░▒▓★ احکامِ الصلوة★⡷⠂❪❂❫⠐⢾ پوسٹ نمبر 200 ▓▒░


🌹 بسْمِ ﷲِالرَّحْمن الرَّحِيم 🌹

━━❰・ *پوسٹ نمبر 200* ・❱━━━
             *صف بندی سے متعلق مسائل:*

 *(1) صف بندی کی اہمیت* 
نماز باجماعت میں صفیں درست رکھنا ضروری ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بڑی تاکید فرمائی ہے۔
🔸 حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:" کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری صفوں کو اس طرح درست فرماتے تھے گویا کہ اس سے تیر کو سیدھا کررہے ہیں، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ محسوس فرمایا کہ ہم اس بات کو سمجھ چکے ہیں تو یہ عمل چھوڑدیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ نماز پڑھانے کے لیے تشریف لائے اور مصلٰی پر کھڑے ہوکر تکبیر کہنا ہی چاہتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جس کا سینہ صف سے آگے نکلا ہوا تھا اسے دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(ترجمہ) اللہ کے بندو! تم اپنی صفوں کو ضرور درست رکھا کرو،ورنہ اللہ تعالیٰ تمہارے درمیان اختلاف پیدا کر دیں گے۔
🔸 حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:" اپنی صفوں کو سیدھا رکھا کرو اس لیے کہ صف کو سیدھا رکھنا نماز کی تکمیل کا حصہ ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد حضراتِ خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم نے بھی صفوں کی درستی کا نہایت اہتمام فرمایا۔ حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا معمول تھا کہ وہ باقاعدہ صفوں کی درستی کے لیے افراد مقرر فرماتے تھے، اور اس وقت تک نماز نہ شروع فرماتے، جب تک کہ مقرر کردہ افراد خبر نہ دے دیتے کہ صفیں درست ہو چکی ہیں، اور بعض روایات سے یہاں تک معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نماز شروع کرنے سے پہلے صفِ اول کا جائزہ لیتے تھے، اور اگر کوئی شخص صف سے آگے پیچھے نظر آتا تو دُرّے سے اس کی خبر لیتے تھے۔
نیز امیر المومنین سیدنا حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی صفوں کی درستی کے لیے افراد مقرر کرتے تھے، اور جب تک صفیں سیدھی نہ ہوجاتیں تکبیرِ تحریمہ نہیں کہتے تھے۔
بریں بنا ہم سب کو خاص طور پر نمازوں میں صفیں درست رکھنے کا اہتمام رکھنا چاہیے،آج کل عام طور پر اس بارے میں کوتاہی ہو رہی ہے، باوجود یہ کہ مساجد میں الگ الگ صفیں بچھی رہتی ہیں اور تھوڑی سی توجہ سے صفیں سیدھی ہوسکتی ہیں؛ لیکن پھر بھی اس معاملہ میں تساہل برتا جاتا ہے، اور لوگ آگے پیچھے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ اس طرح صفوں کے درمیان خلا رہ جاتا ہے اور اس پر طرہ یہ ہے کہ اگر کوئی شخص بعد میں آکر اس خلا کو پُر کرنا چاہے تو دائیں بائیں کھڑے ہوئے لوگ کھسکنے کو بھی تیار نہیں ہوتے، یہ صورت حال پیغمبر علیہ الصلاۃ والسلام کی ہدایت کے بالکل برخلاف ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق تاکید کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: "اپنی صفوں کو سیدھا رکھو اور اپنے کندھوں کو ایک لائن میں رکھو اور اپنے بھائیوں کے ہاتھوں میں نرم رہا کرو (یعنی اگر کوئی دوران نماز صفوں کی درستی کے لیے اپنی جگہ سے اِدھر اُدھر کرنا چاہے تو اکڑا مت کرو؛ بلکہ اعضاء کو نرم رکھو) اور صفوں کے درمیان خلا کو بھرا رکھو، اس لیے کہ شیطان ( ان خالی جگہوں میں) تمہارے درمیان اس طرح گھس جائے گا جیسے بھیڑ کے چھوٹے چھوٹے بچے۔
ان ہدایاتِ نبویہ سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ شریعت کی نظر میں صفوں کی درستی کی کس قدر اہمیت ہے؟

📚حوالہ:
(1) مسلم شریف:1/182
(2) مشکواۃ شریف:1/97
(3) اعلاء السنن 4/321 ادارة القرآن کراچی
(4) نسائی شریف 811
(3)  کتاب المسائل:1/430 قدیمی
 ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
━━━━━━━━❪❂❫━━━━━━━
▒▓█ مَجْلِسُ الْفَتَاویٰ █▓▒
مرتب:✍   مفتی عرفان اللہ درویش ھنگو عفی عنہ 
━━━━━━━━❪❂❫━━━━━━━
 

ایک تبصرہ شائع کریں

[blogger]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget