جولائی 2024
!حضرت محمد ﷺ ابراہیم جلیس ابن انشا ابن حبان ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی ابوداؤد اپنے محبوب ﷺ کو پہچانئے احکامِ الصلوة احکام و مسائل احمد اشفاق احمد جمال پاشا احمد مشتاق اختر شیرانی اذکار و وظائف اردو ادب اردو کہانیاں ارشاد خان سکندر ارشد عبد الحمید اسلم انصاری اسلم راہی اسماء الحسنیٰﷻ اسماء المصطفیٰ ﷺ اصلاحی ویڈیو اظہر ادیب افتخار عارف افتخار فلک کاظمی اقبال ساجد اکاؤنٹنگ اکاؤنٹنگ اردو کورس اکاؤنٹنگ ویڈیو کورس اردو اکبر الہ آبادی الکا مشرا الومیناٹی امام ابو حنیفہ امجد اسلام امجد امۃ الحئی وفا ان پیج اردو انبیائے کرام انٹرنیٹ انجینئرنگ انفارمیشن ٹیکنالوجی انیس دہلوی اوبنٹو او ایس اور نیل بہتا رہا ایپل ایپلیکیشنز ایچ ٹی ایم ایل ایڈوب السٹریٹر ایڈوب فوٹو شاپ ایکسل ایم ایس ورڈ ایموجیز اینڈرائڈ ایوب رومانی آبرو شاہ مبارک آپ بیتی آج کی ایپ آج کی آئی ٹی ٹِپ آج کی بات آج کی تصویر آج کی ویڈیو آرٹیفیشل انٹیلیجنس آرٹیفیشل انٹیلیجنس کورس آسان ترجمہ قرآن آفتاب حسین آلوک شریواستو آؤٹ لُک آئی ٹی اردو کورس آئی ٹی مسائل کا حل باصر کاظمی باغ و بہار برین کمپیوٹر انٹرفیس بشیر الدین احمد دہلوی بشیر بدر بشیر فاروقی بلاگر بلوک چین اور کریپٹو بھارت چند کھنہ بھلے شاہ پائتھن پروٹون پروفیسر مولانا محمد یوسف خان پروگرامنگ پروین شاکر پطرس بخاری پندونصائح پوسٹ مارٹم پیر حبیب اللہ خان نقشبندی تاریخی واقعات تجربات تحقیق کے دریچے ترکی زبان سیکھیں ترمذی شریف تلوک چند محروم توحید تہذیب حافی تہنیت ٹپس و ٹرکس ثروت حسین جاوا اسکرپٹ جگر مراد آبادی جمادی الاول جمادی الثانی جہاد جیم جاذل چچا چھکن چودھری محمد علی ردولوی حاجی لق لق حالاتِ حاضرہ حج حذیفہ بن یمان حسرتؔ جے پوری حسرتؔ موہانی حسن بن صباح حسن بن صباح اور اسکی مصنوعی جنت حسن عابدی حسن نعیم حضرت ابراہیم  حضرت ابو ہریرہ حضرت ابوبکر صدیق حضرت اُم ایمن حضرت امام حسینؓ حضرت ثابت بن قیس حضرت دانیال حضرت سلیمان ؑ حضرت عثمانِ غنی حضرت عُزیر حضرت علی المرتضیٰ حضرت عمر فاروق حضرت عیسیٰ  حضرت معاویہ بن ابی سفیان حضرت موسیٰ  حضرت مہدیؓ حکیم منظور حماد حسن خان حمد و نعت حی علی الفلاح خالد بن ولید خالد عرفان خالد مبشر ختمِ نبوت خطبات الرشید خطباتِ فقیر خلاصۂ قرآن خلیفہ دوم خواب کی تعبیر خوارج داستان ایمان فروشوں کی داستانِ یارِ غار والمزار داغ دہلوی دجال درسِ حدیث درسِ قرآن ڈاکٹر عبدالحمید اطہر ندوی ڈاکٹر ماجد دیوبندی ڈاکٹر نذیر احمد ڈیزائننگ ذوالحجۃ ذوالقعدۃ راجیندر منچندا بانی راگھویندر دیویدی ربیع الاول ربیع الثانی رجب رزق کے دروازے رشید احمد صدیقی رمضان روزہ رؤف خیر زاہد شرجیل زکواۃ زید بن ثابت زینفورو ساغر خیامی سائبر سکیورٹی سائنس و ٹیکنالوجی سپلائی چین منیجمنٹ سچائی کی تلاش سراج لکھنوی سرشار صدیقی سرفراز شاہد سرور جمال سسٹم انجینئر سفرنامہ سلطان اختر سلطان محمود غزنوی سلیم احمد سلیم صدیقی سنن ابن ماجہ سنن البیہقی سنن نسائی سوال و جواب سورۃ الاسراء سورۃ الانبیاء سورۃ الکہف سورۃ الاعراف سورۃ ابراہیم سورۃ الاحزاب سورۃ الاخلاص سورۃ الاعلیٰ سورۃ الانشقاق سورۃ الانفال سورۃ الانفطار سورۃ البروج سورۃ البقرۃ سورۃ البلد سورۃ البینہ سورۃ التحریم سورۃ التغابن سورۃ التکاثر سورۃ التکویر سورۃ التین سورۃ الجاثیہ سورۃ الجمعہ سورۃ الجن سورۃ الحاقہ سورۃ الحج سورۃ الحجر سورۃ الحجرات سورۃ الحدید سورۃ الحشر سورۃ الدخان سورۃ الدہر سورۃ الذاریات سورۃ الرحمٰن سورۃ الرعد سورۃ الروم سورۃ الزخرف سورۃ الزلزال سورۃ الزمر سورۃ السجدۃ سورۃ الشعراء سورۃ الشمس سورۃ الشوریٰ سورۃ الصف سورۃ الضحیٰ سورۃ الطارق سورۃ الطلاق سورۃ الطور سورۃ العادیات سورۃ العصر سورۃ العلق سورۃ العنکبوت سورۃ الغاشیہ سورۃ الغافر سورۃ الفاتحہ سورۃ الفتح سورۃ الفجر سورۃ الفرقان سورۃ الفلق سورۃ الفیل سورۃ القارعہ سورۃ القدر سورۃ القصص سورۃ القلم سورۃ القمر سورۃ القیامہ سورۃ الکافرون سورۃ الکوثر سورۃ اللہب سورۃ اللیل سورۃ الم نشرح سورۃ الماعون سورۃ المآئدۃ سورۃ المجادلہ سورۃ المدثر سورۃ المرسلات سورۃ المزمل سورۃ المطففین سورۃ المعارج سورۃ الملک سورۃ الممتحنہ سورۃ المنافقون سورۃ المؤمنون سورۃ النازعات سورۃ الناس سورۃ النباء سورۃ النجم سورۃ النحل سورۃ النساء سورۃ النصر سورۃ النمل سورۃ النور سورۃ الواقعہ سورۃ الھمزہ سورۃ آل عمران سورۃ توبہ سورۃ سباء سورۃ ص سورۃ طٰہٰ سورۃ عبس سورۃ فاطر سورۃ فصلت سورۃ ق سورۃ قریش سورۃ لقمان سورۃ محمد سورۃ مریم سورۃ نوح سورۃ ہود سورۃ یوسف سورۃ یونس سورۃالانعام سورۃالصافات سورۃیٰس سورة الاحقاف سوشل میڈیا سی ایس ایس سی پلس پلس سید امتیاز علی تاج سیرت النبیﷺ شاہد احمد دہلوی شاہد کمال شجاع خاور شرح السنۃ شعب الایمان - بیہقی شعبان شعر و شاعری شفیق الرحمٰن شمشیر بے نیام شمیم حنفی شوال شوق بہرائچی شوکت تھانوی صادق حسین صدیقی صحابہ کرام صحت و تندرستی صحیح بُخاری صحیح مسلم صفر صلاح الدین ایوبی طارق بن زیاد طالب باغپتی طاہر چوھدری ظفر اقبال ظفرتابش ظہور نظر ظہیر کاشمیری عادل منصوری عارف شفیق عاصم واسطی عامر اشرف عبادات و معاملات عباس قمر عبد المالک عبداللہ فارانی عبید اللہ علیم عذرا پروین عرفان صدیقی عزم بہزاد عُشر عُشر کے احکام عطاء رفیع علامہ اقبال علامہ شبلی نعمانیؒ علی بابا عمر بن عبدالعزیز عمران جونانی عمرو بن العاص عنایت اللہ التمش عنبرین حسیب عنبر غالب ایاز غزہ فاتح اُندلس فاتح سندھ فاطمہ حسن فائر فاکس، فتنے فرحت عباس شاہ فرقت کاکوروی فری میسن فریدہ ساجد فلسطین فیض احمد فیض فینکس او ایس قتیل شفائی قربانی قربانی کے احکام قیامت قیوم نظر کاتب وحی کامٹیزیا ویڈیو ایڈیٹر کرشن چندر کرنل محمد خان کروم کشن لال خنداں دہلوی کلیم عاجز کنہیا لال کپور کوانٹم کمپیوٹنگ کورل ڈرا کوئز 1447 کوئز 2025 کیا آپ جانتے ہیں؟ کیف بھوپالی کیلیگرافی و خطاطی کینوا ڈیزائن کورس گوگل گیمز گینٹ چارٹس لائبریری لینکس متفرق مجاہد بن خلیل مجتبیٰ حسین محاورے اور ضرب الامثال محرم محسن اسرار محسن نقوی محشر بدایونی محمد بن قاسم محمد یونس بٹ محمدنجیب قاسمی محمود میاں نجمی مختصر تفسیر ِعتیق مخمور سعیدی مرادِ رسولِ کریم ﷺ مرزا غالبؔ مرزا فرحت اللہ بیگ مزاح و تفریح مستدرک حاکم مستنصر حسین تارڑ مسند احمد مشتاق احمد یوسفی مشکوٰۃ شریف مضمون و مکتوب معارف الحدیث معاشرت و طرزِ زندگی معتزلہ معرکہٴ حق و باطل مفتی ابولبابہ شاہ منصور مفتی رشید احمد مفتی سید مختار الدین شاہ مفتی شعیب عالم مفتی شفیق الدین الصلاح مفتی صداقت علی مفتی عتیق الرحمٰن شہید مفتی عرفان اللہ مفتی غلام مصطفیٰ رفیق مفتی مبین الرحمٰن مفتی محمد افضل مفتی محمد تقی عثمانی مفتی وسیم احمد قاسمی مقابل ہے آئینہ مکیش عالم منصور عمر منظر بھوپالی موبائل سوفٹویئر اور رپیئرنگ موضوع روایات مؤطا امام مالک مولانا اسلم شیخوپوری شہید مولانا اشرف علی تھانوی مولانا اعجاز احمد اعظمی مولانا پیر ذوالفقار احمد نقشبندی مولانا جہان یعقوب صدیقی مولانا حافظ عبدالودود شاہد مولانا عتیق الرحمٰن سنبھلیؔ مولانا محمد اعجاز مصطفیٰ مولانا محمد ظفر اقبال مولانا محمد علی جوہر مولانا محمدراشدشفیع مولانا مصلح الدین قاسمی مولانا نعمان نعیم مومن خان مومن مہندر کمار ثانی میاں شاہد میر امن دہلوی میر تقی میر مینا کماری ناز ناصر کاظمی نثار احمد فتحی ندا فاضلی نشور واحدی نماز وٹس ایپ وزیر آغا وکاس شرما راز ونڈوز ویب سائٹ ویڈیو ٹریننگ یاجوج و ماجوج یوسف ناظم یونس تحسین ITDarasgah ITDarasgah - Pakistani Urdu Family Forum for FREE IT Education ITDarasgah - Pakistani Urdu Forum for FREE IT Education ITDarasgah.com - Pakistani Urdu Forum for IT Education & Information ITDCFED ITDCPD ITDCWSE ITDCXA


 ╏╠═🕌═[𝍖🕋𝍖 درسِ قرآن 𝍖🕋𝍖] 🌹 🌹  🌹


 سورہ المآئدۃ آیت نمبر 82

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
ترجمہ: شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے

لَتَجِدَنَّ اَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَۃً لِّلَّذِیۡنَ اٰمَنُوا الۡیَہُوۡدَ وَ الَّذِیۡنَ اَشۡرَکُوۡا ۚ وَ لَتَجِدَنَّ  اَقۡرَبَہُمۡ مَّوَدَّۃً  لِّلَّذِیۡنَ اٰمَنُوا الَّذِیۡنَ قَالُوۡۤا اِنَّا نَصٰرٰی ؕ ذٰلِکَ بِاَنَّ مِنۡہُمۡ قِسِّیۡسِیۡنَ وَ رُہۡبَانًا وَّ اَنَّہُمۡ لَا یَسۡتَکۡبِرُوۡنَ ﴿۸۲﴾
ترجمہ: تم یہ بات ضرور محسوس کرلو گے کہ مسلمانوں سے سب سے سخت دشمنی رکھنے والے ایک تو یہودی ہیں، اور دوسرے وہ لوگ ہیں جو (کھل کر) شرک کرتے ہیں۔ اور تم یہ بات بھی ضرور محسوس کرلو گے کہ (غیر مسلموں میں) مسلمانوں سے دوستی میں قریب تر وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو نصرانی کہا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ان میں بہت سے علم دوست عالم اور بہت سے تارک الدنیا درویش ہیں (٥٦) نیز یہ وجہ بھی ہے کہ وہ تکبر نہیں کرتے۔
تفسیر: 56:: مطلب یہ ہے کہ عیسائیوں میں چونکہ بہت سے لوگ دنیا کی محبت سے خالی ہیں، اس لئے ان میں قبول حق کا مادہ زیادہ ہے اور کم از کم انہیں مسلمانوں سے اتنی سخت دشمنی نہیں ہے، کیونکہ دنیا کی محبت وہ چیز ہے جو انسان کو حق کے قبول کرنے سے روکتی ہے، اس کے برعکس یہودیوں اور مشرکین مکہ پر دنیا پرستی غالب ہے، اس لئے وہ سچے طالب حق کا طرز عمل اختیار نہیں کرپاتے، عیسائیوں کے نسبۃً نرم دل ہونے کی دوسری وجہ قرآن کریم نے یہ بیان فرمائی ہے کہ وہ تکبر نہیں کرتے ؛ کیونکہ انسان کی انا بھی اکثر حق قبول کرنے میں رکاوٹ بن جاتی ہے، عیسائیوں کو جو مسلمانوں سے محبت میں قریب تر فرمایا گیا ہے اسی کا اثر یہ تھا کہ جب مشرکین مکہ نے مسلمانوں پر ظلم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تو بہت سے مسلمانوں نے حبشہ کے بادشاہ نجاشی کے پاس پناہ لی، اور نہ صرف نجاشی بلکہ اس کی رعایا نے بھی ان کے ساتھ بڑے اعزاز واکرام کا معاملہ کیا ؛ بلکہ جب مشرکین مکہ نے اپنا ایک وفد نجاشی کے پاس بھیجا اور اس سے درخواست کی کہ جن مسلمانوں نے اس کے ملک میں پناہ لی ہے انہیں اپنے ملک سے نکال کر واپس مکہ مکرمہ بھیج دے تاکہ مشرکین ان کو اپنے ظلم کا نشانہ بناسکیں، تو نجاشی نے مسلمانوں کو بلا کر ان سے ان کا موقف سنا اور مشرکین مکہ کا مطالبہ ماننے سے انکار کردیا اور جو تحفے انہوں نے بھیجے تھے وہ واپس کردئے ؛ لیکن یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ عیسائیوں کو جو مسلمانوں سے قریب تر کہا گیا ہے یہ ان عیسائیوں کی اکثریت کے اعتبار سے کہا گیا ہے جو اپنے مذہب پر عمل کرتے ہوئے دنیا کی محبت سے دور ہوں اور ان میں تکبر نہ پایا جاتا ہو ؛ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہر زمانے کے عیسائیوں کا یہی حال ہے ؛ چنانچہ تاریخ میں ایسی بہت مثالیں ہیں جن میں عیسائیوں نے مسلمانوں کے ساتھ بدترین معاملہ کیا۔
 آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی


 💖💘💞 درسِ حدیث 💞💘💖


سنن ابن ماجہ حدیث نمبر: 4099

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا صِغَارَ الْأَعْيُنِ عِرَاضَ الْوُجُوهِ كَأَنَّ أَعْيُنَهُمْ حَدَقُ الْجَرَادِ كَأَنَّ وُجُوهَهُمْ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ يَنْتَعِلُونَ الشَّعَرَ وَيَتَّخِذُونَ الدَّرَقَ يَرْبُطُونَ خَيْلَهُمْ بِالنَّخْلِ

ترجمہ : حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :‘‘قیامت نہیں آئے گی حتی کہ تم ایسی قوم سے جنگ کروگے جن کی آنکھیں چھوٹی اور چہرے چوڑے ہوں گے ۔ ان کی آنکھیں ایسی ہوں گی جیسے ٹڈیوں کی آنکھیں۔اور ان کے چہرے ایسے ہوں گے جیسے تہہ دار ڈھالیں ۔ بالوں کے جوتے پہنتے ہوں گے اور چمڑے کی ڈھالیں استعمال کریں گے۔ وہ اپنے گھوڑے کھجور کے درختوں سے باندھیں گے’’۔


تشریح : 
1۔ پہلی تین حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ دوقوموں سے جنگ ہوگی۔ایک قوم کی علامت ان کے چوڑے چہرےچپٹی ناکیں اور چھوٹی آنکھیں ہیں۔اور دوسری قوم کی علامت بالوں سے بنے ہوئے جوتے پہننا ہے۔دوسری حدیث میں معلوم ہوتا ہے کہ یہ دونوں صفات ایک ہی قوم میں پائی جائیں گی۔ممکن ہے دونوں قومیں مل کر جنگ کریں اور ممکن ہے کہ یہ دونوں ایک ہی قوم کی دو شاخیں ہوں ۔
2۔علامہ بیضاویؒ بیان کرتے ہیں:ان چہروں کو ڈھال سے تشبیہ دینے کی وجہ سے ان کے نقوش کا چپٹا ہون اور چہروں کا گول ہونہے۔اور تہ دار  کہنے سے پراد ان کا موٹا اور زیادہ گوشت  والے ہونا ہے۔(فتح الباری:6/743)
3۔ حافظ ابن حجر رضی اللہ عنہ نے محمد بن عباد  کا ایک قول نقل کیا ہےکہ بابک خرمی  کے متبعین بالوں کے جوتے پہنتے تھے۔یہ زندیق لوگ تھے  جو حرام چیزوں کو حلال قراردیتے تھے۔خلیفہ مامون الرشید کے دور میں انھوں نے بہت زور پکڑلیا تھا۔طبرستان اور رے وغیرہ کئی علاقوں پر قبضہ کرلیا۔بابک خلیفہ معتصم کے دور حکومت میں 222 ہجری میں قتل ہوا۔
4۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ  نے فرمایا: ان سے مراد اہل بارز یعنی کرد ہیں۔(صحيح البخاري المناقبباب علامات النبوة في الاسلام حديث ٣٥٩١) والله اعلم )


فاتح اُندلس ۔ ۔ ۔ طارق بن زیاد :  قسط نمبر  11═(فرار)═
 🌴⚔️🛡️فاتح اُندلس ۔ ۔ ۔ طارق بن زیاد🕌💚🌷
✍🏻تحریر:  صادق حسین صدیقی
الکمونیا ڈاٹ کام ─╤╦︻ ترتیب و پیشکش ︻╦╤─ آئی ٹی درسگاہ
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
تدمیر قاصد کوروانہ کر کے وہاں سے شیڈونہ کی طرف چل پڑا-
اسے خوف لاحق تھا نیز وہ دروں میں چھپ چھپ کر چل رہا تھا -
اس کے لشکر کی زیادہ تعداد تو میدان جنگ میں ہی کام آ گئی تھی اور بچے کھچے سپاہی ادھر ادھر بھاگ گئے تھے -
کچھ اس کے ساتھ بھی رہ گئے تھے اور اسے ان کی ہی وجہ سے بڑی ڈھارس تهی - جہاں اسے شکست کا افسوس اور غم تھا وہاں اس بات کی خوشی تھی کہ اس نے عرب کو گرفتار کر لیا ہے، وہ چاہتا تھا کہ بادشاہ کے سامنے اسے پیش کر کے اس سے اپنی شجاعت کی داد لے-
جوں جوں وہ شیڈونہ کی طرف بڑھتا گیا اس کا شکست خوردہ لشکر آ آ کر اس سے ملتا رہا-
یہاں تک کہ کچھ دنوں میں پانچ سو سپاہی اکٹھے ہو گئے اس نے اپنے لشکر کی جمعیت بڑھانے اور مسلمانوں کے خلاف لوگوں کو بڑهکانے کا ایک طریقہ ایجاد کیا کہ جس گاؤں سے گزرتا جس قصبے میں پہنچتا وہاں مسلمانوں کی بہادری کی داستان اس انداز سے سناتا کہ مسلمان اندلس کا صلیبی جھنڈا سرنگوں کرنا چاہتے ہیں-
گرجے گرانا اور عیسائیوں کو مسلمان کرنا چاہتے ہیں ان کی طاقت کا مقابلہ سب نے مل کر پوری طاقت سے نہیں کیا تو وہ پورے اندلس کو فتح کر لیں گے -
عیسائی مردوں کو مار ڈالیں گے اور عورتوں کو اپنی لونڈیاں اور بیویاں بنا لیں گے-"
اس کی تقریر کا لوگوں پر یہ اثر ہوتا کہ وہ ڈر کر گاؤں خالی کر کے تدمیر کے آگے بڑھتے ہی قرطبہ روانہ ہو جاتے تھے -
اس طرح سے ملک اندلس کا جنوبی حصہ ویران و برباد ہوتا جا رہا تھا -
کچھ ایسے لوگ جو تنہا تھے تدمیر کے ساتھ شامل ہو جاتے تھے اور اس طرح اس کے لشکر کی تعداد میں اضافہ ہوتا جاتا تھا اور اب اس کے سپاہیوں کی تعداد کم و بیش ایک ہزار ہو گئی تھی -
کیونکہ ان لوگوں نے دیہات اور قصبات میں رسد کوچیں اور دوسری اشیاء بھی برآمد کر لی تھیں   اس لیے اب وہ آرام سے سفر کر رہے تھے -
تدمیر نے بلقیس کے لیے اس کے آرام کا سامان مہیا کر دیا تھا اور اس کی بندشیں بھی کهول دیں تهیں -
اب وہ محض نظر بند رہتی تھی مگر تدمیر اسمٰعیل سے قدرے خائف تھا -
اسے خدشہ تھا کہ یا تو وہ بھاگ جائے گا یا ہتھیا چرا کر لڑنے پر آمادہ ہو جائے گا اور عجب نہیں کہ انہیں مار کاٹ کر فرار ہو جائے-
اس لیے وہ ان کی نگرانی سخت طور پر کر رہا تھا -
دراصل وہ مسلمانوں کو انسانوں سے بالاتر سمجھنے لگا تھا کہ عام انسانوں سے زیادہ جوش و قوت سے کیوں لڑتے ہیں، گویا کہ اس کے دل پر شیران اسلام کا رعب طاری ہو گیا تھا - "
وہ یا اس کا کوئی سپاہی عربی زبان نہیں جانتا تھا اور اس لیے جو گفتگو ہوتی بلقیس اور اسمٰعیل میں ہوتی تھی اس کا ایک بھی لفظ وہ نہیں سمجھتے تھے-
اسے اندیشہ تھا کہ کہیں بلقیس اسمٰعیل کو بھگا نہ دے اس لئے ان دونوں کے خیمے الگ الگ کر دئے تھے -
اسے ایک ایسی جگہ سے کئی خیمے مل گئے تھے اور ایک خیمے میں تو وہ خود رہنے لگا تھا اور ایک بلقیس کو دے دیا تھا -
بقایا خیمے دوسرے افسروں کو دیئے گئے تھے -
اب وہ بلقیس کی زیادہ خاطر مدارات کرنے لگا تھا - ایک تو وہ تهی ہی اس قابل دوسرا وہ جانتا تھا کہ اسے رازرق کے پاس بھیجنا ہے، سو اگر اس کی خاطر نہ کی جاتی تو وہ کہیں رازرق سے شکایت نہ کر دے -
وہ جو یہ بھی جانتا تھا کہ رازرق جو کم عمر عورتوں اور نوخیز لڑکیوں کا متوالا ہے اس کے مقابلے میں اس کا کوئی حیلہ و عذر نہ سنے گا اور اس لئے بلقیس کے شکایت کرتے ہی اسے سزا دے دے گا-
جب بلقیس آرام سے رہنے لگی تو وہ اس کی فکر میں ہو گئی کہ کس طرح وہ اسمٰعیل کو بھی اپنے خیمے میں رکھے یا کم سے کم اس کی جملہ تکالیف کا ازالہ ہو جائے اور وہ بھی آزاد ہو جائے-
اس نے ایک دو مرتبہ تدمیر سے بھی ہو گا اس نے کوئی توجہ نہ کی -
بلقیس کو یہ بھی خیال تھا کہ اسمٰعیل اسے بے مروت سمجھتا ہو گا اب اسے اس سے باتیں کرنے کا موقع نہ ملتا تھا
ہر وقت تدمیر اس کے ساتھ رہتا تھا اور اسمٰعیل سپاہیوں کے نرغے میں.
ایک روز یہ مختصر لشکر کسی پہاڑ کی گھاٹیوں اور دروں سے گزر رہا تھا -
پہاڑ کا یہ حصہ نہایت سر سبز و شاداب تھا ہرے بھرے چھوٹے بڑے درخت لہلہا رہے تھے -
پھول دار پودے اپنے دامن پھولوں کی مہک سے بھرے ہوئے تھے -
ان کی بهینی بهینی خوشبو سے ہر درہ ہر گھاٹی ہر چٹان مہک رہی تھی -
آفتاب کچھ مغرب کی طرف جھک گیا تھا اور اس کی سنہری کرنیں سبز سبز پتوں پر لوٹ رہی تھیں _
تدمیر اور بلقیس دونوں برابر برابر گھوڑوں پر سوار چلے جا رہے تھے،
اسمٰعیل لشکر سے آگے گھوڑے پر سوار بندھے ہوئے چل رہے تھے -
کچھ دیر چل کر وہ ایک کھلی وادی میں پہنچ گئے اور گھوڑوں کو آرام دینے کے لیے رک گئے-
تدمیر یہ چاہتا تھا کہ دن ہی دن میں پہاڑ کو عبور کر کے دامن میں جا پہنچے-
اس نے کہا - " سپاہیوں کچھ دیر آرام کر لو اور گھوڑوں کو بھی سستاتے دو آج شاید ہم کو رات تک سفر کرنا پڑے -
یہ سنتے ہی سپاہی گھوڑوں سے نیچے اتر آئے اور ان کی باگیں پکڑ پکڑ کر چٹانوں کے پتهروں پر بیٹھ گئے-
اس وقت سامنے سے سوار آتا دکھائی دیا وہ عیسائیوں جیسی پوشاک پہنے ہوئے تھا -
تدمیر یہ خیال کر کے کہ آنے والا شاید کوئی قاصد ہے اس کی طرف چل پڑا-
سوار ابهی دور ایک تنگ گھاٹی میں تها جونہی تدمیر اس گھاٹی کی طرف روانہ ہوا بلقیس اپنے گھوڑے سے اتر پڑی-
ایک سپاہی نے جلدی سے اس کے گھوڑے کی باگ پکڑ لی-
یہ تحریر آپ کے لئے آئی ٹی درسگاہ کمیونٹی کی جانب سے پیش کی جارہی ہے۔
وہ چٹانوں کے برابر پھولوں کو دیکھتی ہوئی اس طرح آگے بڑهی گویا پھولوں کا انتخاب کر رہی ہے-
کبھی خوش نما پھول کو توڑ لیتی اور دیدہ زیب نظروں سے اسمٰعیل کو دیکھتی جاتی-
اسمٰعیل تھوڑے ہی فاصلے پر کھڑے اس حسن کی ملکہ کو دیکھ رہے تھے -
بلقیس پھولوں سے شغل کرتی اس سے آگے نکل گئی لیکن فورا ہی لوٹی اور ان کے سامنے آ کھڑی ہوئی اس نے شرمیلی نظروں سے انہیں دیکھ کر ایک پھول ان کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا کیا آپ اس پھول کو لینا پسند کریں گے؟ "
اسمٰعیل اس کے رخ روشن کی طرف دیکھ رہا تھا انہوں نے بڑی خوشی ہے کیا میں اسے محبت کی یادگار سمجھوں؟
بلقیس نے شرما کر نظریں جھکا تے ہوئے کہا اگر آپ مجھے اس قابل سمجھتے ہیں تو"
اسمٰعیل نے پھول لیتے ہوئے کہا شکریہ-"
بلقیس نے اپنی حسین آنکھوں کو اٹھاتے ہوئے کہا آپ مجھے بے مروت سمجھتے ہیں؟
اسمٰعیل : نہیں یہ تو آپ جیسی پری جمال لڑکیوں کا شیوہ ہے،
بلقیس:مگر آپ میری مشکلات کو نہیں سمجھتے-
اسمٰعیل : جانتا ہوں! !!
بلقیس : پھر یہ الزام کیوں لگا رہے ہیں؟
اسمٰعیل : مجھے الزام لگانے کا حق ہی کیا ہے؟
بلقیس : مگر یہ شکوہ سے لبریز لہجہ کیسا ہے؟
اسمٰعیل : بات یہ ہے بلقیس کہ"
بلقیس : قطع کلام کرتے ہوئے دیکهو تدمیر واپس آ رہا ہے وہ میری نگرانی کرتا ہے کہ میں آپ سے بات نہ کروں
نہ معلوم اسے کیا شبہ ہے خیر میں یہ کہنے آئی تھی کہ آج شب کو ذرا ہوشیار ہو کر سونا"
اسمٰعیل: چونک کر اس کی طرف دیکھتے ہوئے کیوں کیا میرے لیے کوئی خطرہ ہے؟ "
بلقیس بے اختیار ہنس پڑی اور ہنسنے سے اس کا چہرہ اور بھی دل فریب ہو گیا -
اس نے کہا مجھے بات کرنا نہیں آتی میں نے کیا کہا اور آپ نے کیا سمجھا-
میرا مطلب ہے شاید میں آج رات آپ کے پاس آنے کی کوشش کروں-
اسمٰعیل : کس لئے؟
بلقیس : یہ اسی وقت بتاؤں گی اچھا اب اجازت میں جا رہی ہوں -
وہ فوراً بڑھ گئی اس نے جواب کا بھی انتظار نہ کیا-
اسمٰعیل نے اس کا دیا ہوا پھول اپنی عبا میں سینے کے قریب چھپا لیا اور اس کی طرف دیکھنے لگا -
بلقیس وہاں سے چل کر اپنے گھوڑے کے پاس آ گئی تدمیر بھی اس سوار سے مل کر اپنے سپاہیوں کے پاس آیا اور کہا بہادرو ہمارا شہنشاہ خود عظیم الشان لشکر کے ساتھ آ رہا ہے آؤ اب چلیں دن بہت تھوڑا باقی رہ گیا ہے-"
فوراً سپاہی گھوڑوں پر سوار ہوئے اور یہ مختصر لشکر روانہ ہوا-
کچھ دور چل کر یہ اسی تنگ گھاٹی میں پہنچے جس
میں قاصد آیا تھا یہ گھاٹی اس قدر تنگ تهی کہ صرف چار سوار برابر برابر اس میں چل سکتے تھے -
چنانچہ سپاہیوں نے چار چار کی قطاریں بنا لیں اور اسے طے کرنے لگے.
کچھ دور چل کر وہ پہاڑ کے آخری کنارے پر پہنچے اور نیچے اترنے لگے جب تمام لشکر میدان میں آ گیا تب انہوں نے وہیں قیام کر دیا -
رات کو کهانا کها کر سوئے اور صبح سویرے بیدار ہوئے جب تمام لشکر کوچ کے لیے روانہ ہوا تو دیکھا کہ اسمٰعیل غائب تھے فوراً تدمیر کو اطلاع دی گئی وہ گھبرا گیا اس نے تحقیقات شروع کر دیں-
پتہ چلا کہ رات سوتے وقت موجود تھے صبح ان کا پتہ نہیں کہاں غائب.
تدمیر اور سارے سپاہی حیران رہ گئے ان کی سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ اتنے آدمیوں میں اسمٰعیل کیسے غائب ہو گئے.
ابهی اسمٰعیل کی تلاش جاری تھی کہ وہ سپاہی بھاگتے ہوئے آئے جو بلقیس کے خیمے کا پہرہ دے رہے تھے - "
اور آ کر تدمیر کو بتایا کہ بلقیس غائب ہے وہ ڈور کر خیمے میں گیا خیمہ خالی تھا.
اب اسے اور بھی فکر ہوئی اور اس نے کہا آفسوس وہ کمبخت اس پری جمال دوشیزہ کو بھی ساتھ لے گیا ہے،
اس نے تمام سپاہیوں کو پہاڑ پر چڑھا دیا اور انہیں تلاش کرنے کو کہا-"
تمام سپاہی سارا دن پہاڑوں کا چپہ چپہ چھان آئے مگر ان دونوں کا کہیں پتا نہیں چلا-
جب رات ہو گئی تو سب واپس آ گئے اور رات بھر آرام کرنے کے بعد صبح پهر تلاش کرنے لگے غرض یہ دو دن متواتر انہوں نے ڈھونڈا مگر ان کا کہیں سراغ نہ ملا-"
لہذا مجبوراً اگلے دن وہ آگے روانہ ہوئے۔۔
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*

جاری ہے۔۔۔ 


 ڈاکٹروں نے کئی بیماریوں کے علاج دریافت کرلئے۔۔۔

 جبکہ 
درزی ابھی تک کپڑے ہی سی رہا ہے ۔

کیسا لگا آپ کو یہ جملہ ۔۔۔۔

یقینا بےتکی بات ہے ۔۔

اب یہ سنیں ۔

سائنسدان چاند اور مریخ پر پہنچ گئے ۔۔۔۔
اور مولوی ابھی تک فقہی مسائل میں پھنسا ہوا ہے ۔۔

اب یہ جملہ کیسا لگا ۔۔

اگر یہ جملہ بھی آپ کو اسی طرح بے تکا لگا ۔۔۔۔

تو مبارک ہو ۔۔۔
آپ دیسی لبرل جیسے خطرناک بیماری سے صحتیاب ہو۔

اور اگر بے تکا نہیں لگا۔۔۔۔

 تو پھر آپ دیسی لبرل ہو اپنا علاج کروائیں۔۔ 🤭


 مائیکرو سافٹ آؤٹ لُک موبائل ایپ میں اب ایک بہترین رابطہ ایڈیٹر شامل ہے۔ یہ آؤٹ لک استعمال کرنے والی تنظیموں کے لیے زیادہ مستقل انٹرفیس، مزید خصوصیات، اور بہتر قسم کے  انضمام کے ساتھ سسٹم کانٹیکٹ ایڈیٹر کی جگہ لے لیتا ہے۔


اب سے پہلے، اسمارٹ فون کی ڈیفالٹ کانٹیکٹس ایپ میں کوئی بھی اپ ڈیٹ آؤٹ لک موبائل کی مطابقت پذیری کے عمل میں خرابی یا تضادات کا باعث بن سکتا تھا۔ اور، اہم بات یہ ہے کہ، فریق ثالث کے رابطوں کی ایپس تنظیمی انٹیون کی پالیسیوں سے متصادم ہوتی ہیں۔ مائیکروسافٹ انٹیون پالیسی جو کاروباری ملازمین کو رابطہ کی معلومات کاپی پیسٹ کرنے سے روکتی ہے، مثال کے طور پر، اسمارٹ فون کی ڈیفالٹ کانٹیکٹ ایپ میں ناقابل نفاذ ہوسکتی ہے۔

آؤٹ لک موبائل اپنے رابطے کی مطابقت پذیری کی خصوصیت کو سپورٹ کرتا رہے گا۔ ایک مربوط انٹیون کمپلائنٹ رابطہ ایڈیٹر کا اضافہ رابطے کی مطابقت پذیری کی ضرورت کو بہت کم کر دیتا ہے۔ یہ ان تنظیموں کے لیے مثالی آپشن ہے جو مائیکروسوفٹ 365 سروسز (اور خاص طور پر انٹیون ) پر انحصار کرتی ہیں۔


آپ آؤٹ لک موبائل ایپ کے نیچے "ایپس" ٹیب سے نئے رابطہ ایڈیٹر تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ روابط آؤٹ لک موبائل کے "لوگ" سیکشن سے یا بزنس کارڈ کو اسکین کرکے بھی شامل کیے جاسکتے ہیں، حالانکہ اسکیننگ کا اختیار فی الحال اینڈرائیڈ ڈیوائسز تک محدود ہے۔

یقینا، آؤٹ لک موبائل کا رابطہ ایڈیٹر زیادہ فعالیت پیش کرتا ہے جو ہم آؤٹ لک ڈیسک ٹاپ ایپ میں دیکھتے ہیں۔ رابطوں کو زمرہ جات میں منظم کیا جا سکتا ہے، اور کوئی بھی رابطہ جو آپ آؤٹ لک موبائل میں بناتے ہیں آپ کے اسمارٹ فون کی مقامی رابطوں کی ایپ سے مطابقت پذیر ہو سکتا ہے۔

مائیکروسافٹ نے اپریل 2024 میں آؤٹ لک موبائل کانٹیکٹ ایڈیٹر کو رول آؤٹ کرنا شروع کیا۔ رول آؤٹ اب اینڈرائیڈ اور آئی او ایس پر مکمل ہو گیا ہے، یعنی یہ فیچر ان تمام صارفین کے لیے دستیاب ہونا چاہیے جو حالیہ ایپ ورژن چلا رہے ہیں۔ نوٹ کریں کہ کوئی بھی رابطہ جو پہلے آؤٹ لک میں مطابقت پذیر تھا وہ تازہ ترین اپ ڈیٹ انسٹال کرنے کے بعد بھی موجود رہیں گے۔

 #IMEIrepair #FRPremove #GalaxyA31
Stuck with FRP lock or IMEI issues on your Samsung A315F (Galaxy A31)? Want to patch network and fix KG lock? You're in the right place! Our easy-to-follow tutorial will guide you through removing FRP, repairing IMEI, patching network, and fixing KG lock with the latest security bit 5. No technical expertise needed! Just follow our steps and get your device working again. Watch now and fix your Samsung A315F (Galaxy A31) A315FXXS5DXB1   today!
Note: i have done FRP, imei repair & repair network already latest i thought i should post a success report on youtube, so this is jusy a review video where you can see a success report of patch network only... but if you are technician then you should know that if patch network is passed then it means this tool can repair imei & report frp on this binary version as well .. !!
if you need A315FXXS5DXB1 TESTED ROOT FILE , you can ask in comments !!
================DISCLAIMER==========================:
           LIKE |  COMMENT |  SHARE |
All videos on my YouTube channel are for Educational purpose only and/or to help people unlock their phones who forget their Password or Google Lock. I do not endorse or encourage unlocking of stolen/barred mobile phones. Anyone using these videos for any illegal or unlawful purpose will be solely responsible for his/her activity.

Channel Description:
▶️-Bypass FRP/ Google Account Lock Remove / Unlock Account locked 
▶️-How to Hard Reset all smart phones All Versions All Series 
▶️-Unbrick | Jail Break | Flashing | Crack patch 
▶️- Mobile Repairing | Network Unlock | iCloud Remove | iCloud Unlock 
▶️-Fix all type of technical issues | How to Restore / Recover a Phone
Samsung IMEI Repair Tool
Samsung FRP Unlock tool
#SamsungA315F #GalaxyA31 #FRPremove #IMEIrepair #PatchNetwork #KGlockFix #SecurityBit5 #SamsungA31FRP #GalaxyA31IMEI #A315Fnetworkpatch #A315FKGlockfix


 ایک شخص نے کابل کے بادشاہ سے کہا کہ میں آپ کو ایک ایسی توپ بنا کر دیتا ہوں جو یہاں سے دِلّی کو تباہ کر دے گی

بادشاہ بولا: بلّے بھئی بلّے! اسکو اسی وقت فنڈز جاری کرو، فنڈز جاری ہوگیا، خیر توپ تیار ہو گئی اور ایک دن بادشاہ کے سامنے اس کا مظاہرہ رکھا گیا بادشاہ سلامت تشریف لائے اور توپ میں گولا ڈال کرفائر کیا گیا  زبردست دھماکہ ہوا، گولے کے ساتھ توپ بھی پھٹ گئی، ہر طرف دُھوئیں اور مٹی کے بادل چھا گئے
جب یہ بادل چَھٹے تو پتہ چلا کہ اس دھماکے سے خود وہ توپ ہی اُڑ گئی تھی
بادشاہ نے غصے سے اس کاریگر کی جانب دیکھا
کاریگر بادشاہ کی نیّت بھانپتے ہوئے فوراًکورنش بجا لایا، بادشاہ کے قدموں کو پکڑتے ہوئے بولا"بادشاہ سلامت جب یہاں اتنی تباہی ہوئی ہے تو سوچیں دِلّی کا کیا حال ہوا ہو گا۔۔۔۔۔


 🌷 *بسْمِ ﷲِالرَّحْمن الرَّحِيم* 🌷


آئی ٹی درسگاہ کمیونٹی 

🌼🌻❪مرحومہ والدہ کو بستر میں دیکھنا❫🌼🌻

*آپ کے خواب اور ان کی تعبیر مع تدبیر*

💤💤━❰・ *خواب* ・❱━💤💤
کیا فرماتے ہیں معبرین اس خواب کی تعبیر کے بارے میں کہ میں اپنی مرحومہ والدہ کو دیکھتا ہوں وہ گھر میں داخل ہوتی ہے اور کہتی ہے مجھے بستر دو ، پھر بستر میں داخل ہوجاتی ہے اور اس بستر پر چادر بھی ہوتی ہے ۔
حالم : انصار ذوالفقار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کوئٹہ
━❰・ *تعبیر* ・❱━
آپ کے خواب کی تعبیر کے مطابق آپ کی والدہ آپ کو یہ اشارہ دے رہی ہے کہ سوتیلی والدہ سے مجھ سا رویہ رکھیں ، انھیں مجھ سا احترام ، عزت دیں اور انھیں سنبھالنے کی ذمہ داری آپ کو لینی چاہیے ۔ 
━❰・ *تدبیر* ・❱━
امید ہے آپ کا سوتیلی والدہ سے رویہ مناسب ہی ہوگا لیکن اسے مزید بہتر بنانے کی کوشش کریں نیز یہ کہ جیسا کہ والدہ کو آپ سے توقع بھی ہے اور والدہ آپ ہی سے امید بھی رکھتی ہے تو اس پر بھی پورا اترنے کی کوشش کریں اور اپنی سوتیلی والدہ کو اپنی سگی ماں کی طرح رکھنے اور سھنبالنے کی کوشش کریں۔  
 ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
▓█ *مَجْلِسُ الْمعبرین* █▓
معبر:✍  
*مفتی محمد افضل  عفی عنہ* 
━━❪🕌🕋🕌❫━━


 🌹 *بسْمِ ﷲِالرَّحْمن الرَّحِيم* 🌹


عشر کے احکام ━━❰・ *پوسٹ نمبر 22* ・❱━━

   *امام مسجد کو عشر دینے کا حکم*

   ☆۔۔۔ کسی کو اس کے عمل کی اجرت کے طور پر عشر یا زکواة دینا جائز نہیں لہذا مسجد کے امام ہونے کی حیثیت سے اجرت کے طور پر اسے عشر کی گندم وغیرہ دینا جائز نہیں ہے۔
☆۔۔۔ اسی طرح اگر امام مسجد ہاشمی سید ہیں یا مستحق زکواة نہیں ہے یعنی مالدار ہے تو ان صورتوں میں بھی اس کو عشر کی رقم یا اناج دینا جائز نہیں ہے۔
☆۔۔۔ اگر امام مسجد سید نہ ہو اور مالدار صاحب نصاب بھی نہ ہو اور اسے بطور اجرت بھی عشر نہ دیا جائے تو ان شروط کی مفقود ہونے کی صورت میں اسے عشر یا زکواة دینا جائز بلکہ افضل ہے۔

 📚حوالہ:
☆ الدرالمختار مع ردالمحتار،  کتاب الزکواة ، باب المصرف 3/344 دارالمعرفہ 

مرتب:✍  
*مفتی عرفان اللہ درویش ھنگو عفی عنہ* 


مری تقدیر شکوہ سنج دور آسماں کیوں ہو 
ملے جب درد میں لذت تلاش مہرباں کیوں ہو 

شریک لذت آزاد کوئی ہم زباں کیوں ہو 
تمہیں بتلاؤ معنی خیز میری داستاں کیوں ہو 

وہی دل ہے وہی خواہش وہی تم ہو وہی میں ہوں 
مری دنیا میں آخر انقلاب آسماں کیوں ہو 

وہ میرے بعد روتے ہیں اب ان سے کوئی کیا پوچھے 
کہ پہلے کس لئے ناراض تھے اب مہرباں کیوں ہو 

بگولوں میں اڑے جب خاک میرے آشیانے کی 
قفس کی سمت ہی یا رب ہوائے گلستاں کیوں ہو 

تمہیں فریاد رس کہتے ہیں میں فریاد کرتا ہوں 
تمہیں آخر بتاؤ پھر یہ کوشش رائیگاں کیوں ہو 

ستانا ہی اگر منظور ہے کہہ دو ستاتے ہیں 
مری تقدیر کے پردہ میں میرا امتحاں کیوں ہو 

ہمیں معلوم ہے طالبؔ حقیقت راز ہستی کی 
مگر اس بے حقیقت کی حقیقت ہی عیاں کیوں ہو 

شاعر: طالب باغپتی


 


 ╏╠═🕌═[𝍖🕋𝍖 درسِ قرآن 𝍖🕋𝍖] 🌹 🌹  🌹


 سورہ المآئدۃ آیت نمبر 75

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
ترجمہ: شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے

مَا الۡمَسِیۡحُ ابۡنُ مَرۡیَمَ  اِلَّا رَسُوۡلٌ ۚ قَدۡ خَلَتۡ مِنۡ قَبۡلِہِ الرُّسُلُ ؕ وَ اُمُّہٗ صِدِّیۡقَۃٌ ؕ کَانَا یَاۡکُلٰنِ الطَّعَامَ ؕ اُنۡظُرۡ کَیۡفَ نُبَیِّنُ لَہُمُ الۡاٰیٰتِ ثُمَّ انۡظُرۡ اَنّٰی یُؤۡفَکُوۡنَ ﴿۷۵﴾
ترجمہ:  مسیح ابن مریم تو ایک رسول تھے، اس سے زیاد کچھ نہیں، ان سے پہلے (بھی) بہت سے رسول گزر چکے ہیں، اور ان کی ماں صدیقہ تھیں۔ یہ دونوں کھانا کھاتے تھے (٥٠) دیکھو ! ہم ان کے سامنے کس طرح کھول کھول کر نشانیاں واضح کر رہے ہیں۔ پھر یہ بھی دیکھو کہ ان کو اوندھے منہ کہاں لے جایا جارہا ہے۔ (٥١)
تفسیر:  50: صدیقہ صدیق کا مونث کا صیغہ ہے، اس کے لفظی معنی ہیں بہت سچا، یا راست باز، اصطلاح میں صدیق عام طور سے ایسے شخص کو کہا جاتا ہے جو کسی پیغمبر کا افضل ترین متبع ہوتا ہے اور نبوت کے بعد یہ سب سے اونچا مرتبہ ہے۔ حضرت مسیح (علیہ السلام) اور ان کی والدہ ماجدہ حضرت مریم (علیہا السلام) دونوں کے بارے میں یہاں قرآن کریم نے یہ حقیقت بتلائی ہے کہ وہ کھانا کھاتے تھے۔ کیونکہ تنہا یہ حقیقت اس بات کی کھلی دلیل ہے کہ وہ خدا نہیں تھے۔ ایک معمولی سمجھ کا شخص بھی یہ سمجھ سکتا ہے کہ خدا تو وہی ذات ہوسکتی ہے جو ہر قسم کی بشری حاجتوں سے بےنیاز ہو۔ اگر خدا بھی کھانا کھانے کا محتاج ہو تو وہ خدا کیا ہوا۔ 51: قرآن کریم نے یہاں مجہول کا صیغہ استعمال کیا ہے، اس لیے ترجمہ یہ نہیں کیا کہ ” وہ اوندھے منہ کہاں جا رہے ہیں “۔ بلکہ ترجمہ یہ کیا گیا ہے کہ ” انہیں اوندھے منہ کہاں لیجایا جا رہا ہے “ اور بظاہر مجہول کا یہ صیغہ استعمال کرنے سے اشارہ اس طرف مقصود ہے کہ ان کی نفسانی خواہشات اور ذاتی مفادات ہیں جو انہیں الٹا لے جا رہے ہیں۔ واللہ سبحانہ اعلم۔
 آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی


 💖💘💞 درسِ حدیث 💞💘💖


سنن ابن ماجہ حدیث نمبر: 4094

عَنْ كَثِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَكُونَ أَدْنَى مَسَالِحِ الْمُسْلِمِينَ بِبَوْلَاءَ ثُمَّ قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَلِيُّ يَا عَلِيُّ يَا عَلِيُّ قَالَ بِأَبِي وَأُمِّي قَالَ إِنَّكُمْ سَتُقَاتِلُونَ بَنِي الْأَصْفَرِ وَيُقَاتِلُهُمْ الَّذِينَ مِنْ بَعْدِكُمْ حَتَّى تَخْرُجَ إِلَيْهِمْ رُوقَةُ الْإِسْلَامِ أَهْلُ الْحِجَازِ الَّذِينَ لَا يَخَافُونَ فِي اللَّهِ لَوْمَةَ لَائِمٍ فَيَفْتَتِحُونَ الْقُسْطَنْطِينِيَّةَ بِالتَّسْبِيحِ وَالتَّكْبِيرِ فَيُصِيبُونَ غَنَائِمَ لَمْ يُصِيبُوا مِثْلَهَا حَتَّى يَقْتَسِمُوا بِالْأَتْرِسَةِ وَيَأْتِي آتٍ فَيَقُولُ إِنَّ الْمَسِيحَ قَدْ خَرَجَ فِي بِلَادِكُمْ أَلَا وَهِيَ كِذْبَةٌ فَالْآخِذُ نَادِمٌ وَالتَّارِكُ نَادِمٌ

ترجمہ : حضرت عمرو بن عوف ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :‘‘ قیامت نہیں آئے گی حتی کہ مسلمانوں کے قریب ترین سرحدی محافظ مقام بولا ء پر ہوں گے ’’۔ پھر فرمایا :‘‘ اے علی ! اے علی!اے علی!’’ حضرت علی ؓ نے عرض کیا:میرے ماں باپ آپ پر قربان (حاضرہوں۔) آپ نے فرمایا :‘‘تم لوگ بنواصفر (رومیوں )سے جنگ کروگے اور تمہارے بعد والے بھی ان سے جنگ کریں گے حتی کہ سب سے افضل مسلمان، یعنی حجاز والے ان کے مقابلے کے لئے نکلیں گے ۔ انھیں اللہ کی راہ میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کاخوف نہیں ہوگا۔ وہ سبحان اللہ اور اللہ اکبر کے نعروں سے قسطنطینیہ کوفتح کرلیں گے۔ انھیں اتنی غنیمتیں ملیں گی جتنی پہلے کبھی نہیں ملی تھیں حتی کہ وہ ڈھالوں کے ذریعے سے تقسیم کریں گے ۔(اچانک)ایک شخص آکر کہے گا:تمہارے شہروں میں دجال ظاہر ہوگیا ہے۔ سنو !یہ خبرجھوٹی ہوگی ۔ لینے والا بھی شرمندہ ہوگااور چھوڑنے والا بھی شرمندہ ہوگا’’۔


 فاتح اُندلس ۔ ۔ ۔ طارق بن زیاد :  قسط نمبر  10═(گنبد کا راز)═

 🌴⚔️🛡️فاتح اُندلس ۔ ۔ ۔ طارق بن زیاد🕌💚🌷
✍🏻تحریر:  صادق حسین صدیقی
الکمونیا ڈاٹ کام ─╤╦︻ ترتیب و پیشکش ︻╦╤─ آئی ٹی درسگاہ
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
اس جماعت نے دروازے پر پہنچتے ہی کواڑ کھولے اور ایک طرف ہٹ گئے تا کہ گنبد کے اندر کی خراب و سموم ہوا خارج ہو جائے-
جب ذرا وقفہ گزر گیا تب رازرق انہیں اپنے ہمراہ لے کر اندر داخل ہوا-
یہ ایک وسیع کمرے میں پہنچے یہ کمرہ خالی تھا اور چونکہ ایک عرصہ سے بند پڑا تھا اس لیے گرد و غبار وغیرہ سے اٹا ہوا تھا -
یہ بڑھے اور سامنے والے دروازے سے نکل کر دوسرے کمرے میں پہنچے-
اس کمرے میں ایک پیتل کا بہت بڑا مہیب اور خوفناک بت کهڑا تھا - اس کی آنکھیں شعلے برسا رہی تهیں -
اس کے ہاتھوں میں ایک لوہے کا گرز تھا اور وہ اسے دم بدم مار رہا تھا -
بت اتنا لمبا تھا کہ اس کی ٹانگوں کے درمیان میں ایک محرابی دروازہ تھا جو کہ اتنا اونچا بنا ہوا تھا جس میں سے کہ بڑے سے قد کا آدمی بخوبی گزر سکتا تھا-
اس کے پیروں والے دروازے کے سامنے ایک اور دروازہ نظر آ رہا تھا جو کسی کمرے کا معلوم ہو رہا تھا مگر اس دروازے تک پہنچنا اس وجہ سے غیر ممکن تھا کہ وہ بت جو گزر مار رہا تھا کسی شخص کا ایک قدم بھی آگے بڑھانا اسے موت کو دعوت دینا تھا - "
کسی دوسری طرف سے کوئی راستہ نہ تھا.
ان لوگوں نے دیکھا کہ اس کے سینے پر سرخ حروف میں لکھا تھا-"
میں اپنا فرض منصبی ادا کر رہا ہوں - "
رازرق نے اسے پڑھ کر کہا -
اے خوفناک بت میں طلسمی گنبد کا راز معلوم کرنے آیا ہوں اس سے میرا منشا اس گنبد کو گزند پہنچانا یا اس تخریب کرنا نہیں ہے - " لیکن بت دستور اپنے کام میں مصروف رہا اور رازرق نے ایک قدم بڑھایا-
اتفاق سے اس کا پاوں ایک ہک پر پڑ گیا اور اس کے دبتے ہی بت سیدھا کهڑا ہو گیا-
رازرق پیچھے ہٹا وہ دیکھنے لگا کہ آیا یہ بت حرکت کرتا ہے یا نہیں لیکن بت نے کوئی حرکت نہ کی-
وہ سیدھا کهڑا ہو گیا تھا اور آہنی گرز اپنے دونوں ہاتھوں میں اس انداز سے پکڑے ہوئے تھا جیسے کہ وہ حملہ کرنے والا ہے اس کی صورت نیز اس کی ڈول ڈیل وغیرہ سب خوف ناک معلوم ہو رہے تھے نیز آنکھیں اب بھی انگاروں کی طرح دہک رہی تھیں _
رازرق اور اس کے ساتھی بڑھے مگر زرا ڈرتے ہوئے اس خیال سے کہ کہیں بت پهر نہ گرز مارنا شروع کر دے اور وہ سب کے سب گرز کے نیچے پس کر نہ رہ جائیں مگر بت نے حرکت نہ کی اور سب ان کے پیروں کے پیروں والے دروازے میں نکل کر دوسرے میں داخل ہوئے-
اس کے دوسری طرف ایک کمرہ تھا جس کی دیواریں سنگ مرمر کی اور چھت سفید گول اور ڈاٹ دار تهی -
اس کی دیواروں پر قد آدم سے اوپر عجیب عجیب نیز قسم قسم کے بیش قیمت پتھروں کے ٹکڑے نصب تھے -
کمرے کے عین وسط میں ایک میز رکهی تهی جو ہرقل اعظم کے ہاتھ کی بنی ہوئی تھی-
یہ پرانے زمانے کی صناعی کا نہایت بہترین نمونہ تھا -
نہایت خوب صورت اور سبک تهی. میز پر ایک چھوٹا سا صندوقچہ رکھا تھا -
اس پر یہ عبارت کندہ تهی - اس گنبد کے تمام مخفیات اس بکس کے اندر محفوظ رہیں-"
رازرق نے کہا - "
واہ واہ اتنا چھوٹا سا صندوقچہ اور اس کے اندر تمام راز ہائے سر بستہ کا خزینہ ہے-"
وزیر نے کہا مگر حضور یہاں تو کوئی خزانہ نہیں ہے - "
رازرق نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا - "
ابهی یہ تم نے کیسے سمجھ لیا اس صندوقچہ کو کهولنے دو میرا خیال ہے کہ خزانہ کا راز ضرور اس کے اندر بند ہے-"یہ کہتے ہوئے اس نے پھر صندوقچہ کی طرف دیکھا-
اوپر والی تحریر کے نیچے اسے ایک اور عبارت نظر آئی جو زرا باریک تهی اس نے جھک کر پڑھا-
اس بکس کو کهولنے کی جرات صرف ایک بادشاہ کرے گا مگر اسے ہوشیار اور خبردار رہنا چاہئے کیونکہ اس کے اندر اسے ایسے واقعات نظر آئیں گے جو مرنے سے پہلے اسے پیش آنے والے ہیں-"
یہ پڑھ کر چہرہ زرد پڑ گیا اس کے پاس ہی وزیر کهڑا تھا - اس نے بھی یہ عبارت پڑهہ لی تھی-
اس نے دست بستہ ہوتے ہوئے کہا! !!
حضور بس کیجئے اب اس خطرناک صندوقچہ کو نہ کهولئیے! "
رازرق اب باقی رہ ہی گیا ہے؟ گنبد کهل چکا ہے اور صرف یہ صندوقچہ کھولنا باقی ہے.
وزیر اور اس کے اندر تمام مخفیات بند ہیں-
رازرق اور میں ان کو ہی معلوم کرنا چاہتا ہوں-
یہ کہتے ہوئے اس نے صندوقچہ کهول ڈالا-
وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ صندوقچہ کے اندر ایک چمڑے کا لمبا فیتہ ہے جو کہ لوہے کی میخ پر لپٹا ہوا تھا -
اس کے دونوں طرف تانبے کی دو تختیاں لگی ہوئی تھیں-
چمڑے کے فیتے پر سواروں کی تصویریں بھی بنی ہوئی تھیں جو نیزوں تلواروں پیش قبضوں وغیرہ سے مسلح تھے -
ان کی صورتیں نورانی تهیں لیکن بڑی رعب دار فیتے کی پیشانی پر لکھا تھا -
بد قسمت اور بد اندیش بادشاہ دیکھ کر ان لوگوں کو جو تجھے سر پر حکومت سے نیچے گرا کر تیرے ملک پر قبضہ کر لیں گے-"
رازرق اس عبارت کو پڑھ کر دم بخود رہ گیا اور وزیر کی طرف دیکھنے لگا-
وزیر بھی اس عبارت کو پڑھ چکا تھا اور وہ بادشاہ کو تک رہا تھا - "
رازرق نے شرمندہ ہو کر نظریں جھکا لیں اور اب جو اس کی نگاہ فیتے پر پڑی تو وہ نہایت سرعت سے گھومنے لگا تھا-
سب حیرت بهری نظروں سے اسے دیکھنے لگے -
دیکھتے ہی دیکھتے ایک میدان نمودار ہوا اور اس کے ساتھ ہی شور و غل کی آوازیں بھی آنے لگیں-
میدان میں پہلے کچھ بادل سے اٹھے غبار چھایا اور جب وہ دور ہوا تو گھوڑا سوار آتے جاتے نظر آئے-
سب نہایت حیرت سے دیکھ رہے تھے -
فیتے کی تصویریں حرکت کر رہی تھیں اور خالی میدان میدان کارزار بن گیا تھا -
عجیب جان گداز واقعات پیش آنے لگے تھے جو بلترتیب ایک دوسرے کے بعد نظر آ آ کر نقش آب کی طرح سے مٹتے چلے جاتے تھے - "
انہوں نے دیکھا کہ میدان بہت زیادہ کشادہ ہو گیا ہے اور اس میں ایک طرف مسیح سوار اندلس کا علم اٹھائے صف بستہ ہیں اور دوسری طرف چوڑے چوڑے سوار اور کچھ پیدل کھڑے ہیں-
ان کی ڈاڑھیاں لمبی لمبی اور چہرے نورانی ہیں، کچھ لوگ نیزے اور پیش قبض لیے ہوئے تھے اور کچھ تلواریں-
دفعتاً طبل جنگ بجنے لگا-
نر سنگھے اور قرنے پھونکے جانے لگے اور ان کی مہیب آوازوں سے ان کے کانوں کے پردے پھٹنے لگے-
ابهی یہ آوازیں گونج ہی ان کی مہیب آوازوں سے ان کے کانوں کے پردے پھٹنے لگے-
ابهی یہ آوازیں گونج ہی رہی تھیں کہ اللہ اکبر کے پر زورنعرے کی آواز آئی اس آواز کو سن کر یہ سب دہل گئے-
وہ فیتے کی طرف دیکھ رہے تھے ان کے دیکھتے ہی دیکھتے ہر دو فریق نے حرکت شروع کی تلواریں اور نیزے بلند ہونے لگے اور خون کا دریا بہنے لگا-
آہ و فریاد کی آوازیں آنے لگیں-
خون آشام ہنگامہ آرائی دار و گیر بلند ہونے لگے.
مسیح بہت زیادہ تهے اور مسلمان بہت کم مگر اس کے باوجود عیسائی ہی زیادہ مر رہے تھے اور غنیم کا ایک آدمی بھی مرتا نظر نہیں تھا آ رہا-"
رازرق اور اس کے ساتھی ان لوگوں کو نہیں جانتے تھے وہ حیران تھے کہ یہ کون لوگ ہیں اور کہاں سے آ گئے ہیں کہاں کے رہنے والے ہیں تهوڑی ہی دیر بعد اس نے دیکھا کہ مسیحیوں کو شکست فاش ہو گئی ہے ان کا جھنڈا جس پر صلیب کا نشان بنا ہوا تھا زمین پر گر گیا -"
عیسائی لشکر میں سخت ابتری اور بد حواسی پھیلی ہوئی تھی وہ بھاگ رہے تھے اور ڈھیلی عباؤں والے ان کے پیچھے بھاگ بھاگ کر انہیں تہ تیغ کر رہے تھے - "
ہزیمت خوردہ عیسائی چیخ چلا رہے تھے -
قریب المرگ آہ زاری کر رہے تھے ان کی مختلف آوازوں سے میدان گونج رہا تھا - "
یہ لوگ اس خون آشام منظر کو دیکھ کر ایک دوسرے کی طرف حیرت سے دیکھ رہے تھے - "
وہ جو دیکھ رہے تھے اسے جادو کا کرشمہ سمجھ رہے تھے وہ نہیں جانتے تھے کہ یہ کیا ہو رہا ہے اور کیوں ہو رہا ہے-
انہوں نے پهر فیتے کی طرف دیکھا اس وقت ان کی نظر ایک سوار پر پڑی جو ریشمی لباس اور جواہرات کے زیورات پہنے ہوئے شاہی تاج اوڑھے ہوئے ایک سفید گھوڑے پر سوار کهڑا تھا - "
ان لوگوں کی طرف ان کی پشت تهی اور وہ مسیحی فوج میں سے تها اس کا لباس زیورات سب رازرق جیسے تهے اور گھوڑا بھی ایسا ہی تھا جیسا رازرق کا لڑائی والا گھوڑا تھا رازرق کے اس گھوڑے کا نام" اوریلیا" تها
یہ لوگ اور بھی حیران ہو کر اس سوار کی طرف دیکھنے لگے - "
ایک ڈهلی عبا والا آیا اور اس سے لڑنا شروع کر دیا -
مسیحی کے نیزہ لگا اور اس نے گھوم کر اس کی طرف دیکھا -
اس کی صورت بالکل رازرق سے ملتی جلتی تهی -
تکلیف کی وجہ سے اس کا منہ بنا ہوا تھا اور اس کا چہرہ بگڑتا جا رہا تھا -
بالآخر وہ گھوڑے سے گر پڑا اور گرتے ہی اس کی لاش نظروں سے غائب ہو گئی -
اس دہشت ناک منظر کو دیکھ کر یہ سب پراگندہ اور حواس باختہ ہو گئے - "
انہوں نے دیکھا کہ تمام کمرہ اک عجیب سی روشنی سے بھر گیا ہے اور دم بدم روشنی بڑھنے لگی-
روشنی ایسی بڑی کہ آنکھیں چندھیا گئیں اسی وقت صندوقچہ میں سے آگ کا ایک شعلہ نکلا اور تمام صندوقچہ جلنے لگا-"
یہ لوگ بد حواس تو ہو ہی گئے تھے اور خوف زدہ ہو گئے اور وہاں سے بے تحاشا بھاگ کھڑے ہوئے-
ان کے بھاگتے وقت میز میں بھی آگ لگ گئی اور اس کے ساتھ ہی نہایت ہولناک کڑاکے کی آواز آئی جیسے کہیں بجلی گری ہو یا کوئی چٹان ہی پهٹ گئی ہو-"اس ہولناک آواز کو سن کر ان کے رہے سہے حواس بهی جاتے رہے اور وہ اور بھی تیزی سے بھاگے: جب وہ اس کمرے سے نکل کر اس کمرے میں آئے جہاں پیتل کا بت رکھا ہوا تھا وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ بت غائب تھا اور جس جگہ بت رکھا ہوا تھا وہاں زمین پهٹ گئی تھی اور ایک غار نمودار ہوا تھا جب وہ جھپٹ کر اس غار کے کنارے پہنچے تو ان کی نظر غار کے اندر جا پڑی انہوں نے پیتل کا بت اس کے اندر پڑا ہوا دیکھا اس کی آنکھیں اس وقت مزید سرخ ہو چکیں تهی - "
ابهی یہ لوگ اسے دیکھ ہی رہے تھے کہ اس بت کا منہ کھلا ایک مہیب آواز اس کے منہ سے نکلی جو واضح طور پر ایسی تھی جیسے کوئی دیو قہقہے لگا رہا ہو یا طوفان آ گیا ہو یا بادل ہولناک آواز میں گرج رہا ہو،
اس گرج کے ساتھ ایک اور تڑاخے کی آواز آئی اس کمرے کی چھت ، جس میں وہ کھڑے تھے صندوقچہ اور میز تها ، گری اور گرتے ہی روشنی اور بھی زیادہ تیز ہو گئی ۔۔۔
یہ سب غار کو کود کر بھاگے اور پھاٹک کے قریب والے کمرے سے نکل کر دروازے کو پھلانگتے ہوئے باہر آئے انہوں نے باہر آ کر دیکھا کہ دونوں بوڑھے مرے پڑے ہیں-"
ان بے شمار غیبی آفات کے نظاروں نے ان کا دل دہلا دیا وہ بغیر ادھر ادھر دیکهے وہاں سے بھاگے اور قلعہ کوہ سے اتر کر اپنے اپنے گھوڑوں پر سوار ہوئے-
جس وقت وہ گھوڑے پر بھاگ رہے تھے اس وقت انہوں نے پورے گنبد کو جلتے ہوئے دیکھا-
آگ کے شعلے نہایت اونچے اڑ رہے تھے دیوار کے پتهر پلاسٹر کا چونا اور دوسری چیزیں چٹخ چٹخ کر دور جا کر گر رہے تھے اور جس جگہ گرتے وہاں آگ لگا دیتے-
اس وقت رات ہو گئی تھی اور گنبد کی آگ کے شعلے تمام چٹانوں کو روشن کر رہے تھے - "
اب ان لوگوں کو وہاں ٹھہرنا دشوار ہو گیا تھا انہوں نے گھوڑوں کو مہمیزیں لگائیں اور نہایت تیزی سے روانہ ہوئے
ان پریشان کن اور ہولناک واقعات کو دیکھ کر رازرق اور اس کے ساتھی نہایت خوفزدہ ہو گئے -
جب انہوں نے گنبد کو جلتے اور اس کی دیواروں کو چٹختے ہوئے دیکھا تو وہ پہلے سے خوفزدہ بد حواس ہو گئے -
انہیں یہ اندیشہ ہو گیا کہ کہیں پتهر کا ٹکڑا ان میں سے کسی کے اوپر آ کر نہ پڑے اور وہ ان کو کو بھی خس و خاشاک کی طرح سے تباہ و برباد نہ کر دے-
اس لئے وہ نہایت تیزی سے گھوڑے ڈورا کر چل پڑے-"
رات کافی ہو چکی تھی اور ہر طرف اندھیرا پھیلا ہوا تھا -
اس وجہ سے ان کے گھوڑے ٹھوکریں کھاتے چل رہے تھے -
ان لوگوں کے گھوڑے ان سے بھی زیادہ خوف زدہ اور ان سے زیادہ پریشان ٹھوکریں کھاتے ہوئے چل رہے تھے -
وہ بغیر کسی قسم کے اشارے کے خود ہی اپنی رفتار سے بھاگ رہے تھے -
آخر اللہ اللہ کر کے درہ ختم ہوا اور وہ نشیبی گھاٹی کی طرف چلے-
غرض کہ جوں توں کر کے وہ پہاڑ سے نیچے اترے اور سراسیمگی کے عالم میں طلیطلہ کی جانب روانہ ہوئے-
جب قلعہ قریب آ گیا اور انہیں اطمینان ہو گیا کہ اب کوئی اندیشہ باقی نہیں ہے تو انہوں نے پیچھے مڑ کر دیکھا انہیں اس جگہ جہاں گنبد جل رہا تھا آسمان پر روشنی نظر آئی-
رازرق :کس قدر دہشت ناک منظر تهے؟
وزیر:وحشت ناک بھی اور عجیب و غریب بهی-
رازرق:دراصل میں نے اسے خزانہ سمجھا تھا -
وزیر: لیکن میں نے حضور سے عرض کیا تھا کہ خزانہ نہیں ہے وہاں-
رازرق: کاش اس منحوس گنبد کو میں نے کھولا ہی نہ ہوتا-
وزیر:مگر ہونا تو یہی تھا -
رازرق: یہ تو ٹھیک ہے لیکن یہ پتہ نہ چلا کہ یہ کون لوگ تھے جو کہ اس فیتے میں نظر آئے؟
وزیر: میرے خیال میں وہ عرب تهے -
رازرق :مسلمان عرب؟
وزیراعظم :جی ہاں!
رازرق نے افسوس ناک لہجے میں کہا-"تو کیا اندلس پر حملہ کریں گے مسلمان؟
وزیر :میرا خیال ہے کہ جن لوگوں نے آپ کے سپہ سالار کو ہزیمت دی ہے وہ مسلمان ہی ہیں-"
رازرق :اور یہ خیال صحیح ہے کیونکہ جس لباس اور صورت کے آدمی ہم نے دیکهے ہیں گنبد میں ایسے ہی تدمیر نے اپنے مراسلے میں لکھا تھا -
وزیر :اور حضور یہ بھی جانتے ہوں گے کہ یہ کمبخت مسلمان جس علاقے پر حملہ کرتے ہیں اسے فتح کئے بغیر نہیں چھوڑتے-
رازرق :ہاں یہی بات سنی ہے،ان بد بختوں کو کونٹ جولین ہم پر چڑھا لایا ہے؟
وزیر :اس نے نہایت نا عاقبت اندیشی کا مظاہرہ کیا ہے، وہ نہیں جانتا کہ اگر وہ نہیں جانتا کہ اگر انہوں نے اندلس کو فتح کر لیا تو سیوطا کو کیوں چھوڑ دیں گے -
رازرق :افسوس یہ ہے کہ اس نے عیسائی ہوتے ہوئے بھی ملک و قوم سے غداری کی ہے-
وزیر :لیکن جولین اس قماش کا آدمی نہیں تھا اسے ضرور کوئی ایسا رنج پہنچا ہے جس سے کہ وہ ایسی نازیبا حرکت کر بیٹھا ہے-
رازرق :رنج اسے بھی کیا کم ہے کہ اس کا خسر ڈنرا تخت سے محروم ہو گیا ہے-"
وزیر :بے شک ٹھیک فرمایا ہے آپ نے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ معزول بادشاہ ڈنرا بھی اس کا شریک کار ہے-
رازرق :یقیناً لیکن ان دونوں بد بختوں نے یہ کیسے سمجھ لیا کہ مسلمان اندلس پر قبضہ کر کے کسی کو بھی تخت پر بیٹھنے دیں گے -
وزیر :یہ ان کی بڑی کم فہمی ہے-
یہ تحریر آپ کے لئے آئی ٹی درسگاہ کمیونٹی کی جانب سے پیش کی جارہی ہے۔
اب یہ سب قلعہ کے دروازے میں داخل ہوئے اور خاموش ہو گئے - رازرق چالاک تھا اور وہ یہ چاہتا تھا کہ لوگوں کو اصل حال معلوم نہ ہو کیونکہ اس میں اس کی بھی رسوائی تهی -
وہ سارا الزام ڈنرا اور جولین کے ذمہ اس لیے تھوپ رہا تھا تا کہ عوام الناس کے خیالات ان دونوں کی طرف سے خراب ہو جائیں گے اور وہ انہیں نفرت اور حقارت کی نظر سے دیکھنے لگیں-
قلعے کے اندر پہنچتے ہی وہ شاہی قصر کی جانب چلے وہاں پہنچ کر رازرق گھوڑے سے اتر کر محل میں داخل ہو گیا اور باقی لوگ واپس چلے گئے-
جس وقت رازرق اپنے کمرے میں پہنچا تو نائلہ کو بیٹھے ہوئے دیکھا-
وہ گنبد کے واقعات دیکھ کر کچھ ایسا خوف زدہ ہو گیا تھا کہ اب تک بھی پریشانی اور فکر کی علامات اس کے چہرے سے ظاہر ہو رہی تھیں 
نائلہ نے اسے دیکھتے ہی کہا کہیے خزانہ دریافت ہوا؟
رازرق نے بیٹھتے ہوئے کہا وہاں خزانہ تها ہی نہیں.
نائلہ :اور کیا تھا؟
رازرق :کچھ بھی نہیں ۔ ایک شعبدہ بازی تهی جادو نگاری تهی -
اس کے بعد اس نے تمام وہ واقعات جو اس نے گنبد میں دیکهے تهے بیان کر دئیے نائلہ ان واقعات کو سن کر حیران ہو رہی تھی -
جب وہ سب کچھ سنا چکا تو نائلہ نے کہا :دیکھئے آپ نے ضد کر کے کیسی بڑی غلطی کر دی ہے-
رازرق :ہاں مجھے بھی افسوس ضرور ہے کہ ایک تاریخی عمارت جل کر راکھ ہو گئ-
نائلہ :اور یہ مطلق خیال نہیں ہے کہ جو کچھ وہاں دیکھا وہ سچ مچ پیش نہ آ جائے.
رازرق :اس کا میں قائل نہیں ہوں!
کمرے میں روشنی ہو رہی تھی - اس روشنی میں خود نائلہ کا چہرہ مہ کامل کی طرح چمک رہا تھا وہ بے حد حسین تهی. تیز روشنی کے عکس نے اسے پہلے سے زیادہ حسین بنا دیا تھا -
نائلہ :کیا تدمیر کو کسی دشمن کے مقابلہ میں شکست ہو گئی ہے؟
رازرق :ہاں عجیب بات ہے کہ جیسے لوگ میں نے گنبد میں دیکهے تهے ویسے ہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اسے شکست دی ہے میں ان سے لڑنے کے لیے عنقریب جانے والا ہوں-
نائلہ :ان لوگوں کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے 
رازرق :وہ مسلمان ہیں اور ان سے جنگ کرنا ہنسی کھیل نہیں ہے -
نائلہ نے حیرت بھرے لہجے میں کہا مسلمان ہیں؟
رازرق :ہاں! !!!
نائلہ :پھر تو ملک اور قوم کا اللہ ہی حافظ ہے آہ آپ نے ایسی غلطی کیوں کر دی-"
رازرق :میں نے غلطی کی؟
نائلہ :آپ نے کونٹ جولین کو ناراض کر دیا ہے
رازرق :میں بتا چکا ہوں کہ وہ سرا سر جھوٹا ہے بات کچھ اور تھی اور اس نے کچھ اور۔۔۔۔
نائلہ نے قطع کلام کرتے ہوئے کہا بس معاف کیجئے اور ہاں میں اس گفتگو کو طول نہیں دینا چاہتی، اس وقت میں اس لئے آئی تھی کہ آپ سے دریافت کروں کہ خزانہ دستیاب ہوا کہ نہیں اب میں جا رہی ہوں-
نائلہ اٹهہ کر فوراً چلی گئی رازرق کو اسے روکنے کی جرات نہ ہوئی اس کی بے رخی دیکھ کر اسے لگا کہ اسے فلورنڈا کا صحیح واقعہ معلوم ہو گیا ہے-"
آج صبح ہوتے ہی وہ سخت پریشان تھا جو واقعات بھی آج رونما ہوئے وہ ایک سے ایک تکلیف دہ تهے -
اس نے کهانا بھی نہیں کھایا اور سیدھا اپنی خواب گاہ میں چلا گیا-
صبح بیدار ہوتے ہی اس نے اپنے سپہ سالار کو بلا کر کوچ کی تیاری کا حکم دیا سپہ سالار نے حکم سنتے ہی اسی روز سامان حرب نیز تھوڑا تھوڑا لشکر بھی بھیجنا شروع کر دیا -
چند روز کے بعد رازرق معہ اپنے مشیروں اور بہادروں کے روانہ ہوا اسے اس کی رعایا نے نہایت جوش و خروش کے ساتھ روانہ کیا اور پورے نوے ہزار لشکر لے کر شیران اسلام کا مقابلہ کرنے کے لیے قرطبہ کی طرف روانہ ہوا
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
جاری ہے۔۔۔


