▄︻デ📢 تلفظ══━一
"آب آمد تیمم برخاست"
(Āb āmad tayammum barkhāst) 🗣️🎤
▄︻デ💡 معانی و مفہوم══━一
یہ محاورہ اس صورت حال کے لیے استعمال ہوتا ہے جب:
اصل چیز یا بہتر متبادل مل جانے کے بعد عارضی یا قائم مقام چیز کی ضرورت ختم ہو جائے۔ 💧
کوئی عارضی حل یا تدبیر استعمال کی جا رہی ہو، لیکن جب اصل یا مستقل حل مل جائے تو عارضی چیز چھوڑ دی جائے۔
بہتر یا زیادہ موزوں چیز کی موجودگی میں کم تر چیز کو ترک کر دیا جائے۔
🔹 سادہ الفاظ میں: جب اصل چیز ہاتھ آ جائے تو نعم البدل کی ضرورت ختم ہو جاتی ہے۔ 🌟
▄︻デ🎯 موقع و محل══━۱
یہ محاورہ ان مواقع پر بولا جاتا ہے جہاں:
کوئی شخص یا چیز عارضی طور پر استعمال ہو رہی ہو، لیکن اصل چیز ملنے پر اسے چھوڑ دیا جائے۔
ضرورت کے وقت متبادل اختیار کیا جائے، لیکن جب بہتر آپشن مل جائے تو پرانا طریقہ ترک ہو جائے۔
مذہبی سیاق میں، جیسے پانی نہ ہونے پر تیمم کیا جائے، لیکن پانی ملنے پر تیمم کی ضرورت ختم ہو جائے۔
مثال:
"جب تک نیا منیجر نہیں آیا، اس نے عارضی طور پر ٹیم سنبھالی، لیکن جب نیا منیجر آیا تو آب آمد تیمم برخاست!" 👨💼
یا
"پانی نہ ملنے پر تیمم کیا، لیکن جب کنواں مل گیا تو آب آمد تیمم برخاست۔" 💦
▄︻ده📜 تاریخ و واقعہ══━一
یہ محاورہ اسلامی عبادات سے نکلا ہے، جہاں پانی کی عدم موجودگی میں وضو یا غسل کے لیے تیمم (مٹی سے پاکیزگی) کی اجازت ہے۔ لیکن جب پانی میسر ہو جائے تو تیمم کی ضرورت ختم ہو جاتی ہے۔ "آب آمد" (پانی آیا) اور "تیمم برخاست" (تیمم اٹھ گیا) اسی مذہبی اصول سے مستعار لیا گیا ہے۔ وقت کے ساتھ یہ محاورہ عام بول چال میں استعمال ہونے لگا، جہاں یہ کسی بھی عارضی حل کو اصل چیز ملنے پر ترک کرنے کی علامت بن گیا۔ اس کی جڑیں عربی اور فارسی زبانوں سے بھی ملتی ہیں، جو اردو میں ضرب المثل کے طور پر رائج ہوئی۔ 🕌📜
▄︻ده😂 پُر لطف قصہ══━一
ایک گاؤں میں مولوی صاحب نے لوگوں کو بتایا کہ پانی نہ ملے تو تیمم کر لیں۔ ایک دن ایک شخص نے دریا کے کنارے تیمم شروع کر دیا۔ 😅 راہگیر نے پوچھا: "بھائی، یہ دریا سامنے بہہ رہا ہے، تیمم کیوں کر رہے ہو؟" وہ بولا: "میں تو بس پریکٹس کر رہا تھا!" مولوی صاحب نے ہنستے ہوئے کہا: "ارے، آب آمد تیمم برخاست! دریا سے وضو کر لو!" سب زور سے ہنس پڑے۔ 😂
ایک تبصرہ شائع کریں