کٹیا میں کون آئے گا اس تیرگی کے ساتھ


 کٹیا میں کون آئے گا اس تیرگی کے ساتھ 

اب یہ کواڑ بند کرو خامشی کے ساتھ 

سایہ ہے کم کھجور کے اونچے درخت کا 
امید باندھئے نہ بڑے آدمی کے ساتھ 

چلتے ہیں بچ کے شیخ و برہمن کے سائے سے 
اپنا یہی عمل ہے برے آدمی کے ساتھ 

شائستگان شہر مجھے خواہ کچھ کہیں 
سڑکوں کا حسن ہے مری آوارگی کے ساتھ 

شاعر حکایتیں نہ سنا وصل و عشق کی 
اتنا بڑا مذاق نہ کر شاعری کے ساتھ 

لکھتا ہے غم کی بات مسرت کے موڈ میں 
مخصوص ہے یہ طرز فقط کیفؔ ہی کے ساتھ 

شاعر: کیف بھوپالی

ایک تبصرہ شائع کریں

[blogger]

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget