🌻 *نکاح میں والدین اور اولاد کی باہمی رضامندی کی ضرورت*
📿 *نکاح میں والدین اور اولاد کی باہمی رضامندی اور اتفاقِ رائے کی ضرورت:*
ہمارے ہاں رشتہ طے کرنے کے معاملے میں والدین اور اولاد دونوں کی جانب سے بہت ہی غیر معتدل اور نامناسب رویہ سامنے آتا ہے کہ بعض والدین اولاد کی رائے اور پسند کو اہمیت دینے کو تیار ہی نہیں ہوتے، یہ بھی درست نہیں، اسی طرح بعض اولاد اپنے والدین کی رائے اور پسند کو اہمیت دینے کو تیار ہی نہیں ہوتے، یہ بھی درست نہیں، گویا کہ دونوں کی جانب سے اپنی رائے اور پسند پر بے جا ضد اور اصرار کا مظاہرہ ہوتا ہے جس کے نقصانات اور افسوس ناک مناظر سب کے سامنے ہیں۔ اس معاملے میں معتدل اور مناسب بات یہ ہے کہ والدین کو بھی چاہیے کہ وہ نکاح کے معاملے میں محض جبر سے کام نہ لیں، اولاد کی رائے اور پسند کو نظر انداز نہ کریں، بلکہ اولاد کی رائے، رضامندی، پسند اور مصلحت کو بھی اہمیت دیں کیونکہ یہ ان کی زندگی کا فیصلہ ہے اور اس رشتے کے ساتھ زندگی انھوں نے ہی گزارنی ہے، اور اگر اولاد اس معاملے میں غلطی پر ہیں تو انھیں سمجھائیں اور ان کے سامنے ان کے فیصلے کی غلطی واضح کریں۔ اسی طرح اولاد کو بھی چاہیے کہ وہ بلاوجہ انکار اور ضد کا مظاہرہ نہ کرے بلکہ والدین کی رائے اور پسند کو بھی سمجھنے اور ممکنہ حد تک اہمیت دینے کی کوشش کرے کیوں کہ عمومًا والدین اپنے تجربات، خیرخواہی اور شفقت کے پیشِ نظر اپنی اولاد کے لیے بہتر ہی سوچتے ہیں اور عمومًا ان کا فیصلہ بہتر ہی ہوتا ہے، گویا کہ یہ نکاح کا معاملہ باہمی اعتماد، رضامندی، مصلحت، افہام وتفہیم اور مشاورت سے حل کرلیا جائے تو بہت مفید رہتا ہے۔
✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی
محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی