✨ دین سے دوری: ایک مہلک زوال کی جڑ


 ✨ دین سے دوری: ایک مہلک زوال کی جڑ

(معاشرتی گراوٹ کی پہلی اور سب سے بڑی وجہ)

🔹 تمہید
ہر معاشرہ اپنی بنیاد کچھ اصولوں، روایات اور نظریات پر رکھتا ہے۔ مسلمانوں کا معاشرہ قرآن و سنت کے سنہری اصولوں پر قائم ہونا چاہیے تھا، لیکن بدقسمتی سے آج ہم اپنی اصل سے دور ہو چکے ہیں۔ دین، جو ہمیں عدل، اخلاق، امن، حیا اور فلاح کی تعلیم دیتا ہے، آج صرف عبادات یا رسومات تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔ یہی دوری ہمارے معاشرے کی بربادی کی بنیاد بن چکی ہے۔

🔹 قرآن مجید کا انتباہ
اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے:

"وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا"
(سورۃ طٰہٰ: 124)
ترجمہ: "اور جو میری یاد سے منہ موڑے گا، اس کے لیے تنگ زندگی ہوگی۔"

اس آیت میں اللہ تعالیٰ واضح فرما رہا ہے کہ جو بندہ دین سے منہ موڑتا ہے، وہ معاشی، نفسیاتی، اور معاشرتی پریشانیوں کا شکار ہوتا ہے، چاہے وہ ظاہری طور پر کتنا بھی خوشحال نظر آئے۔

🔹 دین سے دوری کے اثرات
اخلاقی انحطاط:
جھوٹ، فریب، خیانت، بددیانتی اور وعدہ خلافی عام ہو چکی ہے۔
نبی ﷺ نے فرمایا:

"جس میں امانت نہ ہو، اس کا ایمان نہیں۔" (مسند احمد)

خاندانی نظام کی تباہی:
والدین کی نافرمانی، طلاق میں اضافہ، رشتہ داروں سے قطع تعلقی — یہ سب دین کے بنیادی احکامات سے لاپرواہی کا نتیجہ ہیں۔

بے حیائی اور فحاشی کا فروغ:
دین سے دوری نے شرم و حیا کو غیر ضروری قرار دے دیا ہے، جبکہ حدیث میں فرمایا گیا:

"حیا ایمان کا ایک حصہ ہے۔" (بخاری)

بے برکتی اور اضطراب:
گھروں سے سکون، کاروبار سے برکت، دلوں سے اطمینان غائب ہو چکا ہے۔ اس کا سبب اللہ کی یاد سے غفلت ہے۔

🔹 عملی مثالیں
اسکول و کالج میں نوجوان قرآن اور سنت سے ناواقف ہیں، لیکن مغربی ثقافت کے دلدادہ ہیں۔

والدین بچوں کو دنیاوی تعلیم تو دلواتے ہیں، مگر دینی تربیت سے غفلت برتتے ہیں۔

میڈیا دین کو دقیانوسی ظاہر کرتا ہے، جس سے نئی نسل دور ہو رہی ہے۔

🔹 حل: دین کی طرف رجوع
فرد کی اصلاح:
ہر مسلمان کو روزانہ کچھ وقت قرآن اور حدیث کے مطالعے کے لیے مختص کرنا چاہیے۔
نبی ﷺ کا ارشاد ہے:

"تم میں سے بہترین وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔" (بخاری)

گھریلو تربیت کا احیاء:
والدین بچوں کو صرف دنیاوی کامیابی کی دوڑ میں نہ لگائیں بلکہ اخلاق و دین کا سبق دیں۔

دینی اجتماعات و درسِ قرآن کا اہتمام:
محلّوں، اسکولوں، دفاتر میں دینی حلقے قائم کیے جائیں۔

میڈیا کا مثبت استعمال:
سوشل میڈیا کو اصلاحِ معاشرہ کے لیے استعمال کیا جائے، اسلامی ویڈیوز، بیان، سنتیں عام کی جائیں۔

🔹 نتیجہ
دین سے دوری دراصل اپنی بنیاد سے کٹ جانا ہے۔ جب تک ہم انفرادی اور اجتماعی طور پر اللہ کے دین کی طرف واپس نہیں آئیں گے، سکون، عدل، اور ترقی صرف ایک خواب رہے گا۔

🌟 "إِنَّ اللّٰهَ لاَ يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتّٰى يُغَيِّرُوْا مَا بِأَنْفُسِهِمْ"
(سورۃ الرعد: 11)
ترجمہ: "اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت نہ بدلیں۔"

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی