(Double Entry System: Logic of Debit & Credit)
اکاؤنٹنگ کا سب سے بنیادی اور لازمی اصول ہے کہ ہر مالی لین دین (Transaction) کے دو پہلو ہوتے ہیں۔
یعنی جب بھی کوئی چیز خریدی یا بیچی جاتی ہے، تو ایک چیز بڑھتی ہے اور دوسری کم ہوتی ہے۔ اسی کو ہم ڈبل اینٹری سسٹم کہتے ہیں۔
سادہ الفاظ میں:
🔹 "ہر ڈیبٹ کے مقابلے میں ایک کریڈٹ لازمی ہوتا ہے۔"
اسی اصول کی وجہ سے اکاؤنٹنگ ہمیشہ بیلنس رہتی ہے۔
ڈیبٹ (Debit): جو چیز بڑھتی ہے یا جو چیز ہم حاصل کرتے ہیں۔
کریڈٹ (Credit): جو چیز کم ہوتی ہے یا جو چیز ہم دیتے ہیں۔
| اکاؤنٹ کی قسم | ڈیبٹ ہوتا ہے جب… | کریڈٹ ہوتا ہے جب… |
|---|---|---|
| اثاثے (Assets) | اضافہ ہو | کمی ہو |
| واجبات (Liabilities) | کمی ہو | اضافہ ہو |
| سرمایہ (Capital) | کمی ہو | اضافہ ہو |
| آمدنی (Income) | کمی ہو | اضافہ ہو |
| اخراجات (Expenses) | اضافہ ہو | کمی ہو |
آپ نے 50,000 کی مشین کیش سے خریدی۔
ڈیبٹ: مشین (Asset) بڑھ گئی 50,000
کریڈٹ: کیش (Asset) کم ہو گیا 50,000
آپ نے 1,00,000 کا قرض لیا۔
ڈیبٹ: کیش (Asset) بڑھ گیا 100,000
کریڈٹ: لون (Liability) بڑھ گئی 100,000
آپ نے ملازمین کو 20,000 کی تنخواہ ادا کی۔
ڈیبٹ: تنخواہ خرچ (Expense) بڑھا 20,000
کریڈٹ: کیش (Asset) کم ہوا 20,000
| تاریخ | اکاؤنٹ | ڈیبٹ (Rs.) | کریڈٹ (Rs.) |
|---|---|---|---|
| 01-09-2025 | مشین | 50,000 | |
| کیش | 50,000 | ||
| 05-09-2025 | کیش | 100,000 | |
| لون (قرض) | 100,000 | ||
| 10-09-2025 | تنخواہ خرچ | 20,000 | |
| کیش | 20,000 |
🔹 یہاں ہر ٹرانزیکشن میں "ڈیبٹ = کریڈٹ" ہے، اسی لئے بیلنس ہمیشہ برابر رہتا ہے۔
ڈبل اینٹری سسٹم اکاؤنٹنگ کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ یہ ہمیں یہ یقین دلاتا ہے کہ ہر لین دین کے دونوں پہلو ریکارڈ ہو گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اکاؤنٹنگ کے ریکارڈ درست، شفاف اور متوازن رہتے ہیں۔
⚡ اگلا آرٹیکل ہوگا:
"جرنل اور لیجر: اکاؤنٹنگ کے بنیادی رجسٹرز"
جس میں ہم دیکھیں گے کہ یہ ڈبل اینٹری ٹرانزیکشنز پہلے جرنل میں درج ہوتی ہیں اور پھر لیجر میں منتقل کی جاتی ہیں۔
🏆Alkamunia Presents ITDarasgah Quiz🏆1447🏆الکمونیا پیش کرتے ہیں آئی ٹی درسگاہ کوئز🏆
A) نوابزادہ لیاقت علی خان ❤️
B) مولانا حسرت موہانی 💙
C) چوہدری رحمت علی 💚
D) مولوی فضل الحق 💛
✨ خصوصیت:
صحیح جواب دینے والے کو "تحریکِ پاکستان کا مورخ" کا خصوصی بیج دیا جائے گا۔
#درسگاہ_کوئز #پاکستان_کی_تاریخ #PakistanHistory
اللہ پاکستان کو ترقی اور استحکام عطا فرمائے! آمین! 💚🤍
🤝💡 ان سوالات کا جواب ضرور دیا کریں، بیشک غلط ہی ہو، اس سے آپ کے علم میں اضافہ ہوگا۔🤝💡
مصیبت، پریشانی، یا مشکل حد سے بڑھ جائے۔ 😰
حالات اس قدر خراب ہو جائیں کہ قابو سے باہر ہو جائیں۔
کوئی صورت حال ایسی ہو کہ اب اسے سنبھالنا یا واپس لوٹنا ناممکن ہو۔
🔹 سادہ الفاظ میں: جب پریشانی سر سے بلند ہو جائے اور کوئی حل نظر نہ آئے۔ 🌪️
کوئی شخص یا گروہ شدید مشکلات میں گھر جائے۔
حالات اس قدر خراب ہو جائیں کہ اب کوئی چارہ کار نہ بچے۔
کوئی فیصلہ یا غلطی کی وجہ سے ناقابل تلافی نقصان ہو جائے۔
بچپن وہ دور ہوتا ہے جب بچے ہر نئی چیز کو چھونا، محسوس کرنا اور اس کے ساتھ کھیلنا چاہتے ہیں۔ اس تجسس کی وجہ سے وہ کئی حادثات کا شکار ہو سکتے ہیں۔ ایک محفوظ ماحول فراہم کرنا والدین کی اولین ذمہ داری ہے۔
گھر کے اندر اکثر چھپے ہوئے خطرات ہوتے ہیں جن سے بچوں کو بچانا بہت ضروری ہے:
بجلی کے ساکٹس: بجلی کے ساکٹس کو پلاسٹک کے کور سے ڈھانپ دیں۔ 🔌
گرم اشیاء: چولہے، استری اور گرم پانی کو بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں۔
تیز دھار آلات: چاقو، قینچی اور دیگر تیز آلات کو بچوں کی پہنچ سے دور دراز اور بند جگہ پر رکھیں۔
چھوٹی اشیاء: چھوٹے کھلونے، سکے یا بٹن بچوں کے حلق میں پھنس سکتے ہیں۔ انہیں ان کی پہنچ سے دور رکھیں۔
جب بچے گھر سے باہر ہوں تو ان کی حفاظت کے لیے بھی خاص احتیاطی تدابیر ضروری ہیں:
سڑک عبور کرنا: بچوں کو سڑک عبور کرنے کے اصول سکھائیں، جیسے کہ پہلے دائیں، پھر بائیں اور پھر دائیں دیکھنا۔
ساتھ رہنا: جب بھی آپ سڑک پر ہوں تو اپنے بچے کا ہاتھ مضبوطی سے تھامے رکھیں۔
گاڑی کی سیٹ: گاڑی میں سفر کے دوران بچوں کو ہمیشہ کار سیٹ پر بٹھائیں اور سیٹ بیلٹ کا استعمال یقینی بنائیں۔
اسلام میں جان و مال کی حفاظت پر بہت زور دیا گیا ہے۔
تغافل سے بچنا: بے احتیاطی سے بچنے اور ہر کام کو احتیاط سے کرنے کی تعلیم دی گئی ہے۔
نیت اور توکل: بچوں کی حفاظت کے لیے ہر ممکن احتیاطی تدابیر اپنانا ضروری ہے، اور پھر اللہ پر توکل کرنا چاہیے۔ اللہ ہمیں عقل اور سمجھ عطا کرتا ہے تاکہ ہم صحیح فیصلے کر سکیں۔
🔔 ڈسکلیمر برائے صحت و تندرستی
الکمونیا بلاگ پر شایع کی جانے والی تمام تحریری و بصری معلومات صرف عمومی آگاہی اور تعلیمی مقاصد کے تحت فراہم کی جاتی ہیں۔ ہم خلوصِ نیت اور نیک جذبات کے ساتھ صحت و تندرستی کے موضوعات پر مواد شایع کرتے ہیں، تاہم:
📌 اس بلاگ پر موجود کوئی بھی مشورہ، تدبیر، یا نسخہ کسی ماہر معالج، ڈاکٹر یا مستند طبی مشورے کا متبادل نہیں۔
📌 کسی بھی دوا، علاج، یا غذائی تبدیلی پر عمل کرنے سے پہلے اپنے معالج یا متعلقہ ماہر سے رجوع ضرور کریں۔
📌 الکمونیا بلاگ یا اس کے منتظمین کسی قسم کے نقصان، پیچیدگی یا منفی اثرات کے ذمہ دار نہیں ہوں گے جو کسی تحریر یا مشورے پر عمل کرنے کی صورت میں پیش آئیں۔
📌 ہم کسی مخصوص برانڈ، دوا، غذا یا طبی طریقہ کار کی توثیق نہیں کرتے، اور نہ ہی کسی بھی کمپنی یا ادارے سے وابستہ ہیں۔
آپ کی صحت آپ کی ذمہ داری ہے — معلومات حاصل کریں، سمجھداری سے فیصلہ کریں۔
🏆Alkamunia Presents ITDarasgah Quiz🏆1447🏆الکمونیا پیش کرتے ہیں آئی ٹی درسگاہ کوئز🏆
A) حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ❤️
B) حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ 💙
C) حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ 💚
D) حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ 💛
✨ خصوصیت:
صحیح جواب دینے والے کو "خلافت کا مورخ" کا خصوصی بیج دیا جائے گا۔
#درسگاہ_کوئز #اسلامی_تاریخ #IslamicHistory
اللہ ہمارے علم و فہم میں اضافہ فرمائے! آمین! 💚🤍
🤝💡 ان سوالات کا جواب ضرور دیا کریں، بیشک غلط ہی ہو، اس سے آپ کے علم میں اضافہ ہوگا۔🤝💡
اَلنُّورُ کا مطلب ہے:
"وہ جو ہر نور کا سرچشمہ ہے، ہر روشنی اور ہدایت اسی کی طرف سے ہے۔"
اللہ تعالیٰ دلوں کو ایمان کی روشنی بخشتا ہے، کائنات کو نور سے منور کرتا ہے اور ہر اندھیرے کو دور کرنے والا ہے۔
اللَّهُ نُورُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ
"اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔"
(سورۃ النور: 35)
رسول اللہ ﷺ دعا میں فرمایا کرتے تھے:
"اے اللہ! میرے دل میں نور رکھ، میری نظر میں نور رکھ اور میرے دائیں، بائیں، اوپر اور نیچے ہر جانب نور رکھ۔"
(صحیح بخاری)
اللہ تعالیٰ نورِ ہدایت عطا کرنے والا ہے۔
اس کا نور کائنات میں پھیلا ہوا ہے۔
دل کو نورانی بنانے والا اور حق کی پہچان دینے والا وہی ہے۔
دل کو سکون اور روح کو اطمینان حاصل ہوتا ہے۔
بصیرت اور حق شناسی میں اضافہ ہوتا ہے۔
ایمان مضبوط اور نورانی کیفیت نصیب ہوتی ہے۔
ذکر: "یَا نُوْرُ"
وقت: دل کی تاریکی دور کرنے اور ہدایت پانے کی نیت سے۔
دل کے اندھیرے مٹ جاتے ہیں اور نورِ ایمان پیدا ہوتا ہے۔
باطنی بصیرت اور ذہنی وضاحت حاصل ہوتی ہے۔
زندگی میں روشنی، سکون اور کامیابی کے آثار ظاہر ہوتے ہیں۔
سرکارِ مدینیہ، سیدِ دو عالم ﷺ کی سیرت کا مکمل اور مفصل تذکرہ
☼الکمونیا ⲯ﹍︿﹍میاں شاہد﹍︿﹍ⲯآئی ٹی درسگاہ☼
✍🏻 عبداللہ فارانی
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
ملک شام کاایک یہودی عیص مکہ سے کچھ فاصلے پر رہتا تھا۔ وہ جب بھی کسی کام سے مکہ آتا، وہاں کے لوگوں سے ملتا تو ان سے کہتا:
"بہت قریب کے زمانے میں تمہارے درمیان ایک بچہ پیدا ہوگا، سارا عرب اس کے راستے پر چلے گا۔ اس کے سامنے ذلیل اور پست ہوجائے گا۔ وہ عجم اور اس کے شہروں کا بھی مالک ہوجائے گا۔ یہی اس کا زمانہ ہے۔ جو اس کی نبوت کے زمانے کو پائے گا اور اس کی پیروی کرے گا، وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوگا۔ جس خیر اور بھلائی کی وہ امید کرتا ہے، وہ اس کو حاصل ہوگی اور جو شخص اس کی نبوت کا زمانہ پائے گا مگر اس کی مخالفت کرے گا، وہ اپنے مقصد اور آرزوؤں میں ناکام ہوگا۔"
مکہ معظمہ میں جو بھی بچہ پیدا ہوتا، وہ یہودی اس بچے کے بارے میں تحقیق کرتا اور کہتا، ابھی وہ بچہ پیدا نہیں ہوا۔ آخر جب نبی کریم ﷺ اس دنیا میں تشریف لائے تو عبدالمطلب اپنے گھر سے نکل کر اس یہودی کے پاس پہنچے۔ اس کی عبادت گاہ کے دروازے پر پہنچ کر انہوں آواز دی۔عیص نے پوچھا:
"کون ہے؟ "
انہوں نے اپنا نام بتایا۔ پھر اس سے پوچھا:
"تم اس بچے کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ "
اس نے انہیں دیکھا، پھر بولا:
"ہاں ! تم ہی اس کے باپ ہوسکتے ہو، بےشک وہ بچہ پیدا ہوگیا ہے جس کے بارے میں ، میں نے تم لوگوں سے کہا کرتا تھا۔ وہ ستارہ آج طلوع ہوگیا ہے جو اس بچے کی پیدائش کی علامت ہے... اور اس کی علامت یہ ہے کہ اس وقت اس بچے کو درد ہورہا ہے، یہ تکلیف اسے تین دن رہے گی، اور اس کے بعد یہ ٹھیک ہوجائے گا۔"
راہب نے جو یہ کہا تھا کہ بچہ تین دن تک تکلیف میں رہے گا تو اس کی تفصیل یہ ہے کہ آپ نے تین دن تک دودھ نہیں پیا تھا اور یہودی نے جو یہ کہا تھا کہ ہاں ! آپ ہی اس کے باپ ہوسکتے ہیں ، اس سے یہ مراد ہے کہ عربوں میں دادا کو بھی باپ کہہ دیا جاتا ہے، اور نبی کریم ﷺ نے ایک بار خود فرمایا تھا:
"میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں ۔"
یہودی نے عبدالمطلب سے یہ بھی کہا تھا:
"اس بارے میں اپنی زبان بند رکھیں ، یعنی کسی کو کچھ نہ بتائیں ، ورنہ لوگ اس بچے سے زبردست حسد کریں گے، اتنا حسد کریں گے کہ آج تک کسی نے نہیں کیا اور اس کی اس قدر سخت مخالفت ہوگی کہ دنیا میں کسی اور کی اتنی مخالفت نہیں ہوئی۔"
پوتے کے متعلق یہ باتیں سن کر عبدالمطلب نے عیص سے پوچھا:
"اس بچے کی عمر کتنی ہوگی؟ "
یہودی نے اس سوال کے جواب میں کہا:
"اگر اس بچے کی عمر طبعی ہوئی تو بھی ستر سال تک نہیں ہوگی۔ بلکہ اس سے پہلے ہی 61 یا 63 سال کی عمر میں وفات ہوجائے گی اور اس کی امت کی اوسط عمر بھی اتنی ہوگی، اس کی پیدائش کے وقت دنیا کے بت ٹوٹ کر گر جائیں گے۔"
یہ ساری علامات اس یہودی نے گزشتہ انبیاء کی پیش گوئیوں سے معلوم کی تھیں اور سب کی سب بالکل سچ ثابت ہوئیں ۔
قریش کے کچھ لوگ عمرو بن نفیل اور عبداللہ بن حجش وغیرہ ایک بت کے پاس جایا کرتے تھے۔ یہ اس رات بھی اس کے پاس گئے، جس رات آپ ﷺ کی پیدائش ہوئی۔ انہوں نے دیکھا وہ بت اوندھے منہ گرا پڑا ہے۔ ان لوگوں کو یہ بات بری لگی، انہوں نے اس کو اٹھایا، سیدھا کردیا مگر وہ پھر گرگیا۔ انہوں نے پھر اس کو سیدھا کیا، وہ پھر الٹا ہوگیا۔ ان لوگوں کو بہت حیرت ہوئی، یہ بات بہت عجیب لگی۔ تب اس بت سے آواز نکلی۔
"یہ ایک ایسے بچے کی پیدائش کی خبر ہے، جس کے نور سے مشرق اور مغرب میں زمین کے تمام گوشے منور ہوگئے ہیں ۔"
بت سے نکلنے والی آواز نے انہیں اور زیادہ حیرت زدہ کردیا۔
اس کے علاوہ ایک واقعہ یہ پیش آیا کہ ایران کے شہنشاہ کسریٰ نوشیرواں کا محل ہلنے لگا اور اس میں شگاف پڑگئے۔نوشیرواں کا یہ محل نہایت مضبوط تھا۔بڑے بڑے پتھروں اور چونے سے تعمیر کیا گیا تھا۔ اس واقعے سے پوری سلطنت میں دہشت پھیل گئی۔ شگاف پڑنے سے خوفناک آواز بھی نکلی تھی۔ محل کے چودہ کنگرے ٹوٹ کر نیچے آگرے تھے۔
آپ کی پیدائش پر ایک واقعہ یہ پیش آیا کہ فارس کے تمام آتش کدوں کی وہ آگ بجھ گئی جس کی وہ لوگ پوجا کرتے تھے اور اس کو بجھنے نہیں دیتے تھے، لیکن اس رات میں ایک ہی وقت میں تمام کے تمام آتش کدوں کی آگ آناً فاناً بجھ گئی۔ آگ کے پوجنے والوں میں رونا پیٹنا مچ گیا۔
کسریٰ کو یہ تمام اطلاعات ملیں تو اس نے ایک کاہن کو بلایا۔ اس نے اپنے محل میں شگاف پڑنے اور آتش کدوں کی آگ بجھنے کے واقعات اسے سناکر پوچھا:
"آخر ایسا کیوں ہورہا ہے۔؟"
وہ کاہن خود تو جواب نہ دے سکا، تاہم اس نے کہا:
”ان سوالات کے جوابات میرا ماموں دے سکتا ہے، اس کا نام سطیح ہے ۔“
نوشیرواں نے کہا
”ٹھیک ہے، تم جا کر ان سوالات کے جوابات لاٶ۔“
وہ گیا، سطیح سے ملا، اسے یہ واقعات سنائے، اس نے سن کر کہا:
”ایک عصا والے نبی ظاہر ہوں گے جو عرب اور شام پر چھا جائیں گے اور جو کچھ ہونے والا ہے، ہو کر رہے گا۔“
اس نے یہ جواب کسریٰ کو بتایا ۔ اس وقت تک کسریٰ نے دوسرے کاہنوں سے بھی معلومات حاصل کر لی تھیں ، چنانچہ یہ سن کر اس نے کہا:
”تب پھر ابھی وہ وقت آنے میں دیر ہے۔“ (یعنی ان کا غلبہ میرے بعد ہو گا)
پیدائش کے ساتویں دن عبدالمطلب نے آپ کا عقیقہ کیا اور نام ”محمد“ رکھا۔ عربوں میں اس سے پہلے یہ نام کسی کا نہیں رکھا گیا تھا۔ قریش کو یہ نام عجیب سا لگا۔
چنانچہ کچھ لوگوں نے عبدالمطلب سے کہا:
”اے عبدالمطلب! کیا وجہ ہے کہ تم نے اس بچے کا نام اس ک باپ دادا کےنام پر نہیں رکھا بلکہ محمد رکھا ہے اور یہ نام نہ تمہارے باپ دادا میں سے کسی کا ہے نہ تمہاری قوم میں سے کسی کا ہے۔“
عبدالمطلب نے انہیں جواب دیا:
”میری تمنا ہے کہ آسمانوں میں اللہ تعالیٰ اس بچے کی تعریف فرمائیں اور زمین پر لوگ اس کی تعریف کریں ۔“
(محمد کے معنی ہیں جس کی بہت زیادہ تعریف کی جائے۔)
اسی طرح والدہ کی طرف سے آپ کا نام احمد رکھا گیا۔ احمد نام بھی اس سے پہلے کسی کا نہیں رکھا گیا تھا۔ مطلب یہ کہ ان دونوں ناموں کی اللہ تعالیٰ نے حفاظت کی اور کوئی بھی یہ نام نہ رکھ سکا۔ احمد کا مطلب ہے سب سے زیادہ تعریف کرنے والا۔
علامہ سہیلی نے لکھا ہے آپ احمد پہلے ہیں اور محمد بعد میں ۔ یعنی آپ کی تعریف دوسروں نے بعد میں کی، اس سے پہلے آپ کی شان یہ ہے کہ آپ اللہ تعالیٰ کی سب سے زیادہ حمد و ثنا کرنے والے ہیں ۔ پرانی کتابوں میں آپ کا نام احمد ذکر کیا گیا ہے۔
اپنی والدہ کے بعد آپ نے سب سے پہلے ثوبیہ کا دوھ پیا، ثوبیہ نبی کریم ﷺ کے چچا ابو لہب کی باندی تھیں ۔ ان کو ابو لہب نے آپ کی پیدائش کی خوشی میں آزاد کر دیا تھا۔ ثوبیہ نے آپ کو چند دن تک دودھ پلایا۔ انہیں دنوں ثوبیہ کے ہاں اپنا بیٹا پیدا ہوا تھا۔ آپ کی والدہ نے آپ کو صرف نو دن تک دودھ پلایا۔ ان کے بعد ثوبیہ نے پلایا۔ پھر دودھ پلانے کی باری حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا کی آئی۔
حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا اپنی بستی سے روانہ ہوئیں ۔ ان کے ساتھ ان کا دودھ پیتا بچہ اور شوہر بھی تھے۔
حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا دوسری عورتوں کے بعد مکہ میں داخل ہوئیں ۔ ان کا خچر بہت کمزور اور مریل تھا ۔ ان کے ساتھ ان کی کمزور اور بوڑھی اونٹنی تھی۔ وہ بہت آہستہ چلتی تھی۔ ان کی وجہ سے حلیمہ رضی اللہ عنہا قافلے سے بہت پیچھے رہ جاتی تھیں ۔ اس وقت بھی ایسا ہی ہوا۔ وہ سب سے آخر میں مکہ میں داخل ہوئیں ۔
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
آج ہم مستقبل کی تحفظ کی دیوار پر گفتگو کریں گے:
"Post-Quantum Cryptography (PQC)"وہ انکرپشن جو کوانٹم کمپیوٹرز کے سامنے بھی ٹس سے مس نہ ہو!
"Post-Quantum Cryptography = وہ انکرپشن جسے کوانٹم کمپیوٹرز بھی نہیں توڑ سکیں گے!"
"ایسی انکرپشن جو کوانٹم کمپیوٹرز کے خلاف مزاحمت کر سکے!"
"سب سے مضبوط، سب سے مقبول"
"صرف ہیش کے ذریعے سیکیورٹی"
"غلطیوں کی درستگی والے کوڈز پر مبنی"
"بہت سارے متغیرات والے ریاضی کے مسائل"
"Elliptic Curves کے درمیان رشتہ"
2016 | NIST نے مقابلہ شروع کیا: "کون سا الگورتھم کوانٹم کے خلاف مضبوط ہے؟" |
2022 | 4 اہم الگورتھمز منتخب کیے گئے |
2023-24 | عملدرآمد شروع – کچھ کمپنیاں PQC استعمال کر رہی ہیں |
🎯 منتخب الگورتھمز:
CRYSTALS-Kyber | Public-Key Encryption | Lattice-based |
Dilithium | Digital Signatures | Lattice-based |
Falcon | Compact Signatures | Lattice-based |
SPHINCS+ | Hash-based Signatures | Hash-based |
RSA / ECC | Lattice-based / Hash-based |
AES-128 | AES-256 |
Public-Key | Kyber / Dilithium |
Passwords | Biometric + Hash-based |
Firewalls | AI + Quantum Intrusion Detection |
تعلیم | یونیورسٹیز میں Post-Quantum Crypto کی تعلیم ضروری |
نو جوان نسل | نوجوان ماہرین وہ ہوں گے جو PQC سمجھیں گے |
معاشی مواقع | نئی خدمات، نئی ملازمتیں |
دفاعی تحفظ | دفاعی مواصلات کو Quantum-proof بنانا |
ذہنی ٹیکنالوجی کا تحفظ | BCI، Neuralink کے مستقبل کو سیکیور کیسے کیا جائے؟ |
لاگت | نئے نظام کی تنصیب مہنگی |
موجودہ نظام کی تبدیلی | تمام سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر کو اپ گریڈ کرنا پڑے گا |
وقت | تبدیلی میں دہائیاں لگ سکتی ہیں |
سماجی قبولیت | لوگ نئی ٹیکنالوجی کو کب تک قبول کریں گے؟ |
ذہنی تعامل کی سکیورٹی | AI + BCI + Quantum = نئے خطرات |