🌟 آج کی بات:
"جھانکنے کی صحیح جگہ اپنا گریبان اور رہنے کی صحیح جگہ اپنی اوقات ہے"
🔹 1. اپنے گریبان میں جھانکنا — خود احتسابی کا اعلیٰ درجہ
اسلام ہمیں نصیحت کرنے کا حکم دیتا ہے، مگر جاسوسی، تجسس اور دوسروں کی کھوج سے منع کرتا ہے۔
قرآنِ مجید میں فرمایا گیا:
"وَلَا تَجَسَّسُوا""اور ایک دوسرے کی ٹوہ میں نہ پڑو" (الحجرات: 12)
🔹 2. حدیثِ نبوی ﷺ — عیب چھپاؤ، نہ کہ نکالو
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جو کسی مسلمان کے عیب کو چھپائے گا، اللہ قیامت کے دن اُس کے عیب کو چھپائے گا"(مسلم)
🔹 3. "اوقات" — حدِ فہم و ظرف کا نام
"اپنی اوقات میں رہو" کا مطلب:
-
نہ غرور کرو
-
نہ دوسروں پر برتری جتاؤ
-
نہ وہ بنو جو تم نہیں ہو
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
"وَلَا تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحًا""زمین میں اکڑ کر مت چلو" (لقمان: 18)
یعنی ہر شخص کو چاہیے کہ اپنی حیثیت، علم، ظرف اور کردار کے دائرے میں رہے۔
📜 موضوع سے ہم آہنگ اشعار
1️⃣
اپنے گریبان میں جھانکا تو بہت کچھ ٹوٹاورنہ اوروں پر پتھر مارنے کا دل تو بہت کرتا تھا
2️⃣
بڑائی کا خمار تھا، اوقات بھول بیٹھا تھاآئینے نے دکھایا چہرہ، تو جھکنا یاد آ گیا
🔹 4. صوفیانہ نکتہ: "اندر دیکھو، باہر نہیں"
بزرگانِ دین فرمایا کرتے:
"اگر تم روز اپنے دل کی صفائی کرو، تو تمہیں دوسروں کی گندگی دیکھنے کی فرصت ہی نہ ملے"
کیونکہ اصل خرابی:
-
ہماری نیت میں ہے
-
ہماری زبان میں ہے
-
ہمارے تکبر میں ہے
اور ہم دوسروں کے عیب دیکھ کر اپنی روحانی بیماری بھول جاتے ہیں۔
🔹 5. سماجی تربیت: معاشرہ کمزور کیوں؟
-
ہر کوئی "جج" ہے، کوئی "اصلاح کنندہ" نہیں
-
ہر دوسرا "مجرم" ہے، مگر خود "معصوم"
-
اور "اوقات" کا بھرم ٹوٹ چکا ہے
جبکہ اصل فلاح یہ ہے:
✅ نتیجہ:
جو اپنی خامیوں سے غافل، اور دوسروں کے عیب میں ماہر ہو — وہ کبھی سنور نہیں سکتا۔
جھانکنا ہو تو اپنے دل، نیت، عمل اور زبان میں جھانکو —اور جینا ہو تو عاجزی، انکساری اور شعورِ اوقات کے ساتھ جیو۔
🌱 دعوتِ فکر:
"دنیا میں سب سے مشکل کام ہے:اپنے آپ کو درست کرنا — اور سب سے آسان کام: دوسروں پر انگلی اٹھانامگر کامیاب وہی ہے…جو آئینے کو دشمن نہیں سمجھتا، بلکہ استاد مانتا ہے۔"