یہ تمام واقعہ غیب کی خبروں کا ایک حصہ ہے


 ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋-سورہ-یوسف آیت نمبر 102🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼ 

بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ
ذٰلِكَ مِنْ اَنْۢبَآءِ الْغَیْبِ نُوْحِیْهِ اِلَیْكَ١ۚ وَ مَا كُنْتَ لَدَیْهِمْ اِذْ اَجْمَعُوْۤا اَمْرَهُمْ وَ هُمْ یَمْكُرُوْنَ

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 لفظی ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

ذٰلِكَ : یہ مِنْ : سے اَنْۢبَآءِ الْغَيْبِ : غیب کی خبریں نُوْحِيْهِ : ہم وہ وحی کرتے ہیں اِلَيْكَ : تمہاری طرف وَمَا كُنْتَ : اور تم نہ تھے لَدَيْهِمْ : ان کے پاس اِذْ : جب اَجْمَعُوْٓا : انہوں نے جمع کیا (پختہ کیا) اَمْرَهُمْ : اپنا کام وَهُمْ : اور وہ يَمْكُرُوْنَ : چال چل رہے تھے

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے
(اے پیغمبر) یہ تمام واقعہ غیب کی خبروں کا ایک حصہ ہے جو ہم تمہیں وحی کے ذریعے بتا رہے ہیں، (65) اور تم اس وقت ان (یوسف کے بھائیوں) کے پاس موجود نہیں تھے جب انہوں نے سازش کر کے اپنا فیصلہ پختہ کرلیا تھا (کہ یوسف کو کنویں میں ڈالیں گے)۔

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 تفسیر 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

65: جیسا کہ شروع سورت میں عرض کیا گیا تھا، حضرت یوسف ؑ کا یہ واقعہ اللہ تعالیٰ نے ان کافروں کے جواب میں نازل فرمایا تھا جو آنحضرت ﷺ سے یہ پوچھ رہے تھے کہ بنی اسرائیل کے مصر میں آباد ہونے کی کیا وجہ تھی، ان کو یقین تھا کہ آپ کے پاس بنی اسرائیل کی تاریخ کے اس حصے کا علم نہیں ہے اور نہ کوئی ایسا ذریعہ ہے جس سے آپ کو یہ معلومات حاصل ہوسکیں، اس لئے ان کا خیال یہ تھا کہ آپ اس سوال کا صحیح جواب نہیں دے سکیں گے، لیکن اللہ تعالیٰ نے یہ پوری سورت اس واقعے کو بیان فرمانے کے لئے نازل فرمادی، اب آخر میں یہ نتیجہ نکالا جارہا ہے کہ اس واقعے کو معلوم کرنے کا آنحضرت ﷺ کے پاس وحی کے سوا کوئی ذریعہ نہیں تھا، اس کا تقاضا یہ تھا کہ جو لوگ یہ سوال کررہے تھے، وہ یہ تفصیل سننے کے بعد آپ کی نبوت اور رسالت پر ایمان لے آئیں ؛ لیکن چونکہ ان میں سے اکثر لوگوں کا ان سوالات سے یہ مقصد نہیں تھا کہ حق واضح ہونے کے بعد اس کو قبول کرلیں ؛ بلکہ یہ سارے سوالات صرف ضد کی وجہ سے کئے جارہے تھے اس لئے اللہ تعالیٰ نے اگلی آیات میں واضح فرمادیا کہ ان کھلے کھلے دلائل کے باوجود ان میں اکثر لوگ ایمان نہیں لائیں گے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی