🌻 جن سیدوں کا نسب محفوظ نہ ہو انھیں زکوٰۃ دینے کا حکم


 📿 جن سیدوں کا نسب محفوظ نہ ہو انھیں زکوٰۃ دینے کا حکم:

جو لوگ اپنے آپ کو سید کہتے کہلواتے ہیں اور لوگوں میں بھی وہ سید ہی مشہور ہیں لیکن ان کا شجرہ نسب مکمل طور پر محفوظ نہیں ہے تو وہ سید ہی شمار ہوں گے اور ان کو عام حالات میں زکوٰۃ دینا اور ان کے لیے زکوٰۃ لینا جائز نہیں۔ 
☀️ امداد الفتاوٰی:
سوال: جو شخص سید کہا جاتا ہے، مگر اس کے نسب کا کہیں پتا نہیں، بلکہ یہ خیال ہوتا ہے کہ چوں کہ اس کے یہاں تعزیہ داری وغیرہ ہوتی ہے اس کے سبب سے سید کہلاتا ہے، اور اس طرح قرابتیں بھی عام طور سے جو لوگ شیخ کہلاتے ہیں ان میں ہوتی ہے، تو ایسے شخص کو زکات کا مال دے سکتے ہیں یا نہیں؟ یا صرف تسامع سے اس کو سید مانیں گے گو کہ سید نہ ہو؟
الجواب: نسب میں تسامع کافی ہے، جب کہ مکذب بین نہ ہو، فقط۔‘‘ (کتاب الزکاۃ والصدقۃ)
☀️ احسن الفتاوى:
سوال: زید اپنے آباء واجداد سے یہی سنتا آیا ہے کہ ہمارا سلسلہ حضرت عباس بن عبد المطلب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملتا ہے، لیکن زید کے پاس کوئی مکمل شجرۂ نسب نہیں ہے، جس سے صحیح طور پر معلوم ہوسکے کہ ہم واقعی قریشی عباسی ہیں، تو اس صورت میں زید کو مالِ زکات لینا جب کہ زید کے پاس کوئی مالِ زکات کی چیز نہیں ہے ٗ درست ہے یا نہیں؟ 
الجواب باسم ملہم الصواب: ثبوتِ نسب کے لیے عام شہرت کافی ہے، شجرہ ہونا ضروری نہیں، لہذا زید کے لیے زکاۃ لینا حرام ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم۔ (کتاب الزکاۃ، ۴/ ۲۸۹، ط: ایچ ایم سعید)

✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم 
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی

ایک تبصرہ شائع کریں

[blogger]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget