📿 *پلاٹ اور زمین محض نام کرنے سے ہبہ درست ہونے کا حکم:*
پلاٹ اور مکان کسی کے نام کرنے اور ہبہ کرنے سے اس کی ملکیت میں تب شمار ہوگا جب اس کے بعد وہ پلاٹ اور مکان اس کے قبضہ اور تصرف میں دے دیا جائے، ورنہ تو قبضہ اور تصرف میں دیے بغیر صرف نام کردینے سے اس کی ملکیت اس کی طرف منتقل نہیں ہوجاتی، کیونکہ ہبہ یعنی گفٹ بغیر قبضہ اور تصرف کے مکمل نہیں ہوتا اور نہ ہی اس سے ملکیت حاصل ہوتی ہے۔
☀️ الدر المختار مع حاشية ابن عابدين:
بخلاف "جعلته باسمك" فإنه ليس بهبة. (کتاب الهبة ج:5 ،ص:689، ط: سعید)
☀️ الفتاوى الهندية:
ولا يتم حكم الهبة إلا مقبوضة ويستوي فيه الأجنبي والولد إذا كان بالغا، هكذا في المحيط.
(کتاب الھبة: الباب الثاني فيما يجوز من الهبة وما لا يجوز، ج: 4، ص: 377، ط: دار الفکر)
☀️ الفتاوى التاتارخانیة:
وفي المنتقى عن أبي يوسف: لا يجوز للرجل أن يهب لامرأته وأن تهب لزوجها أو لأجنبي دارًا وهما فيها ساكنان، وكذلك الهبة للولد الكبير؛ لأن يد الواهب ثابتة علي الدار.
(كتاب الهبة: فصل فیما یجوز من الھبة وما لا یجوز)
✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی