Top Ad unit 728 × 90

✨📰 خاص مضامین 📰🏅

random

🌻 عقیقہ کی نیت سے جانور خریدنے سے متعین ہونے کا حکم


 📿 عقیقہ کی نیت سے جانور خریدنے سے متعین ہونے کا حکم:

عقیقہ کی نیت سے خریدا گیا جانور یا عقیقہ کے لیے متعین کیا گیا جانور خریدنے اور متعین کرنے سے شرعًا متعین نہیں ہوتا، بلکہ اس میں تبدیلی کرنا جائز ہے۔ اس لیے اگر کسی شخص نے عقیقے کے لیے جانور خرید لیا تو اسی کو ذبح کرنا اس پر لازم نہیں بلکہ اگر وہ چاہے تو اس کی جگہ کسی اور جانور کو عقیقہ کی نیت سے ذبح کرسکتا ہے۔ چنانچہ امداد الاحکام میں ہے:‬

الجواب: عقیقہ کی نیت سے جو جانور خریدا گیا ہے، اس کا ذبح کرنا واجب نہیں، جس کام میں چاہیں لے آویں۔  لأن الشراء بنية العقیقة وإن کان بمعنی النذر ولکن یشترط لانعقاد النذر أن یکون المنذور عبادة مقصودة. قال في الدرّ: وکان من جنسه واجب أي فرض کما سیصرّح به تبعًا للبحر والدرر. وھو عبادة مقصودة اھ. قال الشامي: الضمیر راجع للنذر بمعنی المنذور إلی أن قال: فھٰذا صریح في أن الشرط کون المنذور نفسه عبادة مقصودة لا ما کان من جنس. اھ (ج؍۳،ص؍۱۰۲) وفي تنقیح الفتاوی الحامدية: ثم إذا أراد أن یعق عن الولد فإنه یذبح عن الغلام شاتین وعن الجارية شاة؛ لأنه إنما شرع للسرور بالمولود وھو بالغلام أکثر اھ. (ج؍۲،ص؍۲۱۲) وھذا یدل علی کونھا عبادة غیر مقصود فافهم، واللہ سبحانه وتعالیٰ أعلم.

(کتاب الصید والذبائح والاضحیۃ العقیقۃ والختان،ج:4،  ص:206،   ط:مکتبہ دار العلوم کراچی)


✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم 

فاضل جامعہ دار العلوم کراچی

کوئی تبصرے نہیں:

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.