 تفرد کسی بھی فقیہ و عالم کی اس رائے کو کہتے ہیں ''جس میں وہ شخص جمہور امت سے منفرد الگ موقف پر قائم ہو اور جمہور علماء نے اس کو قبول عام نہ بخشا ہو''. بہر صورت اس طرح کے تفردات تقریبا ہر فقیہ سے متعلق مل جاتے ہیں ؛ لیکن مسائل میں تفرد کے باوجود سلف صالحین کی جانب سے اس پر اصرار دکھائی نہیں دیتا،  انہوں نے ان شذوذ کو عوام میں انتشار کا ذریعہ نہیں بنایا ؛ بلکہ ہمیشہ جمہور کی پیروی پر آمادہ کیا۔


   لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ جب سے ابلاغ و ترسیل کے ذرائع عام ہوئے اور سوشل میڈیا کی شکل میں ہر بندر کے ہاتھ ماچس تھما دی گئ،  تب سے آزادیٔ اظہار خیال کے خوشنما خول و دلفریب نعروں کی گونج میں ہر کہہ و مہہ مختلف شیطانی ہتھکنڈوں کا استعمال کرکے عوام کو گمراہی کے دہانے پر پہنچانے کی تاک میں بیٹھا ہے،  انہی نادیدہ دانشور حضرات کے شذوذ و تفرد سے احتیاط برتنے سے متعلق ''معاویہ بن قرّہؒ '' فرماتے ہیں :

" إيّاكَ والشّاذَّ من العلمِ!"  علمی تفردات سے خود کو بچاؤ!

 (شرح علل الترمذی،  لابن رجب الحنبلی، 2/ 625، مكتبة المنار)

چنانچہ حافظ ابن حجرؒ " التلخیص الحبیر" میں بحوالہ "معمرؒ " لکھتے ہیں: 

لو أنّ رجلاً يأخد بقول أهل المدينة في استماع الغنيٰ،وإتيان النساء في أدبارهن، وبقول اهل الكوفة في المُسْكِرِ، كان شَرَّ عبادِ اللّٰهِ. 

( التلخيص الحبير، 3/ 398، رقم الحديث: 1543، طبع: دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان) 

ترجمہ:  "اگر کوئی شخص اہل مدینہ کی وجہ سے گانےاور بیوی کے قریب غیر فطری راستے سے جانے کے جواز کا قول اختیار کرے اور اہل کوفہ کی وجہ مسکر کو حلال پیش کرے تو وہ مخلوق خدا میں بدترین شخص ہے"۔ 

*ذوقِ تفرد کے نقصانات*

   جمہور امت کی رائے کے برعکس راہِ تفردات اختیار کرنا ایک بڑے خطرے اور فتنے کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے اور اس پُرخار وادی میں قدم رکھنا ہی نہایت نقصان دہ عمل ہے،  چنانچہ بسا اوقات ذوق انفرادیت کا یہ بڑھتا رجحان ہوائے نفس کے داؤ پیچ میں الجہاکر علمی زَلّت و لغزش کا باعث واقع ہوتا ہے،  جس کی شر انگیزی اور نقصان کا ذکر ''ابوالحسن کرابیسیؒ '' نے سوال و جواب کی صورت اختیار کرکے یوں ذکر کی ہے:-

فإن قال قائل: هؤلاء من اهل العلم! قيل له: إنما يهدم الإسلامَ زلةُ عالمٍ، ولا يهدم زلةُ ألفِ جاهلٍ.

 (طبقات الشافعية، 2/ 125، دار هجر للطباعة والنشر والتوزيع) 


" اگر کوئی معترض یوں کہے: کہ (یہ شاذ رائے پیش کرنے والے ) یہ سب تو اہل علم ہیں ( جس کا نقصان بھلا کیسے متعدی ہوسکتا ہے ؟) جواب دیا جائے گا:- کہ اسلام کی قائم شدہ عمارت کو منہدم کرنے کا مؤثر سبب عالم دین کی لغزش ہی ہوسکتی ہے ؛ باقی جاہل شخص کی ہزار لغزش سے بھی اس کو نقصان نہیں پہنچ سکتا۔

اسی نقطۂ نظر کی حساسیت کو حسی مثال سمیت پیش کرتے ہوئے ''حؔافظ ابن عبد البرؒ '' لکہتے ہیں:

"شبَّهَ العلماءُ زلةَ العلم بانكسار السفينة ؛  لأنها إذا غرقت، غرقت معها خلق كثير ".

( جامع بيان العلم وفضله، 2/982 دار ابن الجوزي، رقم: 1873)

" عالم کی لغزش و زلّت کو حکماء نے کشتی کے ٹوٹنے سے تشبیہ دی ہے ؛ اس لیے کہ کشتی کا ٹوٹنا بہت سے انسانوں کو ڈبو دیتا ہے" ۔

( *ماہنامہ دار العلوم دیوبند،  ماہ: مئی / جون،  سنہ: 2024، صفحہ: 42، طبع:مختار پرنٹنگ پریس،  دیوبند*)


 گوگل ٹرانسلیٹ میں زبانوں کو بڑھانے کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جینس کا استعمال کیا جا رہا ہے: گوگل


110 نئی زبانیں دنیا کی تقریباً آٹھ فی صد افراد کی نمائندگی کرتی ہیں: ٹیک کمپنی

اس نئے اضافے سے اب گوگل ٹرانسلیٹ پر 243 زبانوں کی سپورٹ حاصل ہو گی۔

ویب ڈسیک — ٹیکنالوجی کمپنی گوگل نے زبانوں کے ترجمے کی اپنی سروس 'گوگل ٹرانسلیٹ' میں مزید 110 زبانوں کے اضافے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اب تک کا سب سے بڑا اضافہ ہے۔

کمپنی نے جمعرات کو ایک بلاگ پوسٹ میں ان نئی زبانوں کے اضافے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ گوگل ٹرانسلیٹ زبان کی رکاوٹوں کو توڑتا ہے تاکہ لوگوں کو اپنے ارد گرد کی دنیا سے جڑنے اور بہتر طریقے سے سمجھنے میں مدد مل سکے۔

گوگل نے کہا کہ ہم ہمیشہ جدید ترین ٹیکنالوجیز استعمال کرتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس ٹول تک رسائی حاصل کر سکیں۔

گوگل نے جن نئی زبانوں کا اضافہ کیا ہے ان میں پنجابی (شاہ مکھی)، بلوچی، دری، افار، کینٹونیز، مینکس اور دیگر زبانیں شامل ہیں۔

پنجابی (شاہ مکھی) کے بارے میں گوگل کا کہنا ہے کہ یہ فارسی-عربی رسم الخط میں لکھی جانے والی پنجابی کی ایک قسم ہے اور یہ پاکستان میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے۔

کمپنی کے مطابق نئی شامل کی گئی زبانیں 61 کروڑ 40 لاکھ سے زیادہ لوگ بولتے ہیں یا یہ دنیا کی تقریباً آٹھ فی صد آبادی کی نمائندگی کرتی ہیں۔

گوگل' کا کہنا ہے ان زبانوں کو مختلف مراحل میں استعمال کیا جاتا ہے اور کچھ زبانیں ایسی ہیں جن کے بولنے والوں کی تعداد 10 کروڑ کے لگ بھگ ہے جب کہ کچھ ایسی بھی ہیں جو معدوم ہو رہی ہیں۔ لیکن کچھ لوگ ہیں جو ان کو محفوظ کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

گوگل کے مطابق وہ نئی زبان کو شامل کرتے ہوئے ان زبانوں کی علاقائی تنوع، لہجوں اور املا کے مختلف معیارات پر غور کرتا ہے۔

گوگل ٹرانسلیٹ میں 110 زبانوں کا اضافہ آرٹیفیشل انٹیلی جینس (اے آئی) کے ذریعے ایک ہزار زبانوں کو سپورٹ کرنے کے اس اقدام کا حصہ ہے جس کا اعلان 2022 میں کیا گیا تھا۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ ہم زبانوں کو بڑھانے کے لیے اے آئی کا استعمال کر رہے ہیں اور ہمارے 'PaLM 2' لینگوئج ماڈل کی بدولت ہی ہم نے گوگل ٹرانسلیٹ میں 110 نئی زبانوں کو شامل کیا ہے۔

یہ نئی زبانیں آنے والے کچھ دنوں میں گوگل ٹرانسلیٹ کے ویب ورژن اور ایپ کر دستیاب ہوں گی۔

کمپنی نے 2022 میں زیرو-شاٹ مشین ٹرانسلیشن ماڈل کے ذریعے 24 زبانوں کا اضافہ کیا تھا جو 30 کروڑ سے زیادہ لوگ بولتے تھے۔

گوگل کے حالیہ 110 زبانوں کے اضافے کے بعد اب گوگل ٹرانسلیٹ میں دنیا بھر کی 243 زبانوں کی سپورٹ شامل ہو گئی ہے۔


 نایاب علی 2019 میں راولپنڈی میں رکشہ چلاتا تھا ۔ ۔ ۔ ۔ 


ایک دن ایک سواری نے آکر پوچھا "خان صاحب! صدر جائے گا ؟" ۔ ۔ ۔ 

نایاب علی نے ایک نظر سواری کو دیکھا اور پھر آسمان کی طرف نظر دوڑائی اور سوچنے کے انداز میں کہا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 

جو حالات چل رہے ہیں، مجھے تو لگتا ہے کہ وزیراعظم جائے گا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget