اگست 2025
!حضرت محمد ﷺ ابراہیم جلیس ابن انشا ابن حبان ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی ابوداؤد اپنے محبوب ﷺ کو پہچانئے احکامِ الصلوة احکام و مسائل احمد اشفاق احمد جمال پاشا احمد مشتاق اختر شیرانی اذکار و وظائف اردو ادب اردو کہانیاں ارشاد خان سکندر ارشد عبد الحمید اسلم انصاری اسلم راہی اسماء الحسنیٰﷻ اسماء المصطفیٰ ﷺ اصلاحی ویڈیو اظہر ادیب افتخار عارف افتخار فلک کاظمی اقبال ساجد اکاؤنٹنگ اکاؤنٹنگ اردو کورس اکاؤنٹنگ ویڈیو کورس اردو اکبر الہ آبادی الکا مشرا الومیناٹی امام ابو حنیفہ امجد اسلام امجد امۃ الحئی وفا ان پیج اردو انبیائے کرام انٹرنیٹ انجینئرنگ انفارمیشن ٹیکنالوجی انیس دہلوی اوبنٹو او ایس اور نیل بہتا رہا ایپل ایپلیکیشنز ایچ ٹی ایم ایل ایڈوب السٹریٹر ایڈوب فوٹو شاپ ایکسل ایم ایس ورڈ ایموجیز اینڈرائڈ ایوب رومانی آبرو شاہ مبارک آپ بیتی آج کی ایپ آج کی آئی ٹی ٹِپ آج کی بات آج کی تصویر آج کی ویڈیو آرٹیفیشل انٹیلیجنس آرٹیفیشل انٹیلیجنس کورس آسان ترجمہ قرآن آفتاب حسین آلوک شریواستو آؤٹ لُک آئی ٹی اردو کورس آئی ٹی مسائل کا حل باصر کاظمی باغ و بہار برین کمپیوٹر انٹرفیس بشیر الدین احمد دہلوی بشیر بدر بشیر فاروقی بلاگر بلوک چین اور کریپٹو بھارت چند کھنہ بھلے شاہ پائتھن پروٹون پروفیسر مولانا محمد یوسف خان پروگرامنگ پروین شاکر پطرس بخاری پندونصائح پوسٹ مارٹم پیر حبیب اللہ خان نقشبندی تاریخی واقعات تجربات تحقیق کے دریچے ترکی زبان سیکھیں ترمذی شریف تلوک چند محروم توحید تہذیب حافی تہنیت ٹپس و ٹرکس ثروت حسین جاوا اسکرپٹ جگر مراد آبادی جمادی الاول جمادی الثانی جہاد جیم جاذل چچا چھکن چودھری محمد علی ردولوی حاجی لق لق حالاتِ حاضرہ حج حذیفہ بن یمان حسرتؔ جے پوری حسرتؔ موہانی حسن بن صباح حسن بن صباح اور اسکی مصنوعی جنت حسن عابدی حسن نعیم حضرت ابراہیم  حضرت ابو ہریرہ حضرت ابوبکر صدیق حضرت اُم ایمن حضرت امام حسینؓ حضرت ثابت بن قیس حضرت دانیال حضرت سلیمان ؑ حضرت عثمانِ غنی حضرت عُزیر حضرت علی المرتضیٰ حضرت عمر فاروق حضرت عیسیٰ  حضرت معاویہ بن ابی سفیان حضرت موسیٰ  حضرت مہدیؓ حکیم منظور حماد حسن خان حمد و نعت حی علی الفلاح خالد بن ولید خالد عرفان خالد مبشر ختمِ نبوت خطبات الرشید خطباتِ فقیر خلاصۂ قرآن خلیفہ دوم خواب کی تعبیر خوارج داستان ایمان فروشوں کی داستانِ یارِ غار والمزار داغ دہلوی دجال درسِ حدیث درسِ قرآن ڈاکٹر عبدالحمید اطہر ندوی ڈاکٹر ماجد دیوبندی ڈاکٹر نذیر احمد ڈیزائننگ ذوالحجۃ ذوالقعدۃ راجیندر منچندا بانی راگھویندر دیویدی ربیع الاول ربیع الثانی رجب رزق کے دروازے رشید احمد صدیقی رمضان روزہ رؤف خیر زاہد شرجیل زکواۃ زید بن ثابت زینفورو ساغر خیامی سائبر سکیورٹی سائنس و ٹیکنالوجی سپلائی چین منیجمنٹ سچائی کی تلاش سراج لکھنوی سرشار صدیقی سرفراز شاہد سرور جمال سسٹم انجینئر سفرنامہ سلطان اختر سلطان محمود غزنوی سلیم احمد سلیم صدیقی سنن ابن ماجہ سنن البیہقی سنن نسائی سوال و جواب سورۃ الاسراء سورۃ الانبیاء سورۃ الکہف سورۃ الاعراف سورۃ ابراہیم سورۃ الاحزاب سورۃ الاخلاص سورۃ الاعلیٰ سورۃ الانشقاق سورۃ الانفال سورۃ الانفطار سورۃ البروج سورۃ البقرۃ سورۃ البلد سورۃ البینہ سورۃ التحریم سورۃ التغابن سورۃ التکاثر سورۃ التکویر سورۃ التین سورۃ الجاثیہ سورۃ الجمعہ سورۃ الجن سورۃ الحاقہ سورۃ الحج سورۃ الحجر سورۃ الحجرات سورۃ الحدید سورۃ الحشر سورۃ الدخان سورۃ الدہر سورۃ الذاریات سورۃ الرحمٰن سورۃ الرعد سورۃ الروم سورۃ الزخرف سورۃ الزلزال سورۃ الزمر سورۃ السجدۃ سورۃ الشعراء سورۃ الشمس سورۃ الشوریٰ سورۃ الصف سورۃ الضحیٰ سورۃ الطارق سورۃ الطلاق سورۃ الطور سورۃ العادیات سورۃ العصر سورۃ العلق سورۃ العنکبوت سورۃ الغاشیہ سورۃ الغافر سورۃ الفاتحہ سورۃ الفتح سورۃ الفجر سورۃ الفرقان سورۃ الفلق سورۃ الفیل سورۃ القارعہ سورۃ القدر سورۃ القصص سورۃ القلم سورۃ القمر سورۃ القیامہ سورۃ الکافرون سورۃ الکوثر سورۃ اللہب سورۃ اللیل سورۃ الم نشرح سورۃ الماعون سورۃ المآئدۃ سورۃ المجادلہ سورۃ المدثر سورۃ المرسلات سورۃ المزمل سورۃ المطففین سورۃ المعارج سورۃ الملک سورۃ الممتحنہ سورۃ المنافقون سورۃ المؤمنون سورۃ النازعات سورۃ الناس سورۃ النباء سورۃ النجم سورۃ النحل سورۃ النساء سورۃ النصر سورۃ النمل سورۃ النور سورۃ الواقعہ سورۃ الھمزہ سورۃ آل عمران سورۃ توبہ سورۃ سباء سورۃ ص سورۃ طٰہٰ سورۃ عبس سورۃ فاطر سورۃ فصلت سورۃ ق سورۃ قریش سورۃ لقمان سورۃ محمد سورۃ مریم سورۃ نوح سورۃ ہود سورۃ یوسف سورۃ یونس سورۃالانعام سورۃالصافات سورۃیٰس سورة الاحقاف سوشل میڈیا سی ایس ایس سی پلس پلس سید امتیاز علی تاج سیرت النبیﷺ شاہد احمد دہلوی شاہد کمال شجاع خاور شرح السنۃ شعب الایمان - بیہقی شعبان شعر و شاعری شفیق الرحمٰن شمشیر بے نیام شمیم حنفی شوال شوق بہرائچی شوکت تھانوی صادق حسین صدیقی صحابہ کرام صحت و تندرستی صحیح بُخاری صحیح مسلم صفر صلاح الدین ایوبی طارق بن زیاد طالب باغپتی طاہر چوھدری ظفر اقبال ظفرتابش ظہور نظر ظہیر کاشمیری عادل منصوری عارف شفیق عاصم واسطی عامر اشرف عبادات و معاملات عباس قمر عبد المالک عبداللہ فارانی عبید اللہ علیم عذرا پروین عرفان صدیقی عزم بہزاد عُشر عُشر کے احکام عطاء رفیع علامہ اقبال علامہ شبلی نعمانیؒ علی بابا عمر بن عبدالعزیز عمران جونانی عمرو بن العاص عنایت اللہ التمش عنبرین حسیب عنبر غالب ایاز غزہ فاتح اُندلس فاتح سندھ فاطمہ حسن فائر فاکس، فتنے فرحت عباس شاہ فرقت کاکوروی فری میسن فریدہ ساجد فلسطین فیض احمد فیض فینکس او ایس قتیل شفائی قربانی قربانی کے احکام قیامت قیوم نظر کاتب وحی کامٹیزیا ویڈیو ایڈیٹر کرشن چندر کرنل محمد خان کروم کشن لال خنداں دہلوی کلیم عاجز کنہیا لال کپور کوانٹم کمپیوٹنگ کورل ڈرا کوئز 1447 کوئز 2025 کیا آپ جانتے ہیں؟ کیف بھوپالی کیلیگرافی و خطاطی کینوا ڈیزائن کورس گوگل گیمز گینٹ چارٹس لائبریری لینکس متفرق مجاہد بن خلیل مجتبیٰ حسین محاورے اور ضرب الامثال محرم محسن اسرار محسن نقوی محشر بدایونی محمد بن قاسم محمد یونس بٹ محمدنجیب قاسمی محمود میاں نجمی مختصر تفسیر ِعتیق مخمور سعیدی مرادِ رسولِ کریم ﷺ مرزا غالبؔ مرزا فرحت اللہ بیگ مزاح و تفریح مستدرک حاکم مستنصر حسین تارڑ مسند احمد مشتاق احمد یوسفی مشکوٰۃ شریف مضمون و مکتوب معارف الحدیث معاشرت و طرزِ زندگی معتزلہ معرکہٴ حق و باطل مفتی ابولبابہ شاہ منصور مفتی رشید احمد مفتی سید مختار الدین شاہ مفتی شعیب عالم مفتی شفیق الدین الصلاح مفتی صداقت علی مفتی عتیق الرحمٰن شہید مفتی عرفان اللہ مفتی غلام مصطفیٰ رفیق مفتی مبین الرحمٰن مفتی محمد افضل مفتی محمد تقی عثمانی مفتی وسیم احمد قاسمی مقابل ہے آئینہ مکیش عالم منصور عمر منظر بھوپالی موبائل سوفٹویئر اور رپیئرنگ موضوع روایات مؤطا امام مالک مولانا اسلم شیخوپوری شہید مولانا اشرف علی تھانوی مولانا اعجاز احمد اعظمی مولانا پیر ذوالفقار احمد نقشبندی مولانا جہان یعقوب صدیقی مولانا حافظ عبدالودود شاہد مولانا عتیق الرحمٰن سنبھلیؔ مولانا محمد اعجاز مصطفیٰ مولانا محمد ظفر اقبال مولانا محمد علی جوہر مولانا محمدراشدشفیع مولانا مصلح الدین قاسمی مولانا نعمان نعیم مومن خان مومن مہندر کمار ثانی میاں شاہد میر امن دہلوی میر تقی میر مینا کماری ناز ناصر کاظمی نثار احمد فتحی ندا فاضلی نشور واحدی نماز وٹس ایپ وزیر آغا وکاس شرما راز ونڈوز ویب سائٹ ویڈیو ٹریننگ یاجوج و ماجوج یوسف ناظم یونس تحسین ITDarasgah ITDarasgah - Pakistani Urdu Family Forum for FREE IT Education ITDarasgah - Pakistani Urdu Forum for FREE IT Education ITDarasgah.com - Pakistani Urdu Forum for IT Education & Information ITDCFED ITDCPD ITDCWSE ITDCXA




