ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 سورہ یوسف آیت نمبر 45🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼
بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ
وَ قَالَ الَّذِیْ نَجَا مِنْهُمَا وَ ادَّكَرَ بَعْدَ اُمَّةٍ اَنَا اُنَبِّئُكُمْ بِتَاْوِیْلِهٖ فَاَرْسِلُوْنِ
ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 لفظی ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼
وَقَالَ : اور اس نے کہا الَّذِيْ : وہ جو نَجَا : بچا مِنْهُمَا : ان دو سے وَادَّكَرَ : اور اسے یاد آیا بَعْدَ : بعد اُمَّةٍ : ایک مدت اَنَا اُنَبِّئُكُمْ : میں بتلاؤں گا تمہیں بِتَاْوِيْلِهٖ : اس کی تعبیر فَاَرْسِلُوْنِ : سو مجھے بھیج دو
ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼
شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے
اور ان دو قیدیوں میں سے جو رہا ہوگیا تھا، اور اسے ایک لمبے عرصے کے بعد (یوسف کی) بات یاد آئی تھی، اس نے کہا کہ : میں آپ کو اس خواب کی تعبیر بتائے دیتا ہوں، بس مجھے (یوسف کے پاس قید خانے میں) بھیج دیجیے۔ (29)
ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 تفسیر 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼
29: یہ وہی قیدی تھا جس کو حضرت یوسف ؑ نے اس کے خواب کی یہ تعبیر دی تھی کہ اسے جیل سے رہائی مل جائے گی اور جب وہ رہا ہوا تھا تو اس سے کہا تھا کہ اپنے آقا سے میرا بھی تذکرہ کردینا مگر وہ ان کا ذکر کرنا بھول گیا تھا۔ اب جو بادشاہ نے اپنے خواب کی تعبیر پوچھی تو اسے یاد آیا کہ حضرت یوسف ؑ کو اللہ تعالیٰ نے خوابوں کی تعبیر کا خاص علم عطا فرمایا ہے اور وہ اس خواب کی صحیح تعبیر بتاسکتے ہیں۔ اس لیے اس نے بادشاہ کو بتایا کہ قید خانے میں ایک شخص ہے جو خواب کی بہترین تعبیر بتاتا ہے آپ مجھے اس کے پاس بھیج دیجئے۔ قرآن کریم چونکہ قصہ گوئی کی کتاب نہیں ہے، بلکہ ہر قصے سے اس کا کوئی مقصد وابستہ ہوتا ہے۔ اس لیے اس کا یہ خاص اسلوب ہے کہ جو باتیں سننے والا خود اپنی سمجھ سے نکال سکتا ہے ان کی تفصیل بیان نہیں کرتا۔ چنانچہ یہاں بھی صریح لفظوں میں یہ فرمانے کی ضرورت نہیں سمجھی کہ اس کے بعد بادشاہ نے اس کو قید خانے میں بھیجا اور وہاں حضرت یوسف ؑ سے اس کی ملاقات ہوئی اور اس نے ان سے کہا بلکہ براہ راست بات یہاں شروع فرما دی کہ یوسف ! اے وہ شخص جس کی ہر بات سچی ہوتی۔