مکی سورت ہے۔ باسٹھ آیتوں اور تین رکوع پر مشتمل ہے۔
سورت کی ابتداء میں قسمیں کھا کر اللہ نے سفر معراج کی تصدیق کرتے ہوئے ’’معراج سماوی‘‘ کے بعض حقائق خاص طور پر اللہ تعالیٰ سے عرش معلیٰ پر ملاقات اور سدرۃ المنتہیٰ پر فرشتہ سے بالمشافہ گفتگو کا تذکرہ کیا ہے۔
پھر شرک کی تردید کرتے ہوئے باطل خداؤں کی مذمت کے ساتھ بتایا ہے کہ اللہ کے علاوہ بتوں کی عبادت ہو یا معزز فرشتوں کی وہ ہر حال میں باطل اور قابل مواخذہ ہے۔
پھر انسانی زندگی کے ضابطہ کو بیان کیا ہے کہ انسان کی محنت اور کوشش ہی اس کی زندگی پر اثر انداز ہوتی ہے۔
عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
آخر میں نہایت اختصار کے ساتھ امم ماضیہ کا تذکرہ کر کے قوموں کے عروج و زوال کا ضابطہ بیان کر دیا کہ قوموں کی تباہی میں وسائل سے محرومی یا معیشت کی تنگی نہیں بلکہ ایمان سے محرومی، عملی بے راہ روی اور اخلاقی انحطاط سب سے بڑے عوامل ہوا کرتے ہیں۔
٭٭٭