بیعت تھی جان دینے کی اور تھا نبی کا ہاتھ
بیعت تھی جان دینے کی اور تھا نبی کا ہاتھ
اس ہاتھ کی طرف بڑھا فوراً سبھی کا ہاتھ
سلمان کا بلال کا بوزر ولی کا ہاتھ
شامل تھا ان ہی ہاتھوں میں مولیٰ علی کا ہاتھ
سب ہاتھ پورے ہوگئے پھر رب کے حکم سے
آقا نے اپنے ہاتھ کو بولا غنی کا ہاتھ
کھول آنکھ دیکھ دشمنِ عثمان کے لئے
آقا نے خود بلند کِیا دشمنی کا ہاتھ
جس نے کبھی بھی ستر کو مس تک کیا نہ ہو
تاریخ میں دکھاؤ تو ایسا کسی کا ہاتھ
اے ناقدانِ حضرتِ عثمان دیکھنا
گردن سے تم کو پکڑے گا اک دن نبی کا ہاتھ
عثمان وہ شہیدِ مدینہ ہے جس نے دوست
چالیس روز تھاما ہے تشنہ لبی کا ہاتھ
آقا ہیں آفتاب صحابہ ہیں روشنی
تحسین چھوڑنا نہ کبھی روشنی کا ہاتھ
شاعر: یونس تحسین
بیعت تھی جان دینے کی اور تھا نبی کا ہاتھ
Reviewed by Mian Muhammad Shahid Sharif
on
جولائی 10, 2024
Rating:

کوئی تبصرے نہیں: