اپریل 2025
!حضرت محمد ﷺ ابراہیم جلیس ابن انشا ابن حبان ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی ابوداؤد اپنے محبوب ﷺ کو پہچانئے احکامِ الصلوة احکام و مسائل احمد اشفاق احمد جمال پاشا احمد مشتاق اختر شیرانی اذکار و وظائف اردو ادب اردو کہانیاں ارشاد خان سکندر ارشد عبد الحمید اسلم انصاری اسلم راہی اسماء الحسنیٰﷻ اسماء المصطفیٰ ﷺ اصلاحی ویڈیو اظہر ادیب افتخار عارف افتخار فلک کاظمی اقبال ساجد اکاؤنٹنگ اکاؤنٹنگ اردو کورس اکاؤنٹنگ ویڈیو کورس اردو اکبر الہ آبادی الکا مشرا الومیناٹی امام ابو حنیفہ امجد اسلام امجد امۃ الحئی وفا ان پیج اردو انبیائے کرام انٹرنیٹ انجینئرنگ انفارمیشن ٹیکنالوجی انیس دہلوی اوبنٹو او ایس اور نیل بہتا رہا ایپل ایپلیکیشنز ایچ ٹی ایم ایل ایڈوب السٹریٹر ایڈوب فوٹو شاپ ایکسل ایم ایس ورڈ ایموجیز اینڈرائڈ ایوب رومانی آبرو شاہ مبارک آپ بیتی آج کی ایپ آج کی آئی ٹی ٹِپ آج کی بات آج کی تصویر آج کی ویڈیو آرٹیفیشل انٹیلیجنس آرٹیفیشل انٹیلیجنس کورس آسان ترجمہ قرآن آفتاب حسین آلوک شریواستو آؤٹ لُک آئی ٹی اردو کورس آئی ٹی مسائل کا حل باصر کاظمی باغ و بہار برین کمپیوٹر انٹرفیس بشیر الدین احمد دہلوی بشیر بدر بشیر فاروقی بلاگر بلوک چین اور کریپٹو بھارت چند کھنہ بھلے شاہ پائتھن پروٹون پروفیسر مولانا محمد یوسف خان پروگرامنگ پروین شاکر پطرس بخاری پندونصائح پوسٹ مارٹم پیر حبیب اللہ خان نقشبندی تاریخی واقعات تجربات تحقیق کے دریچے ترکی زبان سیکھیں ترمذی شریف تلوک چند محروم توحید تہذیب حافی تہنیت ٹپس و ٹرکس ثروت حسین جاوا اسکرپٹ جگر مراد آبادی جمادی الاول جمادی الثانی جہاد جیم جاذل چچا چھکن چودھری محمد علی ردولوی حاجی لق لق حالاتِ حاضرہ حج حذیفہ بن یمان حسرتؔ جے پوری حسرتؔ موہانی حسن بن صباح حسن بن صباح اور اسکی مصنوعی جنت حسن عابدی حسن نعیم حضرت ابراہیم  حضرت ابو ہریرہ حضرت ابوبکر صدیق حضرت اُم ایمن حضرت امام حسینؓ حضرت ثابت بن قیس حضرت دانیال حضرت سلیمان ؑ حضرت عثمانِ غنی حضرت عُزیر حضرت علی المرتضیٰ حضرت عمر فاروق حضرت عیسیٰ  حضرت معاویہ بن ابی سفیان حضرت موسیٰ  حضرت مہدیؓ حکیم منظور حماد حسن خان حمد و نعت حی علی الفلاح خالد بن ولید خالد عرفان خالد مبشر ختمِ نبوت خطبات الرشید خطباتِ فقیر خلاصۂ قرآن خلیفہ دوم خواب کی تعبیر خوارج داستان ایمان فروشوں کی داستانِ یارِ غار والمزار داغ دہلوی دجال درسِ حدیث درسِ قرآن ڈاکٹر عبدالحمید اطہر ندوی ڈاکٹر ماجد دیوبندی ڈاکٹر نذیر احمد ڈیزائننگ ذوالحجۃ ذوالقعدۃ راجیندر منچندا بانی راگھویندر دیویدی ربیع الاول ربیع الثانی رجب رزق کے دروازے رشید احمد صدیقی رمضان روزہ رؤف خیر زاہد شرجیل زکواۃ زید بن ثابت زینفورو ساغر خیامی سائبر سکیورٹی سائنس و ٹیکنالوجی سپلائی چین منیجمنٹ سچائی کی تلاش سراج لکھنوی سرشار صدیقی سرفراز شاہد سرور جمال سسٹم انجینئر سفرنامہ سلطان اختر سلطان محمود غزنوی سلیم احمد سلیم صدیقی سنن ابن ماجہ سنن البیہقی سنن نسائی سوال و جواب سورۃ الاسراء سورۃ الانبیاء سورۃ الکہف سورۃ الاعراف سورۃ ابراہیم سورۃ الاحزاب سورۃ الاخلاص سورۃ الاعلیٰ سورۃ الانشقاق سورۃ الانفال سورۃ الانفطار سورۃ البروج سورۃ البقرۃ سورۃ البلد سورۃ البینہ سورۃ التحریم سورۃ التغابن سورۃ التکاثر سورۃ التکویر سورۃ التین سورۃ الجاثیہ سورۃ الجمعہ سورۃ الجن سورۃ الحاقہ سورۃ الحج سورۃ الحجر سورۃ الحجرات سورۃ الحدید سورۃ الحشر سورۃ الدخان سورۃ الدہر سورۃ الذاریات سورۃ الرحمٰن سورۃ الرعد سورۃ الروم سورۃ الزخرف سورۃ الزلزال سورۃ الزمر سورۃ السجدۃ سورۃ الشعراء سورۃ الشمس سورۃ الشوریٰ سورۃ الصف سورۃ الضحیٰ سورۃ الطارق سورۃ الطلاق سورۃ الطور سورۃ العادیات سورۃ العصر سورۃ العلق سورۃ العنکبوت سورۃ الغاشیہ سورۃ الغافر سورۃ الفاتحہ سورۃ الفتح سورۃ الفجر سورۃ الفرقان سورۃ الفلق سورۃ الفیل سورۃ القارعہ سورۃ القدر سورۃ القصص سورۃ القلم سورۃ القمر سورۃ القیامہ سورۃ الکافرون سورۃ الکوثر سورۃ اللہب سورۃ اللیل سورۃ الم نشرح سورۃ الماعون سورۃ المآئدۃ سورۃ المجادلہ سورۃ المدثر سورۃ المرسلات سورۃ المزمل سورۃ المطففین سورۃ المعارج سورۃ الملک سورۃ الممتحنہ سورۃ المنافقون سورۃ المؤمنون سورۃ النازعات سورۃ الناس سورۃ النباء سورۃ النجم سورۃ النحل سورۃ النساء سورۃ النصر سورۃ النمل سورۃ النور سورۃ الواقعہ سورۃ الھمزہ سورۃ آل عمران سورۃ توبہ سورۃ سباء سورۃ ص سورۃ طٰہٰ سورۃ عبس سورۃ فاطر سورۃ فصلت سورۃ ق سورۃ قریش سورۃ لقمان سورۃ محمد سورۃ مریم سورۃ نوح سورۃ ہود سورۃ یوسف سورۃ یونس سورۃالانعام سورۃالصافات سورۃیٰس سورة الاحقاف سوشل میڈیا سی ایس ایس سی پلس پلس سید امتیاز علی تاج سیرت النبیﷺ شاہد احمد دہلوی شاہد کمال شجاع خاور شرح السنۃ شعب الایمان - بیہقی شعبان شعر و شاعری شفیق الرحمٰن شمشیر بے نیام شمیم حنفی شوال شوق بہرائچی شوکت تھانوی صادق حسین صدیقی صحابہ کرام صحت و تندرستی صحیح بُخاری صحیح مسلم صفر صلاح الدین ایوبی طارق بن زیاد طالب باغپتی طاہر چوھدری ظفر اقبال ظفرتابش ظہور نظر ظہیر کاشمیری عادل منصوری عارف شفیق عاصم واسطی عامر اشرف عبادات و معاملات عباس قمر عبد المالک عبداللہ فارانی عبید اللہ علیم عذرا پروین عرفان صدیقی عزم بہزاد عُشر عُشر کے احکام عطاء رفیع علامہ اقبال علامہ شبلی نعمانیؒ علی بابا عمر بن عبدالعزیز عمران جونانی عمرو بن العاص عنایت اللہ التمش عنبرین حسیب عنبر غالب ایاز غزہ فاتح اُندلس فاتح سندھ فاطمہ حسن فائر فاکس، فتنے فرحت عباس شاہ فرقت کاکوروی فری میسن فریدہ ساجد فلسطین فیض احمد فیض فینکس او ایس قتیل شفائی قربانی قربانی کے احکام قیامت قیوم نظر کاتب وحی کامٹیزیا ویڈیو ایڈیٹر کرشن چندر کرنل محمد خان کروم کشن لال خنداں دہلوی کلیم عاجز کنہیا لال کپور کوانٹم کمپیوٹنگ کورل ڈرا کوئز 1447 کوئز 2025 کیا آپ جانتے ہیں؟ کیف بھوپالی کیلیگرافی و خطاطی کینوا ڈیزائن کورس گوگل گیمز گینٹ چارٹس لائبریری لینکس متفرق مجاہد بن خلیل مجتبیٰ حسین محاورے اور ضرب الامثال محرم محسن اسرار محسن نقوی محشر بدایونی محمد بن قاسم محمد یونس بٹ محمدنجیب قاسمی محمود میاں نجمی مختصر تفسیر ِعتیق مخمور سعیدی مرادِ رسولِ کریم ﷺ مرزا غالبؔ مرزا فرحت اللہ بیگ مزاح و تفریح مستدرک حاکم مستنصر حسین تارڑ مسند احمد مشتاق احمد یوسفی مشکوٰۃ شریف مضمون و مکتوب معارف الحدیث معاشرت و طرزِ زندگی معتزلہ معرکہٴ حق و باطل مفتی ابولبابہ شاہ منصور مفتی رشید احمد مفتی سید مختار الدین شاہ مفتی شعیب عالم مفتی شفیق الدین الصلاح مفتی صداقت علی مفتی عتیق الرحمٰن شہید مفتی عرفان اللہ مفتی غلام مصطفیٰ رفیق مفتی مبین الرحمٰن مفتی محمد افضل مفتی محمد تقی عثمانی مفتی وسیم احمد قاسمی مقابل ہے آئینہ مکیش عالم منصور عمر منظر بھوپالی موبائل سوفٹویئر اور رپیئرنگ موضوع روایات مؤطا امام مالک مولانا اسلم شیخوپوری شہید مولانا اشرف علی تھانوی مولانا اعجاز احمد اعظمی مولانا پیر ذوالفقار احمد نقشبندی مولانا جہان یعقوب صدیقی مولانا حافظ عبدالودود شاہد مولانا عتیق الرحمٰن سنبھلیؔ مولانا محمد اعجاز مصطفیٰ مولانا محمد ظفر اقبال مولانا محمد علی جوہر مولانا محمدراشدشفیع مولانا مصلح الدین قاسمی مولانا نعمان نعیم مومن خان مومن مہندر کمار ثانی میاں شاہد میر امن دہلوی میر تقی میر مینا کماری ناز ناصر کاظمی نثار احمد فتحی ندا فاضلی نشور واحدی نماز وٹس ایپ وزیر آغا وکاس شرما راز ونڈوز ویب سائٹ ویڈیو ٹریننگ یاجوج و ماجوج یوسف ناظم یونس تحسین ITDarasgah ITDarasgah - Pakistani Urdu Family Forum for FREE IT Education ITDarasgah - Pakistani Urdu Forum for FREE IT Education ITDarasgah.com - Pakistani Urdu Forum for IT Education & Information ITDCFED ITDCPD ITDCWSE ITDCXA


 🌹 بسْمِ ﷲِالرَّحْمن الرَّحِيم 🌹

ــــــــــــــــــــــــ

━━❰・ *پوسٹ نمبر 160* ・❱━━━
        *سنن و نوافل سے متعلق مسائل:*

 *(16) سنت پڑھتے ہوئے ظہر کی جماعت یا خطبہ جمعہ شروع ہوجائے* 
اگر جماعتِ ظہر یا خطبہ جمعہ کا وقت قریب ہو تو سنت کی نیت نہیں باندھنی چاہئے، بلکہ اس کو موخر کر دینا چاہیے ، لیکن اگر سنت پڑھنی شروع کی اور درمیان ہی میں نماز یا خطبہ شروع ہوگیا تو کیا کرے؟ اس بارے میں تفصیل یہ ہے:
(۱) اگر قعدہ اولی سے پہلے جماعت شروع ہوگئی تو قعدہ اولی ہی پر سلام پھیر دے اور جماعت میں شامل ہوجائے اور نماز کے بعد وہ چار رکعت سنتِ موکدہ دوبارہ پڑھے۔
(۲) دوسری صورت یہ ہے کہ جماعت اس وقت شروع ہوئی جب کہ سنت پڑھنے والا شخص سنت کی تیسری رکعت کا سجدہ کرچکا تھا، تو اب اسے چاہیے کہ چوتھی رکعت پوری کرکے ہی سلام پھیرے۔
(۳) تیسری صورت یہ ہے کہ قعدہ اولی کے بعد تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہوا، مگر ابھی سجدہ نہیں کیاتھا کہ جماعت شروع ہوگئی یا امام نے خطبے کا آغاز کردیا، تو اس بارے میں مشائخِ حنفیہ کا اختلاف ہے،بعض مشائخ کی رائے یہ ہے کہ ایسے شخص کو چاہیے کہ وہ قعدہ اولی کی طرف لوٹ آئے اور دو رکعت ہی پر سلام پھیر دے (اور سجدہ سہو بھی کرے) جب کہ دیگر مشائخ کا قول یہ ہے کہ اس صورت میں اس شخص کو مختصراً قرآت کے ساتھ سنت کی چار رکعات پوری کرنی چاہئیں، دلیل  کے اعتبار سے اسی قول کو مضبوط کہا گیاہے۔

📚حوالہ:
(1) مستفاد امدادالفتاوی:1/465
(2) فتاوی شامی زکریا 2/507
(3) المحیط البرھانی 2/464
(4) نجم الفتاوی 2/406
(5)  کتاب المسائل:1/487
━━━━━━━━❪❂❫━━━━━━━
▒▓█ مَجْلِسُ الْفَتَاویٰ █▓▒
مرتب:✍  
مفتی عرفان اللہ درویش ھنگو عفی عنہ 
━━━━━━━━❪❂❫━━━━━━━


 🌿 اَلْعَدْلُ – معنیٰ، مفہوم، فضائل، برکات، اذکار و وظائف 🌿

اَلْعَدْلُ اللہ تعالیٰ کے صفاتی ناموں میں سے ایک عظیم نام ہے جو انصاف کرنے والے، توازن قائم کرنے والے اور حق کو قائم رکھنے والے کے معنی رکھتا ہے۔

🔹 معنیٰ اور مفہوم:

  • اَلْعَدْلُ کا لفظی معنیٰ "انصاف کرنےوالا" یا "توازن برقرار رکھنے والا" ہے۔

  • یہ اسم اللہ کی اس صفت کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ ہر چیز میں کامل توازن اور انصاف قائم رکھتا ہے۔

  • قرآن مجید میں ارشاد ہے: "شَهِدَ ٱللَّهُ أَنَّهُۥ لَآ إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ وَٱلْمَلَـٰٓئِكَةُ وَأُو۟لُوا۟ ٱلْعِلْمِ قَآئِمَۢا بِٱلْقِسْطِ" (آل عمران:18) (اللہ گواہی دیتا ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں، اور فرشتے اور علم والے بھی انصاف قائم کرتے ہوئے)

  • یہ اسم اللہ کی کامل عدالت اور توازن کو ظاہر کرتا ہے۔

🔹 فضائل و برکات:

  1. انصاف پسندی: اس اسم کے ذکر سے دل میں انصاف کی صفت پیدا ہوتی ہے۔

  2. معاشرتی توازن: سماجی مسائل میں اعتدال ملتا ہے۔

  3. ظلم سے نجات: مظلوموں کی مدد کا ذریعہ۔

  4. قلبی سکون: عدل پر عمل کرنے سے اطمینان قلب ملتا ہے۔

🔹 اذکار و وظائف:

1. عام ذکر:

  • "يَا عَدْلُ" (اے انصاف کرنے والے)

  • صبح و شام 100 بار پڑھنے سے انصاف کی صفت پیدا ہوتی ہے۔

2. انصاف کے لیے دعا:

  • "اللّٰهُمَّ أَقِمْنِي عَلَى ٱلْعَدْلِ وَٱلْقِسْطِ فِي كُلِّ أُمُورِي"
    (اے اللہ! مجھے ہر معاملے میں عدل و انصاف پر قائم رکھ)

  • عدالتی کاموں سے پہلے 7 بار پڑھیں۔

3. ظلم کے خلاف دعا:

  • "يَا عَدْلُ ٱنْصُرْنِي عَلَى مَن يَظْلِمُنِي بِحَقِّكَ"
    (اے انصاف کرنے والے! اپنے حق کے ساتھ میری مدد فرما جو مجھ پر ظلم کرے)

  • ظلم کے وقت 41 بار پڑھیں۔

4. قرآن سے دعا:

  • {إِنَّ ٱللَّهَ يَأْمُرُ بِٱلْعَدْلِ وَٱلْإِحْسَـٰنِ} (النحل:90) (بے شک اللہ عدل اور احسان کا حکم دیتا ہے)

🌿 اختتامی نصیحت:

اَلْعَدْلُ کا ذکر انسان کو یاد دلاتا ہے کہ:

  1. اللہ ہر چیز میں عدل قائم کرتا ہے

  2. ہمیں ہر معاملے میں انصاف کرنا چاہیے

  3. ظلم سے ہمیشہ بچنا چاہیے

"اللّٰهُمَّ ٱجْعَلْنِي مِنَ ٱلْعَادِلِينَ وَٱحْفَظْنِي مِنَ ٱلظَّالِمِينَ"
(اے اللہ! مجھے انصاف کرنے والوں میں شامل فرما اور مجھے ظالموں سے بچا)

🌿 اللہ تعالیٰ ہمیں عدل پر قائم رہنے اور انصاف کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین! 🌿

'*مقابلے کی تفصیلات اور قواعد و ضوابط درج ذیل ہیں*:-'

① یہ مقابلہ 15 فروری 2025 سے شروع ہوگا اور 26 مئی 2025تک جاری رہے گا۔
② روزانہ ایک سوال پوچھا جائے گا جسکا جواب 24 گھنٹے کے اندر اندر دینا ضروری ہوگا۔
③ مقابلے کے فاتحین کا انتخاب پوائنٹ سسٹم کے تحت ہوگا، مقابلے کے اختتام پر سب سے زیادہ پوائنٹس حاصل کرنے والے ممبر کو پانچ ہزار 5000 روپیہ نقد انعام اور ای سرٹیفیکیٹ دیا جائے گا جبکہ دوسرے نمبرپر آنے والے رکن کو اڑھائی ہزار 2500 روپیہ نقد انعام اور ای سرٹیفیکیٹ دیا جائے گا۔اور اس کے ساتھ ساتھ اس مقابلے میں تین منفرد اور خصوصی انعام بھی شامل کئے جارہے ہیں۔
پہلے منفرد انعام کا نام ہے ناقابلِ تسخیر اور یہ انعام اُس رکن کو ملے گا جو پورے مقابلے کے دوران ایک بھی غلط جواب نہیں دے گا، یہ انعام ایک ای-ایوارڈ اور 2500 اڑھائی ہزار روپیہ کیش پر مشتمل ہوگا جبکہ اہلیت کی شرط 90 فیصد سوالات کے جواب دینا ہوگی۔
دوسرے خصوصی انعام کا نام ہے ذرا بچ کے اور یہ انعام اُس رکن کو ملے گا جو مقابلے کے دوران سب سے کم غلط جواب دے گا، یہ انعام ایک ای-ایوارڈ اور 1000 ایک ہزار روپیہ کیش پر مشتمل ہوگاجبکہ اہلیت کی شرط 90 فیصد سوالات کے جواب دینا ہوگی۔
تیسرے انعام کا نام ہے گرتے پڑتے اور یہ انعام اُس رکن کے لئے مختص ہے جو مقابلے کے دوران سب سے زیادہ غلط جواب دے گا ، یہ انعام ایک ای-ایوارڈ اور 500 پانچ سو روپیہ کیش پر مشتمل ہے جبکہ اہلیت کی شرط 90 فیصد سوالات کے جواب دینا ہوگی۔

 '*پوائنٹس سسٹم کی تفصیل*:'

④ سب سے پہلے درست جواب دینے والے رکن کو 5 پوائنٹس ملیں گے۔
⑤ اس کے بعد ہر درست جواب دینے والے کو 2، 2 پوائنٹس، جبکہ پہلے 5 پوائنٹس حاصل کرنے والے رکن کے علاوہ باقی تمام درست جواب دینے والوں میں سے کسی ایک رکن کو بذریعہ قرعہ اندازی ایک اضافی پوائنٹ (ٹوٹل 3 پوائنٹس)دیئے جائیں گے۔
⑥ غلط جواب دینے والے کو بھی ایک پوائنٹ دیا جائے گا۔
⑦ مقابلے میں تین موضوعات پر سوالات پوچھے جائیں گے جن میں ٹیکنالوجی، جغرافیہ اور اسلامی معلومات شامل ہیں۔
⑧ سوالات الکمونیا بلاگ، الکمونیا وٹس ایپ چینل اور درسگاہ کے آفیشل وٹس ایپ کمیونٹی کے کوئز سیکشن میں ایک ہی وقت میں پوسٹ کئے جائیں گے جبکہ جواب صرف اور صرف آئی ٹی درسگاہ وٹس ایپ کمیونٹی کے کوئز گروپ میں قابلِ قبول ہوں گے۔

'_*مقابلے کے آفیشل لنک*_:'


' _*مقابلے کے عمومی قوانین*_:'
⑨ سوالات کا سلسلہ 15 فروری 2025 سے شروع ہوگا۔
⑩ سوال ہر روز دن 1بجے سے 4بجے کے درمیان پوچھا جائے گا۔
⑪ اگلا سوال پوسٹ ہوتے ہی گذشتہ سوال کے جواب دینے کا وقت ختم ہوجائے گا۔
⑫ جواب صرف ایک بار ہی دیا جاسکتا ہے جواب کو ایڈیٹ کرنے یا دوبارہ پوسٹ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، ایڈیٹ شدہ یا دوبارہ پوسٹ ہونے والا جواب مقابلے میں شامل نہیں کیا جائے گا۔
⑬ مقابلے کے پاسنگ مارکس کم از کم 150 پوائنٹس ہوں گے، 150 سے کم پوائنٹس حاصل کرنے والے اراکین *ناکام* قرار دیئے جائیں گے، جبکہ اس مقابلے میں ملنے والے زیادہ سے زیادہ پوائنٹس کی تعداد 500 ہے اور جواب درست ہونے کی صورت میں کم از کم 200 سے لیکر 300 تک پوائنٹ کوئی بھی رکن حاصل کرسکتا ہے، اس لحاظ سے 150 پوائنٹس ایک معقول تعداد ہے۔
⑭ ایک سو پچاس 150 یا اس سے زیادہ پوائنٹس حاصل کرنے والے اراکین کا نام *حتمی پوزیشن حاصل کرنے والے اراکین کی لسٹ* میں شایع کیا جائے گا۔
⑮ سب سے زیادہ پوائنٹس حاصل کرنے والے پہلے دو اراکین کو بالترتیب پہلا اور دوسرا انعام دیا جائے گا جبکہ پہلی دس 10 پوزیشن حاصل کرنے والے اراکین کو تعریفی ای سرٹیفیکیٹس بھی دیئے جائیں گے۔
⑯ سوالات کے جوابات کے حوالے سے آئی ٹی درسگاہ انتظامیہ کا فیصلہ حتمی ہوگا جسے چیلنج نہیں کیا جاسکے گا۔
⑰ کسی بھی اختلاف یا تنازعے کی صورت میں آئی ٹی درسگاہ انتظامی کا فیصلہ حتمی ہوگا۔
⑱ یہ مقابلہ اور کوئز گروپ، آئی ٹی درسگاہ وٹس ایپ کمیونٹی کے پہلے سے نافذ قواعد و ضوابط کے تحت ہیں اور کسی بھی اصول یا ضابطے کی خلاف ورزی پر مناسب کاروائی کا حق آئی ٹی درسگاہ انتظامیہ کے پاس محفوظ ہے۔
یہ مقابلے اور کمیونٹی کی دیگر سرگرمیاں صرف اور صرف اشاعتِ دین اور خیر سگالی کے جذبے کے تحت منعقد کی جاتی ہیں ، ان کا کسی بھی طور پر یہ مقصد نہیں کہ کسی فرد یا افراد کے گروہ کی دل آزاری کی جائے یا کسی فرد یا افراد کے گروہ پر تنقید و تنقیص کی جائے ، اگر کسی فرد یا افراد کے گروہ کو اس قسم کی کوئی شکایت محسوس ہو تو وہ بلا جھجک کسی بھی کمیونٹی ایڈمن سے ذاتی رابطہ کرکے اپنی شکایت ہم تک پہنچا سکتا ہے، ایسی صورت میں متاثرہ فرد یا افراد کی شکایت کو دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔
ہمیں اُمید ہے کہ ہر بار کی طرح اس سال بھی آپ تمام احباب بڑھ چڑھ کر اس مقابلے میں نہ صرف خود حصہ لیں گے بلکہ اپنے دوست احباب کو بھی اس میں شمولیت کی دعوت دیں گے۔
اشاعتِ دین، اور آپس کے بھائی چارے اور ادب و احترام کے فروغ کے لئے ہمارا ساتھ دیں، خود بھی آئی ٹی درسگاہ کمیونٹی کے رکن بنیں اور اپنے دوست و احباب کو بھی دعوت دیں، اللہ پاک ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے ، آمین
x


 🌻 *رات کو درخت ہلانے سے متعلق خود ساختہ نظریات*


📿 *رات کو درخت ہلانے سے متعلق خود ساختہ نظریات:*
بہت سے عوام رات کے وقت درخت ہلانے سے منع کرتے ہیں اور اس کے لیے انھوں نے مختلف قسم کے خود ساختہ نظریات ایجاد کر رکھے ہیں۔ واضح رہے کہ ان منگھڑت خیالات کی کوئی حقیقت نہیں، البتہ اتنا ضرور ہے کہ رات کے وقت بلاوجہ درخت ہلانے سے اجتناب کرنا چاہیے کیونکہ رات کے وقت پرندے اور دیگر جاندار درختوں پر آرام کرتے ہیں اور درخت ہلانے سے ان کے آرام میں خلل آسکتا ہے، نیز کوئی موذی جاندار بھی گر کر نقصان پہنچا سکتا ہے۔
☀️ صحیح البخاری:
5757- عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، عَن النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: «لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ وَلَا هَامَةَ وَلَا صَفَرَ».

✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم 
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی
محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی


 امریکی ریاست کیلیفورنیا میں ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق سست یا غیر فعال رہنے والی خواتین میں زیادہ تیزی سے بڑھاپا آنے کا خطرہ رہتا ہے۔


اس تحقیق کے لیے 64 سے95 سال کی 1،500 خواتین کو شامل کیا گیا تھا۔ یہ وہ خواتین تھیں جو دن کا زیادہ تر وقت یا تو بیٹھ کر گزارتی تھیں یا پھر ہر روز 40 منٹ سے کم ورزش کرتی تھیں۔

تحقیق میں پایا گیا کہ ایسی خواتین کی خلیے فعال ہیں لیکن زیادہ ورزش کرنے والی خواتین کے خلیات کے مقابلے میں نامیاتی طور پر وہ آٹھ سال بڑی ہیں۔

ایک شخص کی جیسے جیسے عمر دراز ہوتی ہے اس کی خلیات کی عمر بھی بڑھتی رہتی ہے۔ اس سے ڈی این اے کی حفاظت کرنے والے عناصر بھی کمزور پڑتے جاتے ہیں۔

محققین کا کہنا ہے کہ اگر صحت اچھی نہ ہو اور ہماری طرز زندگی ٹھیک نہ ہو تو بڑھاپا تیزی سے آتا ہے۔ اس لیے بڑھاپے میں بھی انسان کو فعال رہنا چاہیے اور دن میں 10 گھنٹے سے زیادہ بیٹھنے سے گریز کرنا چاہیے۔

دراصل جب ہم بوڑھے ہو رہے ہوتے ہیں تو ڈی این اے کے سرے پر جو ننھی سی ٹوپی ہوتی ہے وہ سکڑنے لگتی ہے۔ ڈی این اے کی اس ننھی ٹوپی کو ٹیلومیر کہا جتا ہے۔ یہ ٹیلومیر جوتے کے فیتے کے سرے پر لگی پلاسٹک کی طرح ہوتی ہے۔

ہماری نامیاتی عمر کتنی ہوگی یہ ٹیلومیر کی لمبائی سے پتہ چلتا ہے۔ یہ ہماری كرونولوجیكل عمر سے ہمیشہ مطابقت نہیں رکھتی ہے۔

ٹیلومیر کے سکڑنے یا چھوٹا ہوجانے سے امراض قلب، ذیابیطس اور سنگین قسم کے کینسر جیسی بیماریوں کے ہونے کا خطرہ پیدہ ہوجاتا ہے۔ اس کی لمبائی یہ بھی بتاتی ہے کہ اس شخص کو باقاعدگی سے کتنی ورزش کرنی چاہیے۔

یونیورسٹی آف کیلی فورنیا میں اس تحقیق کی قیادت کرنے والے ڈاکٹر علاالدین شادياب کہتے ہیں: 'ہم نے تحقیق میں پایا ہے کہ جو خواتین کام کے بغیر طویل وقت تک بیٹھی رہتی ہیں لیکن پھر بھی باقاعدہ کم از کم 30 منٹ کی ورزش کرتی ہیں تو ان کا ٹیلومیر چھوٹا نہیں پڑتا ہے۔'

شادياب کے مطابق: 'ورزش کرنا تبھی سے شروع کرنا چاہیے جب ہم نوجوان ہوں، جسمانی طور پر ہمیں فعال رہنا چاہیے، اس وقت بھی فعال رہنا چاہیے جب ہم 80 سال کی عمر میں پہنچ جائیں۔'

اس تحقیق کو امریکن جرنل آف ایپڈیامولوجی میں شائع کیا گیا ہے۔


 یہ ایک اشتہار ہے، لیکن چونکہ عام اشتہار بازوں سے بہت زیادہ طویل ہے اس لئے شروع ہی میں یہ بتا دینا مناسب معلوم ہوا، ورنہ شاید آپ پہچاننے نہ پاتے۔

میں اشتہار دینے والا ایک روزنامہ اخبار کا ایڈیٹر ہوں۔ چند دن سے ہمارا ایک چھوٹا سا اشتہار اس مضمون کا اخباروں میں یہ نکل رہا ہے کہ ہمیں مترجم اور سب ایڈیٹر کی ضرورت ہے، یہ غالباً آپ کی نظر سے بھی گزرا ہوگا۔ اس کے جواب میں کئی امیدوار ہمارے پاس پہنچے اور بعض کو تنخواہ وغیرہ چکانے کے بعد ملازم بھی رکھ لیا گیا۔ لیکن ان میں سے کوئی بھی ہفتے دو ہفتے سے زیادہ ٹھہرنے نہ پایا۔ آتے کے ساتھ ہی یہ غلط فہمیاں پیدا ہوئیں، اشتہار کا مطلب وہ کچھ اور سمجھے تھےہمارا مطلب کچھ اور تھا۔ مختصر سے اشتہار میں سب باتیں وضاحت کے ساتھ بیان کرنا مشکل تھا۔

جب رفتہ رفتہ ہمارا اصل مفہوم ان پر واضح ہوا، یا ان کی غلط توقعات ہم پر روشن ہوئیں تو تعلقات کشیدہ ہوئے، تلخ کلامی اور بعض اوقات دست درازی تک نوبت پہنچی، اس کے بعد یا تو وہ خود ہی ناشائستہ باتیں ہمارے منھ پر کہہ کر چائے والے کا بل ادا کئے بغیر چل دیئے، یا ہم نے ان کو دھکے مار کر باہر نکال دیا اور وہ باہر کھڑے نعرے لگایا کئے۔جس پر ہماری اہلیہ نے ہم کو احتیاطاً دوسرے دن دفتر جانے سے روک دیا اور اخبار بغیر لیڈر ہی کے شائع کرنا پڑا، چونکہ اس قسم کی غلط فہمیوں کا سلسلہ ابھی تک بند نہیں ہوا، اس لئے ضروری معلوم ہوا کہ ہم اپنے مختصر اور مجمل اشتہار کے مفہوم کو وضاحت کے ساتھ بیان کریں کہ ہمیں کس قسم کے آدمی کی تلاش ہے۔اس کے بعد جس کا دل چاہے ہماری طرف رجوع کرے، جس کا دل نہ چاہے وہ بے شک کوئی پریس الاٹ کرا کے ہمارے مقابلے میں اپنا اخبار نکال لے۔
امیدوار کے لئے سب سے بڑھ کر ضروری یہ ہے کہ وہ کام چور نہ ہو۔ ایک نوجوان کو ہم نے شروع میں ترجمے کا کام دیا، چار دن کے بعد اس سے ایک نوٹ لکھنے کو کہا تو بپھر کر بولے کہ میں مترجم ہوں سب ایڈیٹر نہیں ہوں۔ ایک دوسرے صاحب کو ترجمے کے لئے کہا تو بولے، میں سب ایڈیٹر ہوں مترجم نہیں ہوں ہم سمجھ گئے کہ یہ ناتجربے کار لوگ مترجم اور سب ایڈیٹر کو الگ الگ دو آدمی سمجھتے ہیں۔ حالانکہ ہمارے اخبار میں یہ قاعدہ نہیں، ہم سے بحثنے لگے کہ آپ نے ہمیں دھوکا دیا ہے۔ دوسرے صاحب کہنے لگے کہ آپ کے اشتہار میں عطف کا استعمال غلط ہے، ایک تیسرے صاحب نے ہمارے ایمان اور ہمارے صرف و نحو دونوں پر فحش حملے کیے، اس لیے ہم واضح کیے دیتے ہیں کہ ان لوگوں کی ہم کو ہر گز ضرورت نہیں جو ایک سے دوسرا کام کرنے کو اپنی ہتک سمجھتے ہیں اور اس کے لیے صرف نحو کی آڑ لیتے ہیں۔ ہمارے ہاں جو ملازم ہوں گے انہیں تو وقتاً فوقتاً ساتھ کی دکان سے پان بھی لانے پڑیں گے اور اگر انہیں بحث ہی کرنے کی عادت ہے، تو ہم ابھی سے کہہ دیتے ہیں کہ ہمارے نزدیک سب ایڈیٹر کے معنی یہ ہیں، ایڈیٹر کا اسم مخفف اخبار میں ایک عہدہ دار کا نام جو ایڈیٹر کو پان وغیرہ لا کر دیتا۔

یہ بھی واضح ہے کہ ہمارا اخبار زنانہ اخبار نہیں لہٰذا کوئی خاتون ملازمت کی کوشش نہ فرمائیں۔ پہلے خیال تھا کہ اشتہار میں اس بات کو صاف کر دیا جائے اور لکھ دیا جائے کہ مترجم اور سب ایڈیٹر کی ضرورت ہے جو مرد ہوں، لیکن پھر خیال آیا کہ لوگ مرد کے معنی شاید جوان مرد سمجھیں اور اہل قلم کی بجائے طرح طرح کے پہلوان، نیشنل گارڈ والے اور مجاہد پٹھان ہمارے دفتر کا رخ کریں۔ پھر یہ بھی خیال آیا کہ آخر عورتیں کیوں آئیں گی، مردوں کی ایسی بھی کیا قلت ہے، لیکن ایک دن ایک خاتون آہی گئیں۔ پرزے پر نام لکھ کر بھیجا۔ ہمیں معلوم ہوتا کہ عورت ہے تو بلاتے ہی کیوں؟ لیکن آج کل کم بخت نام سے تو پتہ ہی نہیں چلتا۔ فاطمہ، زبیدہ، عائشہ کچھ ایسا نام ہوتا تو میں غسل خانے کے راستے باہر نکل جاتا،لیکن وہاں تو نازجھانجھروی یا عندلیب گلستانی یا کچھ ایسا فینسی نام تھا۔
آج کل لوگ نام بھی تو عجیب عجیب رکھ لیتے ہیں۔ غلام رسول، احمد دین، مولا داد ایسے لوگ تو ناپید ہی ہوگئے ہیں، جسے دیکھئے نظامی گنجوی اور سعیدی شیرازی بنا پھرتا ہے۔ اب تو اس پر بھی شبہ ہونے لگا کہ حرارت عزیزی،نزلہ کھانسی، ثعلب مصری ادیبوں ہی کے نام نہ ہوں، عورت مرد کی تمیز تو کوئی کیا کرے گا۔ بہرحال ہم نے اندر بلایا تو دیکھا کہ عورت ہے۔ دیکھا کے یہ معنی ہیں کہ ان کا برقعہ دیکھا اور حسنِ ظن سے کام لے کر اندازہ لگایا کہ اس کے اندر عورت ہے، ہم نے بصد ادب واحترام کہا کہ ہم خواتین کو ملازم نہیں رکھتے۔ انہوں نے وجہ پوچھی، ہم نے کہا پیچیدگیاں، کہنے لگیں آگے بولیے، ہم نے کہا پید اہوتی ہیں۔ بھڑک کر بولیں کہ آپ بھی تو عورت کے پیٹ سے پیدا ہوئے تھے، کیونکہ اس امر کا ہماری سوانح عمری میں کہیں ذکر نہیں اس لئے ہم تائید تردید کچھ نہ کر سکے۔ میری ولادت کو انہوں نے اپنا تکیہ کلام بنا لیا، بہتیرا سمجھایا کہ جو ہونا تھا وہ ہوگیا اور بہرحال میری ولادت کو آپ کی ملازمت سے کیا تعلق؟ اور یہ تو آپ مجھ سے کہہ رہی ہیں، اگر ہمارے پروپرائٹر سے کہیں تو وہ آپ کی اور میری ہم دونوں کی ولادت کے متعلق وہ وہ نظریے بیان کریں گے کہ آپ ہکا بکا رہ جائیں۔ خدا خدا کرکے پیچھا چھوٹا۔

ہمارے اخبار میں پروپرائٹر کا احترام سب سے مقدم ہے۔ وہ شہر کے ایک معزز ڈپو ہولڈر ہیں۔ اخبار انہوں نے محض خدمتِ خلق اور رفاہ عام کے لئے جاری کیا ہے، اس لئے یہ ضروری ہے کہ پبلک ان کی شخصیت اور مشاغل سے ہر وقت باخبر رہے۔
چنانچہ ان کے پوتے کا ختنہ، ان کے ماموں کا انتقال، ان کے صاحبزادے کی میٹریکولیشن میں حیرت انگیز کامیابی (حیرت انگیز اس معنوں میں کہ پہلے ہی ریلے میں پاس ہوگئے) ایسے واقعات سے پبلک کو مطلع کرنا ہر سب ایڈیٹر کا فرض ہوگا، نیز ہر اس پریس کانفرنس میں جہاں خورد و نوش کا انتظام بھی ہو، ہمارے پروپرائٹر مع اپنے دو چھوٹے بچوں کے جن میں سے لڑکے کی عمرسات سال اور لڑکی کی پانچ سال ہے شریک ہوں گے، اور بچے فوٹو میں بھی شامل ہوں گے اور اس پر کسی سب ایڈیٹر کو زیر لب فقرے کسنے کی اجازت نہ ہوگی۔

یہ بچے بہت ہی ہونہار ہیں اور حالات حاضرہ میں غیر معمولی دلچسپی لیتے ہیں۔ کشمیر کے متعلق پریس کانفرنس ہوئی تو چھوٹی بچی ہندوستانیوں کی ریشہ دوانیوں کا حال سن کر،اتنے زور سے روئی کہ خود سردار ابراہیم اسے گود میں لئے لئے پھرے تو کہیں اس کی طبیعت سنبھلی۔
ہمارے اخبار کا نامآسمان ہے۔ پیشانی پر یہ مصرعہ مندرج ہے کہ آسما ں بادل کا پہلے خرقہ دیرینہ ہے۔اس فقرے کو ہٹا نے کی کوئی سب ایڈیٹر کوشش نہ فرمائیں کیونکہ یہ خود ہمارے پروپرائٹر صاحب کا انتخاب ہے۔ ہم نے شروع شروع میں ان سے پوچھا بھی تھا کہ صاحب اس مصرعے کا اخبار سے کیا تعلق ہے، کہنے لگے اخبار کا نام آسمان ہے اور اس مصرعے میں بھی آسمان آتا ہے۔ ہم نے کہا بجا، لیکن خاص اس مصرعے میں کیا خوبی ہے؟ کہنے لگے علامہ اقبال کا مصرعہ ہے اور علامہ اقبال سے بڑھ کر شاعر اور کون ہے۔ اس پر ہم چپ ہوگئے۔ پیشانی پر اردو کا سب سے کثیر الاشاعت اخباربھی لکھا ہے، یہ میرا تجویز کیا ہوا ہے۔ اسے بھی بدلنے کی کوشش نہ کی جائے کیونکہ عمر بھر کی عادت ہے، ہم نے جہاں جہاں ایڈیٹری کی، اپنے اخبار کی پیشانی پر یہ ضرور لکھا۔

بعض امیدوار ایسے بھی آتے ہیں کہ آتے کے ساتھ ہی ہمیں سے سوالات پوچھنے لگتے ہیں۔ ایک سوال بار بار دہراتے ہیں، کہ آپ کے اخبار کی پالیسی کیا ہے؟ جیسے کوئی پوچھے کہ آپ کی ذات کیا ہے۔ ہماری پالیسی میں چند باتیں تو مستقل طور پر شامل ہیں، مثلاً ہم عربوں کے حامی ہیں اور امریکہ سے ہرگز نہیں ڈرتے، چنانچہ ایک دن تو ہم نے پریذیڈنٹ ٹرومین کے نام اپنے اخبار میں ایک کھلی چٹھی بھی شائع کردی، لیکن عام طور پر ہم پالیسی میں جمود کے قائل ہیں، اسی لئے سب ایڈیٹر کو مسلسل ہم سے ہدایات لینی پڑیں گی۔ ہفتہ رواں میں ہماری پالیسی یہ ہے کہ پنڈی کیمپ کے ہیڈ ماسٹرکو موسم سرما سے پہلے پہل یا ترقی دلائی جائے، یا ان کا تبادلہ لاہور کرایا جائے (ان کے لڑکے کی شادی ہمارے پروپرائٹر کی لڑکی سے طے پا چکی ہے اور خیال ہے کہ موسم سرما میں شادی کر دی جائے)
انشا کے متعلق ہمارا خاص طرز عمل ہے اور ہر سب ایڈیٹر اور مترجم کو اس کی مشق بہم پہنچانی پڑے گی۔ مثلاً پاکستان بنا نہیں معرض وجود میں آیا ہے، ہوائی جہاز اڑتا نہیں محو پرواز ہوتا ہے۔ مترجموں کو اس بات کا خاص طور پر خیال رکھنا پڑے گا۔ ایک مترجم نے لکھا کی کل مال روڈ پر دو موٹروں کی ٹکر ہوئی اور تین آدمی مر گئے۔ حالانکہ انہیں کہنا چاہیئے تھے کہ دو موٹروں کے تصادم کا حادثہ رونما ہوا، جس کے نتیجے کے طور پر چند اشخاص جن کی تعداد تین بتائی جاتی ہے، مہلک طور پر مجروح ہوئے۔

لاہور کارپوریشن نے اعلان کیا کہ فلاں تاریخ سے ہر پالتو کتے کے گلے میں پیتل کی ایک ٹکیہ لٹکانی ضروری ہے جس پر کمیٹی کا نمبر لکھا ہوگا۔ ایک مترجم نے یہ ترجمہ یوں کیا کہ ہر کتے کے گلے میں بلّا ہونا چاہیئے، حالانکہ کارپوریشن کا مطلب ہر گز یہ نہ تھا کہ ایک جانور کے گلے میں ایک دوسرا جانور لٹکا دیا جائے۔
سینما کے فری پاس سب ایڈیٹر کے مشاہرے میں شامل نہیں۔ یہ پاس ایڈیٹر کے نام آتے ہیں اور وہی ان کو استعمال کرنے کا مجاز ہے، فی الحال پروپرائٹر اور ان کے اہل خانہ کے کام آتے ہیں، لیکن عنقریب اس بارے میں سینما والوں سے ایک نیا سمجھوتہ ہونے والا ہے۔ اگر کوئی سب ایڈیٹر اپنی تحریر کے زور سے کسی سینما والے سے پاس حاصل کرے، تو وہ اس کا اپنا حق ہے لیکن اس بارے میں ایڈیٹر کے ساتھ کوئی مفاہمت کر لی جائے تو بہتر ہوگا۔ علی ہذا جو اشیاء ریویو کے لئے آتی ہیں، مثلاً بالوں کا تیل، عطریات، صابن، ہاضم دوائیاں وغیرہ وغیرہ ان کے بارے میں بھی ایڈیٹر سے تصفیہ کر لینا ہر سب ایڈیٹر کا اخلاقی فرض ہوگا۔

ممکن ہے ان شرائط کو اچھی طرح سمجھ لینے کے بعد کوئی شحض بھی ہمارے ہاں ملازمت کرنے کو تیار نہ ہو، اس کا امکان ضرور موجود ہے لیکن ہمارے لئے یہ چنداں پریشانی کا باعث نہ ہوگا۔ ہمارے پروپرائٹر آگے ہی دو تین مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ اسٹاف بہت بڑھ رہا ہے،اسٹاف بہت بڑھ رہا ہے، اور اسی وجہ سے انہوں نے ہماری ترقی بھی روک دی ہے۔ عجب نہیں کہ جب ہم دفتر میں اکیلے رہ جائیں تو وہ ہمیں ترقی دینے پر آمادہ ہو جائیں۔ وہ اصولاً اسٹاف بڑھانے کے خلاف ہیں، دانشمندانہ انداز میں کہتے ہیں کہ اسٹاف زیادہ ہو تو بات باہر نکل جاتی ہے۔ یہ معلوم کبھی نہیں ہوا کہ کیا بات؟ کون سی بات؟ اپنے ڈپو پر بھی وہ اکیلے ہی کام کرتے ہیں، اور اس کی وجہ بھی یہی بتاتے ہیں کہ ورنہ بات باہر نکل جاتی ہے۔


 ⲯ﹍︿﹍︿﹍ درسِ حدیث ﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼

معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1390
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ وُلِدَتْ لَهُ ابْنَةٌ، فَلَمْ يُؤْذِهَا، وَلَمْ يُهِنْهَا، وَلَمْ يُؤْثِرْ وَلَدَهُ عَلَيْهَا - يَعْنِي الذُّكُوْرَ - أَدْخَلَهُ اللَّهُ بِهَا الْجَنَّةَ» (رواه احمد والحاكم فى المستدرك)

ⲯ﹍︿﹍︿﹍ ترجمہ﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼

ماں باپ کی ابتدائی ذمہ داریاں: لڑکیوں کے ساتھ حسن سلوک کی اہمیت
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس شخص کے ہاں لڑکی پیدا ہو، پھر وہ نہ تو اسے کوئی ایذاء پہنچائے اور نہ اس کی توہین اور ناقدری کرے، اور نہ محبت اور برتاؤ میں لڑکوں کو اس پر ترجیح دے (یعنی اس کے ساتھ ویسا ہی برتاؤ کرے جیسا کہ لڑکوں کے ساتھ کرتا ہے) تو اللہ تعالیٰ لڑکی کے ساتھ اس حسنِ سلوک کے صلے میں اس کو جنت عطا فرمائے گا۔ (مسند احمد، مستدرک حاکم)

ⲯ﹍︿﹍︿﹍ تشریح﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼

آج تک بھی بہت سے علاقوں میں لڑکی کو ایک بوجھ اور مصیبت سمجھا جاتا ہے، اور اس کے پیدا ہونے پر گھر میں بجائے خوشی کے افسردگی اور غمی کی فضاء ہو جاتی ہے۔ یہ حالت تو آج ہے لیکن اسلام سے پہلے عربوں میں تو بےچاری لڑکی کو باعث ننگ و عار تصور کیا جاتا تھا اور اس کا یہ حق بھی نہیں سمجھا جاتا تھا کہ اس کو زندہ ہی رہنے دیا جائے۔ بہت سے شقی القلب خود اپنے ہاتھوں سے اپنی بچی کا گلا گھونٹ کر اس کا خاتمہ کر دیتے تھے، یا اس کو زندہ زمین میں دفن کر دیتے تھے۔ ان کا یہ حال قرآن مجید میں ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے: وَإِذَا بُشِّرَ أَحَدُهُم بِالْأُنثَىٰ ظَلَّ وَجْهُهُ مُسْوَدًّا وَهُوَ كَظِيمٌ ﴿٥٨﴾ يَتَوَارَىٰ مِنَ الْقَوْمِ مِن سُوءِ مَا بُشِّرَ بِهِ ۚأَيُمْسِكُهُ عَلَىٰ هُونٍ أَمْ يَدُسُّهُ فِي التُّرَابِ (النحل 59:16) جب ان میں سے کسی کو لڑکی پیدا ہونے کی خبر سنائی جاتی ہے تو وہ دل مسوس کر رہ جاتا ہے لوگوں سے چھپتا پھرتا ہے، ان کو منہ نہیں دکھانا چاہتا، اس برائی کی وجہ سے جس کی اسے خبر ملی ہے، سوچتا ہے کیا اس نومولود بچی کو ذلت کے ساتھ باقی رکھے یا اس کو کہیں لے جا کر مٹی میں دبا دے۔ یہ تھا لڑکیوں کے بارے میں ان عربوں کا ظالمانہ رویہ جن میں رسول اللہ ﷺ مبعوث ہوئے۔ 


 🌹 بسْمِ ﷲِالرَّحْمن الرَّحِيم 🌹

ــــــــــــــــــــــــ

━━❰・ *پوسٹ نمبر 159* ・❱━━━
        *سنن و نوافل سے متعلق مسائل:*

 *(14) سنن موکدہ کے قعدہ اولیٰ میں درودشریف نہ ملائیں* 
چاررکعت والی سننِ موکدہ (جیسے ظہر سے قبل اور جمعہ سے پہلے اور بعد کی چار چار سنتیں) میں قعدہ اولی میں التحیات کے بعد درود شریف اور دعائیں نہ ملائیں، اسی طرح تیسری رکعت میں کھڑے ہوکر ثنا نہ پڑھیں۔

 *(15) صلوٰۃ التسبیح کے ساتھ سنتِ جمعہ کی نیت* 
اگر کوئی شخص جمعہ کے دن بعد زوالِ شمس صلوٰۃ التسبیح پڑھنا چاہے اور اس میں سنتِ جمعہ کی نیت بھی کرے تو قواعدِ فقہ کے مطابق اس کی سنتِ جمعہ ادا ہوجائے گی، اس لیے کہ سنت کی ادائیگی کے لئے مطلق نماز کی نیت کافی ہے،لہذا  اگر صلٰوۃ التسبیح کے ساتھ سنتِ جمعہ کی نیت کرلی جائے تو سنت ادا ہوجائے گی۔

📚حوالہ:
(1) درمختار مع الشامی زکریا :2/456
(2) شرح الحموی علی الاشباہ  زکریا:147
(3)  کتاب المسائل:1/487:486
━━━━━━━━❪❂❫━━━━━━━
▒▓█ مَجْلِسُ الْفَتَاویٰ █▓▒
مرتب:✍  
مفتی عرفان اللہ درویش ھنگو عفی عنہ 
━━━━━━━━❪❂❫━━━━━━━


 🌿 اَلْحَكَمُ – معنیٰ، مفہوم، فضائل، برکات، اذکار و وظائف 🌿

اَلْحَكَمُ اللہ تعالیٰ کے صفاتی ناموں میں سے ایک عظیم نام ہے جو فیصلہ کرنے والے، عدالت کرنے والے اور حکمت والے کے معنی رکھتا ہے۔

🔹 معنیٰ اور مفہوم:

  • اَلْحَكَمُ کا لفظی معنیٰ "حکم دینے والا" یا "فیصلہ کرنے والا" ہے۔

  • یہ اسم اللہ کی اس صفت کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ تمام معاملات میں عادلانہ فیصلہ کرتا ہے۔

  • قرآن مجید میں ارشاد ہے: "أَلَيْسَ ٱللَّهُ بِأَحْكَمِ ٱلْحَـٰكِمِينَ" (التین:8) (کیا اللہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا نہیں؟)

  • یہ اسم اللہ کی کامل حکمت اور عدل کو ظاہر کرتا ہے۔

🔹 فضائل و برکات:

  1. صحیح فیصلے کی توفیق: اس اسم کے ذکر سے درست فیصلہ کرنے کی صلاحیت ملتی ہے۔

  2. عدل کی صفت: انصاف پسندی پیدا ہوتی ہے۔

  3. تنازعات کا حل: جھگڑوں اور اختلافات میں صلح کی راہ نکلتی ہے۔

  4. حکمت کی دولت: معاملات کو سمجھنے کی بصیرت ملتی ہے۔

🔹 اذکار و وظائف:

1. عام ذکر:

  • "يَا حَكَمُ" (اے فیصلہ کرنے والے)

  • صبح و شام 100 بار پڑھنے سے اللہ کی خاص رہنمائی حاصل ہوتی ہے۔

2. فیصلہ کرنے کے لیے:

  • "اللّٰهُمَّ أَرِنِي ٱلْحَقَّ حَقًّا وَٱرْزُقْنِي ٱتِّبَاعَهُ"
    (اے اللہ! مجھے حق کو حق کی طرح دکھا اور اس کی پیروی کی توفیق دے)

  • مشکل فیصلے سے پہلے 41 بار پڑھیں۔

3. عدل کے لیے دعا:

  • "يَا حَكَمَ ٱلْحَاكِمِينَ ٱحْكُمْ بَيْنَنَا بِٱلْحَقِّ"
    (اے سب سے بہتر فیصلہ کرنے والے! ہمارے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کر)

  • عدالتی معاملات میں 7 بار پڑھیں۔

4. قرآن سے دعا:

  • {فَٱحْكُم بَيْنَنَا بِٱلْحَقِّ وَأَنتَ خَيْرُ ٱلْفَـٰتِحِينَ} (الاعراف:89)

🌿 اختتامی نصیحت:

اَلْحَكَمُ کا ذکر انسان کو یاد دلاتا ہے کہ:

  1. تمام فیصلے اللہ کے ہاتھ میں ہیں

  2. ہر معاملے میں انصاف کرنا چاہیے

  3. اللہ کا فیصلہ ہمیشہ بہتر ہوتا ہے

"اللّٰهُمَّ ٱجْعَلْنِي مِنَ ٱلَّذِينَ يَحْكُمُونَ بِٱلْعَدْلِ وَيَقْضُونَ بِٱلْحَقِّ"
(اے اللہ! مجھے ان لوگوں میں شامل فرما جو انصاف سے فیصلہ کرتے ہیں اور حق کے ساتھ قضاء کرتے ہیں)

🌿 اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی حکمت اور عدل سے نوازے، آمین! 🌿

'*مقابلے کی تفصیلات اور قواعد و ضوابط درج ذیل ہیں*:-'

① یہ مقابلہ 15 فروری 2025 سے شروع ہوگا اور 26 مئی 2025تک جاری رہے گا۔
② روزانہ ایک سوال پوچھا جائے گا جسکا جواب 24 گھنٹے کے اندر اندر دینا ضروری ہوگا۔
③ مقابلے کے فاتحین کا انتخاب پوائنٹ سسٹم کے تحت ہوگا، مقابلے کے اختتام پر سب سے زیادہ پوائنٹس حاصل کرنے والے ممبر کو پانچ ہزار 5000 روپیہ نقد انعام اور ای سرٹیفیکیٹ دیا جائے گا جبکہ دوسرے نمبرپر آنے والے رکن کو اڑھائی ہزار 2500 روپیہ نقد انعام اور ای سرٹیفیکیٹ دیا جائے گا۔اور اس کے ساتھ ساتھ اس مقابلے میں تین منفرد اور خصوصی انعام بھی شامل کئے جارہے ہیں۔
پہلے منفرد انعام کا نام ہے ناقابلِ تسخیر اور یہ انعام اُس رکن کو ملے گا جو پورے مقابلے کے دوران ایک بھی غلط جواب نہیں دے گا، یہ انعام ایک ای-ایوارڈ اور 2500 اڑھائی ہزار روپیہ کیش پر مشتمل ہوگا جبکہ اہلیت کی شرط 90 فیصد سوالات کے جواب دینا ہوگی۔
دوسرے خصوصی انعام کا نام ہے ذرا بچ کے اور یہ انعام اُس رکن کو ملے گا جو مقابلے کے دوران سب سے کم غلط جواب دے گا، یہ انعام ایک ای-ایوارڈ اور 1000 ایک ہزار روپیہ کیش پر مشتمل ہوگاجبکہ اہلیت کی شرط 90 فیصد سوالات کے جواب دینا ہوگی۔
تیسرے انعام کا نام ہے گرتے پڑتے اور یہ انعام اُس رکن کے لئے مختص ہے جو مقابلے کے دوران سب سے زیادہ غلط جواب دے گا ، یہ انعام ایک ای-ایوارڈ اور 500 پانچ سو روپیہ کیش پر مشتمل ہے جبکہ اہلیت کی شرط 90 فیصد سوالات کے جواب دینا ہوگی۔

 '*پوائنٹس سسٹم کی تفصیل*:'

④ سب سے پہلے درست جواب دینے والے رکن کو 5 پوائنٹس ملیں گے۔
⑤ اس کے بعد ہر درست جواب دینے والے کو 2، 2 پوائنٹس، جبکہ پہلے 5 پوائنٹس حاصل کرنے والے رکن کے علاوہ باقی تمام درست جواب دینے والوں میں سے کسی ایک رکن کو بذریعہ قرعہ اندازی ایک اضافی پوائنٹ (ٹوٹل 3 پوائنٹس)دیئے جائیں گے۔
⑥ غلط جواب دینے والے کو بھی ایک پوائنٹ دیا جائے گا۔
⑦ مقابلے میں تین موضوعات پر سوالات پوچھے جائیں گے جن میں ٹیکنالوجی، جغرافیہ اور اسلامی معلومات شامل ہیں۔
⑧ سوالات الکمونیا بلاگ، الکمونیا وٹس ایپ چینل اور درسگاہ کے آفیشل وٹس ایپ کمیونٹی کے کوئز سیکشن میں ایک ہی وقت میں پوسٹ کئے جائیں گے جبکہ جواب صرف اور صرف آئی ٹی درسگاہ وٹس ایپ کمیونٹی کے کوئز گروپ میں قابلِ قبول ہوں گے۔

'_*مقابلے کے آفیشل لنک*_:'


' _*مقابلے کے عمومی قوانین*_:'
⑨ سوالات کا سلسلہ 15 فروری 2025 سے شروع ہوگا۔
⑩ سوال ہر روز دن 1بجے سے 4بجے کے درمیان پوچھا جائے گا۔
⑪ اگلا سوال پوسٹ ہوتے ہی گذشتہ سوال کے جواب دینے کا وقت ختم ہوجائے گا۔
⑫ جواب صرف ایک بار ہی دیا جاسکتا ہے جواب کو ایڈیٹ کرنے یا دوبارہ پوسٹ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، ایڈیٹ شدہ یا دوبارہ پوسٹ ہونے والا جواب مقابلے میں شامل نہیں کیا جائے گا۔
⑬ مقابلے کے پاسنگ مارکس کم از کم 150 پوائنٹس ہوں گے، 150 سے کم پوائنٹس حاصل کرنے والے اراکین *ناکام* قرار دیئے جائیں گے، جبکہ اس مقابلے میں ملنے والے زیادہ سے زیادہ پوائنٹس کی تعداد 500 ہے اور جواب درست ہونے کی صورت میں کم از کم 200 سے لیکر 300 تک پوائنٹ کوئی بھی رکن حاصل کرسکتا ہے، اس لحاظ سے 150 پوائنٹس ایک معقول تعداد ہے۔
⑭ ایک سو پچاس 150 یا اس سے زیادہ پوائنٹس حاصل کرنے والے اراکین کا نام *حتمی پوزیشن حاصل کرنے والے اراکین کی لسٹ* میں شایع کیا جائے گا۔
⑮ سب سے زیادہ پوائنٹس حاصل کرنے والے پہلے دو اراکین کو بالترتیب پہلا اور دوسرا انعام دیا جائے گا جبکہ پہلی دس 10 پوزیشن حاصل کرنے والے اراکین کو تعریفی ای سرٹیفیکیٹس بھی دیئے جائیں گے۔
⑯ سوالات کے جوابات کے حوالے سے آئی ٹی درسگاہ انتظامیہ کا فیصلہ حتمی ہوگا جسے چیلنج نہیں کیا جاسکے گا۔
⑰ کسی بھی اختلاف یا تنازعے کی صورت میں آئی ٹی درسگاہ انتظامی کا فیصلہ حتمی ہوگا۔
⑱ یہ مقابلہ اور کوئز گروپ، آئی ٹی درسگاہ وٹس ایپ کمیونٹی کے پہلے سے نافذ قواعد و ضوابط کے تحت ہیں اور کسی بھی اصول یا ضابطے کی خلاف ورزی پر مناسب کاروائی کا حق آئی ٹی درسگاہ انتظامیہ کے پاس محفوظ ہے۔
یہ مقابلے اور کمیونٹی کی دیگر سرگرمیاں صرف اور صرف اشاعتِ دین اور خیر سگالی کے جذبے کے تحت منعقد کی جاتی ہیں ، ان کا کسی بھی طور پر یہ مقصد نہیں کہ کسی فرد یا افراد کے گروہ کی دل آزاری کی جائے یا کسی فرد یا افراد کے گروہ پر تنقید و تنقیص کی جائے ، اگر کسی فرد یا افراد کے گروہ کو اس قسم کی کوئی شکایت محسوس ہو تو وہ بلا جھجک کسی بھی کمیونٹی ایڈمن سے ذاتی رابطہ کرکے اپنی شکایت ہم تک پہنچا سکتا ہے، ایسی صورت میں متاثرہ فرد یا افراد کی شکایت کو دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔
ہمیں اُمید ہے کہ ہر بار کی طرح اس سال بھی آپ تمام احباب بڑھ چڑھ کر اس مقابلے میں نہ صرف خود حصہ لیں گے بلکہ اپنے دوست احباب کو بھی اس میں شمولیت کی دعوت دیں گے۔
اشاعتِ دین، اور آپس کے بھائی چارے اور ادب و احترام کے فروغ کے لئے ہمارا ساتھ دیں، خود بھی آئی ٹی درسگاہ کمیونٹی کے رکن بنیں اور اپنے دوست و احباب کو بھی دعوت دیں، اللہ پاک ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ اور عمل کی توفیق عطاء فرمائے ، آمین
x


 🌻 *نکاح میں والدین اور اولاد کی باہمی رضامندی کی ضرورت*


📿 *نکاح میں والدین اور اولاد کی باہمی رضامندی اور اتفاقِ رائے کی ضرورت:*
ہمارے ہاں رشتہ طے کرنے کے معاملے میں والدین اور اولاد دونوں کی جانب سے بہت ہی غیر معتدل اور نامناسب رویہ سامنے آتا ہے کہ بعض والدین اولاد کی رائے اور پسند کو اہمیت دینے کو تیار ہی نہیں ہوتے، یہ بھی درست نہیں، اسی طرح بعض اولاد اپنے والدین کی رائے اور پسند کو اہمیت دینے کو تیار ہی نہیں ہوتے، یہ بھی درست نہیں، گویا کہ دونوں کی جانب سے اپنی رائے اور پسند پر بے جا ضد اور اصرار کا مظاہرہ ہوتا ہے جس کے نقصانات اور افسوس ناک مناظر سب کے سامنے ہیں۔ اس معاملے میں معتدل اور مناسب بات یہ ہے کہ والدین کو بھی چاہیے کہ وہ نکاح کے معاملے میں محض جبر سے کام نہ لیں، اولاد کی رائے اور پسند کو نظر انداز نہ کریں، بلکہ اولاد کی رائے، رضامندی، پسند اور مصلحت کو بھی اہمیت دیں کیونکہ یہ ان کی زندگی کا فیصلہ ہے اور اس رشتے کے ساتھ زندگی انھوں نے ہی گزارنی ہے، اور اگر اولاد اس معاملے میں غلطی پر ہیں تو انھیں سمجھائیں اور ان کے سامنے ان کے فیصلے کی غلطی واضح کریں۔ اسی طرح اولاد کو بھی چاہیے کہ وہ بلاوجہ انکار اور ضد کا مظاہرہ نہ کرے بلکہ والدین کی رائے اور پسند کو بھی سمجھنے اور ممکنہ حد تک اہمیت دینے کی کوشش کرے کیوں کہ عمومًا والدین اپنے تجربات، خیرخواہی اور شفقت کے پیشِ نظر اپنی اولاد کے لیے بہتر ہی سوچتے ہیں اور عمومًا ان کا فیصلہ بہتر ہی ہوتا ہے، گویا کہ یہ نکاح کا معاملہ باہمی اعتماد، رضامندی، مصلحت، افہام وتفہیم اور مشاورت سے حل کرلیا جائے تو بہت مفید رہتا ہے۔

✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم 
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی
محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی



دنیا کا سب سے لمبا ٹریفک جام جو 12 دن تک جاری رہا
کوئی ٹریفک جام میں پھنسے تو چند منٹ بعد کوفت کا شکار ہو جاتا ہے، لہذا ان لاکھوں لوگوں کی حالت ِ زار کا سوچیے جو ایک دو نہیں پورے 12 دن تک ٹریفک جام میں پھنسے رہے۔ 

یہ انوکھا واقعہ14 تا 26 اگست 2010ء چین کے صوبے ہیبئی میں رونما ہوا، تب چائنا نیشنل ہائی وے پر بہت زیادہ ٹرک آنے، سڑک کی مرمت اور کئی گاڑیاں خراب ہونے سے ایسا زبردست ٹریفک جام ہوا کہ ’’100 کلومیٹر‘‘تک گاڑیوں کی لائن لگ گئی۔ 

حالت اتنی خراب تھی کہ ہر گاڑی روزانہ صرف 1 کلومیٹر سفر طے کر پاتی، لوگوں نے سڑک کنارے عارضی دکانیں کھول لیں جہاں ہر شے دستیاب تھی، یہ دنیا کا سب سے لمبا ٹریفک جام تھا۔


 


 ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 سورہ یوسف آیت نمبر 53🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼ 

بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ
وَ مَاۤ اُبَرِّئُ نَفْسِیْ١ۚ اِنَّ النَّفْسَ لَاَمَّارَةٌۢ بِالسُّوْٓءِ اِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّیْ١ؕ اِنَّ رَبِّیْ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 لفظی ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

وَ : اور مَآ اُبَرِّئُ : پاک، بےقصور نہیں کہتا نَفْسِيْ : اپنا نفس اِنَّ : بیشک النَّفْسَ : نفس لَاَمَّارَةٌ : سکھانے والا بِالسُّوْٓءِ : برائی اِلَّا : مگر مَارَحِمَ : جس پر رحم کیا رَبِّيْ : میرا رب اِنَّ : بیشک رَبِّيْ : میرا رب غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے
اور میں یہ دعوی نہیں کرتا کہ میرا نفس بالکل پاک صاف ہے، واقعہ یہ ہے کہ نفس تو برائی کی تلقین کرتا ہی رہتا ہے، ہاں میرا رب رحم فرمادے تو بات اور ہے (کہ اس صورت میں نفس کا کوئی داؤ نہیں چلتا) بیشک میرا رب بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔ (33)

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 تفسیر 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

33: حضرت یوسف ؑ کی تواضع اور عبدیت کا کمال دیکھئے کہ اس موقع پر جب ان کی بےگناہی خود ان عورتوں کے اعتراف سے ثابت ہوگئی، تب بھی اس پر اپنی بڑائی کا مظاہرہ کرنے کے بجائے یہ فرما رہے ہیں کہ میں اس انتہائی خطرناک جال سے جو بچا ہوں اس میں میرا کوئی کمال نہیں نفس تو میرے پاس بھی ہے جو انسان کو برائی کی تلقین کرتا رہتا ہے، لیکن یہ اللہ تعالیٰ کا رحم و کرم ہے کہ وہ جس کو چاہتا ہے اس کے فریب سے بچا لیتا ہے، البتہ دوسرے دلائل سے یہ بات واضح ہے کہ اللہ تعالیٰ کا یہ رحم و کرم اسی پر ہوتا ہے جو گناہ سے بچنے کے لئے اپنی سی کوشش کر گزرے، جیسے حضرت یوسف ؑ نے دروازے تک بھاگ کر کی تھی اور ساتھ ہی اللہ تعالیٰ سے رجوع کرکے اس سے پناہ مانگے۔


 🌹 بسْمِ ﷲِالرَّحْمن الرَّحِيم 🌹

ــــــــــــــــــــــــ

━━❰・ *پوسٹ نمبر 158* ・❱━━━
        *سنن و نوافل سے متعلق مسائل:*

 *(12) جمعہ سے پہلے کی سنتِ موکدہ* 
 جمعہ کی نماز سے پہلے چار رکعت پڑھنا سنتِ موکدہ ہے۔

 *(13) چاروں رکعت ایک ہی سلام سے پڑھیں*
جن نمازوں میں چار رکعات سنتِ موکدہ ہیں، مثلا ظہر سے قبل چار رکعات، جمعہ سے قبل، ان میں سنت اسی وقت ادا ہوگی جب کہ چار رکعات ایک ہی سلام سے پڑھے، اگر بلاعذر دو دو رکعت الگ الگ پڑھی تو سنت ادا نہ ہوگی۔       

📚حوالہ:
(1) فتاوی شامی زکریا 2/451
(2) سنن ابن ماجہ:1157
(3) ابو داؤد شریف:1270
(4) کتاب المسائل: 1/485
━━━━━━━━❪❂❫━━━━━━━
▒▓█ مَجْلِسُ الْفَتَاویٰ █▓▒
مرتب:✍  
مفتی عرفان اللہ درویش ھنگو عفی عنہ 
━━━━━━━━❪❂❫━━━━━━━


 🌿 اَلْبَصِيْرُ – معنیٰ، مفہوم، فضائل، برکات، اذکار و وظائف 🌿

اَلْبَصِيْرُ اللہ تعالیٰ کے صفاتی ناموں میں سے ایک عظیم نام ہے جو ہر چیز دیکھنے والے اور ہر راز کو جاننے والے کے معنی رکھتا ہے۔

🔹 معنیٰ اور مفہوم:

  • اَلْبَصِيْرُ کا لفظی معنیٰ "دیکھنے والا" یا "بینندہ" ہے۔

  • یہ اسم اللہ کی اس صفت کو ظاہر کرتا ہے کہ وہ ظاہر و باطن، چھوٹے بڑے ہر چیز کو دیکھتا ہے۔

  • قرآن مجید میں ارشاد ہے: "إِنَّهُۥ هُوَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْبَصِيرُ" (الشوریٰ:11) (بے شک وہی سننے والا دیکھنے والا ہے)

  • یہ اسم اَلسَّمِيْعُ کے ساتھ قرآن میں 46 مرتبہ آیا ہے۔

🔹 فضائل و برکات:

  1. اعمال کی نگرانی کا احساس: اس اسم کے ذکر سے نیک اعمال کی طرف رغبت بڑھتی ہے۔

  2. گناہوں سے حفاظت: اللہ کے ہر چیز دیکھنے کا یقین برائیوں سے روکتا ہے۔

  3. ظلم سے نجات: مظلوم کی مدد کرنے والا۔

  4. نیتوں کی اصلاح: دل کے ارادوں کو پاک کرتا ہے۔

🔹 اذکار و وظائف:

1. عام ذکر:

  • "يَا بَصِيْرُ" (اے دیکھنے والے)

  • صبح و شام 100 بار پڑھنے سے اللہ کی نظرِ خاص حاصل ہوتی ہے۔

2. گناہوں سے بچاؤ کے لیے:

  • "اللّٰهُمَّ أَنْتَ ٱلْبَصِيرُ ٱلْعَلِيمُ ٱهْدِنِي وَٱحْفَظْنِي"
    (اے اللہ! تو دیکھنے والا جاننے والا ہے، مجھے ہدایت دے اور محفوظ رکھ)

  • نماز کے بعد 7 بار پڑھیں۔

3. ظلم کے خلاف دعا:

  • "يَا بَصِيرَ ٱلظُّلْمِ ٱنْصُرْنِي عَلَىٰ مَن يَظْلِمُنِي"
    (اے ظلم دیکھنے والے! جو مجھ پر ظلم کرے اس کے مقابل میری مدد فرما)

  • مشکل حالات میں 41 بار پڑھیں۔

4. قرآن سے دعا:

  • {وَٱللَّهُ يَرَىٰ مَا تَعْمَلُونَ} (البقرة:265) (اور اللہ تمہارے اعمال دیکھ رہا ہے)

🌿 اختتامی نصیحت:

اَلْبَصِيْرُ کا ذکر انسان کو یاد دلاتا ہے کہ:

  1. اللہ ہر حرکت و سکون کو دیکھ رہا ہے

  2. خفیہ اعمال بھی اللہ کے علم میں ہیں

  3. ہر عمل کا حساب ہوگا

"اللّٰهُمَّ أَرِنَا ٱلْحَقَّ حَقًّا وَٱرْزُقْنَا ٱتِّبَاعَهُ وَأَرِنَا ٱلْبَاطِلَ بَاطِلًا وَٱرْزُقْنَا ٱجْتِنَابَهُ"
(اے اللہ! ہمیں حق کو حق کی طرح دکھا اور اس کی پیروی کی توفیق دے، اور باطل کو باطل کی طرح دکھا اور اس سے بچنے کی توفیق دے)

🌿 اللہ تعالیٰ ہمیں ہر حال میں اس کی نظر کے آگے کھڑے ہونے کا احساس عطا فرمائے، آمین! 🌿

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget