حضرت یوسف ؑ کی تواضع اور عبدیت کا کمال


 ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 سورہ یوسف آیت نمبر 53🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼ 

بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ
وَ مَاۤ اُبَرِّئُ نَفْسِیْ١ۚ اِنَّ النَّفْسَ لَاَمَّارَةٌۢ بِالسُّوْٓءِ اِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّیْ١ؕ اِنَّ رَبِّیْ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 لفظی ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

وَ : اور مَآ اُبَرِّئُ : پاک، بےقصور نہیں کہتا نَفْسِيْ : اپنا نفس اِنَّ : بیشک النَّفْسَ : نفس لَاَمَّارَةٌ : سکھانے والا بِالسُّوْٓءِ : برائی اِلَّا : مگر مَارَحِمَ : جس پر رحم کیا رَبِّيْ : میرا رب اِنَّ : بیشک رَبِّيْ : میرا رب غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے
اور میں یہ دعوی نہیں کرتا کہ میرا نفس بالکل پاک صاف ہے، واقعہ یہ ہے کہ نفس تو برائی کی تلقین کرتا ہی رہتا ہے، ہاں میرا رب رحم فرمادے تو بات اور ہے (کہ اس صورت میں نفس کا کوئی داؤ نہیں چلتا) بیشک میرا رب بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔ (33)

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 تفسیر 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

33: حضرت یوسف ؑ کی تواضع اور عبدیت کا کمال دیکھئے کہ اس موقع پر جب ان کی بےگناہی خود ان عورتوں کے اعتراف سے ثابت ہوگئی، تب بھی اس پر اپنی بڑائی کا مظاہرہ کرنے کے بجائے یہ فرما رہے ہیں کہ میں اس انتہائی خطرناک جال سے جو بچا ہوں اس میں میرا کوئی کمال نہیں نفس تو میرے پاس بھی ہے جو انسان کو برائی کی تلقین کرتا رہتا ہے، لیکن یہ اللہ تعالیٰ کا رحم و کرم ہے کہ وہ جس کو چاہتا ہے اس کے فریب سے بچا لیتا ہے، البتہ دوسرے دلائل سے یہ بات واضح ہے کہ اللہ تعالیٰ کا یہ رحم و کرم اسی پر ہوتا ہے جو گناہ سے بچنے کے لئے اپنی سی کوشش کر گزرے، جیسے حضرت یوسف ؑ نے دروازے تک بھاگ کر کی تھی اور ساتھ ہی اللہ تعالیٰ سے رجوع کرکے اس سے پناہ مانگے۔

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Graphic Designer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی