Top Ad unit 728 × 90

✨📰 خاص مضامین 📰🏅

random

کیا کہوں تم سے میں کہ کیا ہے عشق : میر تقی میر



کیا کہوں تم سے میں کہ کیا ہے عشق
جان کا روگ ہے بلا ہے عشق

عشق ہی عشق ہے جہاں دیکھو
سارے عالم میں بھر رہا ہے عشق

عشق ہے طرز و طور عشق کے تئیں
کہیں بندہ کہیں خدا ہے عشق

عشق معشوق عشق عاشق ہے
یعنی اپنا ہی مبتلا ہے عشق

گر پرستش خدا کی ثابت کی
کسو صورت میں ہو بھلا ہے عشق

دل کش ایسا کہاں ہے دشمن جاں
مدعی ہے پہ مدعا ہے عشق

ہے ہمارے بھی طور کا عاشق
جس کسی کو کہیں ہوا ہے عشق

کوئی خواہاں نہیں محبت کا
تو کہے جنس ناروا ہے عشق

میرؔ جی زرد ہوتے جاتے ہو
کیا کہیں تم نے بھی کیا ہے عشق


 

کیا کہوں تم سے میں کہ کیا ہے عشق : میر تقی میر Reviewed by میاں محمد شاہد شریف on اپریل 19, 2025 Rating: 5

کوئی تبصرے نہیں:

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.