🌻 *یہود ونصاری اور دیگر اہلِ باطل کی باتوں میں نہ آنے کی تاکید*


 🌻 *یہود ونصاری اور دیگر اہلِ باطل کی باتوں میں نہ آنے کی تاکید*


📿 *یہود ونصاری اور دیگر اہلِ باطل کی باتوں میں نہ آنے کی تاکید:*
آجکل بہت سے سادہ لوح مسلمان یہود ونصارٰی اور دیگر اہلِ باطل کی باتوں میں آجاتے ہیں، اس حوالے سے ایک آیت کا مفہوم سمجھ لیجیے، اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِنْ تُطِيْعُوا فَرِيْقًا مِنَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ يَرُدُّوْكُمْ بَعْدَ اِيْمَانِكُمْ كٰفِرِيْنَ (100) وَكَيْفَ تَكْفُرُوْنَ وَاَنْتُمْ تُتْلٰى عَلَيْكُمْ اٰيٰتُ اللهِ وَفِيْكُمْ رَسُوْلُهٗ وَمَنْ يَّعْتَصِمْ بِاللهِ فَقَدْ هُدِیَ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ (101). (سورۃ آل عمران آیت: 100، 101)
▪️ *ترجمہ:* اے ایمان والو ! اگر تم اہلِ کتاب کے ایک گروہ کی بات مان لو گے تو وہ تمہارے ایمان لانے کے بعد تم کو دوبارہ کافر بنا کر چھوڑیں گے۔ اور تم کیسے کفر اپناؤ گے جبکہ اللہ کی آیتیں تمہارے سامنے تلاوت کی جاتی ہیں اور اس کا رسول تمہارے درمیان موجود ہے؟ اور (اللہ کی سنت یہ ہے کہ) جو شخص اللہ کا سہارا مضبوطی سے تھام لے وہ سیدھے راستے تک پہنچا دیا جاتا ہے۔ (آسان ترجمۂ قرآن)

📿 *آیت کا پسِ منظر اور شانِ نزول:*
اوس اور خزرج دونوں انصار کے قبائل ہیں، اسلام لانے سے قبل ان کی آپس میں بڑی دشمنی اور طویل جنگیں رہی تھیں، اسلام لانے کے بعد باہم شیر وشکر ہوگئے اور دشمنی الفت میں تبدیل ہوگئی۔ ایک دن مسلمانوں سے بغض وحسد رکھنے والے ایک یہودی شاس بن قیس نے ان دونوں قبائل کے لوگوں کو کسی مجلس میں جمع دیکھا تو وہ حسد کے مارے بے چین ہوگیا اور ان کے آپس میں اختلاف اور جھگڑا ڈالنا شروع کیا اور انھیں ان کی جنگوں کی باتیں یاد دلانے کا حربہ استعمال کیا، جس کے نتیجے میں دونوں قبائل پھر سے لڑنے جھگڑنے کے لیے تیار ہوگئے، چنانچہ جب حضور اقدس ﷺ کو اطلاع دی گئی تو آپ ﷺ تشریف لائے اور دونوں کو تنبیہ فرمائی، پھر دونوں نے توبہ کی اور باہم شیر وشکر ہوگئے، اس پر یہ آیات نازل ہوئیں۔

🌼 *ہدایات ونکات:*
1️⃣ ’’اِنْ تُطِيْعُوا فَرِيْقًا مِنَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ يَرُدُّوْكُمْ بَعْدَ اِيْمَانِكُمْ كٰفِرِيْنَ‘‘ سے یہ بخوبی معلوم ہوجاتا ہے کہ مسلمانوں کو اہلِ کتاب یعنی یہود ونصارٰی اور دیگر اہلِ باطل کی باتوں، مکاریوں اور چال بازیوں میں نہیں آنا چاہیے، ورنہ تو اس کا انجام ایمان سے محرومی اور گمراہی کی صورت میں سامنے آئے گا کیونکہ دینِ اسلام کی حقانیت، ظہور، غلبے، تاثیر اور پھیلاؤ کی وجہ سے یہ کفار اور اہلِ باطل مسلمانوں سے حسد، بغض اور کینہ رکھتے ہیں اور یہ خواہش رکھتے ہیں کہ مسلمان دین اسلام اور ایمان کی دولت سے محروم ہوجائیں، جس کے لیے وہ طرح طرح کے نعروں، پروپیگنڈوں، پُر فریب بیانیوں، فریب کاریوں اور چال بازیوں کا سہارا لیتے ہیں، دینِ اسلام کے احکام وتعلیمات پر اعتراضات کرتے رہتےہیں اور دینی مقدسات کی توہین کرتے رہتے ہیں، جیسا کہ سورۃ البقرۃ آیت نمبر 109 میں ارشاد ہے کہ: ’’وَدَّ كَثِيْرٌ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ لَوْ يَرُدُّوْنَكُمْ مِنْ بَعْدِ اِيْمَانِكُمْ كُفَّارًا حَسَدًا مِّنْ عِنْدِ اَنْفُسِهِمْ‘‘ (ترجمہ: بہت سے اہلِ کتاب اپنے دلوں کے حسد کی بنا پر یہ چاہتے ہیں کہ وہ تمہارے ایمان لانے کے بعد تمہیں پلٹا کر پھر کاافر بنادیں۔)
اس لیے خوب بیدار مغزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے غیروں کے کسی پروپیگنڈے کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔
2️⃣ ’’وَكَيْفَ تَكْفُرُوْنَ وَاَنْتُمْ تُتْلٰى عَلَيْكُمْ اٰيٰتُ اللهِ وَفِيْكُمْ رَسُوْلُهٗ‘‘ کا درس یہ ہے کہ تمہارے پاس قرآن کریم جیسی کتاب، اور رسول اللہ ﷺ کی ذات بابرکات اور آپ ﷺ کی احادیث وتعلیمات موجود ہیں جن کے ذریعے تمھیں ہر معاملے میں بہترین تعلیمات وہدایات سیکھنے سمجھنے کو ملتی ہیں، زندگی گزارنے کا طریقہ سکھایا جاتا ہے، دنیا اور آخرت کی کامیابیوں کی طر ف راہنمائی کی جاتی ہے اور فتنوں سے آگہی حاصل ہوتی ہے، اس قدر بہترین اور کامل بلکہ اکمل درجہ کی راہنمائی کے ذرائع موجود ہونے کے باجود تمہارا غیروں کی غلط، جھوٹی اور فریب والی باتوں میں آجانا، قرآن وسنت کی تعلیمات کو نظر انداز کردینا اور عملی یا نظریاتی طور پر دین اسلام کو ترک کردینا نہایت ہی تعجب، حیرانی اور افسوس کی بات ہوگی! اس لیے ایسا ہرگز نہیں ہونا چاہیے۔
3️⃣ ’’وَمَنْ يَّعْتَصِمْ بِاللهِ فَقَدْ هُدِیَ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ‘‘ سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ قرآن وحدیث کی تعلیمات وہدایات کو سیکھنا، سمجھنا، ان پر عمل کرنا اور ان کو مضبوطی سے تھامنا دین اسلام، ایمان اور صراط مستقیم پر استقامت کا ذریعہ ہے، غیروں کے پروپیگنڈے اور چال بازیوں سے حفاظت کا سبب ہے اور ہر طرح کے فتنوں سے محفوظ ہونے کا ذریعہ ہے۔ اس لیے مسلمانوں کو قرآن وحدیث کی تعلیمات سیکھنے، انھیں عام کرنے اور اپنی نسلوں تک پہنچانے کا بھرپور اہتمام کرنا چاہیے اور غیروں کی باتوں سے ہرگز متاثر نہ ہونا چاہیے۔

✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی
محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Graphic Designer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی