🌟 آج کی بات:
"ذلت کے لباس کا کوئی ناپ نہیں ہوتا، یہ ہر جسم پر پورا آجاتا ہے"
🔹 1. ذلت — انجامِ بد کا عملی اظہار
قرآن کریم میں فرمایا:
"وَمَن يُهِنِ ٱللَّهُ فَمَا لَهُۥ مِنۢ مُّكْرِمٍ""جسے اللہ ذلیل کر دے، اسے عزت دینے والا کوئی نہیں" (الحج: 18)
یعنی جب بندہ:
-
ظلم کو اپناتا ہے
-
حق کو چھوڑتا ہے
-
حرام کماتا ہے
-
نفس کے پیچھے چلتا ہے
تو عزت چھن جاتی ہے اور ذلت کا لباس خود چڑھ جاتا ہے — ہر قامت، ہر مرتبہ، ہر طبقہ پر!
🔹 2. ذلت جسم کی نہیں، روح کی چادر ہوتی ہے
ذلت:
-
نہ رنگ دیکھتی ہے
-
نہ نسل
-
نہ مرتبہ
-
نہ ڈگریاں
اسی لیے فرمایا گیا:
"جو اپنے نفس کا غلام ہے، وہ سب سے بڑا ذلیل ہے"
🔹 3. سیرتِ نبوی ﷺ — عزت کی اصل
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جو اللہ کے لیے جھکتا ہے، اللہ اسے لوگوں کے سامنے بلند کرتا ہے"(مسند احمد)
یعنی:
📜 موضوع سے ہم آہنگ اشعار
1️⃣
غرور کی چادر میں جب ذلت چھپی ہوتو لباس مہنگا ہو یا سستا، رسوائی عام ہو جاتی ہے
2️⃣
لباسِ ذلت سِلا نہیں جاتا — یہ خود بنتا ہے کردار سےاور پہننے والا پہچان بھی نہ پائے، مگر لوگ پہچان لیتے ہیں
🔹 4. تاریخی مثال: یزید اور حسینؓ
کربلا میں:
-
حسینؓ نے پیاس قبول کی، مگر ذلت کا پانی نہ پیا
-
یزید نے سلطنت لی، مگر تاریخ کے ہر صفحے پر رسوا ہوا
یہی تو فرق ہے:
🔹 5. ذلت کے اسباب: ہم خود تیار کرتے ہیں
-
جھوٹ بولنا
-
وعدہ خلافی
-
چاپلوسی
-
حق تلفی
-
ذاتی مفاد پر ایمان کا سودا
یہ سب اس کپڑے کی طرح ہیں جس کے تار ذلت کے لباس کو بنتے ہیں۔
✅ نتیجہ:
ذلت کا لباس درزی نہیں سیتا — ہم خود اپنی نیت، عمل اور انتخاب سے اسے تیار کرتے ہیں
اور جب وہ چڑھ جائے…تو نہ کرسی بچاتی ہے، نہ تعلقات، نہ شہرتکیونکہ اللہ جسے ذلیل کرے، دنیا اُسے عزت نہیں دے سکتی۔
🌱 دعوتِ فکر:
"اگر تم چاہتے ہو کہ لوگ تمہیں عزت دیں —تو پہلے اپنے رب کے سامنے جھکنا سیکھوکیونکہ جو رب کی رضا پر چلے گا، وہ دنیا کے سامنے کبھی رسوا نہ ہوگااور جو **نفس کی خوشی میں جئے گا، وہ ذلت کا لباس اتار نہ سکے گا"


ایک تبصرہ شائع کریں