مئی 2025
!حضرت محمد ﷺ ابراہیم جلیس ابن انشا ابن حبان ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی ابوداؤد اپنے محبوب ﷺ کو پہچانئے احکامِ الصلوة احکام و مسائل احمد اشفاق احمد جمال پاشا احمد مشتاق اختر شیرانی اذکار و وظائف اردو ادب اردو کہانیاں ارشاد خان سکندر ارشد عبد الحمید اسلم انصاری اسلم راہی اسماء الحسنیٰﷻ اسماء المصطفیٰ ﷺ اصلاحی ویڈیو اظہر ادیب افتخار عارف افتخار فلک کاظمی اقبال ساجد اکاؤنٹنگ اکاؤنٹنگ اردو کورس اکاؤنٹنگ ویڈیو کورس اردو اکبر الہ آبادی الکا مشرا الومیناٹی امام ابو حنیفہ امجد اسلام امجد امۃ الحئی وفا ان پیج اردو انبیائے کرام انٹرنیٹ انجینئرنگ انفارمیشن ٹیکنالوجی انیس دہلوی اوبنٹو او ایس اور نیل بہتا رہا ایپل ایپلیکیشنز ایچ ٹی ایم ایل ایڈوب السٹریٹر ایڈوب فوٹو شاپ ایکسل ایم ایس ورڈ ایموجیز اینڈرائڈ ایوب رومانی آبرو شاہ مبارک آپ بیتی آج کی ایپ آج کی آئی ٹی ٹِپ آج کی بات آج کی تصویر آج کی ویڈیو آرٹیفیشل انٹیلیجنس آرٹیفیشل انٹیلیجنس کورس آسان ترجمہ قرآن آفتاب حسین آلوک شریواستو آؤٹ لُک آئی ٹی اردو کورس آئی ٹی مسائل کا حل باصر کاظمی باغ و بہار برین کمپیوٹر انٹرفیس بشیر الدین احمد دہلوی بشیر بدر بشیر فاروقی بلاگر بلوک چین اور کریپٹو بھارت چند کھنہ بھلے شاہ پائتھن پروٹون پروفیسر مولانا محمد یوسف خان پروگرامنگ پروین شاکر پطرس بخاری پندونصائح پوسٹ مارٹم پیر حبیب اللہ خان نقشبندی تاریخی واقعات تجربات تحقیق کے دریچے ترکی زبان سیکھیں ترمذی شریف تلوک چند محروم توحید تہذیب حافی تہنیت ٹپس و ٹرکس ثروت حسین جاوا اسکرپٹ جگر مراد آبادی جمادی الاول جمادی الثانی جہاد جیم جاذل چچا چھکن چودھری محمد علی ردولوی حاجی لق لق حالاتِ حاضرہ حج حذیفہ بن یمان حسرتؔ جے پوری حسرتؔ موہانی حسن بن صباح حسن بن صباح اور اسکی مصنوعی جنت حسن عابدی حسن نعیم حضرت ابراہیم  حضرت ابو ہریرہ حضرت ابوبکر صدیق حضرت اُم ایمن حضرت امام حسینؓ حضرت ثابت بن قیس حضرت دانیال حضرت سلیمان ؑ حضرت عثمانِ غنی حضرت عُزیر حضرت علی المرتضیٰ حضرت عمر فاروق حضرت عیسیٰ  حضرت معاویہ بن ابی سفیان حضرت موسیٰ  حضرت مہدیؓ حکیم منظور حماد حسن خان حمد و نعت حی علی الفلاح خالد بن ولید خالد عرفان خالد مبشر ختمِ نبوت خطبات الرشید خطباتِ فقیر خلاصۂ قرآن خلیفہ دوم خواب کی تعبیر خوارج داستان ایمان فروشوں کی داستانِ یارِ غار والمزار داغ دہلوی دجال درسِ حدیث درسِ قرآن ڈاکٹر عبدالحمید اطہر ندوی ڈاکٹر ماجد دیوبندی ڈاکٹر نذیر احمد ڈیزائننگ ذوالحجۃ ذوالقعدۃ راجیندر منچندا بانی راگھویندر دیویدی ربیع الاول ربیع الثانی رجب رزق کے دروازے رشید احمد صدیقی رمضان روزہ رؤف خیر زاہد شرجیل زکواۃ زید بن ثابت زینفورو ساغر خیامی سائبر سکیورٹی سائنس و ٹیکنالوجی سپلائی چین منیجمنٹ سچائی کی تلاش سراج لکھنوی سرشار صدیقی سرفراز شاہد سرور جمال سسٹم انجینئر سفرنامہ سلطان اختر سلطان محمود غزنوی سلیم احمد سلیم صدیقی سنن ابن ماجہ سنن البیہقی سنن نسائی سوال و جواب سورۃ الاسراء سورۃ الانبیاء سورۃ الکہف سورۃ الاعراف سورۃ ابراہیم سورۃ الاحزاب سورۃ الاخلاص سورۃ الاعلیٰ سورۃ الانشقاق سورۃ الانفال سورۃ الانفطار سورۃ البروج سورۃ البقرۃ سورۃ البلد سورۃ البینہ سورۃ التحریم سورۃ التغابن سورۃ التکاثر سورۃ التکویر سورۃ التین سورۃ الجاثیہ سورۃ الجمعہ سورۃ الجن سورۃ الحاقہ سورۃ الحج سورۃ الحجر سورۃ الحجرات سورۃ الحدید سورۃ الحشر سورۃ الدخان سورۃ الدہر سورۃ الذاریات سورۃ الرحمٰن سورۃ الرعد سورۃ الروم سورۃ الزخرف سورۃ الزلزال سورۃ الزمر سورۃ السجدۃ سورۃ الشعراء سورۃ الشمس سورۃ الشوریٰ سورۃ الصف سورۃ الضحیٰ سورۃ الطارق سورۃ الطلاق سورۃ الطور سورۃ العادیات سورۃ العصر سورۃ العلق سورۃ العنکبوت سورۃ الغاشیہ سورۃ الغافر سورۃ الفاتحہ سورۃ الفتح سورۃ الفجر سورۃ الفرقان سورۃ الفلق سورۃ الفیل سورۃ القارعہ سورۃ القدر سورۃ القصص سورۃ القلم سورۃ القمر سورۃ القیامہ سورۃ الکافرون سورۃ الکوثر سورۃ اللہب سورۃ اللیل سورۃ الم نشرح سورۃ الماعون سورۃ المآئدۃ سورۃ المجادلہ سورۃ المدثر سورۃ المرسلات سورۃ المزمل سورۃ المطففین سورۃ المعارج سورۃ الملک سورۃ الممتحنہ سورۃ المنافقون سورۃ المؤمنون سورۃ النازعات سورۃ الناس سورۃ النباء سورۃ النجم سورۃ النحل سورۃ النساء سورۃ النصر سورۃ النمل سورۃ النور سورۃ الواقعہ سورۃ الھمزہ سورۃ آل عمران سورۃ توبہ سورۃ سباء سورۃ ص سورۃ طٰہٰ سورۃ عبس سورۃ فاطر سورۃ فصلت سورۃ ق سورۃ قریش سورۃ لقمان سورۃ محمد سورۃ مریم سورۃ نوح سورۃ ہود سورۃ یوسف سورۃ یونس سورۃالانعام سورۃالصافات سورۃیٰس سورة الاحقاف سوشل میڈیا سی ایس ایس سی پلس پلس سید امتیاز علی تاج سیرت النبیﷺ شاہد احمد دہلوی شاہد کمال شجاع خاور شرح السنۃ شعب الایمان - بیہقی شعبان شعر و شاعری شفیق الرحمٰن شمشیر بے نیام شمیم حنفی شوال شوق بہرائچی شوکت تھانوی صادق حسین صدیقی صحابہ کرام صحت و تندرستی صحیح بُخاری صحیح مسلم صفر صلاح الدین ایوبی طارق بن زیاد طالب باغپتی طاہر چوھدری ظفر اقبال ظفرتابش ظہور نظر ظہیر کاشمیری عادل منصوری عارف شفیق عاصم واسطی عامر اشرف عبادات و معاملات عباس قمر عبد المالک عبداللہ فارانی عبید اللہ علیم عذرا پروین عرفان صدیقی عزم بہزاد عُشر عُشر کے احکام عطاء رفیع علامہ اقبال علامہ شبلی نعمانیؒ علی بابا عمر بن عبدالعزیز عمران جونانی عمرو بن العاص عنایت اللہ التمش عنبرین حسیب عنبر غالب ایاز غزہ فاتح اُندلس فاتح سندھ فاطمہ حسن فائر فاکس، فتنے فرحت عباس شاہ فرقت کاکوروی فری میسن فریدہ ساجد فلسطین فیض احمد فیض فینکس او ایس قتیل شفائی قربانی قربانی کے احکام قیامت قیوم نظر کاتب وحی کامٹیزیا ویڈیو ایڈیٹر کرشن چندر کرنل محمد خان کروم کشن لال خنداں دہلوی کلیم عاجز کنہیا لال کپور کوانٹم کمپیوٹنگ کورل ڈرا کوئز 1447 کوئز 2025 کیا آپ جانتے ہیں؟ کیف بھوپالی کیلیگرافی و خطاطی کینوا ڈیزائن کورس گوگل گیمز گینٹ چارٹس لائبریری لینکس متفرق مجاہد بن خلیل مجتبیٰ حسین محاورے اور ضرب الامثال محرم محسن اسرار محسن نقوی محشر بدایونی محمد بن قاسم محمد یونس بٹ محمدنجیب قاسمی محمود میاں نجمی مختصر تفسیر ِعتیق مخمور سعیدی مرادِ رسولِ کریم ﷺ مرزا غالبؔ مرزا فرحت اللہ بیگ مزاح و تفریح مستدرک حاکم مستنصر حسین تارڑ مسند احمد مشتاق احمد یوسفی مشکوٰۃ شریف مضمون و مکتوب معارف الحدیث معاشرت و طرزِ زندگی معتزلہ معرکہٴ حق و باطل مفتی ابولبابہ شاہ منصور مفتی رشید احمد مفتی سید مختار الدین شاہ مفتی شعیب عالم مفتی شفیق الدین الصلاح مفتی صداقت علی مفتی عتیق الرحمٰن شہید مفتی عرفان اللہ مفتی غلام مصطفیٰ رفیق مفتی مبین الرحمٰن مفتی محمد افضل مفتی محمد تقی عثمانی مفتی وسیم احمد قاسمی مقابل ہے آئینہ مکیش عالم منصور عمر منظر بھوپالی موبائل سوفٹویئر اور رپیئرنگ موضوع روایات مؤطا امام مالک مولانا اسلم شیخوپوری شہید مولانا اشرف علی تھانوی مولانا اعجاز احمد اعظمی مولانا پیر ذوالفقار احمد نقشبندی مولانا جہان یعقوب صدیقی مولانا حافظ عبدالودود شاہد مولانا عتیق الرحمٰن سنبھلیؔ مولانا محمد اعجاز مصطفیٰ مولانا محمد ظفر اقبال مولانا محمد علی جوہر مولانا محمدراشدشفیع مولانا مصلح الدین قاسمی مولانا نعمان نعیم مومن خان مومن مہندر کمار ثانی میاں شاہد میر امن دہلوی میر تقی میر مینا کماری ناز ناصر کاظمی نثار احمد فتحی ندا فاضلی نشور واحدی نماز وٹس ایپ وزیر آغا وکاس شرما راز ونڈوز ویب سائٹ ویڈیو ٹریننگ یاجوج و ماجوج یوسف ناظم یونس تحسین ITDarasgah ITDarasgah - Pakistani Urdu Family Forum for FREE IT Education ITDarasgah - Pakistani Urdu Forum for FREE IT Education ITDarasgah.com - Pakistani Urdu Forum for IT Education & Information ITDCFED ITDCPD ITDCWSE ITDCXA


🌹 بسْمِ ﷲِالرَّحْمن الرَّحِيم 🌹

━━❰・ *پوسٹ نمبر 176* ・❱━━━
          *سنن و نوافل سے متعلق مسائل:*

 *(54) صلاة التسبیح کا طریقہ* 
صلاۃ التسبیح پڑھنے کے دو طریقے روایات میں منقول ہیں:
*پہلا طریقہ:* پہلی رکعت میں حسبِ معمول سورت فاتحہ اور سورت ملانے کے بعد رکوع میں جانے سے پہلے 15/مرتبہ "سبحان اللہ والحمدللہ ولاالہ الا اللہ واللہ اکبر" پڑھیں۔ اس کے بعد رکوع میں مقررہ تسبیح (سبحان ربی العظیم) پڑھنے کے بعد مذکورہ کلمات 10/مرتبہ پڑھیں،پھر قومہ میں 10/مرتبہ ،اس کے بعد پہلے سجدہ میں10/مرتبہ، پھر جلسہ میں 10/مرتبہ، پھر دوسرے سجدہ میں 10/مرتبہ ،پھر سجدہ سے اٹھ کر قیام میں جانے سے پہلے جلسہ استراحت میں 10/مرتبہ مذکورہ کلمات پڑھیں،اس طرح ایک رکعت میں 75 مرتبہ وہ کلمات پڑھیں جائیں اور چار رکعت میں 300 کا عددپورا ہو جائےگا، یہ طریقہ مشہور روایات سے ثابت ہے۔
نوٹ: بعض روایات میں تیسرے کلمہ کے ساتھ "ولا حول ولا قوة الا باللہ العلی العظیم" کا بھی ذکر ہے ، اس لیے اگر موقع ہو تو اسے بھی بڑھالیا کریں تو اچھا ہے۔

📚حوالہ:
(1) ترمذی شریف مع العرف الشذی 1/109
(2) شامی زکریا 2/471
(3) کتاب المسائل:1/499
━━━━━━━━❪❂❫━━━━━━━
▒▓█ مَجْلِسُ الْفَتَاویٰ █▓▒
مرتب:✍   مفتی عرفان اللہ درویش ھنگو عفی عنہ 
━━━━━━━━❪❂❫━━━━━━━
 


 🌹 بسْمِ ﷲِالرَّحْمن الرَّحِيم 🌹

✵•.¸,✵°✵.。.✰ قربانی کے احکام ✰.。.✵°✵,¸.•✵
      ━━❰・ پوسٹ نمبر 26 ・❱━━

         ذی الحجة کے پہلے عشرہ میں بال اور ناخن نہ کاٹنا

         ام المومنین سیدتنا ام سلمہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم ذوالحجہ کا چاند دیکھ لو، اور تم میں سے کسی کا قربانی کرنے کا ارادہ ہو تو وہ اپنے بال اور ناخن کاٹنے سے رک جائے(رواہ مسلم)
اس جیسی احادیث کو مدنظر رکھتے ہوئے فقہاء کرام رحمھم اللہ تعالی نے فرمایا کہ قربانی کرنے والے کیلئے مستحب ہے کہ ذوالحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد قربانی کرنے تک اپنے ناخن نہ کاٹے اور سر، بغل اور ناف کے نیچے ، بلکہ بدن کے کسی حصہ کے بھی بال نہ کاٹے، لیکن یاد رہے کہ ایسا کرنا مستحب ہے ضروری نہیں، لہذا اگر کوئی ایسا نہ کرے تو قربانی میں کوئی خلل نہیں آتا۔
☆۔۔۔ اگر قربانی سے پہلے چالیس دن گزر گئے ہوں تو پھر ناخن کاٹنا اور ناف کے نیچے اور بغل کے بالوں کی صفائی ضروری ہے۔

📚حوالہ:
▪الصحیح المسلم رقم 1977  
▪مرقاة 3/1080 باب فی الاضحیہ 
▪ الدرالمختار مع ردالمحتار 2/181  
▪قربانی کے مسائل و احکام 34

مرتب:✍  
━━━━━❪❂❫━━━━━
مفتی عرفان اللہ درویش ھنگو عفی عنہ 
━━━━━❪❂❫━━━━━

'*مقابلے کی تفصیلات اور قواعد و ضوابط درج ذیل ہیں*:-'

① یہ مقابلہ 15 فروری 2025 سے شروع ہوگا اور 26 مئی 2025تک جاری رہے گا۔
② روزانہ ایک سوال پوچھا جائے گا جسکا جواب 24 گھنٹے کے اندر اندر دینا ضروری ہوگا۔
③ مقابلے کے فاتحین کا انتخاب پوائنٹ سسٹم کے تحت ہوگا، مقابلے کے اختتام پر سب سے زیادہ پوائنٹس حاصل کرنے والے ممبر کو پانچ ہزار 5000 روپیہ نقد انعام اور ای سرٹیفیکیٹ دیا جائے گا جبکہ دوسرے نمبرپر آنے والے رکن کو اڑھائی ہزار 2500 روپیہ نقد انعام اور ای سرٹیفیکیٹ دیا جائے گا۔اور اس کے ساتھ ساتھ اس مقابلے میں تین منفرد اور خصوصی انعام بھی شامل کئے جارہے ہیں۔
پہلے منفرد انعام کا نام ہے ناقابلِ تسخیر اور یہ انعام اُس رکن کو ملے گا جو پورے مقابلے کے دوران ایک بھی غلط جواب نہیں دے گا، یہ انعام ایک ای-ایوارڈ اور 2500 اڑھائی ہزار روپیہ کیش پر مشتمل ہوگا جبکہ اہلیت کی شرط 90 فیصد سوالات کے جواب دینا ہوگی۔
دوسرے خصوصی انعام کا نام ہے ذرا بچ کے اور یہ انعام اُس رکن کو ملے گا جو مقابلے کے دوران سب سے کم غلط جواب دے گا، یہ انعام ایک ای-ایوارڈ اور 1000 ایک ہزار روپیہ کیش پر مشتمل ہوگاجبکہ اہلیت کی شرط 90 فیصد سوالات کے جواب دینا ہوگی۔
تیسرے انعام کا نام ہے گرتے پڑتے اور یہ انعام اُس رکن کے لئے مختص ہے جو مقابلے کے دوران سب سے زیادہ غلط جواب دے گا ، یہ انعام ایک ای-ایوارڈ اور 500 پانچ سو روپیہ کیش پر مشتمل ہے جبکہ اہلیت کی شرط 90 فیصد سوالات کے جواب دینا ہوگی۔

 '*پوائنٹس سسٹم کی تفصیل*:'

④ سب سے پہلے درست جواب دینے والے رکن کو 5 پوائنٹس ملیں گے۔
⑤ اس کے بعد ہر درست جواب دینے والے کو 2، 2 پوائنٹس، جبکہ پہلے 5 پوائنٹس حاصل کرنے والے رکن کے علاوہ باقی تمام درست جواب دینے والوں میں سے کسی ایک رکن کو بذریعہ قرعہ اندازی ایک اضافی پوائنٹ (ٹوٹل 3 پوائنٹس)دیئے جائیں گے۔
⑥ غلط جواب دینے والے کو بھی ایک پوائنٹ دیا جائے گا۔
⑦ مقابلے میں تین موضوعات پر سوالات پوچھے جائیں گے جن میں ٹیکنالوجی، جغرافیہ اور اسلامی معلومات شامل ہیں۔
⑧ سوالات الکمونیا بلاگ، الکمونیا وٹس ایپ چینل اور درسگاہ کے آفیشل وٹس ایپ کمیونٹی کے کوئز سیکشن میں ایک ہی وقت میں پوسٹ کئے جائیں گے جبکہ جواب صرف اور صرف آئی ٹی درسگاہ وٹس ایپ کمیونٹی کے کوئز گروپ میں قابلِ قبول ہوں گے۔

'_*مقابلے کے آفیشل لنک*_:'


' _*مقابلے کے عمومی قوانین*_:'
⑨ سوالات کا سلسلہ 15 فروری 2025 سے شروع ہوگا۔
⑩ سوال ہر روز دن 1بجے سے 4بجے کے درمیان پوچھا جائے گا۔
⑪ اگلا سوال پوسٹ ہوتے ہی گذشتہ سوال کے جواب دینے کا وقت ختم ہوجائے گا۔
⑫ جواب صرف ایک بار ہی دیا جاسکتا ہے جواب کو ایڈیٹ کرنے یا دوبارہ پوسٹ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، ایڈیٹ شدہ یا دوبارہ پوسٹ ہونے والا جواب مقابلے میں شامل نہیں کیا جائے گا۔
⑬ مقابلے کے پاسنگ مارکس کم از کم 150 پوائنٹس ہوں گے، 150 سے کم پوائنٹس حاصل کرنے والے اراکین *ناکام* قرار دیئے جائیں گے، جبکہ اس مقابلے میں ملنے والے زیادہ سے زیادہ پوائنٹس کی تعداد 500 ہے اور جواب درست ہونے کی صورت میں کم از کم 200 سے لیکر 300 تک پوائنٹ کوئی بھی رکن حاصل کرسکتا ہے، اس لحاظ سے 150 پوائنٹس ایک معقول تعداد ہے۔
⑭ ایک سو پچاس 150 یا اس سے زیادہ پوائنٹس حاصل کرنے والے اراکین کا نام *حتمی پوزیشن حاصل کرنے والے اراکین کی لسٹ* میں شایع کیا جائے گا۔
⑮ سب سے زیادہ پوائنٹس حاصل کرنے والے پہلے دو اراکین کو بالترتیب پہلا اور دوسرا انعام دیا جائے گا جبکہ پہلی دس 10 پوزیشن حاصل کرنے والے اراکین کو تعریفی ای سرٹیفیکیٹس بھی دیئے جائیں گے۔
⑯ سوالات کے جوابات کے حوالے سے آئی ٹی درسگاہ انتظامیہ کا فیصلہ حتمی ہوگا جسے چیلنج نہیں کیا جاسکے گا۔
⑰ کسی بھی اختلاف یا تنازعے کی صورت میں آئی ٹی درسگاہ انتظامی کا فیصلہ حتمی ہوگا۔
⑱ یہ مقابلہ اور کوئز گروپ، آئی ٹی درسگاہ وٹس ایپ کمیونٹی کے پہلے سے نافذ قواعد و ضوابط کے تحت ہیں اور کسی بھی اصول یا ضابطے کی خلاف ورزی پر مناسب کاروائی کا حق آئی ٹی درسگاہ انتظامیہ کے پاس محفوظ ہے۔
یہ مقابلے اور کمیونٹی کی دیگر سرگرمیاں صرف اور صرف اشاعتِ دین اور خیر سگالی کے جذبے کے تحت منعقد کی جاتی ہیں ، ان کا کسی بھی طور پر یہ مقصد نہیں کہ کسی فرد یا افراد کے گروہ کی دل آزاری کی جائے یا کسی فرد یا افراد کے گروہ پر تنقید و تنقیص کی جائے ، اگر کسی فرد یا افراد کے گروہ کو اس قسم کی کوئی شکایت محسوس ہو تو وہ بلا جھجک کسی بھی کمیونٹی ایڈمن سے ذاتی رابطہ کرکے اپنی شکایت ہم تک پہنچا سکتا ہے، ایسی صورت میں متاثرہ فرد یا افراد کی شکایت کو دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔
ہمیں اُمید ہے کہ ہر بار کی طرح اس سال بھی آپ تمام احباب بڑھ چڑھ کر اس مقابلے میں نہ صرف خود حصہ لیں گے بلکہ اپنے دوست احباب کو بھی اس میں شمولیت کی دعوت دیں گے۔
اشاعتِ دین، اور آپس کے بھائی چارے اور ادب و احترام کے فروغ کے لئے ہمارا ساتھ دیں، خود بھی آئی ٹی درسگاہ کمیونٹی کے رکن بنیں اور اپنے دوست و احباب کو بھی دعوت دیں، اللہ پاک ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے ، آمین


🌙 فحاشی اور بے حیائی کا فروغ: معاشرتی زوال کا خطرناک زہر

🔹 تمہید
جب کوئی معاشرہ فحاشی اور بے حیائی کو "ترقی" سمجھ کر قبول کرنے لگے، تو وہ زوال کی ایسی اندھی کھائی میں جا گرتا ہے جہاں سے واپسی بہت مشکل ہوتی ہے۔ آج ہماری سوسائٹی میں حیا کو کمزوری، اور بے پردگی کو آزادی کہا جاتا ہے۔ یہ نظریاتی گراوٹ معاشرتی اقدار کو کھوکھلا کر رہی ہے۔

🔹 قرآن کا انتباہ
"إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ"
(سورۃ النور: 19)
ترجمہ: "جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایمان والوں میں فحاشی پھیلے، ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔"

اللہ تعالیٰ نے معاشرے میں بے حیائی کے فروغ کو سنگین جرم قرار دیا ہے۔

🔹 حدیث کی روشنی میں
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"جب تم حیا نہ کرو تو جو چاہو کرو۔"
(بخاری)

یہ حدیث بتاتی ہے کہ حیا ایمان کا بنیادی جز ہے۔ جب یہ ختم ہو جائے تو انسان کسی گناہ سے نہیں رکتا۔

🔹 موجودہ معاشرتی مظاہر
لباس میں بے حیائی:
مرد و خواتین میں فیشن کے نام پر جسمانی نمائش عام ہو چکی ہے، خصوصاً میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے۔

سوشل میڈیا پر فحاشی:
TikTok، Instagram، اور دیگر پلیٹ فارمز پر ناچ گانے، رومانوی ڈائیلاگز، اور بے مقصد لائکس کی دوڑ میں اخلاقیات کا جنازہ نکل چکا ہے۔

میڈیا ڈرامے اور فلمیں:
"Bold Scenes"، ناجائز تعلقات، اور "modern love" جیسے کانسپٹس کو عام کیا جا رہا ہے۔

نوجوانوں کی ذہنی تباہی:
فحش مواد کی آسان دستیابی نے نوجوان ذہنوں کو آلودہ کر دیا ہے، جو مستقبل کے معمار تھے۔

🔹 اس کے مہلک نتائج
زنا میں اضافہ

نکاح سے بے رغبتی

عائلی نظام کی تباہی

نفسیاتی بیماریاں

اللہ کے عذاب کا خطرہ

🔹 اس کا حل قرآن و سنت کی روشنی میں
پردے کا احیاء
اللہ تعالیٰ کا حکم ہے:

"وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا"
(سورۃ النور: 31)
"اور عورتیں اپنی زینت ظاہر نہ کریں، سوائے جو از خود ظاہر ہو جائے۔"

مرد و زن کے اختلاط پر پابندی
غیر ضروری ملاقاتیں، "فرینڈز کلچر" — ان سب پر اسلامی انداز میں روک ہونی چاہیے۔

سوشل میڈیا کا باحیا استعمال
نوجوانوں کو اسلامی مواد، خطبات، تلاوت، اور سیرت النبی ﷺ کی طرف مائل کیا جائے۔

والدین کی نگرانی
بچوں کو عمر کے مطابق حیا اور جنس کی تعلیم دینی چاہیے، بصورتِ دیگر وہ باہر سے گمراہ کن معلومات حاصل کریں گے۔

🔹 نتیجہ
فحاشی ایک ایسا آتش فشاں ہے جو بظاہر دل لبھاتا ہے، مگر اندر سے معاشروں کو جلا کر راکھ کر دیتا ہے۔ صرف قرآن و سنت کی روشنی میں باحیا، متوازن، اور اسلامی ماحول کی طرف رجوع ہی ہمیں تباہی سے بچا سکتا ہے۔

🌟 "الحياء شعبة من الإيمان"
"حیا ایمان کا شعبہ ہے۔" (بخاری)

 


 🌹 بسْمِ ﷲِالرَّحْمن الرَّحِيم 🌹

✵•.¸,✵°✵.。.✰ قربانی کے احکام ✰.。.✵°✵,¸.•✵
      ━━❰・ پوسٹ نمبر 25 ・❱━━

         قربانی کے جانور سے نفع اٹھانے کا حکم
            قربانی کےجانور کا دودھ، اون وغیرہ استعمال میں نہ لایا جائے ، اس پر سواری نہ کی جائے اور اس کو کرایہ پر نہ دیا جائے۔ غرضیکہ اس سے کوئی نفع حاصل نہ کیا جائے ایسے جانور کے تھنوں میں اگر دودھ ہو ، تو ٹھنڈے پانی کے چھینٹے مارکر خشک کردینا چاہئے، اگر خشک نہ ہو اور جانور کو تکلیف ہورہی ہو تو نکال کر صدقہ کردینا چاہئے اور جتنا اس سے نفع حاصل کرلیا ہو اتنی مالیت کا صدقہ کردینا چاہئے۔
یہ حکم اس صورت میں ہے کہ قربانی کی نیت سے جانور خریدا ہو اور باہر خود چل پھر کر گزر بسر کرتا ہو، البتہ چند صورتوں میں قربانی کے جانور سے مندرجہ بالا منافع حاصل کرنا جائز ہے:
(1) جانور گھر کا پالتو ہو؛ یعنی گھر میں پہلے سے موجود ہو۔
(2) جانور خریدا ہوا ہو لیکن خریدتے وقت قربانی کی نیت سے نہ ہو مثلا دودھ کیلئے خریدا تھا اور اب اس میں قربانی کی نیت کرلی۔
(3) قربانی کی نیت سے ہی خریدا ہو لیکن مالک اس کو چارہ خود کھلاتا ہو خواہ خرید کر یا خریدے بغیرکہیں سے کاٹ کر لاتا ہو۔

📚حوالہ:
▪ بدائع الصنائع، کتاب الاضحیہ 5/78  
▪ الفتاوی الھندیہ 5/300
▪ احسن الفتاوی 7/478  
▪ قربانی کے فضائل و احکام 277 

مرتب:✍  
━━━━━❪❂❫━━━━━
مفتی عرفان اللہ درویش ھنگو عفی عنہ 
━━━━━❪❂❫━━━━━


📅 اسلامی و قومی تقریبات کا انٹرایکٹو پاپ اپ ویجٹ  
✨ خصوصیات کے ساتھ ایک منفرد اضافہ!

ڈیمو: الکمونیا بلاگ پر دیکھیں


🌙 ویجٹ کا تعارف  
یہ ایک خوبصورت اور خودکار پاپ اپ ویجٹ ہے جو آپ کے بلاگر سائٹ پر اسلامی و قومی تقریبات (جیسے عیدین، یومِ پاکستان، یومِ آزادی) کے موقع پر خصوصی پیغام اور تصویر خودبخود ظاہر کرے گا۔ صارفین کو یاد دہانی کا یہ انوکھا انداز نہ صرف انگیجمنٹ بڑھائے گا بلکہ موقع کی مناسبت سے مخصوص پیغامات پہنچانے کا بہترین ذریعہ ہے۔



🎯 کلیدی خصوصیات  
1. 📆 خودکار تاریخ کا نظام  
   - عیسوی و اسلامی دونوں تقریبات کی سپورٹ  
   - ہر سال آسان اپ ڈیٹ کے لیے واضح ڈھانچہ  

2. 🖼️ دیدہ زیب پاپ اپ ڈیزائن  
   - موبائل/ڈیسکٹاپ فرینڈلی  
   - کلوز بٹن کے ساتھ صارف کنٹرول  

3. ⚡ پرفارمنز دوستانہ  
   - ہلکا پھلکا کوڈ (صرف 2KB سے کم)  
   - کسی بیرونی لائبریری پر انحصار نہیں  

4. 🔧 آسان ترتیبات  
   - صرف ایک JSON آرے میں تقریبات کی تفصیل  
   - تصاویر کے لیے کسی بھی ہوسٹنگ سروس کا استعمال  



📜 استعمال کی ہدایات  
1. تقریبات کی فہرست میں اپنی مرضی کے ایونٹس شامل کریں:  
JavaScript

javascript
   {
       name: "عید الفطر 2025",
       date: { start: "2025-03-31", end: "2025-04-02" },
       image: "آپ-کی-تصویر-کا-لنک.jpg",
       description: "عید کی مبارکباد! رمضان کے بعد خوشیاں منائیں۔"
   }  
2. تصاویر کو Google Drive/Imgur پر اپ لوڈ کر کے لنکس استعمال کریں۔  

3. اسلامی تاریخوں کے لیے ہر سال نئی عیسوی تاریخوں کا اضافہ کریں۔



🌍 مثالیں  
| تقریب          | تاریخ          | پیغام                  |
|----------------|---------------|-----------------------|
| عید الفطر      | 10-12 شوال    | "روزوں کے بعد اللہ کی رحمتیں!" |
| یومِ پاکستان   | 23 مارچ       | "قراردادِ پاکستان زندہ باد!" |



🚀 کیوں منتخب کریں؟  
- وقت کی بچت: کوڈ ایک بار شامل کریں، ہر سال صرف تاریخوں کو اپ ڈیٹ کریں۔  
- رسپانسیو: تمام ڈیوائسز پر کامل ڈسپلے۔  
- لچکدار: آسانی سے اپنی مرضی کی تصاویر/پیغامات شامل کریں۔  



📥 ڈاؤن لوڈ/انسٹالیشن:  
مکمل کوڈ کاپی کر کے بلاگر کے HTML/JavaScript ویجٹ میں پیسٹ کریں۔ کسی بھی مدد کے لیے حاضر ہوں!  

> "یہ ویجٹ نہ صرف تقریبات کو یاد دلاتا ہے، بلکہ آپ کے بلاگ کو انوکھا اور یادگار بناتا ہے!" ✨  


کوڈ آن ریکوئسٹ دیا جائے گا🌟
کامیاب تجربے کے لئے  دعا گو! 🌟


 🕌🛡️⚔️⭐معرکہٴ حق و باطل ⭐⚔️🛡️🕌🌴حصہ سوئم🌴
🕌⭐🌴ولید کا مروان سے مشورہ 🌴⭐🕌
تذکرہ: امامِ عالی مقام ، نواسۂ رسول ، حضرت حسین ابن علی و اہل بیت اطہار رضی اللہ عنہم
☼الکمونیا ⲯ﹍︿﹍میاں شاہد﹍︿﹍ⲯآئی ٹی درسگاہ☼
✍🏻 حماد حسن خان
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
یزید کے اس حکم نامے کے ملنے سے ولید بہت گھبرا گیا ۔کیونکہ وہ ایک رحم دل اور خاندان ِ نبوت کی تعظیم و احترام کرنے والا گورنر تھا ۔اور یزید کے حکم کی تعمیل اس کے لیے مشکل تھی۔وہ جانتا تھا کہ ان حضرات سے یزید کے لیے بیعت لینا آسان نہیں ۔اس لیے اس نے مشورے کے لیے اپنے نائب مروان بن حاکم کو بلوا بھیجا اور ساری صورت ِ حال سے آگاہ کیا۔
مروان چونکہ سخت مزاج اور سنگ دل شخص تھا ۔ اس نے کہا کہ ان تینوں کو اسی وقت بلائیں اور بیعت کے لیے کہیں۔اگر وہ بیعت کر لیں تو بہتر ورنہ تینوں کو قتل کر دیں اور اگر تم نے ایسا نہ کیا تو امیر معاویہ کی موت کی خبر ہو جانے پر وہ تینوں الگ الگ مقام پر جا کر مداعی خلافت بن کھڑے ہوں گے۔
اور پھر ان پر قابو پانا مشکل ہو جائے گا ۔البتہ ابن عمر جدال و قتال کو پسند نہیں کرتے۔

وہ خلافت کے طلب گار بھی نہیں ہیں ۔سوائے اس کے کہ خلافت خود بخود ان کو دی جائے۔
(ابن اثیر۴: ۱۵ ۔ البدایہ النہایہ ۸:۱۶۷)
مروان بن حاکم وہ شخص ہے کہ جب اس کی پیدائش ہوئی اور حضور ِ اقدس ﷺ کی خدمت میں تخنیک ( کوئی چیز چبا کر نرم کر کے کھلانے) کے لیے لایا گیاتو حضور ﷺ نے فرمایا ۔ ”یہ گرگٹ کا بیٹا گرگٹ ہے“
اور بخاری، نسائی ، ابن ِ ابی حاتم اپنی تفسیر میں روایت کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ صدیقہ  نے فرمایا:
حضور نبیِ کریم ﷺ نے مروان کے باپ حاکم پر لعنت فرمائی ، جب کہ مروان صولبِ پدر(پدر باپ کو کہتے ہیں یعنی کہ باپ میں ابھی آنے والے بچے کا نطفہ موجود تھا اور وہ ماں کے پیٹ میں بچے کے وجود میں آکر پرورش پانے کے مراحل میں بھی نہیں آیا تھا)میں تھاتو وہ بھی اللہ کی لعنت سے حصہ پانے والوں میں سے ہوا۔
وہ مروان کہ اس کو اور اس کے باپ کو حضور نبی اکرم ﷺ نے گرگٹ فرمایا اور جس کے باپ پر حضور نبی اکرم ﷺ نے نہ صرف لعنت فرمائی بلکہ اس کے باپ کو شہر بدر فرما کر طائف میں رہنے کا حکم فرمایا۔ایسے مروان سے بھلا خیر کی امید کیسے ہو سکتی تھی۔
ولید نے حضرت امام ِ حسین  اور حضرت عبد اللہ بن زبیر کو بلانے کے لیے قاصد بھیجا۔
قاصد نے ان دونوں حضرات کو مسجد ِ نبوی ﷺ میں بیٹھا پایا۔قاصد ایسے وقت میں آپ حضرات کے پاس بلانے آیا جس وقت ولید کسی سے نہ ملتا تھا ۔قاصد نے کہا کہ آپ دونوں حضرات کو امیر نے بلایا ہے۔انہوں نے کہا کہ تم چلو ہم ابھی آتے ہیں ۔پھر حضرت ابن زبیر  نے حضرت امام حسین  سے کہا کہ آپ کا کیا خیال ہے کہ امیر نے ہمیں ایسے وقت میں کیوں طلب کیا ہے جس وقت وہ کسی سے ملتا بھی نہیں؟حضرت امام حسین  نے فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ حضرت امیر معاویہ  وفات پا گئے ہیں اور ہمیں اس لیے بلایا گیا ہے کہ ان کی وفات کی خبر پھیلنے سے پہلے ہم سے یزید کے حق میں بیعت لے لی جائے۔
اس پر حضرت ابن ِ زبیر  نے کہا کہ میرا بھی یہی گمان ہے ۔ پھر انہوں نے حضرت امام حسین  سے پوچھا کہ آپ کا کیا ارادہ ہے؟حضرت امام حسین  نے فرمایا کہ میں اس وقت اپنے جوانوں کو لے کر چلتا ہوں کیوں کہ انکار کی صورت میں ہو سکتا ہے کہ معاملہ نازک صورت اختیار کر جائے ۔حضرت امام حسین  اپنی حفاظت کا سامان لے کر ولید کے پا س پہنچے۔آپ  نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا کہ میں اندر جاتا ہوں ، اگر میں تمہیں بلاؤں یا تم سمجھو کہ میری آواز بلند ہو رہی ہے تو فوراً اندر آ جانا ۔
اور جب تک میں باہر نہ آ جاؤں تم یہاں سے مت ہٹنا ۔
آپ  اندر گئے اور سلام کر کے بیٹھ گئے ۔اس وقت ولید کے پاس مروان بھی موجود تھا۔ ولید نے آپ  کو حضرت امیر معاویہ  کے وفات پا جانے کی خبر سنائی اور یزید کی بیعت کے لیے کہا۔ آپ  نے تعزیت کے بعد فرمایا کہ میرے جیسا آدمی اس طرح چھپ کربیعت نہیں کر سکتا اور نہ ہی میرے لیے اس طرح چھپ کر بیعت کرنا مناسب ہے۔
اگر آپ باہر نکل کر سب لوگوں سے بیعت طلب کریں تو ان کے ساتھ مجھے بھی بیعت کے لیے کہنا ۔ولید کیونکہ امن پسند آدمی تھا اسے حضرت امام حسین  کی بات پسند آئی اور اس نے کہا کہ اچھا آپ تشریف لے جائیں۔اس پر مروان نے ولید سے کہا کہ اگر اس وقت تم نے ان کو جانے دیا اور بیعت نہ لی تو تم کبھی بھی ان پر قابو نہ پا سکو گے۔ان کو قید کر لو۔ اگر یہ بیعت کر لیں تو ٹھیک ہے ورنہ ان کا سر قلم کر دو۔
حضرت امام حسین  یہ سن کر اٹھ کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ ” ابن الزرقا! تو مجھے قتل کرے گا یا یہ کریں گے؟خدا کی قسم تو جھوٹا اور کمینہ ہے۔“یہ کہہ کر آپ  اپنے گھر تشریف لے گئے ۔
آپ  کے تشریف لے جانے کے بعد مروان نے ولید سے کہا ” تم نے میرا قتل کا مشورہ نہ مانا اب تم کبھی دوبارہ ان پر قابو نہ پا سکو گے“ ۔ ولید نے کہاتم پر افسوس کہ تم مجھے ایسے مشورے دے رہے ہو جس میں میرے دین کی تباہی ہے۔
کیا میں نواسئہ رسول ﷺ کو صرف اسی وجہ سے قتل کر دیتا کہ انہوں نے یزید کی بیعت نہیں کی ۔ خدائے ذوالجلال کی قسم! مجھے ساری دنیا کا مال و متاع مل جائے تو بھی میں ان کے خون سے اپنے ہاتھوں کو آلودہ ہرگز نہیں کر سکتا ۔ یہ سن کرمروان نے کہا کہ ” تم ٹھیک کہتے ہو“۔یہ بات اس نے صرف ظاہراً کہی تھی ورنہ دل میں ولید کی بات کو ناپسند کرتا تھا۔
(ابن اثیر۴ :۱۵:۱۶)
حضرت امام حسین خوب جانتے تھے کہ آپ  کے انکار سے یزید بدبخت جان کا دشمن اور خون کا پیاسا ہو جائے گا۔
لیکن آپ کی غیرت ، تقویٰ و پرہیزگاری نے اجازت نہ دی کہ اپنی جان بچانے کی خاطر نااہل کے ہاتھ بیعت کر لیں اور نواسئہ رسولﷺ ہونے یا مسلمانوں کی تباہی کی پرواہ نہ کریں۔اگر آپ  یزید کی بیعت کر لیتے تو وہ آپ کی بڑی قدر و منزلت کرتا اور دنیا کی بے شمار دولت آپ  کے قدموں میں ڈھیر کر دیتا لیکن یزید کی بد کاری کے جواز کے لیے آپ کی بیعت کرنا سند ہو جاتی اور اسلام کا نظام درہم برہم ہو جاتا ۔
اور دین میں ایسے فساد برپا ہوتے کہ جس کا دور کرنا صرف مشکل ہی نہیں ناممکن ہو جاتا ۔بہر حال آپ  یزید کی بیعت کے لیے تیار نہ ہوئے۔شام کے وقت ولید نے پھرحضرت امام حسین  کے پاس آدمی بھیجا ۔آپ  نے فرمایا کہ اس وقت تو میں نہیں آ سکتا صبح ہونے دیں پھر دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔ولید نے یہ بات مان لی۔
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*


 ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋-سورہ-یوسف آیت نمبر 110🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼ 

بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ
حَتّٰۤى اِذَا اسْتَیْئَسَ الرُّسُلُ وَ ظَنُّوْۤا اَنَّهُمْ قَدْ كُذِبُوْا جَآءَهُمْ نَصْرُنَا فَنُجِّیَ مَنْ نَّشَآءُ١ؕ وَ لَا یُرَدُّ بَاْسُنَا عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِیْنَ

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 لفظی ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

حَتّٰٓي : یہاں تک اِذَا : جب اسْتَيْئَسَ : مایوس ہونے لگے الرُّسُلُ : رسول (جمع) وَظَنُّوْٓا : اور انہوں نے گمان کیا اَنَّهُمْ : کہ وہ قَدْ كُذِبُوْا : ان سے جھوٹ کہا گیا جَآءَهُمْ : ان کے پاس آئی نَصْرُنَا : ہماری مدد فَنُجِّيَ : پس بچا دئیے گئے مَنْ : جنہیں نَّشَآءُ : ہم نے چاہا وَ : اور لَا يُرَدُّ : نہیں پھیرا جاتا بَاْسُنَا : ہمارا عذاب عَنِ : سے الْقَوْمِ : قوم الْمُجْرِمِيْنَ : مجرم (جمع)

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے
(پچھلے انبیاء کے ساتھ بھی یہی ہوا کہ ان کی قوموں پر عذاب آنے میں کچھ دیر لگی) یہاں تک کہ جب پیغمبر لوگوں سے مایوس ہوگئے اور کافر لوگ یہ سمجھنے لگے کہ انہیں جھوٹی دھمکیاں دی گئی تھیں تو ان پیغمبروں کے پاس ہماری مدد پہنچ گئی (67) (یعنی کافروں پر عذاب آیا) اور جن کو ہم چاہتے تھے، انہیں بچا لیا گیا، اور جو لوگ مجرم ہوتے ہیں، ان سے ہمارے عذاب کو ٹالا نہیں جاسکتا۔

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 تفسیر 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

67: اس آیت کا یہ ترجمہ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ ، حضرت سعید بن جبیر ؒ اور بعض دوسرے تابعین وغیرہ کی تفسیر پر مبنی ہے جسے علامہ آلوسی ؒ نے بھی طویل بحث کے بعد آخر میں راجح قرار دیا ہے۔ آیت کی دوسری تفسیریں بھی ممکن ہیں۔ اور بعض مفسرین نے ان کو بھی اختیار کیا۔ لیکن شاید یہ تفسیر جو ترجمے میں اختیار کی گئی ہے سب سے زیادہ بےغبار ہے۔ اور مطلب یہ ہے کہ پچھلے انبیائے کرام کے دور میں بھی ایسا ہوچکا ہے کہ ان کو جھٹلانے والے کفار کو جب لمبی مہلت دی گئی اور ان پر مدت تک عذاب نہ آیا تو ایک طرف انبیائے کرام ان کے ایمان لانے سے مایوس ہوگئے۔ اور دوسری طرف وہ کافر یہ سمجھ بیٹھے کہ انبیائے کرام نے ان کو عذاب الٰہی کی جو دھمکیاں دی تھیں۔ (معاذ اللہ) وہ جھوٹی تھیں۔ لیکن اس کے بعد اچانک انبیائے کرام کے لیے اللہ تعالیٰ کی مدد آئی۔ ان کے جھٹلانے والوں پر عذاب نازل ہوا اور ان کی بات سچی ہوئی۔ واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم۔


 🌹 بسْمِ ﷲِالرَّحْمن الرَّحِيم 🌹

✵•.¸,✵°✵.。.✰ قربانی کے احکام ✰.。.✵°✵,¸.•✵
      ━━❰・ پوسٹ نمبر 24 ・❱━━

         پالتو جانور میں محض قربانی کی نیت سے وہ قربانی کے لیے متعین نہیں ہوجاتا

☆۔۔۔ پوسٹ نمبر 22 میں یہ مسئلہ تفصیلا بیان ہوا ہے کہ قربانی کی نیت سے جو جانور خریدا جائے تو اکثر اہل علم کے نزدیک وہ قربانی کے لیے متعین ہوجاتا ہے، اب مسئلہ یہ ہے کہ اگر کوئی جانور پالتو ہو یعنی پہلے سے گھر میں موجود ہو اور اس میں قربانی کی نیت کی جائے یا پہلے دودھ کیلئے خریدا تھا اور اب اس کو قربان کرنے کا ارادہ بن گیا تو ایسی صورتوں میں وہ جانور قربانی کے لیے متعین نہیں ہوجاتا ، چاہے غریب اس میں قربانی کی نیت کرے یا مالدار، لہذا ایسے جانور کو بیچنا ، بدلنا وغیرہ جائز ہے، اور اگر یہ گم ہوجائے یا مرجائے تو مالدار کیلئے دوسرا خریدنا لازم ہے،  غریب پر کچھ لازم نہیں۔ اور گم ہونے کی صورت میں اگر مالدار دوسرا جانور خریدے اور ایام قربانی سے قبل گمشدہ بھی مل جائے تو کسی ایک کی قربانی بھی جائز ہے اور یہی حکم غریب کیلئے بھی ہے۔

📚حوالہ:
☆ بدائع الصنائع،  کتاب الاضحیہ 5/62  
☆ الفتاوی الھندیہ 5/291
☆ الدرالمختار مع ردالمحتار 6/321 
☆ قربانی کے فضائل و احکام 281

مرتب:✍  
━━━━━❪❂❫━━━━━
مفتی عرفان اللہ درویش ھنگو عفی عنہ 
━━━━━❪❂❫━━━━━


 

🌿 اَلْمُجِيْبُ – معنیٰ، مفہوم، فضائل، برکات، اذکار و وظائف 🌿


📖 معنیٰ و مفہوم:

اَلْمُجِيْبُ اللہ تعالیٰ کے صفاتی ناموں میں سے ایک عظیم الشان نام ہے۔

🔹 لغوی معنی:
جو جواب دینے والا ہو، فریاد کو سن کر قبول کرنے والا۔

🔹 اصطلاحی مفہوم:
"اَلْمُجِيْبُ" وہ ذات ہے جو ہر سائل کی پکار سنتی ہے، دعا قبول کرتی ہے، محتاج کو عطا کرتی ہے، اور فریادی کی فریاد پر لبیک کہتی ہے۔ اللہ بندے کی ہر دعا کو سنتا ہے اور اس کا بہترین انداز میں جواب دیتا ہے، چاہے فوراً، کچھ تاخیر سے، یا اس کے بدلے کچھ بہتر عطا فرما دیتا ہے۔


📜 قرآنی اشارے:

إِنَّ رَبِّي قَرِيبٌ مُّجِيبٌ
’’بیشک میرا رب قریب ہے، قبول کرنے والا ہے۔‘‘
— سورۃ ہود (11:61)

ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ
’’تم مجھے پکارو، میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔‘‘
— سورۃ غافر (40:60)


🌟 فضائل و برکات:

✅ دعاؤں کی قبولیت کے اسباب میں سے ایک عظیم سبب۔
✅ بندے کے دل میں امید اور یقین پیدا کرتا ہے۔
✅ غم، فکر، تنگی، اور مشکلات میں سکون عطا کرتا ہے۔
✅ دعا کے ذریعے اللہ سے تعلق مضبوط ہوتا ہے۔
✅ ناممکنات کو ممکن بنا دیتا ہے۔


📿 اذکار و وظائف:

🔹 قبولیتِ دعا کے لیے:
روزانہ 100 مرتبہ "یَا مُجِیْبُ" کا ورد کریں، خاص طور پر تہجد یا افطار کے وقت۔

🔹 کسی مشکل معاملے کے حل کے لیے:
"یَا مُجِیْبُ، یَا سَمِیْعُ، یَا قَرِیْبُ" کو بار بار دہراتے ہوئے دعا مانگیں۔

🔹 اولاد، رزق یا شفا کے لیے دعا کرتے وقت:
دعا سے پہلے اور بعد میں "یَا مُجِیْبُ" 11 مرتبہ پڑھنا روحانی اثرات پیدا کرتا ہے۔


🕊️ روحانی فوائد:

✨ دعا مانگنے کا ذوق بڑھتا ہے۔
✨ اللہ تعالیٰ سے زندہ تعلق قائم ہوتا ہے۔
✨ مایوسی اور ناامیدی ختم ہوتی ہے۔
✨ دل میں صبر، شکر اور رجاء کی کیفیات پیدا ہوتی ہیں۔


🤲 دعا:

"اے اللہ! اے مُجِیْبُ! ہماری دعاؤں کو قبول فرما، ہمارے رازوں کو سن، ہماری حاجتوں کو پوری فرما، ہمارے دلوں کی مرادیں تُو ہی جانتا ہے، ہمیں محروم نہ فرما، آمین یا رب العالمین!"


🌿 "یَا مُجِیْبُ" — ایک ایسا نام جو دل کو زندگی بخشتا ہے، اور زبان کو دعا میں روانی دیتا ہے۔ اللہ کی رحمت کی امید ہر دعا کے ساتھ بڑھتی ہے، کیونکہ وہ "المُجِیْبُ" ہے، جواب دینے والا، قبول کرنے والا۔ 🌿

'*مقابلے کی تفصیلات اور قواعد و ضوابط درج ذیل ہیں*:-'

① یہ مقابلہ 15 فروری 2025 سے شروع ہوگا اور 26 مئی 2025تک جاری رہے گا۔
② روزانہ ایک سوال پوچھا جائے گا جسکا جواب 24 گھنٹے کے اندر اندر دینا ضروری ہوگا۔
③ مقابلے کے فاتحین کا انتخاب پوائنٹ سسٹم کے تحت ہوگا، مقابلے کے اختتام پر سب سے زیادہ پوائنٹس حاصل کرنے والے ممبر کو پانچ ہزار 5000 روپیہ نقد انعام اور ای سرٹیفیکیٹ دیا جائے گا جبکہ دوسرے نمبرپر آنے والے رکن کو اڑھائی ہزار 2500 روپیہ نقد انعام اور ای سرٹیفیکیٹ دیا جائے گا۔اور اس کے ساتھ ساتھ اس مقابلے میں تین منفرد اور خصوصی انعام بھی شامل کئے جارہے ہیں۔
پہلے منفرد انعام کا نام ہے ناقابلِ تسخیر اور یہ انعام اُس رکن کو ملے گا جو پورے مقابلے کے دوران ایک بھی غلط جواب نہیں دے گا، یہ انعام ایک ای-ایوارڈ اور 2500 اڑھائی ہزار روپیہ کیش پر مشتمل ہوگا جبکہ اہلیت کی شرط 90 فیصد سوالات کے جواب دینا ہوگی۔
دوسرے خصوصی انعام کا نام ہے ذرا بچ کے اور یہ انعام اُس رکن کو ملے گا جو مقابلے کے دوران سب سے کم غلط جواب دے گا، یہ انعام ایک ای-ایوارڈ اور 1000 ایک ہزار روپیہ کیش پر مشتمل ہوگاجبکہ اہلیت کی شرط 90 فیصد سوالات کے جواب دینا ہوگی۔
تیسرے انعام کا نام ہے گرتے پڑتے اور یہ انعام اُس رکن کے لئے مختص ہے جو مقابلے کے دوران سب سے زیادہ غلط جواب دے گا ، یہ انعام ایک ای-ایوارڈ اور 500 پانچ سو روپیہ کیش پر مشتمل ہے جبکہ اہلیت کی شرط 90 فیصد سوالات کے جواب دینا ہوگی۔

 '*پوائنٹس سسٹم کی تفصیل*:'

④ سب سے پہلے درست جواب دینے والے رکن کو 5 پوائنٹس ملیں گے۔
⑤ اس کے بعد ہر درست جواب دینے والے کو 2، 2 پوائنٹس، جبکہ پہلے 5 پوائنٹس حاصل کرنے والے رکن کے علاوہ باقی تمام درست جواب دینے والوں میں سے کسی ایک رکن کو بذریعہ قرعہ اندازی ایک اضافی پوائنٹ (ٹوٹل 3 پوائنٹس)دیئے جائیں گے۔
⑥ غلط جواب دینے والے کو بھی ایک پوائنٹ دیا جائے گا۔
⑦ مقابلے میں تین موضوعات پر سوالات پوچھے جائیں گے جن میں ٹیکنالوجی، جغرافیہ اور اسلامی معلومات شامل ہیں۔
⑧ سوالات الکمونیا بلاگ، الکمونیا وٹس ایپ چینل اور درسگاہ کے آفیشل وٹس ایپ کمیونٹی کے کوئز سیکشن میں ایک ہی وقت میں پوسٹ کئے جائیں گے جبکہ جواب صرف اور صرف آئی ٹی درسگاہ وٹس ایپ کمیونٹی کے کوئز گروپ میں قابلِ قبول ہوں گے۔

'_*مقابلے کے آفیشل لنک*_:'


' _*مقابلے کے عمومی قوانین*_:'
⑨ سوالات کا سلسلہ 15 فروری 2025 سے شروع ہوگا۔
⑩ سوال ہر روز دن 1بجے سے 4بجے کے درمیان پوچھا جائے گا۔
⑪ اگلا سوال پوسٹ ہوتے ہی گذشتہ سوال کے جواب دینے کا وقت ختم ہوجائے گا۔
⑫ جواب صرف ایک بار ہی دیا جاسکتا ہے جواب کو ایڈیٹ کرنے یا دوبارہ پوسٹ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، ایڈیٹ شدہ یا دوبارہ پوسٹ ہونے والا جواب مقابلے میں شامل نہیں کیا جائے گا۔
⑬ مقابلے کے پاسنگ مارکس کم از کم 150 پوائنٹس ہوں گے، 150 سے کم پوائنٹس حاصل کرنے والے اراکین *ناکام* قرار دیئے جائیں گے، جبکہ اس مقابلے میں ملنے والے زیادہ سے زیادہ پوائنٹس کی تعداد 500 ہے اور جواب درست ہونے کی صورت میں کم از کم 200 سے لیکر 300 تک پوائنٹ کوئی بھی رکن حاصل کرسکتا ہے، اس لحاظ سے 150 پوائنٹس ایک معقول تعداد ہے۔
⑭ ایک سو پچاس 150 یا اس سے زیادہ پوائنٹس حاصل کرنے والے اراکین کا نام *حتمی پوزیشن حاصل کرنے والے اراکین کی لسٹ* میں شایع کیا جائے گا۔
⑮ سب سے زیادہ پوائنٹس حاصل کرنے والے پہلے دو اراکین کو بالترتیب پہلا اور دوسرا انعام دیا جائے گا جبکہ پہلی دس 10 پوزیشن حاصل کرنے والے اراکین کو تعریفی ای سرٹیفیکیٹس بھی دیئے جائیں گے۔
⑯ سوالات کے جوابات کے حوالے سے آئی ٹی درسگاہ انتظامیہ کا فیصلہ حتمی ہوگا جسے چیلنج نہیں کیا جاسکے گا۔
⑰ کسی بھی اختلاف یا تنازعے کی صورت میں آئی ٹی درسگاہ انتظامی کا فیصلہ حتمی ہوگا۔
⑱ یہ مقابلہ اور کوئز گروپ، آئی ٹی درسگاہ وٹس ایپ کمیونٹی کے پہلے سے نافذ قواعد و ضوابط کے تحت ہیں اور کسی بھی اصول یا ضابطے کی خلاف ورزی پر مناسب کاروائی کا حق آئی ٹی درسگاہ انتظامیہ کے پاس محفوظ ہے۔
یہ مقابلے اور کمیونٹی کی دیگر سرگرمیاں صرف اور صرف اشاعتِ دین اور خیر سگالی کے جذبے کے تحت منعقد کی جاتی ہیں ، ان کا کسی بھی طور پر یہ مقصد نہیں کہ کسی فرد یا افراد کے گروہ کی دل آزاری کی جائے یا کسی فرد یا افراد کے گروہ پر تنقید و تنقیص کی جائے ، اگر کسی فرد یا افراد کے گروہ کو اس قسم کی کوئی شکایت محسوس ہو تو وہ بلا جھجک کسی بھی کمیونٹی ایڈمن سے ذاتی رابطہ کرکے اپنی شکایت ہم تک پہنچا سکتا ہے، ایسی صورت میں متاثرہ فرد یا افراد کی شکایت کو دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔
ہمیں اُمید ہے کہ ہر بار کی طرح اس سال بھی آپ تمام احباب بڑھ چڑھ کر اس مقابلے میں نہ صرف خود حصہ لیں گے بلکہ اپنے دوست احباب کو بھی اس میں شمولیت کی دعوت دیں گے۔
اشاعتِ دین، اور آپس کے بھائی چارے اور ادب و احترام کے فروغ کے لئے ہمارا ساتھ دیں، خود بھی آئی ٹی درسگاہ کمیونٹی کے رکن بنیں اور اپنے دوست و احباب کو بھی دعوت دیں، اللہ پاک ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے ، آمین


 🌹 بسْمِ ﷲِالرَّحْمن الرَّحِيم 🌹

✵•.¸,✵°✵.。.✰ قربانی کے احکام ✰.。.✵°✵,¸.•✵
      ━━❰・ پوسٹ نمبر 23 ・❱━━

         قربانی کے لئے خریدشدہ جانور میں عیب پیدا ہوجائے تو ۔۔۔

☆۔۔۔ اگر غریب(یعنی غیر صاحب نصاب) شخص نے قربانی کے لیے صحیح سالم جانور خریدا، اور پھر اس میں ایسا عیب پیدا ہوگیا کہ جس کی وجہ سے قربانی جائز نہ ہو، مثلا ٹانگ ٹوٹ گئی وغیرہ،  تو غریب کے لئے اسی جانور کی قربانی جائز ہے۔
☆۔۔۔ اگر مالدار یعنی صاحب نصاب شخص نے قربانی کے لیے صحیح سالم جانور خریدا،  اور پھر اس میں ایسا عیب پیدا ہوا جو قربانی سے مانع تھا تو مالدار کے لیے اسی جانور کو قربان کرنا جائز نہیں، البتہ اگر قربانی سے پہلے اس کا عیب ٹھیک ہوا تو قربانی درست ہوجائے گی۔
● نوٹ: ذبح کے دوران جانور میں جو عیب پیدا ہوجائے تو اس سے قربانی میں فرق نہیں آتا ، مثلا ذبح کے دوران جانور کی ٹانگ ٹوٹ جائے وغیرہ، اور اس حکم میں مالدار اور غریب برابر ہے۔

📚حوالہ:
☆ الفتاوی الھندیہ،  کتاب الاضحیہ 5/299  
☆ تحفة الفقہاء 3/86
☆ تبیین الحقائق ج 6 ص 7

مرتب:✍  
━━━━━❪❂❫━━━━━
مفتی عرفان اللہ درویش ھنگو عفی عنہ 
━━━━━❪❂❫━━━━━




 📌 غذا کی اقسام: متوازن غذا کیا ہے اور کیسے بنائیں؟

(شریعت کی روشنی میں)

الفاظِ حروف: 600–700
زبان: عام فہم، تعلیمی اور روحانی
موضوع: عمومی صحت + اسلامی تعلیمات
📖 مقدمہ:
اللہ تعالیٰ نے انسان کو پیدا کیا، اس کے لیے زمین کے خزانے کھول دیے، اور اس کی قوتِ عمل، عقل و بصیرت سب کچھ دیا۔ اسی طرح اللہ نے انسان کے لیے حلال اور پاک غذاؤں کی اجازت دی:

"يَا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُوا مِمَّا فِي الْأَرْضِ حَلَالًا طَيِّبًا وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ"
(سورۃ البقرة: 168)
"اے لوگو! زمین میں سے حلال اور پاک چیزوں کو کھاؤ اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو، وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔" 

غذا نہ صرف جسمانی صحت بلکہ عبادت کی قبولیت، ذہنی استحکام اور روحانی ترقی کا بھی باعث بنتی ہے۔

🍽️ 1. متوازن غذا کیا ہے؟ (What is Balanced Diet?)
متوازن غذا وہ ہے جس میں تمام ضروری غذائی اجزاء موجود ہوں:

کاربوہائیڈریٹ
توانائی فراہم کرتے ہیں
پروٹین
جسم کی تعمیر کرتے ہیں
چربی
وٹامن کی منتقلی اور توانائی
وٹامن اور معدنیات
جسم کے نظام کو چلانے والے مددگار
فائبر
ہاضمہ کو بہتر کرتا ہے
پانی
جسم کو ہائیڈریٹ رکھتا ہے

📚 2. اسلامی تعلیمات میں غذا کی اہمیت
✅ الف) حلال اور طیب (پاک) کا حکم
"يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ"
(سورۃ المؤمنون: 51)
رسولوں کو بھی حکم دیا گیا کہ وہ پاک چیزوں کو کھائیں اور نیک عمل کریں۔ 

✅ ب) سرسراہ غذاؤں سے اجتناب
نبی ﷺ نے حرام اور مشتبہ چیزوں سے دور رہنے کی تلقین کی:
"الحلال بین والحرام بين وبينهما أمور مشتبهات."
(صحیح بخاری)
"حلال واضح ہے اور حرام واضح ہے، دونوں کے درمیان بعض مشتبہ چیزیں ہیں۔" 

✅ ج) ماڈرن جنک فوڈ سے پرہیز
برگرز، چپس، کولڈ ڈرنکس – ان کا استعمال حد سے زیادہ ہماری صحت اور عبادت دونوں کو متاثر کرتا ہے۔
🥗 3. نبی ﷺ کی غذا (Prophetic Diet)
نبی اکرم ﷺ کی غذا بہت متوازن اور قدرتی تھی:

🥛 دودھ : قوتِ ذہنی بڑھاتا ہے
🍞 روٹی (جو، گندم، جوار) : توانائی دیتا ہے
🍇 کھجور : بہترین سحری اور افطار
🥜 میوہ جات (بادام، کشمش) : دماغی صحت
🧄 لہسن اور پیاز : قوتِ مدافعت بڑھاتے ہیں
🍀 سبزیاں : ہاضمہ کو بہتر کرتی ہیں
🐟 مچھلی : دل کی صحت کے لیے مفید
🫙 شہد : قوتِ مدافعت اور ہاضمہ کے لیے مفید
🕰️ 4. وقت کے حساب سے غذا کی تقسیم
سحری
دودھ، کھجور، اوٹس، دہی، سبزی
ناشتہ
انڈا، روٹی، دال، پھل
دوپہر کا کھانا
چاول، دال، سبزی، مرغ/مچھلی
عصر کے بعد
کشمش، بادام، پھل، دودھ
افطار
کھجور، سوپ، سبزی، چاول، گوشت
سونے سے قبل
دودھ یا دہی

🚫 5. غلط عادات سے پرہیز کریں
❌ بیٹھے ہوئے بہت زیادہ کھانا
❌ سوتے وقت کھانا
❌ موبائل دیکھتے ہوئے کھانا
❌ بہت زیادہ چائے / کافی
❌ جِنک فوڈ اور مصنوعی چیزوں کا استعمال
📌 خاتمہ:
غذا صرف جسم کو توانا نہیں رکھتی، بلکہ دل، دماغ اور روح کو بھی تازہ رکھتی ہے ۔ نبی ﷺ نے صحیح غذا کی اہمیت کو واضح کیا، اور ہمیں حلال اور طیب چیزوں کو اختیار کرنے کی تلقین کی۔

"کُلْ مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَلَا تَتَّبِعْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ"
(سورۃ البقرة: 168)
"پاک چیزوں میں سے کھاؤ اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو۔" 

آج سے اپنی غذا کو حلال، متوازن اور نبوی تعلیمات کے مطابق بنائیں، تو صحت، برکت اور عبادت دونوں جہاں میں حاصل ہوگی!


نہ تو زمیں کے لیے ہے نہ آسماں کے لیے
جہاں ہے تیرے لیے تو نہیں جہاں کے لیے

یہ عقل و دل ہیں شرر شعلۂ محبت کے
وہ خار و خس کے لیے ہے یہ نیستاں کے لیے

مقام پرورش آہ و نالہ ہے یہ چمن
نہ سیر گل کے لیے ہے نہ آشیاں کے لیے

رہے گا راوی و نیل و فرات میں کب تک
ترا سفینہ کہ ہے بحر بیکراں کے لیے

نشان راہ دکھاتے تھے جو ستاروں کو
ترس گئے ہیں کسی مرد راہ داں کے لیے

نگہ بلند سخن دل نواز جاں پرسوز
یہی ہے رخت سفر میر کارواں کے لیے

ذرا سی بات تھی اندیشۂ عجم نے اسے
بڑھا دیا ہے فقط زیب داستاں کے لیے

مرے گلو میں ہے اک نغمہ جبرائیل آشوب
سنبھال کر جسے رکھا ہے لا مکاں کے لیے


 


 ⲯ﹍︿﹍︿﹍-درسِ حدیث ﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼

معارف الحدیث - کتاب الحج - حدیث نمبر 1013
عَنْ طَلْحَةَ بن عبيد الله بن كريز أن رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : مَا رَأَى الشَّيْطَانُ يَوْمًا هُوَ فِيهِ أَصْغَرُ ، وَلَا أَدْحَرُ ، وَلَا أَحْقَرُوَلَا أَغْيَظُ مِنْهُ فِىْ يَوْمِ عَرَفَةَ ، وَمَا ذَاكَ اِلَّا لِمَا يَرَى مِنْ تَنَزُّلِ الرَّحْمَةِ وَتَجَاوُزِ اللهِ عَنِ الذُّنُوبِ الْعِظَامِ. (رواه مالك مرسلا)

ⲯ﹍︿﹍︿﹍ ترجمہ﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼

وقوف عرفہ کی اہمیت اور فضیلت
طلحہ بن عبیداللہ بن کریز (تابعی) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: شیطان کسی دن بھی اتنا ذلیل خوار، اتنا دھتکارا اور پھٹکارا ہوا اور اتنا جلا بھنا ہوا نہیں دیکھا گیا جتنا کہ وہ عرفہ کے دن ذلیل و خوار رو سیاہ اور جلا بھنا دیکھا جاتا ہے اور یہ صرف اس لیے کہ وہ اس دن کی رحمت کو (موسلا دھار) برستے ہوئے اور بڑے بڑے گناہوں کی معافی کا فیصلہ ہوتے ہوئے دیکھتا ہے (اور یہ اس لعین کے لیے ناقابل برداشت ہے)۔ (موطا امام مالک مرسلاً)

ⲯ﹍︿﹍︿﹍ تشریح﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼

عرفات کے مبارک میدان میں ذی الحجہ کی نویں تاریخ کو، جو رحمتوں اور برکتوں کے نزول کا خاص دن ہے جب ہزاروں یا لاکھوں کی تعداد میں اللہ کے بندے فقیروں، محتاجوں کی صورت بنا کر جمع ہوتے ہین اور اس کے حضور میں اپنے اور دوسروں کے لیے مغفرت اور رحمت کے لیے دعائیں اور آہ و زاری کرتے ہین اور اس کے سامنے روتے اور گڑگڑاتے ہیں تو لا محالہ ارحم الراحمین کی رحمت کا اتھاہ سمندر جوش میں آ جاتا ہے، اور پھر وہ اپنی شان کریمی کے مطابق گناہ گار بندوں کی مغفرت اور جہنم سے رہائی و آزادی کے وہ عظیم فیصلے فرماتا ہے کہ شیطان بس جل بھن کے رہ جاتا ہے اور اپنا سر پیٹ لیتا ہے۔


🌹 بسْمِ ﷲِالرَّحْمن الرَّحِيم 🌹

━━❰・ *پوسٹ نمبر 175* ・❱━━━
           *سنن و نوافل سے متعلق مسائل:*

 *(52)  صلاۃ التسبیح* 
یہ ایک خاص نماز ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنے چچا جان سیدنا حضرت عباس رضی اللہ عنہ اور بعض دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم کو بہت اہتمام سے سکھلائی تھی، اور فرمایا تھا کہ یہ نماز ہر طرح کے چھوٹے بڑے، دانستہ یا نادانستہ ،پوشیدہ اور علانیہ گناہوں سے مغفرت اور مشکلات کے حل کا موثر ذریعہ ہے، نیز تاکید فرمائی تھی کہ اگر ممکن ہو تو روزانہ، ورنہ ہفتہ میں، ورنہ مہینہ  میں ،ورنہ سال میں،اور یہ بھی نہ ہو سکے تو عمر بھر میں ایک مرتبہ تو ضرور پڑھ لینا۔

 *(53) صلواۃ التسبیح کا مستحب وقت:*
 صلاۃ التسبیح کسی بھی غیرمکروہ وقت میں پڑھی جا سکتی ہے، البتہ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ زوال کے بعد اس کو پڑھنا چاہیے۔

📚حوالہ:
(1) ابوداؤد شریف،حدیث:1297
(2) ابن ماجہ شریف،حدیث:1386
(3) فضائل اعمال:1/170
(4) درمختار مع الشامی:2/471
(5) کتاب المسائل:1/500,499
━━━━━━━━❪❂❫━━━━━━━
▒▓█ مَجْلِسُ الْفَتَاویٰ █▓▒
مرتب:✍   مفتی عرفان اللہ درویش ھنگو عفی عنہ 
━━━━━━━━❪❂❫━━━━━━━
 


 🌹 بسْمِ ﷲِالرَّحْمن الرَّحِيم 🌹

✵•.¸,✵°✵.。.✰ قربانی کے احکام ✰.。.✵°✵,¸.•✵
      ━━❰・ پوسٹ نمبر 22 ・❱━━

         قربانی کے لئے خریدشدہ جانور گم ہوجائے یا مرجائے ۔۔

☆۔۔ اگر کوئی مالدار(صاحب نصاب) شخص قربانی کی نیت سے جانور خریدے اور وہ جانور گم ہوجائے یا مرجائے تو مالدار کیلئے دوسرا جانور خریدنا ضروری ہے،  اور اگر پہلا جانور مل جائے تو دونوں میں سے کسی ایک کی قربانی کرنا بھی جائز ہے، اور دونوں کو بھی ذبح کرسکتا ہے، وجہ یہ ہے کہ مالدار شخص قربانی کی نیت سے جو جانور خریدتا ہے تو اکثر اہل علم کے نزدیک وہ قربانی کے لیے متعین نہیں ہوجاتا۔
☆۔۔ اگر کوئی غریب (غیر صاحب نصاب) شخص قربانی کی نیت سے جانور خریدلے اور وہ جانور گم ہوجائے یا مرجائے تو غریب کیلئے دوسرا جانور خریدنا ضروری نہیں ہے اور گم ہونے کی صورت میں اگر وہ ایام قربانی سے پہلے مل جائے تو اسی کو ذبح کرے گا اور اگر قربانی کے دنوں کے بعد مل جائے تو زندہ صدقہ کرے گا، اور اگر کسی فقیر نے قربانی کی نیت سے دوسرا جانور خریدا اور پہلا والا بھی مل گیا تو دونوں کو ذبح کرے گا،  کیوں کہ فقیر قربانی کی نیت سے جو جانور خریدتا ہے تو وہ قربانی کے لیے ہی متعین ہوجاتا ہے۔

📚حوالہ:
☆ بدائع الصنائع 5/66  
☆ امداد الفتاوی 3/566
☆ احسن الفتاوی 7/505  
☆فتاوی شامی 6/323

مرتب:✍  
━━━━━❪❂❫━━━━━
مفتی عرفان اللہ درویش ھنگو عفی عنہ 
━━━━━❪❂❫━━━━━

'*مقابلے کی تفصیلات اور قواعد و ضوابط درج ذیل ہیں*:-'

① یہ مقابلہ 15 فروری 2025 سے شروع ہوگا اور 26 مئی 2025تک جاری رہے گا۔
② روزانہ ایک سوال پوچھا جائے گا جسکا جواب 24 گھنٹے کے اندر اندر دینا ضروری ہوگا۔
③ مقابلے کے فاتحین کا انتخاب پوائنٹ سسٹم کے تحت ہوگا، مقابلے کے اختتام پر سب سے زیادہ پوائنٹس حاصل کرنے والے ممبر کو پانچ ہزار 5000 روپیہ نقد انعام اور ای سرٹیفیکیٹ دیا جائے گا جبکہ دوسرے نمبرپر آنے والے رکن کو اڑھائی ہزار 2500 روپیہ نقد انعام اور ای سرٹیفیکیٹ دیا جائے گا۔اور اس کے ساتھ ساتھ اس مقابلے میں تین منفرد اور خصوصی انعام بھی شامل کئے جارہے ہیں۔
پہلے منفرد انعام کا نام ہے ناقابلِ تسخیر اور یہ انعام اُس رکن کو ملے گا جو پورے مقابلے کے دوران ایک بھی غلط جواب نہیں دے گا، یہ انعام ایک ای-ایوارڈ اور 2500 اڑھائی ہزار روپیہ کیش پر مشتمل ہوگا جبکہ اہلیت کی شرط 90 فیصد سوالات کے جواب دینا ہوگی۔
دوسرے خصوصی انعام کا نام ہے ذرا بچ کے اور یہ انعام اُس رکن کو ملے گا جو مقابلے کے دوران سب سے کم غلط جواب دے گا، یہ انعام ایک ای-ایوارڈ اور 1000 ایک ہزار روپیہ کیش پر مشتمل ہوگاجبکہ اہلیت کی شرط 90 فیصد سوالات کے جواب دینا ہوگی۔
تیسرے انعام کا نام ہے گرتے پڑتے اور یہ انعام اُس رکن کے لئے مختص ہے جو مقابلے کے دوران سب سے زیادہ غلط جواب دے گا ، یہ انعام ایک ای-ایوارڈ اور 500 پانچ سو روپیہ کیش پر مشتمل ہے جبکہ اہلیت کی شرط 90 فیصد سوالات کے جواب دینا ہوگی۔

 '*پوائنٹس سسٹم کی تفصیل*:'

④ سب سے پہلے درست جواب دینے والے رکن کو 5 پوائنٹس ملیں گے۔
⑤ اس کے بعد ہر درست جواب دینے والے کو 2، 2 پوائنٹس، جبکہ پہلے 5 پوائنٹس حاصل کرنے والے رکن کے علاوہ باقی تمام درست جواب دینے والوں میں سے کسی ایک رکن کو بذریعہ قرعہ اندازی ایک اضافی پوائنٹ (ٹوٹل 3 پوائنٹس)دیئے جائیں گے۔
⑥ غلط جواب دینے والے کو بھی ایک پوائنٹ دیا جائے گا۔
⑦ مقابلے میں تین موضوعات پر سوالات پوچھے جائیں گے جن میں ٹیکنالوجی، جغرافیہ اور اسلامی معلومات شامل ہیں۔
⑧ سوالات الکمونیا بلاگ، الکمونیا وٹس ایپ چینل اور درسگاہ کے آفیشل وٹس ایپ کمیونٹی کے کوئز سیکشن میں ایک ہی وقت میں پوسٹ کئے جائیں گے جبکہ جواب صرف اور صرف آئی ٹی درسگاہ وٹس ایپ کمیونٹی کے کوئز گروپ میں قابلِ قبول ہوں گے۔

'_*مقابلے کے آفیشل لنک*_:'


' _*مقابلے کے عمومی قوانین*_:'
⑨ سوالات کا سلسلہ 15 فروری 2025 سے شروع ہوگا۔
⑩ سوال ہر روز دن 1بجے سے 4بجے کے درمیان پوچھا جائے گا۔
⑪ اگلا سوال پوسٹ ہوتے ہی گذشتہ سوال کے جواب دینے کا وقت ختم ہوجائے گا۔
⑫ جواب صرف ایک بار ہی دیا جاسکتا ہے جواب کو ایڈیٹ کرنے یا دوبارہ پوسٹ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، ایڈیٹ شدہ یا دوبارہ پوسٹ ہونے والا جواب مقابلے میں شامل نہیں کیا جائے گا۔
⑬ مقابلے کے پاسنگ مارکس کم از کم 150 پوائنٹس ہوں گے، 150 سے کم پوائنٹس حاصل کرنے والے اراکین *ناکام* قرار دیئے جائیں گے، جبکہ اس مقابلے میں ملنے والے زیادہ سے زیادہ پوائنٹس کی تعداد 500 ہے اور جواب درست ہونے کی صورت میں کم از کم 200 سے لیکر 300 تک پوائنٹ کوئی بھی رکن حاصل کرسکتا ہے، اس لحاظ سے 150 پوائنٹس ایک معقول تعداد ہے۔
⑭ ایک سو پچاس 150 یا اس سے زیادہ پوائنٹس حاصل کرنے والے اراکین کا نام *حتمی پوزیشن حاصل کرنے والے اراکین کی لسٹ* میں شایع کیا جائے گا۔
⑮ سب سے زیادہ پوائنٹس حاصل کرنے والے پہلے دو اراکین کو بالترتیب پہلا اور دوسرا انعام دیا جائے گا جبکہ پہلی دس 10 پوزیشن حاصل کرنے والے اراکین کو تعریفی ای سرٹیفیکیٹس بھی دیئے جائیں گے۔
⑯ سوالات کے جوابات کے حوالے سے آئی ٹی درسگاہ انتظامیہ کا فیصلہ حتمی ہوگا جسے چیلنج نہیں کیا جاسکے گا۔
⑰ کسی بھی اختلاف یا تنازعے کی صورت میں آئی ٹی درسگاہ انتظامی کا فیصلہ حتمی ہوگا۔
⑱ یہ مقابلہ اور کوئز گروپ، آئی ٹی درسگاہ وٹس ایپ کمیونٹی کے پہلے سے نافذ قواعد و ضوابط کے تحت ہیں اور کسی بھی اصول یا ضابطے کی خلاف ورزی پر مناسب کاروائی کا حق آئی ٹی درسگاہ انتظامیہ کے پاس محفوظ ہے۔
یہ مقابلے اور کمیونٹی کی دیگر سرگرمیاں صرف اور صرف اشاعتِ دین اور خیر سگالی کے جذبے کے تحت منعقد کی جاتی ہیں ، ان کا کسی بھی طور پر یہ مقصد نہیں کہ کسی فرد یا افراد کے گروہ کی دل آزاری کی جائے یا کسی فرد یا افراد کے گروہ پر تنقید و تنقیص کی جائے ، اگر کسی فرد یا افراد کے گروہ کو اس قسم کی کوئی شکایت محسوس ہو تو وہ بلا جھجک کسی بھی کمیونٹی ایڈمن سے ذاتی رابطہ کرکے اپنی شکایت ہم تک پہنچا سکتا ہے، ایسی صورت میں متاثرہ فرد یا افراد کی شکایت کو دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔
ہمیں اُمید ہے کہ ہر بار کی طرح اس سال بھی آپ تمام احباب بڑھ چڑھ کر اس مقابلے میں نہ صرف خود حصہ لیں گے بلکہ اپنے دوست احباب کو بھی اس میں شمولیت کی دعوت دیں گے۔
اشاعتِ دین، اور آپس کے بھائی چارے اور ادب و احترام کے فروغ کے لئے ہمارا ساتھ دیں، خود بھی آئی ٹی درسگاہ کمیونٹی کے رکن بنیں اور اپنے دوست و احباب کو بھی دعوت دیں، اللہ پاک ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے ، آمین

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget