🌟 آج کی بات:
"بدگمانی اور بدزبانی، دو ایسے عیب ہیں جو انسان کے ہر کمال کو زوال میں بدل دیتے ہیں"
🔹 1. بدگمانی — نیتوں کو کچل دینے والا زہر
قرآنِ حکیم میں ارشاد ہے:
"یَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ""اے ایمان والو! بہت سے گمانوں سے بچو، بیشک بعض گمان گناہ ہوتے ہیں" (الحجرات: 12)
بدگمانی وہ خاموش زہر ہے جو:
-
نیتوں کو مار دیتا ہے
-
رشتوں میں دراڑیں ڈال دیتا ہے
-
دلوں کو نفرت سے بھر دیتا ہے
اور بدگمانی کا سب سے بڑا ظلم یہ ہے کہ یہ ثبوت کے بغیر الزام کھڑا کرتا ہے۔
🔹 2. بدزبانی — زبان کی بے لگامی، کردار کی تباہی
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں"(بخاری و مسلم)
بدزبانی:
-
انسان کی عزت خاک میں ملا دیتی ہے
-
نیکیوں کو مٹا دیتی ہے
-
اور قلوب کو زخمی کر دیتی ہے
زبان کا زخم کبھی کبھی تلوار سے گہرا ہوتا ہے۔
📜 موضوع سے ہم آہنگ اشعار
1️⃣
بدگمانی ہو جائے اگر دل کے کونے میںتو خلوص کا دریا بھی میلا ہو جاتا ہے
2️⃣
زبان سے لگے زخم، دعاؤں سے نہیں جاتےیہ وہ تیر ہوتے ہیں جو اندر تک چبھتے ہیں
🔹 3. سیرتِ نبوی ﷺ — اعلیٰ ظرف، نرم گفتار
نبی کریم ﷺ:
-
کبھی کسی پر بدگمانی نہ فرماتے
-
سخت کلامی کا جواب نرمی سے دیتے
-
منافقین کے طعنوں پر بھی بدزبانی نہ کی
یہی وہ اخلاق تھا جو لوگوں کو دشمنی سے دوستی کی طرف کھینچ لاتا تھا
🔹 4. روحانی نکتہ: اخلاق عبادت سے بھی برتر ہو سکتا ہے
حضرت حسن بصریؒ فرماتے ہیں:
"بدزبان شخص کی عبادت اس وقت تک مقبول نہیں، جب تک وہ دوسروں کے دلوں کو زخمی کرتا رہے"
یعنی:
-
نماز، روزہ، حج — سب اپنی جگہ
-
مگر اگر دل میں گمان گندہ اور زبان پر زہر ہو
-
تو یہ عبادات روح سے خالی خول بن جاتی ہیں
🔹 5. عملی زندگی کی حقیقت: سب بگڑ جاتا ہے
آپ نے دیکھا ہوگا:
-
کتنا ہی شریف ہو، اگر بدگمانی کرے — لوگ اس سے ڈرنے لگتے ہیں
-
جتنا بھی کامیاب ہو، اگر بدزبان ہو — لوگ اس سے بدظن ہو جاتے ہیں
یعنی:
✅ نتیجہ:
بدگمانی آنکھوں کا پردہ گرا دیتی ہےبدزبانی زبان کا پردہ چاک کر دیتی ہےاور ان دونوں کا انجام: زوال، تنہائی، اور رسوائی
🌱 دعوتِ فکر:
"اگر تم چاہتے ہو کہ تمہاری نیکی محفوظ رہے —تو دل سے شک نکالو، زبان سے تلخی ہٹاؤکیونکہ کمال وہی ہے…جو بدگمانی سے پاک ہو، اور بدزبانی سے محفوظ ہو"


ایک تبصرہ شائع کریں