🌟 آج کی بات:
"جب اللہ پاک کسی بندے سے دوستی کرتا ہے تو اس کی زبان پر اپنا ذکر اور دل پر اپنی فکر کے دروازے کھول دیتا ہے"
🔹 1. قرآن میں اللہ کی دوستی کی علامت
"اللَّهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا""اللہ ایمان والوں کا دوست ہے" (البقرہ: 257)
اور یہ دوستی:
-
خاموش نہیں رہتی
-
بلکہ وہ ذکر کی لذت اور فکر کی روشنی عطا کرتی ہے
🔹 2. حدیثِ قدسی — اللہ کا قرب کیسے آتا ہے؟
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جب میرا بندہ نفل عبادات کے ذریعے میرے قریب آتا ہے، تو میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں، اور پھر میں اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے، اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے…"(صحیح بخاری)
یعنی:
✅ جب اللہ دوستی کرتا ہے،
تو بندے کی زبان پر صرف اللہ کا ذکر
اور دل میں صرف اللہ کی رضا کی فکر رہ جاتی ہے۔
🔹 3. ذکر و فکر — دوستی کی دو نشانیاں
-
ذکر: زبان پر “اللہ” کا نام جاری رہنا — بغیر کسی دکھاوے کے
-
فکر: دل ہر وقت اس سوچ میں کہ اللہ مجھ سے راضی ہے یا نہیں؟
یہی وہ مقام ہے جسے قربِ الٰہی کہتے ہیں
اور یہی دوستی بندے کو مخلوق سے بے نیاز اور خالق سے ہم راز بنا دیتی ہے۔
📜 موضوع سے ہم آہنگ اشعار
1️⃣
ذکر میں ایسی مٹھاس ہے، جو دنیا کے ذائقے بھلا دےاور فکر میں وہ سکون ہے، جو ہر اضطراب مٹا دے
2️⃣
جب دل میں اللہ کی فکر اترتی ہےتو دنیا کے سارے خوف بے اثر ہوتے ہیں
🔹 4. اولیائے کرام کا تجربہ: اللہ کی دوستی کیا ہے؟
حضرت حسن بصریؒ فرماتے ہیں:
"اگر تم چاہتے ہو کہ اللہ تم سے بات کرے، تو قرآن پڑھو — اور اگر تم چاہتے ہو کہ تم اللہ سے بات کرو، تو نماز پڑھو"
دوستی اللہ سے ہو جائے، تو:
✅ دل گناہ سے لرزتا ہے
✅ زبان فحش سے پاک ہو جاتی ہے
✅ اور تنہائی عبادت میں بدل جاتی ہے
🔹 5. علامہ اقبالؒ کی فکر میں اللہ کی دوستی
کبھی اے نوجواں مسلم! تدبر بھی کیا تو نے؟وہ کیا گردوں تھا، تو جس کا ہے اک ٹوٹا ہوا تارا
یعنی:
جب اللہ کا تعلق ٹوٹ جائے، تو دل بے سکونلیکن جب دل اللہ سے جڑ جائے، تو بندہ کائنات کا راز دان بن جاتا ہے
✅ نتیجہ:
اللہ جب کسی بندے سے محبت کرتا ہےتو وہ بندے کی محبت کا مرکز بن جاتا ہےاس کی زبان پر اللہ کا ذکراور دل میں اللہ کی فکراور یہی دوستی بندے کو اللہ کے ولیوں کی صف میں لا کھڑا کرتی ہے
🌱 دعوتِ فکر:
"اگر تمہاری زبان ہر وقت اللہ کا ذکر کرے —اور دل ہر عمل سے پہلے اللہ کی رضا پر غور کرےتو سمجھ لو کہ رب تمہیں اپنا چُنا ہوا بندہ بنا رہا ہے"