🌹 بسْمِ ﷲِالرَّحْمن الرَّحِيم 🌹
ــــــــــــــــــــــــ
━━❰・ *پوسٹ نمبر 150* ・❱━━━
*وتر کے احکام و مسائل :*
*(22) دعا قنوت پڑھنے کے لیے تکبیر کہنا واجب ہے یا سنت؟*
اس مسئلہ سے متعلق فقہ حنفی میں دو نقطہ نظر پائے جاتے ہیں، بعض حضرات فقہاء کرام رحمھم اللہ کے نزدیک دعاء قنوت کے لیے تکبیر کہنا واجب ہے ، لہذا ان کے نزدیک تکبیر کے چھوٹ جانے پر سجدہ سہو لازم ہے اور بعض حضرات کے نزدیک یہ سنت ہے لہذا چھوٹ جانے پر سجدہ سہو واجب نہیں۔ الجوھرة النیرة ، بدائع الصنائع ، عالمگیری اور تاتارخانیہ میں وجوب کے قول پر فتوی دیا گیا ہے اور جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی کا فتوی بھی وجوب کا ہے۔ علامہ شامی رحمہ اللہ اور علامہ ابن نجیم مصری رحمہ اللہ کا میلان عدم وجوب کی طرف ہے اور جامعہ دارالعلوم دیوبند نے اسی پر فتوی دیا ہے، مراقی الفلاح شرح نورالایضاح میں شیخ حسن بن عمار الشرنبلالی رحمہ اللہ نے بڑی بات کہی ہے کہ جس طرح دعاء قنوت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک واجب ہے، یہی حکم امام رحمہ اللہ کے نزدیک تکبیر قنوت کا ہے اور جس طرح نمازِ وتر صاحبین رحمہما اللہ کے نزدیک سنت ہے ، یہی قول ان کا تکبیر قنوت کے بارے میں بھی ہے(علامہ شرنبلالی کا قول مکمل ہوا) چوں کہ وتر کے بارے میں مفتیان کرام نے امام رحمہ اللہ کے قول پر وجوب کا فتوی دیا ہے ، اس لیے تکبیر قنوت کے چھوٹ جانے کی صورت میں بھی احتیاط اس میں ہے کہ سجدہ سہو کیا جائے۔ واللہ تعالیٰ اعلم
📚حوالہ:
(1) عالمگیری 1/128
(2) تاتارخانیہ 1/721
(3) مراقی الفلاح شرح نورالایضاح 1/107
(4) البحر الرائق 1/319
(5) فتاوی شامی بیروت 2/144
━━━━━━━━❪❂❫━━━━━━━
▒▓█ مَجْلِسُ الْفَتَاویٰ █▓▒
مرتب:✍
مفتی عرفان اللہ درویش ھنگو عفی عنہ
━━━━━━━━❪❂❫━━━━━━━