ایک شخص بےگناہ جیل میں پڑا ہوا ہے


 ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 سورہ یوسف آیت نمبر 42🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼ 

بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ
وَ قَالَ لِلَّذِیْ ظَنَّ اَنَّهٗ نَاجٍ مِّنْهُمَا اذْكُرْنِیْ عِنْدَ رَبِّكَ١٘ فَاَنْسٰىهُ الشَّیْطٰنُ ذِكْرَ رَبِّهٖ فَلَبِثَ فِی السِّجْنِ بِضْعَ سِنِیْنَؕ۠   ۧ

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 لفظی ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

وَقَالَ : اور کہا لِلَّذِيْ : اس سے جس ظَنَّ : اس نے گمان کیا اَنَّهٗ : کہ بیشک وہ نَاجٍ : بچے گا وہ مِّنْهُمَا : ان دونوں سے اذْكُرْنِيْ : میرا ذکر کرنا عِنْدَ : پاس رَبِّكَ : اپنا مالک فَاَنْسٰىهُ : پس اس کو بھلا دیا الشَّيْطٰنُ : شیطان ذِكْرَ رَبِّهٖ : اپنے مالک سے ذکر کرنا فَلَبِثَ : تو رہا فِي السِّجْنِ : قید میں بِضْعَ سِنِيْنَ : چند برس

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے
اور ان دونوں میں سے جس کے بارے میں ان کا گمان تھا کہ وہ رہا ہوجائے گا، اس سے یوسف نے کہا کہ : اپنے آقا سے میرا بھی تذکرہ کردینا۔ (27) پھر ہوا یہ کہ شیطان نے اس کو یہ بات بھلا دی کہ وہ اپنے آقا سے یوسف کا تذکرہ کرتا۔ چنانچہ وہ کئی برس قید خانے میں رہے۔

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 تفسیر 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

27: آقا سے مراد بادشاہ ہے۔ حضرت یوسف ؑ نے جس قیدی کے بارے میں یہ فرمایا تھا کہ وہ چھوٹ جائے گا اور واپس جا کر حسب معمول اپنے آقا کو شراب پلائے گا اس سے آپ نے یہ بات فرمائی کہ تم اپنے آقا یعنی بادشاہ سے میرا تذکلرہ کرنا کہ ایک شخص بےگناہ جیل میں پڑا ہوا ہے۔ اس کے معاملے پر آپ کو توجہ کرنی چاہیے مگر جیسا کہ آگے بیان فرمایا گیا ہے اللہ تعالیٰ کا کرنا ایسا ہوا کہ وہ شخص بادشاہ سے یہ بات کہنا بھول گیا جس کی وجہ سے انہیں کئی سال اور جیل میں رہنا پڑا۔

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Graphic Designer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی