🌟 آج کی بات: "مغرور آدمی اُس پرندے کی طرح ہے"


 

🌟 آج کی بات:

"مغرور آدمی اُس پرندے کی طرح ہے جو آسمان کی طرف جتنا بلند ہوتا جاتا ہے، لوگوں کی نظروں میں اُتنا ہی چھوٹا ہوتا جاتا ہے"


🔹 1. قرآن کا اصول: تکبر کی کوئی جگہ نہیں

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

"إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْتَكْبِرِينَ"
"یقیناً اللہ تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا"
(سورۃ النحل: 23)

اور فرمایا:

"وَلَا تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحًا، إِنَّكَ لَن تَخْرِقَ الْأَرْضَ"
"زمین میں اکڑ کر مت چلو، تم زمین کو پھاڑ نہیں سکتے"
(سورۃ الاسراء: 37)

یعنی:

  • جتنا بھی بلند ہو جاؤ، تمہاری حیثیت ایک مخلوق کی ہے

  • اگر تکبر آیا، تو خود اپنے ہی وزن سے گر جاؤ گے


🔹 2. حدیثِ نبوی ﷺ — تکبر، جنت سے محرومی

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

"جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہوگا، وہ جنت میں داخل نہ ہوگا"
(مسلم)

✅ یعنی:

  • جتنا انسان اپنے آپ کو بڑا سمجھے گا

  • اتنا ہی وہ اللہ کے ہاں حقیر تر ہو جائے گا


🔹 3. سماجی نکتہ: جو بلند نظر آنا چاہے، وہ نظروں سے گر جاتا ہے

انسانی فطرت ہے:

  • وہ عاجزی سے متاثر ہوتا ہے

  • اور تکبر سے متنفر

اس لیے جو شخص:

  • صرف اپنی بڑائی جتاتا ہے

  • دوسروں کو کمتر سمجھتا ہے

تو لوگ بھی:

اُسے عزت سے نہیں، فاصلے سے دیکھتے ہیں — جیسے آسمان پر ایک چھوٹا سا نقطہ


📜 موضوع سے ہم آہنگ اشعار

1️⃣

تکبر کی پرواز جتنی بھی بلند ہو
گرنے کی آواز اتنی ہی گونج دار ہوتی ہے


2️⃣

آسمان پر اڑنے والے سنبھل جا ذرا
زمین پر چلنے والے ہی یاد رکھے جاتے ہیں


🔹 4. صوفی فکر: جو جتنا جھکے، وہ اتنا ہی اونچا ہوتا ہے

حضرت علیؓ فرماتے ہیں:

"تکبر علم کا زنگ، عقل کی دشمن اور دل کی بیماری ہے"

اور صوفیاء کہتے ہیں:

  • جو خود کو کچھ سمجھے، وہ خالی ہے

  • جو خود کو کچھ نہ سمجھے، اللہ اُسے سب کچھ بنا دیتا ہے


🔹 5. عملی مثال: غرور کیسے گرا دیتا ہے؟

آپ نے دیکھا ہوگا:

  • کچھ لوگ جیسے جیسے ترقی کرتے ہیں، ویسے ویسے رشتے کھوتے جاتے ہیں

  • کیونکہ ان کے لہجے میں تکبر، اور رویے میں ناز آ جاتا ہے

انجام؟

❌ لوگ ان کی کامیابی کو مانتے ہیں
✅ مگر انسانیت کو مسترد کر دیتے ہیں


نتیجہ:

بلندی بری نہیں، مگر بلندی میں انا آ جائے تو وہ تباہی بن جاتی ہے

پرندے کی طرح اڑنا اچھا ہے،
مگر وہ پرندہ جو واپس گھونسلے آ جائے — وہی پیارا لگتا ہے


🌱 دعوتِ فکر:

"خود کو اونچا سمجھنے والا انسان
درحقیقت لوگوں کی نظروں میں چھوٹا ہوتا چلا جاتا ہے

کیونکہ عظمت وہ نہیں جو سر اونچا کرے —
بلکہ عظمت وہ ہے جو دوسروں کو جھکنے نہ دے"

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی