہی لی ، اور ایک حلیم، بردباد اور باوقار بیٹے کی نہ صرف بشارت سنائی ؛ بلکہ ہونہار اسماعیل کی صورت میں وہ مبارک بیٹا عطا بھی کر دیا گیا۔ بڑھاپے کی اولاد کی قدر وہی جان سکتا ہے جسے ایسے حالات سے سابقہ پڑا ہو، لیکن وہ باپ جسے یہ بیٹا عطا ہوا تھا وہ کوئی عام انسان نہ تھا، وہ تو الله کا خلیل اور توحید و انابت الی الله میں اپنے بعد آنے والی انسانیت کا امام بننے والا تھا، اس لئے رب العالمین کے دستور کے مطابق اطاعت و انقیاد اور بے چون و چرا امتثال امر کی کسوٹی پر اسے پرکھنے کا عمل شروع ہوا۔ چناں چہ اولا اس معصوم جگر کے ٹکڑے کو اس کی والدہ ماجدہ کے ساتھ مکہ معظمہ کی بے آب و گیاہ وادی میں چھوڑ آنے کا حکم صادر ہوا۔ جسے وہ الله کا سچا خلیل پوری خندہ پیشانی سے قبول کرتے ہوئے بلاتاخیر بجالایا، دن ہفتوں میں، ہفتے مہینوں میں اور مہینے سالوں میں تبدیل ہوتے گئے ۔ مکہ معظمہ جو کسی زمانہ میں غیر آبادتھا اب آباد ہو چکا تھا۔ اور وہ نور نظر ،لخت جگر، پیارا سا "اسماعیل " اب جوانی کی دہلیز پر قدم رکھ چکا تھا اور امید ہو چلی تھی کہ یہ ہونہار بیٹا اب اپنے بوڑھے باپ کا سہارا بنے گا ، اور ضعف و کمزوری کی عمر میں اس کا ہاتھ بٹائے گا لیکن عین اسی زمانہ میں جب کہ نظروں میں روشن مستقبل کے خواب سجائے جارہے تھے۔ اس خلیل الله- ابراہیم -کو خواب میں حکم ربی پہنچا کہ "اب ہمیں تمہارے عزیز از جان نور نظر کی جان کی قربانی منظور ہے"، ذرا سوچئے کیسا دل دوز حکم ہے؟ اس حکم سے دل پاش پاش ہوجائے تو بجا ہے، آرزؤوں کے بعد حاصل شدہ ایک ہونہار جوان بیٹے کو ایک بوڑھا باپ اپنے ہاتھ سے ذبح کرے، کیا مادیت کی دنیا میں کوئی اسے سوچ بھی سکتا ہے؟ لیکن انسانیت کی تاریخ کا یہ روشن ورق آج بھی سچی تاریخ کے صفحات پر نقش ہے اور تا قیامت نقش رہے گا۔ کہ جس حکم کی تعمیل کو دنیا والے سوچ بھی نہیں سکتے تھے - اللہ کے خلیل -ابراہیم علیہ السلام- نے اس حکم ربی کو بسر و چشم قبول کر کے برملا اس کی تعمیل کا شرف حاصل کیا، اور اپنے لئے ابدی شرافت و عظمت مقدر کرالی۔ اور اس پر طرہ یہ کہ اس تعمیل حکم میں وہ سعادت آثار بیٹا - اسماعیل - اپنے عظیم والد- ابراہیم خلیل اللہ- کے شانہ بشانہ نظر آیا، اور بجا طور پر ذبیح اللہ کے مبارک لقب کا حق دار بنا۔ اللہ تعالی کو ان باسعادت باپ بیٹے کی یہ ادائیں ایسی پسند آئیں کہ قیامت تک ان کا نام روشن فرمادیا اور اپنی مقدس کتاب قرآن کریم  میں بڑے اچھوتے انداز میں ان کا تذکرہ فرمایا، آپ بھی پڑھئے اور سمجھئے کہ الله تعالی اپنے بندوں سے کس طرح کی اطاعت چاہتے ہیں، اور اطاعت شعار بندوں کا اللہ رب العالمین کی بارگاہ میں کتنابلند مقام ہے، ارشاد خداوندی ہے:"اور فرمایا کہ میں اپنے رب کی طرف جاتا ہوں، وہی مجھے راہ دکھائے گا ، ( اور عرض کیا) میرے رب مجھے نیک فرزند عطا فرمائیے ، پس ہم نے انہیں ایک تحمل مزاج بیٹے کی بشارت دی، پھر جب وہ (بیٹا) آپ کے ساتھ محنت کی عمر کو پہنچا تو فرمایا  : میاں صاحب زادے ! میں نے خواب میں تمہیں ذبح کرتے ہوئے دیکھا ہے تو سوچو تمہاری کیا رائے ہے؟ اس (بیٹے) نے کہا: ابا جان! آپ کو جو حکم ربی ہوا ہے اسے کر گذریے، آپ مجھے صبر کرنے والا پائیں گے، پس جب دونوں( باپ بیٹے) نے دل سے حکم مانا اور (بیٹے کو ذبح کے لئے) پیشانی کے بل لٹادیا، اور ہم نے پکارا اے ابراہیم ! تم  نے خواب سچ کر دکھایا، ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح بدلہ عطا کرتے ہیں، یقینا یہ کھلی ہوئی آزمائش تھی، اور اس کے بدلہ میں ہم نے ایک بڑا جانور ذبح کے لئے دیا اور بعد میں آنے والے لوگوں میں یہ چرچا ہم نے باقی رکھا کہ ابراہیم پر سلامتی ہوں ہم مخلص بندوں کو ایسا ہی (شاندار) صلہ دیتے ہیں، بے شک وہ ( ابراہیم) ہمارے مومن بندوں میں ہیں۔
کاش ایسی قربانی کا کچھ حصہ ہمیں بھی نصیب ہوجائے، آمین

 📚حوالہ:
☆ کتاب المسائل 2/291-290
مرتب:✍  
━━━━━❪❂❫━━━━━
مفتی عرفان اللہ درویش ھنگو عفی عنہ 
━━━━━❪❂❫━━━━━

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Graphic Designer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی