مکی سورت ہے، انچاس آیتوں اور دو رکوع پر مشتمل ہے۔
اس مختصر سی سورت میں عقائد کی تینوں بنیادوں ’’توحید و رسالت اور قیامت‘‘ کے موضوع پر مدلل گفتگو موجود ہے۔
اللہ تعالیٰ نے پانچ قسمیں کھا کر فرمایا ہے کہ اللہ کا عذاب جب واقع ہو گا تو اسے کوئی روکنے والا نہیں ہو گا۔ اس دن آسمان تھر تھر کانپ رہا ہو گا۔ پہاڑ روئی کے گالوں کی طرح فضاء میں اڑتے پھر رہے ہوں گے۔
کافروں کو جہنم کے کنارے کھڑے کر کے پوچھا جائے گا کہ جس آگ کے تم منکر تھے وہ تمہارے سامنے ہے۔ کیا اب بھی اسے تم ’’جادو‘‘ ہی سمجھتے ہو یا تمہاری بینائی کام نہیں کر رہی ہے۔ آگ کو برداشت کر سکو یا نہ کر سکو تمہیں اس آگ میں ہمیشہ ہمیشہ پڑے رہنا ہو گا۔
پھر متقیوں کے لئے جنات اور ان میں جو انعامات ملیں گے ان کا تذکرہ۔ خاص طور پر جنتیوں کی اولاد اور اہل خانہ کو ان کے ساتھ جنت میں یکجا کرنے کا ذکر ہے۔
پھر رسالت محمدیہ کی صداقت کا بیان ہے اور آپ کو حکم دیا گیا ہے کہ مشرکین کے بے جا مطالبات اور نازیبا کلمات سے صرف نظر کر کے آپ نصیحت کی تلقین فرماتے رہیں۔
پھر دلائل توحید اور اللہ کے لئے اولاد ثابت کرنے کی مذمت ہے اور آخر میں نبی کریمﷺ کے توسط سے تمام مؤمنین کو تلقین ہے کہ اللہ کے حکم کے مطابق ثابت قدمی کا مظاہرہ کریں۔ آپ ہماری نگاہوں میں ہیں۔ آپ کو چاہئے کہ دن رات اور صبح و شام اللہ کی تسبیح و تحمید میں مشغول رہا کریں۔
٭٭٭