ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋-سورہ-یوسف آیت نمبر 110🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼
بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ
حَتّٰۤى اِذَا اسْتَیْئَسَ الرُّسُلُ وَ ظَنُّوْۤا اَنَّهُمْ قَدْ كُذِبُوْا جَآءَهُمْ نَصْرُنَا فَنُجِّیَ مَنْ نَّشَآءُ١ؕ وَ لَا یُرَدُّ بَاْسُنَا عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِیْنَ
ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 لفظی ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼
حَتّٰٓي : یہاں تک اِذَا : جب اسْتَيْئَسَ : مایوس ہونے لگے الرُّسُلُ : رسول (جمع) وَظَنُّوْٓا : اور انہوں نے گمان کیا اَنَّهُمْ : کہ وہ قَدْ كُذِبُوْا : ان سے جھوٹ کہا گیا جَآءَهُمْ : ان کے پاس آئی نَصْرُنَا : ہماری مدد فَنُجِّيَ : پس بچا دئیے گئے مَنْ : جنہیں نَّشَآءُ : ہم نے چاہا وَ : اور لَا يُرَدُّ : نہیں پھیرا جاتا بَاْسُنَا : ہمارا عذاب عَنِ : سے الْقَوْمِ : قوم الْمُجْرِمِيْنَ : مجرم (جمع)
ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼
شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے
(پچھلے انبیاء کے ساتھ بھی یہی ہوا کہ ان کی قوموں پر عذاب آنے میں کچھ دیر لگی) یہاں تک کہ جب پیغمبر لوگوں سے مایوس ہوگئے اور کافر لوگ یہ سمجھنے لگے کہ انہیں جھوٹی دھمکیاں دی گئی تھیں تو ان پیغمبروں کے پاس ہماری مدد پہنچ گئی (67) (یعنی کافروں پر عذاب آیا) اور جن کو ہم چاہتے تھے، انہیں بچا لیا گیا، اور جو لوگ مجرم ہوتے ہیں، ان سے ہمارے عذاب کو ٹالا نہیں جاسکتا۔
ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 تفسیر 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼
67: اس آیت کا یہ ترجمہ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ ، حضرت سعید بن جبیر ؒ اور بعض دوسرے تابعین وغیرہ کی تفسیر پر مبنی ہے جسے علامہ آلوسی ؒ نے بھی طویل بحث کے بعد آخر میں راجح قرار دیا ہے۔ آیت کی دوسری تفسیریں بھی ممکن ہیں۔ اور بعض مفسرین نے ان کو بھی اختیار کیا۔ لیکن شاید یہ تفسیر جو ترجمے میں اختیار کی گئی ہے سب سے زیادہ بےغبار ہے۔ اور مطلب یہ ہے کہ پچھلے انبیائے کرام کے دور میں بھی ایسا ہوچکا ہے کہ ان کو جھٹلانے والے کفار کو جب لمبی مہلت دی گئی اور ان پر مدت تک عذاب نہ آیا تو ایک طرف انبیائے کرام ان کے ایمان لانے سے مایوس ہوگئے۔ اور دوسری طرف وہ کافر یہ سمجھ بیٹھے کہ انبیائے کرام نے ان کو عذاب الٰہی کی جو دھمکیاں دی تھیں۔ (معاذ اللہ) وہ جھوٹی تھیں۔ لیکن اس کے بعد اچانک انبیائے کرام کے لیے اللہ تعالیٰ کی مدد آئی۔ ان کے جھٹلانے والوں پر عذاب نازل ہوا اور ان کی بات سچی ہوئی۔ واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم۔