 🏆Alkamunia Presents ITDarasgah Quiz🏆1447🏆الکمونیا پیش کرتے ہیں آئی ٹی درسگاہ کوئز🏆

📚 سوال نمبر 64 (ماہِ ربیع الاول):

ماہِ ربیع الاول کی سب سے عظیم اہمیت کس واقعے کی وجہ سے ہے، جو اس مہینے میں منایا جاتا ہے؟

  • A) ہجرتِ مدینہ ❤️

  • B) ولادتِ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم 💙

  • C) فتحِ مکہ 💚

  • D) غزوہ بدر 💛

✨ خصوصیت:

  • صحیح جواب دینے والے کو "شانِ ربیع الاول" کا خصوصی بیج دیا جائے گا۔

#درسگاہ_کوئز #ماہ_ربیع_الاول

اللہ ہمارے علم و فہم میں اضافہ فرمائے! آمین! 💚🤍

⏰ وقت: کم از کم اگلے 24 گھنٹے تک اور زیادہ سے زیادہ آفیشل درست جواب پوسٹ ہونے تک جواب دے سکتے ہیں!
🎯 طریقہ: درست آپشن پر مخصوص ایموجی سے ری ایکٹ کریں ( ❤️، 💙، 💚 یا 💛 ) یا پھر رپلائی کا آپشن (اگر دستیاب ہو) استعمال کریں، بٹن دباکے۔

🤝💡 ان سوالات کا جواب ضرور دیا کریں، بیشک غلط ہی ہو، اس سے آپ کے علم میں اضافہ ہوگا۔🤝💡



🌹 بسْمِ ﷲِالرَّحْمن الرَّحِيم 🌹

    ━━❰・ پوسٹ نمبر 212 ・❱━━━
             امامت و جماعت کے مسائل:

 (3) اقتداء کی شرائط: 
کسی بھی امام کی اقتداء درست ہونے کے لیے دس شرائط ملحوظ رہنی ضروری ہیں:
(1) مقتدی کا امام کی اقتداء کی نیت کرنا۔(اگر مقتدی نے امام کی اقتداء کی نیت نہ کی ہو تو مقتدی کی اقتداء درست نہ ہوگی)
(2) امام اور مقتدی کی جگہ کا حقیقتہً یا حکماً متحدہونا۔
(3) دونوں کی نماز ایک ہونا (یہ نہ ہو کہ امام پڑھا رہا ہے ظہر کی نماز اور مقتدی نیت کرلے عصر کی) 
(4) امام کی نماز کا درست ہونا۔(اگر امام کی نماز کسی وجہ سے درست نہ ہوگی تو کسی بھی مقتدی کی نماز نہ ہوگی)
(5) کسی عورت کا امام یا مقتدی کے سامنے یا دائیں بائیں نہ ہونا۔( اس کو مسئلہ محاذات کہتے ہیں، جس کی تفصیل کتب فقہ میں ہے۔)
(6) مقتدی کی ایڑی کا امام کی ایڑی سے آگے نہ ہونا(اگر ایڑی امام سے آگے ہوگئی تو مقتدی کی اقتداء درست نہ ہوگی،ہاں اگر ایڑی پیچھے ہو مگر قد وقامت میں زیادتی کہ وجہ سے سجدہ کرتے ہوئے مثلاً سر امام کے سر سے آگے ہوجائے تو اقتداء میں کوئی فرق نہ آئے گا) 
(7) مقتدی کو امام کی نقل و حرکت کا علم ہونا( کہ اب وہ قیام میں ہے یا رکوع یا سجدہ میں ہے،محض اٹکل سے کام نہ چلے گا) 
(8) مقتدی کا ( نماز کے دوران یا امام کے سلام پھیرنے کے بعد) یہ جان لینا کہ امام مسافر ہے یا مقیم ( تاکہ اپنا حال دیکھ کر قصر و اتمام پر عمل کرسکے)
(9)  مقتدی کا امام کے ساتھ ارکانِ نماز میں شریک رہنا۔
(10) ارکان اور شرائط نماز میں مقتدی  کی حالت امام کے مساوی یا اس سے کم تر ہونا، مثلاً ۔
(۱) رکوع سجدہ پر قدرت رکھنے والے امام کا اپنے جیسے مقتدی کی امامت کرنا، یا اشارہ سے نماز پڑھنے والے کا اپنے جیسےشخص کی امامت کرنا درست ہے۔
(۲) امام اگر اشارہ سے نماز پڑھتا ہے اور پیچھے مقتدی باقاعدہ رکوع سجدہ کرتا ہے تو مقتدی کی نماز نہ ہوگی ، اس لیے کہ امام کی حالت کم تر ہے مقتدی سے۔

📚حوالہ:
(1) درمختار مع الشامی بیروت:2/242:244 
(2) شامی زکریا:2/284:286
(3) کتاب المسائل:1/406
 ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
━━━━━━━━❪❂❫━━━━━━━
▒▓█ مَجْلِسُ الْفَتَاویٰ █▓▒
مرتب:✍   مفتی عرفان اللہ درویش ھنگو عفی عنہ 
━━━━━━━━❪❂❫━━━━━━━
 


 

آج کی بات 🌟

جملہ: قصور ہمیشہ تربیت کا نہیں ہوتا، کچھ رنگ صحبتوں کے بھی چڑھتے ہیں 🤝

تعارف ✨

انسان کا کردار اور عادات صرف اس کی تربیت سے ہی نہیں بنتے، بلکہ اس کی صحبت اور ماحول بھی اس پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔ جملہ "قصور ہمیشہ تربیت کا نہیں ہوتا، کچھ رنگ صحبتوں کے بھی چڑھتے ہیں" اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ اچھی یا بری صحبت انسان کے کردار، سوچ اور عمل کو متاثر کرتی ہے۔ یہ جملہ ہمیں اچھی صحبت کی اہمیت اور بری صحبت سے بچنے کی تلقین کرتا ہے۔ اس تشریح میں ہم اس جملے کی گہرائی کو اسلامی تعلیمات، تاریخی واقعات، نفسیاتی اور سماجی نقطہ نظر سے دیکھیں گے، تاکہ یہ سمجھ سکیں کہ صحبت کیسے انسان کے کردار پر اثر انداز ہوتی ہے۔ 📜


اسلامی نقطہ نظر سے صحبت کی اہمیت 🕋

اسلام میں صحبت کے اثر کو کردار سازی کا ایک اہم جزو قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں:
"اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ رہو۔" (سورہ التوبہ: 119) 🙏
یہ آیت ہمیں سکھاتی ہے کہ نیک اور سچے لوگوں کی صحبت اختیار کرنی چاہیے، کیونکہ وہ انسان کو اللہ کی طرف رہنمائی کرتے ہیں۔ بری صحبت انسان کو گمراہی کی طرف لے جا سکتی ہے۔

نبی کریم ﷺ نے صحبت کے اثر پر زور دیتے ہوئے فرمایا:
"انسان اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے، لہٰذا تم میں سے ہر ایک کو یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ کس کی صحبت اختیار کرتا ہے۔" (سنن ابو داؤد) 🌹
یہ حدیث ہمیں بتاتی ہے کہ صحبت انسان کے کردار اور اعمال پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔ مثال کے طور پر، اگر کوئی شخص نیک اور صالح لوگوں کی صحبت میں رہے، تو اس کا کردار بھی نیک بنتا ہے، جبکہ بری صحبت اسے گمراہی کی طرف لے جا سکتی ہے۔

ایک اور حدیث میں آپ ﷺ نے فرمایا:
"اچھا ساتھی عطر فروش کی مانند ہے، اگر تمہیں اس کا عطر نہ ملے تو اس کی خوشبو تم پر اثر کرے گی، اور برا ساتھی لوہار کی مانند ہے، جو تمہارے کپڑوں کو جلا دے گا یا تم پر اس کی بدبو اثر کرے گی۔" (صحیح بخاری و مسلم) 🕊️
یہ ہمیں سکھاتا ہے کہ اچھی صحبت انسان کو بہتر بناتی ہے، جبکہ بری صحبت اس کے کردار کو نقصان پہنچاتی ہے۔


تاریخی تناظر میں صحبت کے اثرات 📚

اسلامی تاریخ میں صحبت کے اثرات کی کئی مثالیں ملتی ہیں۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نبی کریم ﷺ کی صحبت سے فیض یاب ہوئے، جس کی وجہ سے ان کا کردار اتنا بلند ہوا کہ وہ امت کے پہلے خلیفہ بنے۔ ان کی نیک صحبت نے انہیں ایمان، صداقت اور رہنمائی کی صلاحیت عطا کی۔ 🕊️

ایک اور مثال حضرت عمر بن خطاب ؓ کی ہے۔ اسلام قبول کرنے سے پہلے وہ سخت مزاج تھے، لیکن نبی کریم ﷺ کی صحبت نے ان کے کردار کو تبدیل کر دیا اور وہ ایک عظیم رہنما بنے۔ ان کی تربیت کے علاوہ نبی کریم ﷺ کی صحبت کا رنگ ان پر چڑھا، جس نے انہیں تاریخ کے عظیم انصاف پسند خلیفہ بنایا۔ 🌹

غیر اسلامی تاریخ میں بھی صحبت کے اثرات کی مثالیں ملتی ہیں۔ ارسطو نے اپنے شاگرد سکندر اعظم پر گہرا اثر ڈالا۔ ارسطو کی فلسفیانہ تعلیمات اور صحبت نے سکندر کے کردار اور عزائم کو شکل دی۔ 🌍 اسی طرح، مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی صحبت میں رہنے والے افراد، جیسے ان کے ساتھیوں نے، ان کی غیر متشدد تحریک کو مضبوط کیا، جو ان کی نیک صحبت کا نتیجہ تھا۔ 💞


نفسیاتی اور سماجی نقطہ نظر 🧠

نفسیاتی طور پر، صحبت انسان کے رویوں، عادات اور سوچ پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔ تحقیق بتاتی ہے کہ لوگ اپنے ماحول اور صحبت سے سیکھتے ہیں، اور ان کی شخصیت ان کے قریبی لوگوں سے متاثر ہوتی ہے۔ 😊 مثال کے طور پر، اگر کوئی طالب علم مثبت اور محنتی دوستوں کی صحبت میں رہے، تو وہ خود بھی محنت اور مثبت سوچ اپناتا ہے۔ اس کے برعکس، اگر وہ سست یا منفی سوچ رکھنے والوں کی صحبت میں رہے، تو اس کا کردار بھی منفی متاثر ہوتا ہے۔ 😔

سماجی طور پر، صحبت معاشرے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اچھی صحبت معاشرے میں مثبت اقدار، تعاون اور ہم آہنگی کو فروغ دیتی ہے۔ 💞 مثال کے طور پر، اگر ایک کمیونٹی کے لوگ نیک اور خیر خواہ لوگوں کی صحبت میں رہیں، تو یہ معاشرے میں خیر اور ترقی کا باعث بنتا ہے۔ اس کے برعکس، بری صحبت معاشرے میں منفی رویوں، جیسے حسد اور جھگڑوں، کو بڑھاوا دیتی ہے۔ 💔


اچھی صحبت اختیار کرنے کے اسلامی اور عملی طریقے 🛠️

اچھی صحبت اختیار کرنے اور بری صحبت سے بچنے کے لیے درج ذیل عملی اقدامات کیے جا سکتے ہیں:

  1. نیک لوگوں کی صحبت: ایسے لوگوں سے دوستی کریں جو آپ کو اللہ کی یاد دلائیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "بہترین دوست وہ ہے جس کی صحبت تمہیں اللہ کی یاد دلائے۔" (مسند احمد) 🌹

  2. بری صحبت سے اجتناب: منفی یا گمراہ کن لوگوں سے دوری اختیار کریں۔ "بری صحبت سے بچو، کیونکہ یہ تمہارے کردار کو خراب کرتی ہے۔" (صحیح بخاری) 🙏

  3. دعا کریں: اللہ سے دعا مانگیں کہ وہ آپ کو نیک صحبت عطا کرے۔ "اے اللہ! مجھے صالح دوستوں کی صحبت نصیب فرما۔" 🤲

  4. خود احتسابی: اپنی صحبت پر نظر رکھیں اور دیکھیں کہ کیا وہ آپ کو مثبت یا منفی طور پر متاثر کر رہی ہے۔ "اپنے نفس کا محاسبہ کرو قبل اس کے کہ تمہارا محاسبہ کیا جائے۔" (سنن ترمذی) 🪞

  5. مثبت ماحول بنائیں: اپنے اردگرد مثبت اور نیک لوگوں کا ماحول بنائیں جو آپ کی ترقی اور بھلائی کا باعث ہوں۔ 🌍


نتیجہ 🌸

انسان کا کردار نہ صرف تربیت بلکہ صحبت سے بھی بنتا ہے۔ اچھی صحبت انسان کو نیکی اور کامیابی کی طرف لے جاتی ہے، جبکہ بری صحبت اسے گمراہی کی طرف دھکیلتی ہے۔ اسلامی تعلیمات ہمیں نیک صحبت اختیار کرنے اور بری صحبت سے بچنے کی تلقین کرتی ہیں، جبکہ تاریخی واقعات اور نفسیاتی تحقیق اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ صحبت انسان کے کردار پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔ آئیے، ہم نیک اور صالح لوگوں کی صحبت اختیار کریں، اپنے کردار کو سنواریں، اور اپنی زندگی کو اللہ کی رضا سے بھر دیں۔ 🌹🤝




 🏆Alkamunia Presents ITDarasgah Quiz🏆1447🏆الکمونیا پیش کرتے ہیں آئی ٹی درسگاہ کوئز🏆

📚 سوال نمبر 63 (پاکستان کی سیاحت):

پاکستان کا کون سا مشہور سیاحتی مقام دنیا کی بلند ترین ہموار چٹان (plateau) کے طور پر جانا جاتا ہے، جو گلگت بلتستان میں واقع ہے؟

  • A) ہنزہ وادی ❤️

  • B) دیوسائی نیشنل پارک 💙

  • C) سوات وادی 💚

  • D) کاغان وادی 💛

✨ خصوصیت:

  • صحیح جواب دینے والے کو "سیاحت کا ستارہ" کا خصوصی بیج دیا جائے گا۔

#درسگاہ_کوئز #پاکستان_کی_سیاحت

اللہ پاکستان کو ترقی اور استحکام عطا فرمائے! آمین! 💚🤍

⏰ وقت: کم از کم اگلے 24 گھنٹے تک اور زیادہ سے زیادہ آفیشل درست جواب پوسٹ ہونے تک جواب دے سکتے ہیں!
🎯 طریقہ: درست آپشن پر مخصوص ایموجی سے ری ایکٹ کریں ( ❤️، 💙، 💚 یا 💛 ) یا پھر رپلائی کا آپشن (اگر دستیاب ہو) استعمال کریں، بٹن دباکے۔

🤝💡 ان سوالات کا جواب ضرور دیا کریں، بیشک غلط ہی ہو، اس سے آپ کے علم میں اضافہ ہوگا۔🤝💡



 ⫘⫘⫘گذشتہ سے پیوستہ⫘⫘⫘

مرکل پاتھ کیا ہے؟ 🛤️

مرکل پاتھ ایک سیٹ ہے جو ہیشز پر مشتمل ہوتا ہے، جو یہ ثابت کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے کہ ایک مخصوص ٹرانزیکشن بلوک چین کے کسی بلوک میں موجود ہے، بغیر پورے بلوک یا تمام ٹرانزیکشنز کو چیک کیے۔ یہ سمپل فائیڈ پیمنٹ ویریفکیشن (SPV) کے لیے خاص طور پر اہم ہے، جو ہلکے نوڈس (light nodes) جیسے موبائل والیٹس استعمال کرتے ہیں۔ 📱

  • مرکل پاتھ وہ ہیشز ہیں جو ایک ٹرانزیکشن کے ہیش سے شروع ہو کر مرکل روٹ تک جاتے ہیں۔ یہ ایک "راستہ" بناتا ہے جو دکھاتا ہے کہ ٹرانزیکشن مرکل ٹری کا حصہ ہے۔ 🌳
  • یہ کارکردگی اور سیکیورٹی کو بڑھاتا ہے، کیونکہ آپ کو پوری بلوک چین ڈاؤن لوڈ کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ 💾

مرکل پاتھ کیسے کام کرتا ہے؟ 🕵️‍♂️

مرکل پاتھ کو سمجھنے کے لیے ہمیں مرکل ٹری کے ڈھانچے کو یاد رکھنا ہوگا، جیسا کہ ہم نے پچھلے جواب میں دیکھا۔ مرکل ٹری ٹرانزیکشنز کے ہیشز کو جوڑوں میں ہیش کر کے ایک واحد مرکل روٹ بناتی ہے۔ مرکل پاتھ اس عمل کا ایک حصہ ہے جو ایک ٹرانزیکشن کو مرکل روٹ سے جوڑتا ہے۔ چلیں، اسے قدم بہ قدم سمجھتے ہیں:

1. مرکل ٹری کا جائزہ:

فرض کریں ایک بلوک میں 4 ٹرانزیکشنز ہیں: T1, T2, T3, T4۔ مرکل ٹری اس طرح بنتی ہے:

  • لیف نوڈس: H1 = SHA-256(T1), H2 = SHA-256(T2), H3 = SHA-256(T3), H4 = SHA-256(T4)
  • پہلا لیئر: H12 = SHA-256(H1 + H2), H34 = SHA-256(H3 + H4)
  • مرکل روٹ: Root = SHA-256(H12 + H34)

یہ ڈھانچہ کچھ اس طرح نظر آتا ہے:

text
Root
/ \
H12 H34
/ \ / \
H1 H2 H3 H4
(T1) (T2)(T3)(T4)

2. مرکل پاتھ کی تعریف:

مرکل پاتھ وہ ہیشز کا سیٹ ہے جو کسی ایک ٹرانزیکشن (مثلاً T1) کو مرکل روٹ سے جوڑتا ہے۔ اگر آپ یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ T1 اس بلوک میں ہے، تو آپ کو صرف چند ہیشز کی ضرورت ہوتی ہے، نہ کہ پوری ٹری یا تمام ٹرانزیکشنز۔ 🛤️

مثال: T1 کے لیے مرکل پاتھ بنانے کے لیے:

  • آپ کو H1 (یعنی T1 کا ہیش) سے شروع کرنا ہوگا۔
  • اس کے ساتھ آپ کو وہ ہیشز چاہئیں جو H1 کو مرکل روٹ تک لے جائیں:
    • H2 (کیونکہ H1 اور H2 مل کر H12 بناتے ہیں)۔
    • H34 (کیونکہ H12 اور H34 مل کر مرکل روٹ بناتے ہیں)۔
  • تو T1 کا مرکل پاتھ ہے: {H2, H34}۔

3. تصدیق کا عمل ✅:

فرض کریں کوئی ہلکا نوڈ (مثلاً موبائل والیٹ) یہ چیک کرنا چاہتا ہے کہ T1 بلوک میں ہے۔ اس کے پاس بلوک ہیڈر (جس میں مرکل روٹ ہوتا ہے) اور T1 کا مرکل پاتھ (H2, H34) ہوتا ہے۔ تصدیق اس طرح ہوتی ہے:

  1. نوڈ T1 کا ہیش بناتا ہے: H1 = SHA-256(T1)۔
  2. H1 کو H2 کے ساتھ ہیش کرتا ہے: H12 = SHA-256(H1 + H2)۔
  3. H12 کو H34 کے ساتھ ہیش کرتا ہے: Root' = SHA-256(H12 + H34)۔
  4. اگر Root' بلوک ہیڈر کے مرکل روٹ سے میل کھاتا ہے، تو T1 اس بلوک میں ہے۔ ✅
    • اگر کوئی ہیش غلط ہو، تو مرکل روٹ نہیں ملے گا، اور ٹرانزیکشن جعلی یا غائب سمجھی جائے گی۔ 🚫

4. عملی استعمال:

  • سمپل فائیڈ پیمنٹ ویریفکیشن (SPV): ہلکے نوڈس (جیسے موبائل والیٹس) پوری بلوک چین ڈاؤن لوڈ نہیں کرتے۔ وہ صرف بلوک ہیڈرز اور مرکل پاتھ استعمال کر کے ٹرانزیکشنز کی تصدیق کرتے ہیں۔ 📱
  • کارکردگی: اگر ایک بلوک میں 1000 ٹرانزیکشنز ہیں، تو مرکل پاتھ میں صرف چند ہیشز (عام طور پر log₂(n) ہیشز) کی ضرورت ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر، 1000 ٹرانزیکشنز کے لیے ~10 ہیشز کافی ہوتے ہیں۔ 🚀
  • سیکیورٹی: چونکہ ہیشز SHA-256 پر مبنی ہوتے ہیں، جعلی مرکل پاتھ بنانا تقریباً ناممکن ہے۔ 🔐

مرکل پاتھ کی اہمیت 🌟

  1. ہلکے نوڈس کے لیے سہولت:
    • ہلکے نوڈس (light nodes) پورے بلوک چین کو سٹور نہیں کر سکتے، کیونکہ اس کے لیے بہت زیادہ اسٹوریج (بٹ کوائن کی صورت میں سینکڑوں GB) چاہیے۔ مرکل پاتھ انہیں صرف چند کلوبائٹس ڈیٹا سے تصدیق کرنے دیتا ہے۔ 💾
  2. تیز تصدیق:
    • ایک ٹرانزیکشن کی تصدیق کے لیے پورے بلوک کو ڈاؤن لوڈ کرنے کی ضرورت نہیں۔ بس مرکل پاتھ اور بلوک ہیڈر کافی ہیں۔ 🏎️
  3. اسکیل ایبلٹی:
    • جیسے جیسے ٹرانزیکشنز کی تعداد بڑھتی ہے، مرکل پاتھ کا استعمال نیٹ ورک کو موثر بناتا ہے۔ 🌐
  4. سیکیورٹی:
    • چونکہ مرکل پاتھ ہیشنگ پر مبنی ہوتا ہے، یہ ٹرانزیکشن کی سالمیت کو یقینی بناتا ہے۔ اگر کوئی ٹرانزیکشن بدلی جاتی ہے، تو مرکل پاتھ سے بننے والا روٹ اصل روٹ سے میل نہیں کھائے گا۔ 🔒

مثال سے سمجھیں:

فرض کریں ایک بلوک میں 4 ٹرانزیکشنز ہیں (T1, T2, T3, T4)، اور مرکل ٹری اوپر دیے گئے ڈھانچے کی طرح ہے۔ آپ کو T1 کی تصدیق کرنی ہے:

  • آپ کے پاس ہے:
    • T1 کا ہیش: H1۔
    • مرکل پاتھ: {H2, H34}۔
    • بلوک ہیڈر کا مرکل روٹ: Root۔
  • تصدیق:
    1. H12 = SHA-256(H1 + H2) بنائیں۔
    2. Root' = SHA-256(H12 + H34) بنائیں۔
    3. اگر Root' == Root، تو T1 بلوک میں موجود ہے۔ ✅

اگر بلوک میں 8 ٹرانزیکشنز ہوں، تو مرکل پاتھ میں 3 ہیشز ہوں گے (log₂(8) = 3)۔ اس طرح، جتنی زیادہ ٹرانزیکشنز، اتنا ہی چھوٹا اور موثر پاتھ۔ 😎


تکنیکی نوٹ:

  • ہیش فنکشن: بٹ کوائن اور ایتھریم میں SHA-256 استعمال ہوتا ہے، جو ہر ہیش کو 32 بائٹس بناتا ہے۔ 🔢
  • اسپیس سیونگ: اگر ایک بلوک میں 1024 ٹرانزیکشنز ہیں، تو مرکل پاتھ میں صرف ~10 ہیشز (320 بائٹس) کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ پورا بلوک کئی MB کا ہو سکتا ہے۔ 📉
  • SPV نوڈز: یہ نوڈز صرف بلوک ہیڈرز (80 بائٹس فی ہیڈر) اور مرکل پاتھز سٹور کرتے ہیں، جو مکمل نوڈز (سینکڑوں GB) کے مقابلے میں بہت کم جگہ لیتے ہیں۔ 💾
  • چیلنج: اگر کوئی جعلی مرکل پاتھ بنانے کی کوشش کرے، تو اسے SHA-256 ہیشنگ کے کرپٹوگرافک تحفظ کو توڑنا ہوگا، جو عملی طور پر ناممکن ہے۔ 🔐

آسان مثال:

مرکل پاتھ ایسی ہے جیسے آپ ایک بڑی لائبریری میں ایک خاص کتاب ڈھونڈ رہے ہوں۔ آپ کو پوری لائبریری چھاننے کی ضرورت نہیں؛ بس چند اشارے (جیسے شیلف نمبر، سیکشن، اور کتاب کا عنوان) کافی ہیں کہ آپ کتاب تک پہنچ جائیں۔ اگر اشارے درست ہیں، تو آپ کو یقین ہو جاتا ہے کہ کتاب موجود ہے۔ 📚


⫘⫘⫘جاری ہے⫘⫘⫘


 ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋-سورہ-النحل-آیت نمبر 124🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼ 

بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ
اِنَّمَا جُعِلَ السَّبْتُ عَلَى الَّذِیْنَ اخْتَلَفُوْا فِیْهِ١ؕ وَ اِنَّ رَبَّكَ لَیَحْكُمُ بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فِیْمَا كَانُوْا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 لفظی ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں جُعِلَ : مقرر کیا گیا السَّبْتُ : ہفتہ کا دن عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اخْتَلَفُوْا : انہوں نے اختلاف کیا فِيْهِ : اس میں وَاِنَّ : اور بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لَيَحْكُمُ : البتہ فیصلہ کریگا بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت فِيْمَا : اس میں جو كَانُوْا : وہ تھے فِيْهِ : اس میں يَخْتَلِفُوْنَ : اختلاف کرتے

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے
سینچر کے دن کے احکام تو ان لوگوں پر لازم کیے گئے تھے جنہوں نے اس کے بارے میں اختلاف کیا تھا۔ (52) اور یقین رکھو کہ تمہارا رب قیامت کے دن ان کے درمیان ان تمام باتوں کا فیصلہ کردے گا جن میں لوگ اختلاف کیا کرتے تھے۔

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 تفسیر 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

52: یہ ایک دوسرا استثنا ہے جس میں یہودیوں کے لیے بعض وہ چیزیں ممنوع کردی گئی تھیں جو حضرت ابراہیم ؑ کی شریعت میں جائز تھیں۔ اور وہ یہ کہ یہودیوں کے لیے سنیچر کے دن معاشی سرگرمیاں ممنوع کردی گئی تھیں۔ پھر ان میں بھی اختلاف رہا کہ کچھ لوگوں نے اس پابندی پر عمل کیا اور کچھ نے نہیں کیا۔ بہر حال ! یہ بھی ایک استثنائی حکم تھا جو صرف یہودیوں کو دیا گیا تھا۔ حضرت ابراہیم ؑ کی شریعت اس سے خالی تھی۔ لہذا کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ اپنی طرف سے حلال چیزوں کو حرام قرار دیدے۔


 

🌿 اَلْمُنْتَقِمُ – معنیٰ، مفہوم، فضائل، برکات، اذکار و وظائف 🌿


🕊️ لفظی معنیٰ:

اَلْمُنْتَقِمُ
یعنی: انتقام لینے والا، مجرموں کو ان کے اعمال کی سزا دینے والا۔


🌸 مفہوم و تشریح:

"اَلْمُنْتَقِمُ" اللہ تعالیٰ کا وہ صفاتی نام ہے جو اُس کی عدل، انصاف، اور سزا دینے کی قدرت کو ظاہر کرتا ہے۔
اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ حد سے بڑھ جانے والوں، ظلم کرنے والوں، اور فسادیوں کو تنبیہ کے بعد بھی نہ ماننے پر سزا دیتا ہے۔

اللہ تعالیٰ جلد باز نہیں، وہ موقع پر موقع دیتا ہے۔ لیکن جب کوئی شخص یا قوم نافرمانی، ظلم، اور فساد کی حدیں پار کر لے، تو اللہ تعالیٰ اَلْمُنْتَقِمُ کے طور پر ظاہر ہوتا ہے۔

قرآن مجید میں:
"إِنَّا مِنَ الْمُجْرِمِينَ مُنْتَقِمُونَ"
(سورۃ السجدہ: 22)
ترجمہ: "بے شک ہم مجرموں سے انتقام لینے والے ہیں۔"


🌟 فضائل:

  1. اللہ کی عدالت اور انصاف کا پتا چلتا ہے۔

  2. انسان ظلم و زیادتی سے باز آتا ہے۔

  3. مظلوم کے دل کو تسکین ملتی ہے کہ ایک دن انصاف ضرور ہوگا۔

  4. گناہوں سے بچنے کا خوفِ خدا پیدا ہوتا ہے۔


🌿 برکات:

  • مظلوم کی دعاؤں میں قوت پیدا ہوتی ہے۔

  • دل سے انتقام کی طلب ختم ہوتی ہے، کیونکہ اللہ سے انصاف کی امید بندھتی ہے۔

  • ظالموں کے خلاف دعائے مظلوم کی قبولیت میں اضافہ ہوتا ہے۔

  • معاشرہ ظلم سے نفرت اور عدل کی طرف مائل ہوتا ہے۔


🕯️ ذکر و ورد کا طریقہ:

📿 روزانہ 100 یا 300 مرتبہ
"یَا مُنْتَقِمُ"
توجہ، خشوع اور مظلومانہ دل کے ساتھ پڑھا جائے۔


✍️ وظائف:

  1. ظالم کے شر سے حفاظت کے لیے:
    اگر کسی پر ظلم ہو رہا ہو یا کوئی مسلسل زیادتی کر رہا ہو:
    👉 بعد از نماز فجر 100 مرتبہ "یَا مُنْتَقِمُ" پڑھ کر اللہ سے فریاد کی جائے۔

  2. دشمن کی شرارت سے نجات کے لیے:
    👉 "یَا مُنْتَقِمُ" 490 مرتبہ روزانہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے انصاف مانگا جائے۔

  3. قلبی سکون اور دل کا بوجھ ہلکا کرنے کے لیے:
    دل کو کسی زیادتی یا ناانصافی پر بہت دکھ ہو تو
    👉 روزانہ سونے سے پہلے "یَا مُنْتَقِمُ" 70 مرتبہ پڑھ کر رب سے دعا کی جائے کہ وہ اپنا عدل دکھائے۔


⚠️ اہم تنبیہ:

  • یہ اسم محض بدلہ لینے کے جذبے سے نہ پڑھا جائے بلکہ عدل و انصاف کی طلب کے ساتھ۔

  • اپنے ذاتی غصے کی تسکین کے لیے استعمال کرنا روحانی اخلاق کے منافی ہے۔

  • اللہ تعالیٰ کا عدل مکمل اور بہتر ہے — اس پر بھروسہ کیجیے، انتقام پر نہیں۔


 

آج کی بات 🌟

جملہ: مخلوقِ خدا پر رحم کرنے سے دنیا اور آخرت میں سرفرازی عطا ہوتی ہے 🤲

تعارف ✨

رحم و کرم انسان کے کردار کی سب سے عظیم صفت ہے، جو نہ صرف معاشرے میں محبت اور ہم آہنگی پھیلاتی ہے بلکہ اللہ کی رحمت اور سرفرازی کا باعث بھی بنتی ہے۔ جملہ "مخلوقِ خدا پر رحم کرنے سے دنیا اور آخرت میں سرفرازی عطا ہوتی ہے" اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ دوسروں پر رحم کرنا انسان کو دنیاوی عزت اور اخروی کامیابی عطا کرتا ہے۔ یہ جملہ ہمیں ہمدردی، خیر خواہی اور اللہ کی مخلوق کی خدمت کی اہمیت سکھاتا ہے۔ اس تشریح میں ہم اس جملے کی گہرائی کو اسلامی تعلیمات، تاریخی واقعات، نفسیاتی اور سماجی نقطہ نظر سے دیکھیں گے، تاکہ یہ سمجھ سکیں کہ رحم و کرم کیسے سرفرازی کا ذریعہ بنتا ہے۔ 📜


اسلامی نقطہ نظر سے رحم و کرم کی اہمیت 🕋

اسلام میں مخلوقِ خدا پر رحم کرنے کو اللہ کی رحمت حاصل کرنے کا عظیم ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں:
"اور ہم نے تمہارے رسول کو رحمت ساری دنیا کے لیے بھیجا۔" (سورہ الانبیاء: 107) 🌹
یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی بعثت کا مقصد رحم اور ہمدردی کا پیغام پھیلانا تھا، اور ہمیں بھی اسی کی پیروی کرنی چاہیے۔

نبی کریم ﷺ نے رحم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فرمایا:
"جو شخص مخلوق پر رحم نہیں کرتا، اللہ اس پر رحم نہیں کرتا۔" (صحیح بخاری و مسلم) 🙏
یہ حدیث ہمیں سکھاتی ہے کہ مخلوقِ خدا پر رحم کرنا اللہ کی رحمت اور سرفرازی حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔ مثال کے طور پر، اگر کوئی شخص غریبوں، یتیموں یا جانوروں پر رحم کرتا ہے، تو اللہ اسے دنیا اور آخرت میں عزت دیتا ہے۔

ایک اور حدیث میں آپ ﷺ نے فرمایا:
"رحم کرنے والوں پر رحمان رحم کرتا ہے۔ زمین والوں پر رحم کرو، آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔" (سنن ابو داؤد) 🕊️
یہ ہمیں بتاتا ہے کہ رحم و کرم نہ صرف انسانوں بلکہ تمام مخلوقات کے لیے ہونا چاہیے، اور یہ عمل دنیا اور آخرت میں سرفرازی کا باعث بنتا ہے۔


تاریخی تناظر میں رحم و کرم کی مثالیں 📚

اسلامی تاریخ میں رحم و کرم کی کئی عظیم مثالیں ملتی ہیں۔ حضرت عمر بن خطاب ؓ اپنے دور خلافت میں رحم و کرم کی عظیم مثال تھے۔ ایک بار انہوں نے ایک بوڑھی عورت کو اپنی پیٹھ پر اٹھا کر اس کے گھر تک پہنچایا اور اس کی ضروریات پوری کیں۔ ان کا یہ عمل ان کی رحمدلی اور اللہ کی طرف سے ملنے والی سرفرازی کی وجہ بنا۔ 🕊️

ایک اور مثال حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ کی ہے۔ انہوں نے اپنا مال غریبوں، یتیموں اور بیواؤں کی مدد کے لیے خرچ کیا۔ ان کی سخاوت اور رحم دلی کی بدولت اللہ نے انہیں دنیا میں عزت اور آخرت میں جنت کی بشارت دی۔ 🌹

غیر اسلامی تاریخ میں بھی رحم و کرم کی مثالیں ملتی ہیں۔ مادر ٹریسا نے اپنی پوری زندگی غریبوں، بیماروں اور بے سہارا لوگوں کی خدمت میں گزاری۔ ان کی رحمدلی نے انہیں دنیا بھر میں عزت اور سرفرازی عطا کی۔ 🌍 اسی طرح، فلورنس نائٹنگیل نے جنگ کے دوران زخمی فوجیوں کی خدمت کی اور ان کی رحمدلی نے انہیں تاریخ میں ایک عظیم مقام دیا۔ 💞


نفسیاتی اور سماجی نقطہ نظر 🧠

نفسیاتی طور پر، رحم و کرم انسان کو ذہنی سکون اور اطمینان دیتا ہے۔ تحقیق بتاتی ہے کہ جو لوگ دوسروں کے ساتھ ہمدردی اور رحم سے پیش آتے ہیں، وہ زیادہ خوشی اور ذہنی استحکام محسوس کرتے ہیں۔ 😊 مثال کے طور پر، اگر کوئی شخص کسی ضرورت مند کی مدد کرتا ہے یا کسی جانور پر رحم کرتا ہے، تو اسے اپنے عمل سے خوشی اور اطمینان ملتا ہے۔ اس کے برعکس، بے رحمی اور خود غرضی انسان کو ذہنی تناؤ اور عدم اطمینان کی طرف لے جاتی ہے۔ 😔

سماجی طور پر، رحم و کرم معاشرے میں محبت، اتحاد اور ہم آہنگی کو فروغ دیتا ہے۔ جب لوگ ایک دوسرے پر رحم کرتے ہیں، تو یہ معاشرے میں اعتماد اور تعاون کو بڑھاتا ہے۔ 💞 مثال کے طور پر، اگر ایک کمیونٹی کے لوگ غریبوں، یتیموں اور کمزوروں کی مدد کریں، تو یہ معاشرے میں مثبت تبدیلی اور ہم آہنگی لاتا ہے۔ اس کے برعکس، بے رحمی اور لالچ معاشرے میں نفرت اور تقسیم کا باعث بنتے ہیں۔ 💔


رحم و کرم اپنانے کے اسلامی اور عملی طریقے 🛠️

مخلوقِ خدا پر رحم کرنے اور سرفرازی حاصل کرنے کے لیے درج ذیل عملی اقدامات کیے جا سکتے ہیں:

  1. نیک نیتی سے مدد کریں: غریبوں، یتیموں اور ضرورت مندوں کی مدد اللہ کی رضا کے لیے کریں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "جو شخص کسی یتیم کی کفالت کرتا ہے، وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا۔" (صحیح بخاری) 🌹

  2. جانوروں پر رحم: اللہ کی مخلوق، جیسے جانوروں، پر رحم کریں۔ "ایک عورت کو ایک بلی پر رحم کرنے کی وجہ سے جنت ملی۔" (صحیح بخاری) 🐾

  3. دعا کریں: اللہ سے دعا مانگیں کہ وہ آپ کے دل کو رحم و کرم سے بھر دے۔ "اے اللہ! مجھے رحمدلی اور ہمدردی عطا فرما۔" 🤲

  4. صبر و تحمل: دوسروں کی غلطیوں کو معاف کریں اور ان کے ساتھ رحم سے پیش آئیں۔ "رحم کرنے والوں پر رحمان رحم کرتا ہے۔" (سنن ابو داؤد) 🕊️

  5. خود احتسابی: اپنے اعمال پر نظر رکھیں اور دیکھیں کہ کیا آپ واقعی مخلوقِ خدا پر رحم کر رہے ہیں۔ "اپنے نفس کا محاسبہ کرو قبل اس کے کہ تمہارا محاسبہ کیا جائے۔" (سنن ترمذی) 🪞


نتیجہ 🌸

مخلوقِ خدا پر رحم کرنا دنیا اور آخرت میں سرفرازی کا ذریعہ ہے۔ اسلامی تعلیمات ہمیں رحم و کرم اور ہمدردی کی طرف رہنمائی کرتی ہیں، جبکہ تاریخی واقعات اور نفسیاتی تحقیق اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ رحمدلی انسان کو ذہنی سکون اور معاشرتی عزت دیتی ہے۔ آئیے، ہم اپنے دلوں کو رحم و کرم سے بھریں، اللہ کی مخلوق کی خدمت کریں، اور دنیا و آخرت میں سرفرازی حاصل کریں۔ 🌹🤲


 🏆Alkamunia Presents ITDarasgah Quiz🏆1447🏆الکمونیا پیش کرتے ہیں آئی ٹی درسگاہ کوئز🏆

📚 سوال نمبر 62 (پاکستان کی کھیلوں کی تاریخ):

پاکستان نے اپنی پہلی فیلڈ ہاکی اولمپک گولڈ میڈل کس سال جیتا، جب اس نے آسٹریلیا کو فائنل میں شکست دی؟

  • A) 1960 ❤️

  • B) 1968 💙

  • C) 1972 💚

  • D) 1984 💛

✨ خصوصیت:

  • صحیح جواب دینے والے کو "کھیلوں کا ہیرو" کا خصوصی بیج دیا جائے گا۔

#درسگاہ_کوئز #پاکستان_کی_کھیلوں_کی_تاریخ

اللہ پاکستان کو ترقی اور استحکام عطا فرمائے! آمین! 💚🤍

⏰ وقت: کم از کم اگلے 24 گھنٹے تک اور زیادہ سے زیادہ آفیشل درست جواب پوسٹ ہونے تک جواب دے سکتے ہیں!
🎯 طریقہ: درست آپشن پر مخصوص ایموجی سے ری ایکٹ کریں ( ❤️، 💙، 💚 یا 💛 ) یا پھر رپلائی کا آپشن (اگر دستیاب ہو) استعمال کریں، بٹن دباکے۔

🤝💡 ان سوالات کا جواب ضرور دیا کریں، بیشک غلط ہی ہو، اس سے آپ کے علم میں اضافہ ہوگا۔🤝💡



 《بزرگوں کے لیے صحت مند زندگی گزارنے کی تجاویز》【𝟏𝟐】 👴     پانی کا مناسب استعمال 💧  



 ✅ بزرگوں کے لیے صحت مند زندگی گزارنے کی تجاویز


 پانی کا مناسب استعمال 💧  
بزرگ افراد کے لیے پانی کا مناسب استعمال جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے نہایت ضروری ہے۔ عمر کے ساتھ پیاس کا احساس کم ہو جاتا ہے، اس لیے پانی کی کمی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ یہاں چند اہم نکات پیش ہیں:

 💧 بزرگوں کے لیے پانی پینے کی اہمیت اور تجاویز

 ✅ روزانہ کتنا پانی پینا چاہیے؟
- عام طور پر 8 سے 10 گلاس پانی روزانہ تجویز کیا جاتا ہے 
- اگر بزرگ فرد کو دل، گردے یا مثانے کی کوئی بیماری ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ ضروری ہے۔

 🌟 پانی پینے کے فوائد

1. وزن میں کمی ⚖️  
   پانی بھوک کو کم کرتا ہے اور میٹابولزم کو بہتر بناتا ہے 

2. توانائی میں اضافہ ⚡  
   پانی کی کمی تھکاوٹ کا باعث بنتی ہے، مناسب مقدار میں پانی جسم کو چاق و چوبند رکھتا ہے 

3. دماغی کارکردگی بہتر ہوتی ہے 🧠  
   پانی کی کمی توجہ، یادداشت اور مزاج پر منفی اثر ڈال سکتی ہے 

4. گردوں کی صحت 🩺  
   پانی گردوں کو صاف رکھتا ہے اور پتھری سے بچاتا ہے 

5. قبض سے بچاؤ 🚽  
   پانی نظامِ ہضم کو بہتر بناتا ہے اور قبض سے بچاتا ہے 

6. جلد کی صحت ✨  
   پانی جلد کو تروتازہ اور چمکدار رکھتا ہے

 ⚠️ احتیاطی تدابیر

- پیاس لگنے کا انتظار نہ کریں — وقتاً فوقتاً پانی پیتے رہیں  
- چائے، کافی اور میٹھے مشروبات کی جگہ سادہ پانی کو ترجیح دیں  
- گرمیوں میں پانی کی مقدار بڑھا دیں  
- پیشاب کا رنگ ہلکا پیلا ہونا چاہیے — یہ جسم میں پانی کی مناسب مقدار کی علامت ہے


🔔 ڈسکلیمر برائے صحت و تندرستی

 الکمونیا بلاگ پر شایع کی جانے والی تمام تحریری و بصری معلومات صرف عمومی آگاہی اور تعلیمی مقاصد کے تحت فراہم کی جاتی ہیں۔ ہم خلوصِ نیت اور نیک جذبات کے ساتھ صحت و تندرستی کے موضوعات پر مواد شایع کرتے ہیں، تاہم:
📌 اس بلاگ پر موجود کوئی بھی مشورہ، تدبیر، یا نسخہ کسی ماہر معالج، ڈاکٹر یا مستند طبی مشورے کا متبادل نہیں۔
📌 کسی بھی دوا، علاج، یا غذائی تبدیلی پر عمل کرنے سے پہلے اپنے معالج یا متعلقہ ماہر سے رجوع ضرور کریں۔
📌 الکمونیا بلاگ یا اس کے منتظمین کسی قسم کے نقصان، پیچیدگی یا منفی اثرات کے ذمہ دار نہیں ہوں گے جو کسی تحریر یا مشورے پر عمل کرنے کی صورت میں پیش آئیں۔
📌 ہم کسی مخصوص برانڈ، دوا، غذا یا طبی طریقہ کار کی توثیق نہیں کرتے، اور نہ ہی کسی بھی کمپنی یا ادارے سے وابستہ ہیں۔
آپ کی صحت آپ کی ذمہ داری ہے — معلومات حاصل کریں، سمجھداری سے فیصلہ کریں۔


 

🪞 محاورہ: آئینے میں بال آنا


▄︻デ📢 تلفظ══━一
"آئینے میں بال آنا"
(آئینے میں بال آنا)


▄︻デ💡 معانی و مفہوم══━一
اس محاورے کا مطلب ہے:
🔸 کسی بے عیب یا مکمل چیز میں عیب یا خرابی کا ظاہر ہو جانا۔
🔸 ایسی چیز جسے مکمل یا بے نقص سمجھا جا رہا ہو، اس میں پہلی بار کوئی خامی نظر آ جائے۔


▄︻デ🎯 موقع و محل══━一
یہ محاورہ ان مواقع پر استعمال کیا جاتا ہے:
✅ جب کسی انسان، جماعت، رشتے یا سسٹم کو مثالی سمجھا جا رہا ہو
✅ اور اچانک اس میں کوئی خامی، کمزوری یا خرابی سامنے آ جائے

مثال:
"ہمیں تو لگتا تھا اس کی نیت بالکل صاف ہے، مگر اب جو حقیقت سامنے آئی ہے تو سمجھو آئینے میں بال آ گیا۔"


▄︻デ📜 تاریخ و واقعہ ══━一
یہ محاورہ اردو زبان میں قدیم وقتوں سے استعمال ہوتا آ رہا ہے۔
آئینہ چونکہ صاف، شفاف اور بے داغ چیز کی علامت ہے، لہٰذا جب اس میں بال آ جائے تو وہ اس صفائی اور شفافیت کو متاثر کرتا ہے۔
یہی تصور انسانوں اور رشتوں پر بھی منطبق کیا گیا، کہ کوئی معمولی خرابی بھی کامل تصویر کو بگاڑ سکتی ہے۔


▄︻デ😂 پُر لطف قصہ ══━一
ایک بار محلے کے کونسلر صاحب کو سب "فرشتہ صفت" سمجھتے تھے۔ ان کی نیکی اور دیانتداری کے چرچے ہر گلی میں تھے۔
ایک دن ان کا موبائل غلطی سے دکان میں رہ گیا، اور لوگوں نے اس میں کچھ غیر نصابی تصاویر دیکھ لیں 😅📱۔
اب جو محلے والوں کو خبر ہوئی تو سب کہنے لگے:
"ہائے ہائے! آئینے میں بال آ گیا!"
کونسلر صاحب نے صفائی دی:
"یہ تو ہیکرز کا کام ہے!"
مگر عوام کہتی رہی:
"بس اب یقین اٹھ گیا…!"


 ⲯ﹍︿﹍︿﹍-درسِ حدیث ﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼

معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1477
عَنْ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ حَمَى مُؤْمِنًا مِنْ مُنَافِقٍ بَعَثَ اللَّهُ مَلَكًا يَحْمِي لَحْمَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ نَارِ جَهَنَّمَ وَمَنْ رَمَى مُسْلِمًا بِشَيْءٍ يُرِيدُ شَيْنَهُ بِهِ حَبَسَهُ اللَّهُ عَلَى جِسْرِ جَهَنَّمَ حَتَّى يَخْرُجَ مِمَّا قَالَ. (رواه ابوداؤد)

ⲯ﹍︿﹍︿﹍ ترجمہ﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼

مسلمان کی عزت و آبرو کی حفاظت و حمایت
حضرت معاذ بن انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے کسی بددین منافق کے شر سے بندہ مومن کی حمایت کی (مثلا کسی شریر بددین نے کسی مومن بندے پر کوئی الزام لگایا، اور کسی باتوفیق مسلمان نے اس کی مدافعت کی) تو اللہ تعالیٰ قیامت میں ایک فرشتہ مقرر فرمائے گا جو اس کے گوشت (یعنی جسم) کو آتش دوزخ سے بچائے گا۔ اور جس کسی نے کسی مسلمان بندے کو بدنام کرنے اور گرانے کے لئے اس پر کوئی الزام لگایا تو اللہ تعالیٰ اس کو جہنم کے پل پر قید کر دے گا، اس وقت تک کے لئے کہ وہ اپنے الزام کی گندگی سے پاک صاف نہ ہو جائے۔ (سنن ابی داؤد)

ⲯ﹍︿﹍︿﹍ تشریح﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼

مطلب یہ ہے کہ کسی بندہ مومن کو بدنام رسوا کرنے کے لئے اس پر الزام لگانا اور اس کے خلاف پروپیگنڈہ کرنا ایسا سنگین اور اتنا سخت گناہ ہے کہ اس کا ارتکاب کرنے والا اگرچہ مسلمانوں میں سے ہو جہنم کے ایک حصہ پر (جس کو حدیث میں جسر جہنم کہاگیا ہے) اس وقت تک ضرور قید میں رکھا جائے گا جب تک کہ جل بھن کر اپنے اس گناہ کی گندگی سے پاک صاف نہ ہو جائے جس طرح کہ سونا اس وقت تک آگ پر رکھا جاتا ہے جب تک کہ اس کا میل کچیل ختم نہ ہو جائے۔ حدیث کے ظاہری الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ گناہ اللہ کے ہاں ناقابل معافی ہے، لیکن آج ہم مسلمانوں کا، ہمارے خوص تک کا یہ لذیذ ترین مشغلہ ہے۔ اَللَّهُمَّ احْفَظْنَا مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا


📿 *اولاد نہ ہونے کی وجہ سے شوہر سے خلع اور طلاق کا مطالبہ کرنے کا حکم:*

شوہر سے اولاد نہ ہونے کی وجہ سے عورت کو اس سے طلاق کا مطالبہ کرنے اور خلع لینے کا حق حاصل نہیں اور محض اولاد کا نہ ہونا تنسیخِ نکاح کی وجوہات میں سے بھی نہیں ہے۔ اس لیے اگر عورت صرف اولاد نہ ہونے کی بنا پر شوہر کی رضامندی کے بغیر عدالت سے خلع لے گی تو یہ خلع معتبر اور درست نہیں ہوگا، اس کی وجہ سے دونوں کا نکاح ختم نہیں ہوگا، اور نہ ہی عورت کے لیے اس خلع کے بعد کہیں اور نکاح کرنا جائز ہوگا۔

☀️ عمدة القاري شرح البخاري:
وأما إذا لم يكن لها عذر وسألت الافتداء منه فقد دخلت في قوله ﷺ: «أيما امرأة سألت زوجها طلاقها ‌من ‌غير ‌بأس فحرام عليها ‌رائحة ‌الجنة». أخرجه الترمذي من حديث ثوبان، ورواه ابن جرير أيضا، وفي آخره قال: المختلعات من المنافقات."
(كتاب الطلاق: باب الخلع وكيف الطلاق فيه)
☀️ الفتاوى الهندية: 
لو لم يكن له ماء ويجامع فلا ينزل لا يكون لها حق الخصومة، كذا في النهاية. 
(كتاب الطلاق: الباب الثاني عشر في العنين)

✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم 
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی


 

آج کی بات 🌟

جملہ: تم جو صدقہ دیتے ہو، وہ تم نہیں دیتے، تمہیں تو دینے کی توفیق بھی دینے والا (اللہ) دیتا ہے 🤲

تعارف ✨

صدقہ دینا ایک عظیم عمل ہے جو نہ صرف دوسروں کی مدد کرتا ہے بلکہ دینے والے کے لیے بھی اللہ کی رحمت کا باعث بنتا ہے۔ جملہ "تم جو صدقہ دیتے ہو، وہ تم نہیں دیتے، تمہیں تو دینے کی توفیق بھی دینے والا (اللہ) دیتا ہے" اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ صدقہ دینے کی صلاحیت، نیت اور موقع سب اللہ کی طرف سے عطا ہوتے ہیں۔ یہ جملہ ہمیں عاجزی، شکر گزاری اور اللہ پر توکل کی اہمیت سکھاتا ہے۔ اس تشریح میں ہم اس جملے کی گہرائی کو اسلامی تعلیمات، تاریخی واقعات، نفسیاتی اور سماجی نقطہ نظر سے دیکھیں گے، تاکہ یہ سمجھ سکیں کہ صدقہ دینے کی توفیق اللہ کی عظیم نعمت ہے۔ 📜


اسلامی نقطہ نظر سے صدقہ اور توفیق 🕋

اسلام میں صدقہ کو اللہ کی رحمت اور مغفرت حاصل کرنے کا ایک عظیم ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں:
"تم جو کچھ خرچ کرتے ہو، اللہ اسے جانتا ہے۔" (سورہ البقرہ: 273) 🌹
یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ صدقہ دینا اللہ کی رضا کے لیے ہوتا ہے، اور اس کی توفیق بھی اللہ ہی عطا کرتا ہے۔

نبی کریم ﷺ نے صدقہ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فرمایا:
"صدقہ مال کو کم نہیں کرتا، بلکہ اللہ اس کے ذریعے مال میں برکت دیتا ہے۔" (صحیح مسلم) 🙏
یہ حدیث ہمیں سکھاتی ہے کہ صدقہ دینے کی توفیق اللہ کی طرف سے ایک نعمت ہے، جو نہ صرف دینے والے کے مال میں برکت ڈالتی ہے بلکہ اسے روحانی سکون بھی عطا کرتی ہے۔

ایک اور حدیث میں آپ ﷺ نے فرمایا:
"صدقہ گناہوں کو اس طرح بجھاتا ہے جیسے پانی آگ کو بجھاتا ہے۔" (سنن ترمذی) 🕊️
یہ ہمیں بتاتا ہے کہ صدقہ دینے کی صلاحیت اللہ کی طرف سے ایک عظیم تحفہ ہے، جو انسان کو گناہوں سے پاک کرتا ہے۔ یہ توفیق ہر کسی کو نہیں ملتی، بلکہ یہ اللہ کی خاص رحمت ہے۔


تاریخی تناظر میں صدقہ کی مثالیں 📚

اسلامی تاریخ میں صدقہ دینے کی عظیم مثالیں ملتی ہیں۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے اپنا سارا مال اللہ کی راہ میں خرچ کر دیا جب نبی کریم ﷺ نے جہاد کے لیے مدد مانگی۔ انہوں نے کہا: "میں نے اپنے اہل و عیال کے لیے اللہ اور اس کے رسول کو چھوڑ دیا۔" ان کی یہ قربانی اس بات کی گواہی ہے کہ صدقہ دینے کی توفیق اللہ کی طرف سے عطا ہوتی ہے۔ 🕊️

ایک اور مثال حضرت عثمان بن عفان ؓ کی ہے۔ جب مدینہ میں پانی کی قلت ہوئی، تو انہوں نے اپنے مال سے بیر رومہ خرید کر امت کے لیے وقف کر دیا۔ یہ عمل ان کی سخاوت اور اللہ کی طرف سے دی گئی توفیق کی مثال ہے۔ 🌹

غیر اسلامی تاریخ میں بھی ایسی مثالیں ملتی ہیں۔ فلورنس نائٹنگیل نے اپنی زندگی بیماروں اور زخمیوں کی خدمت کے لیے وقف کی اور اپنا مال ان کی بہتری کے لیے خرچ کیا۔ ان کا ماننا تھا کہ یہ خدمت انہیں خدا کی طرف سے عطا کی گئی توفیق ہے۔ 🌍 اسی طرح، بل گیٹس اور ان کی اہلیہ میلنڈا نے اپنا مال انسانیت کی بھلائی کے لیے خرچ کیا، اور انہوں نے کہا کہ یہ موقع انہیں خدا کی طرف سے ملا ہے۔ 💞


نفسیاتی اور سماجی نقطہ نظر 🧠

نفسیاتی طور پر، صدقہ دینا انسان کو ذہنی سکون اور خوشی دیتا ہے۔ تحقیق بتاتی ہے کہ جو لوگ اپنا مال یا وقت دوسروں کی بھلائی کے لیے خرچ کرتے ہیں، وہ زیادہ اطمینان اور خوشی محسوس کرتے ہیں۔ 😊 مثال کے طور پر، اگر کوئی شخص اپنی کمائی کا کچھ حصہ غریبوں کی مدد کے لیے دیتا ہے، تو اسے احساس ہوتا ہے کہ وہ اللہ کی طرف سے دی گئی توفیق سے سماج کی بہتری میں حصہ ڈال رہا ہے۔ اس کے برعکس، خود غرضی اور کنجوسی انسان کو ذہنی تناؤ اور عدم اطمینان کی طرف لے جاتی ہے۔ 😔

سماجی طور پر، صدقہ معاشرے میں ہمدردی اور اتحاد کو فروغ دیتا ہے۔ جب لوگ صدقہ دیتے ہیں، تو یہ غریبوں اور ضرورت مندوں کی مدد کرتا ہے اور معاشرے میں تفاوت کو کم کرتا ہے۔ 💞 مثال کے طور پر، اگر ایک کمیونٹی کے لوگ مل کر ضرورت مندوں کی مدد کریں، تو یہ معاشرے میں محبت اور تعاون کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔ یہ عمل اس بات کی یاد دہانی کراتا ہے کہ صدقہ دینے کی توفیق اللہ کی طرف سے ایک عظیم نعمت ہے۔


صدقہ دینے اور توفیق کی قدر کرنے کے اسلامی اور عملی طریقے 🛠️

صدقہ دینے کی توفیق کی قدر کرنے اور اسے بڑھانے کے لیے درج ذیل عملی اقدامات کیے جا سکتے ہیں:

  1. نیک نیت رکھیں: صدقہ اللہ کی رضا کے لیے دیں، نہ کہ دکھاوے کے لیے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "عمل کا دارومدار نیت پر ہے۔" (صحیح بخاری) 🌹

  2. چھوٹا صدقہ دیں: اگر بڑا صدقہ دینا ممکن نہ ہو، تو چھوٹی سی نیکی، جیسے مسکرانا یا اچھا لفظ کہنا، بھی صدقہ ہے۔ "ہر نیک عمل صدقہ ہے۔" (صحیح بخاری) 🙏

  3. دعا کریں: اللہ سے دعا مانگیں کہ وہ آپ کو صدقہ دینے کی توفیق عطا کرے۔ "اے اللہ! مجھے خیر کے کاموں کی توفیق دے۔" 🤲

  4. شکر گزاری اپنائیں: صدقہ دینے کی صلاحیت پر اللہ کا شکر ادا کریں۔ "جو شکر کرتا ہے، اللہ اسے اور زیادہ دیتا ہے۔" (سورہ ابراہیم: 7) 🕊️

  5. دوسروں کو ترغیب دیں: اپنے دوستوں اور خاندان کو صدقہ دینے کی ترغیب دیں تاکہ معاشرے میں خیر پھیلے۔ 🌍


نتیجہ 🌸

صدقہ دینا ایک عظیم عمل ہے، لیکن یہ توفیق اللہ کی طرف سے عطا کی جاتی ہے۔ اسلامی تعلیمات ہمیں صدقہ دینے اور اس کی توفیق پر شکر کرنے کی تلقین کرتی ہیں، جبکہ تاریخی واقعات اور نفسیاتی تحقیق اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ صدقہ دینا انسان کو ذہنی سکون اور معاشرتی ہم آہنگی دیتا ہے۔ آئیے، ہم صدقہ دینے کی توفیق کی قدر کریں، اسے اللہ کی رضا کے لیے استعمال کریں، اور اپنی زندگی کو خیر، رحمت اور شکر سے بھر دیں۔ 🌹🤲


 ⫘⫘⫘گذشتہ سے پیوستہ⫘⫘⫘

مرکل ٹری کیا ہے؟ 🌳

مرکل ٹری ایک بائنری ٹری ڈیٹا سٹرکچر ہے جو بلوک چین میں ٹرانزیکشنز کے ہیشز کو ایک منظم اور موثر انداز میں سمیٹتی ہے۔ اس کا بنیادی مقصد ہے:

  • کارکردگی: ہزاروں ٹرانزیکشنز کو ایک چھوٹے سے ہیش (مرکل روٹ) میں سمیٹنا۔ 📦
  • سالمیت: ٹرانزیکشنز کی تصدیق کو تیز اور محفوظ بنانا۔ 🔐
  • اسکیل ایبلٹی: بڑے ڈیٹا سیٹس کو ہینڈل کرنا آسان بنانا، خاص طور پر بٹ کوائن اور ایتھریم جیسے نیٹ ورکس میں۔ 🌐

مرکل ٹری کا نام رالف مرکل کے نام پر پڑا، جنہوں نے 1979 میں اس ڈیٹا سٹرکچر کا تصور پیش کیا۔ یہ بلوک کے تمام ٹرانزیکشنز کے ہیشز کو ایک مرکل روٹ (root) میں سمیٹتا ہے، جو بلوک ہیڈر کا حصہ ہوتا ہے۔ 🧱


مرکل ٹری کیسے بنتی ہے؟ 🛠️

مرکل ٹری بنانے کا عمل ایک منظم، مرحلہ وار طریقہ ہے جو ہیشنگ پر مبنی ہوتا ہے۔ چلیں، اسے قدم بہ قدم سمجھتے ہیں:

  1. ٹرانزیکشنز کے ہیش بنانا 🔢:
    • ہر بلوک میں متعدد ٹرانزیکشنز ہوتی ہیں (مثلاً، بٹ کوائن میں ایک بلوک میں سینکڑوں سے ہزاروں ٹرانزیکشنز ہو سکتی ہیں)۔ 📝
    • ہر ٹرانزیکشن کا ایک منفرد ہیش بنایا جاتا ہے، عام طور پر SHA-256 ہیش فنکشن سے۔ مثال:
      • ٹرانزیکشن 1: "علی نے بوبو کو 0.1 BTC بھیجا" → ہیش: H1
      • ٹرانزیکشن 2: "بوبو نے صبا کو 0.2 BTC بھیجا" → ہیش: H2
    • یہ ہیشز مرکل ٹری کے لیف نوڈس (سب سے نچلی سطح) بنتے ہیں۔ 🍃
  2. جوڑوں میں ہیشنگ 🤝:
    • لیف نوڈس (ٹرانزیکشن ہیشز) کو جوڑوں میں جوڑا جاتا ہے، اور ہر جوڑے کو دوبارہ ہیش کیا جاتا ہے۔ مثال:
      • اگر H1 اور H2 دو ٹرانزیکشن ہیشز ہیں، تو انہیں ملا کر (concatenate) ایک نیا ہیش بنتا ہے:
        text
        H12 = SHA-256(H1 + H2)
    • یہ نیا ہیش ایک پیرنٹ نوڈ بنتا ہے۔ اگر ٹرانزیکشنز کی تعداد طاق ہو، تو آخری ہیش کو اپنے ساتھ دوبارہ ہیش کیا جاتا ہے (مثلاً H3 + H3)۔ 🔄
  3. ٹری کی تعمیر 🌲:
    • پیرنٹ نوڈس کو مزید جوڑوں میں ہیش کیا جاتا ہے، اور یہ عمل اس وقت تک جاری رہتا ہے جب تک ایک واحد ہیش (مرکل روٹ) نہ بن جائے۔
    • مثال: اگر ایک بلوک میں 4 ٹرانزیکشنز ہیں (T1, T2, T3, T4):
      • لیف نوڈس: H1 = SHA-256(T1), H2 = SHA-256(T2), H3 = SHA-256(T3), H4 = SHA-256(T4)
      • پہلا لیئر: H12 = SHA-256(H1 + H2), H34 = SHA-256(H3 + H4)
      • دوسرا لیئر (مرکل روٹ): H1234 = SHA-256(H12 + H34)
    • یہ مرکل روٹ بلوک ہیڈر میں شامل ہوتا ہے۔ 🧱
  4. بلوک ہیڈر میں شامل:
    • مرکل روٹ بلوک کے تمام ٹرانزیکشنز کا ایک کمپریسڈ نمائندہ ہوتا ہے۔ یہ بلوک ہیڈر کا حصہ ہوتا ہے، جو مائنرز (PoW) یا ویلیڈیٹرز (PoS) استعمال کرتے ہیں۔ 🔐
    • بلوک ہیڈر میں دیگر چیزیں بھی ہوتی ہیں جیسے پچھلے بلوک کا ہیش، ٹائم اسٹیمپ، اور نانس۔ 📋

مرکل ٹری کی اہمیت 🌟

مرکل ٹری بلوک چین میں کئی وجوہات سے اہم ہے:

  1. کارکردگی:
    • ہزاروں ٹرانزیکشنز کو ایک چھوٹے سے ہیش (مرکل روٹ) میں سمیٹ کر ڈیٹا سٹوریج اور تصدیق کو موثر بناتا ہے۔ 📦
    • نوڈس کو ہر ٹرانزیکشن کو انفرادی طور پر چیک کرنے کی ضرورت نہیں؛ وہ صرف مرکل روٹ سے تصدیق کر سکتے ہیں۔ 🚀
  2. سالمیت:
    • اگر کوئی ٹرانزیکشن بدلی جاتی ہے، تو اس کا ہیش بدل جاتا ہے، جو پورے مرکل ٹری اور مرکل روٹ کو بدل دیتا ہے۔ اس سے چھیڑ چھاڑ فوراً پکڑی جاتی ہے۔ 🔍
  3. ہلکے نوڈس (Light Nodes):
    • کچھ نوڈس (جیسے موبائل والیٹس) پوری بلوک چین نہیں رکھتے۔ وہ سمپل فائیڈ پیمنٹ ویریفکیشن (SPV) کے ذریعے صرف مرکل روٹ اور چند ہیشز سے ٹرانزیکشن کی تصدیق کر سکتے ہیں۔ 📱
  4. اسکیل ایبلٹی:
    • بڑے پیمانے پر ٹرانزیکشنز کو ہینڈل کرنے کے لیے مرکل ٹری ضروری ہے، کیونکہ یہ ڈیٹا کو کمپریس کرتا ہے۔ 🌐

مرکل ٹری بننے کا عمل (مثال):

فرض کریں ایک بلوک میں 4 ٹرانزیکشنز ہیں: T1, T2, T3, T4۔ مرکل ٹری اس طرح بنتی ہے:

  1. لیف نوڈس:
    • H1 = SHA-256(T1)
    • H2 = SHA-256(T2)
    • H3 = SHA-256(T3)
    • H4 = SHA-256(T4)
  2. پہلا لیئر:
    • H12 = SHA-256(H1 + H2)
    • H34 = SHA-256(H3 + H4)
  3. مرکل روٹ:
    • Root = SHA-256(H12 + H34)
    • یہ Root بلوک ہیڈر میں جاتا ہے۔ 🧱

اگر ٹرانزیکشنز کی تعداد طاق ہو (مثلاً 5)، تو آخری ہیش کو اپنے ساتھ ہیش کیا جاتا ہے:

  • H5 = SHA-256(T5)
  • H55 = SHA-256(H5 + H5)

تکنیکی تفصیلات:

  • ہیش فنکشن: بٹ کوائن اور ایتھریم میں SHA-256 استعمال ہوتا ہے، لیکن بعض نیٹ ورکس دیگر فنکشنز (جیسے Keccak) بھی استعمال کرتے ہیں۔ 🔢
  • اسپیس سیونگ: اگر ایک بلوک میں 1000 ٹرانزیکشنز ہیں، تو ان کے ہیشز (~32 بائٹس فی ہیش) کو مرکل ٹری میں سمیٹ کر صرف 32 بائٹس کا مرکل روٹ بنتا ہے۔ 📉
  • تصدیق: اگر کوئی ایک ٹرانزیکشن چیک کرنا چاہتا ہے، تو اسے صرف چند ہیشز (مرکل پاتھ) کی ضرورت ہوتی ہے، نہ کہ پورے بلوک کی۔ 🕵️‍♂️
  • چیلنج: اگر ٹرانزیکشنز کی تعداد بہت زیادہ ہو، تو مرکل ٹری بنانے میں کمپیوٹیشنل پاور لگتی ہے، لیکن یہ اب بھی موثر ہے۔ 💻

آسان مثال:

مرکل ٹری ایسی ہے جیسے آپ ایک بڑی کتاب کے تمام صفحات کے خلاصے کو ایک چھوٹے سے نوٹ میں سمیٹ دیں۔ اگر کوئی ایک صفحہ بدلے، تو خلاصہ بدل جاتا ہے، اور آپ فوراً پکڑ لیتے ہیں کہ کچھ غلط ہے۔ 📚


⫘⫘⫘جاری ہے⫘⫘⫘




 🏆Alkamunia Presents ITDarasgah Quiz🏆1447🏆الکمونیا پیش کرتے ہیں آئی ٹی درسگاہ کوئز🏆

📚 سوال نمبر 61 (پاکستان کا ادب):

پاکستان کے مشہور شاعر جنہیں "شاعرِ مشرق" کہا جاتا ہے، نے کس نظم میں پاکستان کے لیے ایک عظیم نظریاتی وژن پیش کیا، جو تحریکِ پاکستان کی رہنمائی کا باعث بنی؟

  • A) بانگِ درا ❤️

  • B) شکوہ 💙

  • C) جاوید نامہ 💚

  • D) بالِ جبریل 💛

✨ خصوصیت:

  • صحیح جواب دینے والے کو "ادبِ پاکستان کا ستارہ" کا خصوصی بیج دیا جائے گا۔

#درسگاہ_کوئز #پاکستان_کا_ادب

اللہ پاکستان کو ترقی اور استحکام عطا فرمائے! آمین! 💚🤍

⏰ وقت: کم از کم اگلے 24 گھنٹے تک اور زیادہ سے زیادہ آفیشل درست جواب پوسٹ ہونے تک جواب دے سکتے ہیں!
🎯 طریقہ: درست آپشن پر مخصوص ایموجی سے ری ایکٹ کریں ( ❤️، 💙، 💚 یا 💛 ) یا پھر رپلائی کا آپشن (اگر دستیاب ہو) استعمال کریں، بٹن دباکے۔

🤝💡 ان سوالات کا جواب ضرور دیا کریں، بیشک غلط ہی ہو، اس سے آپ کے علم میں اضافہ ہوگا۔🤝💡



 🕌🛡️⚔️⭐معرکہٴ حق و باطل ⭐⚔️🛡️🕌🌴حصہ بیست و یک 🌴

🕌⭐🌴 تذکرہ: امامِ عالی مقام ، نواسۂ رسول ، حضرت حسین ابن علی و اہل بیت اطہار رضی اللہ عنہم⭐🕌
✍🏻 حماد حسن خان
☼الکمونیا ⲯ﹍︿﹍میاں شاہد﹍︿﹍ⲯآئی ٹی درسگاہ☼
☰☲☷ گذشتہ قسط☷☲☰
https://bit.ly/Haq-O-Batil20
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
حضرت عمر بن عبدالعزیز وہ ہیں کہ جن کو امام الہدیٰ کہا جاتا ہے۔
خلفائے راشدین میں پانچویں خلیفہ کی حیثیت سے ان کا شمار کیا جاتا ہے۔ اور جن کی عیادت کے لئے حضرت خضر آیا کرتے تھے۔ مگر حضرت عبداللہ بن مبارک جیسے امام وقت جب حضرت امیر معاویہ  کے گھوڑے کی ناک کے گردو غبار کو بھی ان سے افضل بتاتے ہیں تو پھر حضرت امیر معاویہ کی عظمت و رفعت کا کیا کہنا مگر افسوس کہ آج کل وہ لوگ جن کی حقیقت کچھ بھی نہیں وہ حضرت امیر معاویہ سے افضل بنتے ہیں بلکہ ان کی ذات پر لعنت بھی بھیجتے ہیں۔
حضرت علامہ قاضی عیاض لکھتے ہیں کہ علامہ معافی بن عمران نے ایک شخص سے کہا کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز حضرت امیر معاویہ سے افضل ہیں یہ سنتے ہی علامہ ابن عمران غضب ناک ہوگئے اور فرمایا:
” نبی کریم ﷺ کے صحابہ پر کسی کو قیاس نہیں کیا جائے گا“۔
حضرت امیر معاویہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ، ان کے سالے، ان کے کاتب وحی، اور خدائے تعالیٰ کی وحی پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے امین ہیں۔
حضرت علامہ شہاب الدین ” خفاجی نسیم الریاض شرح شفائے امام قاضی ایاز“ میں تحریر فرماتے ہیں کہ ’ ’ جو شخص حضرت امیر معاویہ پر طعن کرے وہ جہنمی کتوں سے ایک کتاہے“۔
صحابہ کرام، محدثین اعظم اور علمائےء اسلام حضرت امیر معاویہ کی تعریف و توصیف بیان کرتے ہیں۔ باوجود یہ کہ وہ حضرت علی کے فضائل و مناقب سے خوب واقف تھے اور ان کے مابین جو واقعات رونما ہوئے انہیں اچھی طرح جانتے تھے۔
رئیس المفسرین حضرت ابن عباس جو اجلہ صحابہ میں سے ہیں اور حضرت علی کے ایسے خاص ہیں کہ ان کے دشمن پر بہت سخت ہیں وہ حضرت امیر معاویہ کی تعریف کرتے ہیں اور ان کو فقیہ و مجتہد مانتے ہیں تو کتنے بد نصیب ہیں وہ لوگ جو جلیل القدر صحابیٴ رسول کے نقش قدم چھوڑ کر شیطان کی اتباع کرتے ہیں یعنی حضرت امیر معاویہ کی شان میں بے جا کلمات بولتے ہیں اور ان کی توہین و تنقید کرتے ہیں۔
اور حضرت علامہ قسطلانی بخاری شریف کی شرح میں تحریر فرماتے ہیں کہ حضرت امیر معاویہ بڑے مناقب اور بڑی خوبیوں والے ہیں اور حضرت ملا علی قاری لکھتے ہیں:
” حضرت امیر معاویہ بہترین صحابہ میں سے ہیں“۔
اس لئے تمام محدثین کرام حضرت معاویہ اور دیگر اصحاب کے درمیان کوئی فرق نہیں کرتے جس طرح دوسرے صحابہ ناموں کے ساتھ (رضی اللہ تعالیٰ) لکھتے ہیں اسی طرح حضرت امیر معاویہ کے نام کے ساتھ بھی (رضی اللہ تعالیٰ) تحریر فرماتے ہیں:
”حضرت امیر معاویہ، متقی، عادل اور ثقہ ہیں۔
اسی لئے حضرت عبداللہ بن عباس ، حضرت عبداللہ بن عمر، حضرت عبداللہ بن زبیر، حضرت سائب بن یزید، حضرت نعمان بن بشیر، اور حضرت ابو سعید خدری جیسے فقہاء و مجتہدین صحابہ کرام نے آپ  سے حدیثیں روایت کیں۔ اس طرح حضرت جبیر، حضرت ابو ادریس کھولانی ، حضرت سعید بن مسیب، حضرت خالد بن معدان، حضرت ابو صالح ثمان، حضرت ہمام بن عتبہ اور حضرت قیس بن ابو خازم جیسے جلیل القدر تابعین فقہا اور علماء نے آپ  سے حدیثیں روایت کی ہیں“۔
اگر حضرت امیر معاویہ میں مکرو فریب اور فاسق وفا جر ہوتا جیسے کہ آج کل بعض جاہلوں نے سمجھ رکھا ہے تو یہ بڑے بڑے صحابہ و تابعین حضرات ان سے حدیثیں روایت کرنا ہر گز قبول نہ کرتے۔
بخاری، مسلم، ترمذی، ابو داؤد، نسائی، بیہقی اور طبرانی وغیرہ کے محدثین کرام نے حضرت امیر معاویہ کی روایت کردہ حدیثیں قبول کی ہیں اور اپنی کتابوں میں درج کیں۔
ان میں خاص کر امام بخاری، اور امام مسلم ایسی ہی ہستیاں ہیں کہ اگر کسی راوی میں ذرا بھی عیب پایا جاتا تو اس کی روایت لینے سے انکار کر دیتے تو ان بزرگوں کا حضرت امیر معاویہ کی روایتوں کو قبول کر لینا بھی بیبانگ دہل اعلان کر رہا ہے کہ ان سب کے نزدیک حضرت امیر معاویہ متقی، عادل، ثقہ اور قابل روایت ہیں۔
حضرت علی سے اختلاف کے سبب مرتبہ عدالت سے ساکت نہیں ہیں۔
ورنہ یہ حضرات ان کی روایتیں ہرگز قبول نہ فرماتے۔ حضرت عمر فاروق نے حضرت امیر معاویہ کو دمشق کا حاکم مقرر کیا اور معزول نہ فرمایا جبکہ آپ حاکموں کے حالات پر کڑی نگاہ رکھتے تھے اور ذرا سی لغزش پر معزول فرما دیتے تھے۔ جیسے کہ معمولی شکایت پر حضرت خالد بن ولید جیسی بزرگ ہستی کو معزول فرمادیا۔ تو حضرت عمر جیسے سخت گیر آدمی کا حضرت امیر معاویہ کو دمشق کا حاکم مقرر فرمانا اور اپنی ظاہری حیات کے آخری لمحات تک اس اہم عہدے پر انہیں برقرار رکھنا حضرت امیر معاویہ کی عظمت و رفعت اور ان کی امانت و دیانت کا کھلم کھلا اقرار اور اعلان ہے۔
حضرت امام حسن نے ۶ ماہ امور خلافت انجام دینے کے بعد حضرت امیر معاویہ کو خلافت سپرد کردی اور ان کے ہاتھ پر بیعت کر لی پھر ان کے سالانہ وظائف اور نذرانے قبول فرماتے۔
قسم ہے وحدہ لا شریک کی اگر امیر معاویہ باطل پرست ہوتے تو حضرت امام حسن سر کٹا دیتے مگر ان کے ہاتھ میں ہاتھ نہ دیتے۔
اور پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت امام حسن کے اس فعل مبارک کی ان الفاظ میں تعریف فرمائی:
” میرا بیٹا سردار ہے امید ہے کہ اللہ اس کے ذریعے مسلمانوں کی دو جماعتوں میں صلح کرادے گا“۔
اب اگر کوئی بد بخت حضرت امیر معاویہ کو نا اہل قرار دے تو حضرت امام حسن پر الزام آجائے گا کہ آپ  نے نا اہل کو خلافت کیوں سپرد کی اور امت کی بھاگ دوڑ ان کے ہاتھ میں کیوں دی؟ جب کہ یہ سپردگی قلت و ذلت کی وجہ سے نہیں تھی اس لئے کہ ۴۰۰۰۰ سپاہی جان قربان کرنے کی بیعت آپ  کے ہاتھ پر کر چکے تھے۔
 *ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
cxxx{}::::::::::::اگلی قسط :::::::::::::::>
https://bit.ly/Haq-O-Batil22

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget