👑 داستانِ ایمان فروشوں کی 👑🌴⭐قسط نمبر 𝟚 𝟡⭐🌴


⚔️▬▬▬๑👑 داستانِ ایمان فروشوں کی 👑๑▬▬▬⚔️
الکمونیا ─╤╦︻میاں شاہد︻╦╤─ آئی ٹی درسگاہ
تذکرہ: سلطان صلاح الدین ایوبیؒ
✍🏻 عنایت اللّٰہ التمش
🌴⭐قسط نمبر 𝟚  𝟡⭐🌴
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
وہ چونکہ خصوصی قابلیت کا جاسوس تھا اس لیے اس نے فوراً سوچ لیا کہ وہ اس عورت کو یہ بتائے بغیر کہ وہ جاسوس ہے اسے جاسوسی کے لیے استعمال کرسکتا ہے اس عورت نے اسے یہ جو کہا تھا کہ جہاں بھی تمہیں بلاؤں تمہیں آنا پڑے گا اس میں حکم یا دھمکی نہیں بلکہ دوستانہ بے تکلفی تھی اور اس کے لہجے میں جو تاثر تھا اسے چنگیز بھی اچھی طرح سمجھتا تھا عورت کی مسکراہٹ کے جواب میں وہ بھی مسکرایا اس مسکراہٹ سے اس نے شکاری کو اس کے بچھائے ہوئے جال میں پھانسنے کی کوشش کی تھی اب مجھے جانے کی اجازت ہے؟
اس نے کہا میری ڈیوٹی ابھی ختم نہیں ہوئی آپ مہمانوں میں چلی جائیں اس نے ذرا جھجک کر پوچھا آپ کس کی بیوی ہیں؟
بیوی نہیں داشتہ عورت نے کہا اور ایک اعلیٰ کمانڈر کا نام لے کر کہنے لگی کمبخت کے پاس بے شمار دولت ہے یہاں آکر اسے ایک اور مل گئی ہے مجھے بھی آزاد نہیں کرتا مجھ پر ان جذبات کا نشہ طاری رہتا ہے جو اپنے دل کی پسند اور ناپسند کے پابند ہوتے ہیں یا شاید دل ان کا پابند ہوتا ہے یہ وہ جذبات ہیں جو یہ نہیں دیکھتے کہ جو انسان دل پر قابض ہوگیا ہے وہ بادشاہ ہے یا غلام مجھے تمہاری حیثیت سے کوئی غرض نہیں مجھ سے دور نہ بھاگنا یہ ظلم ہوگا تم پہلے انسان ہو جسے میرے دل نے پسند کیا ہے میں جسمانی آلودگی کی پیاسی نہیں میری روح پیاسی ہے اس کی پیاس تمہاری آنکھوں کے چشمے بجھا سکتے ہیں اب جاؤ کل رات میں تمہیں خود ڈھونڈ لوں گی جس وقت چنگیز اس عورت کے ساتھ باغ میں تھا وکٹر مہمانوں میں گھوم پھر رہا تھا اس کے کان ان چند ایک صلیبیوں کی باتوں پر لگے ہوئے تھے جنہیں یہ فیصلہ کرنا تھا کہ پیش قدمی کس طرف کی جائے حملہ کہاں کیا جائے اسے کام کی کچھ باتیں معلوم ہوئیں لیکن یہ ابھی تجویزیں اور مشورے تھے راشد چنگیز بھی مہمانوں میں چلا گیا اور رینالٹ کے اردگرد گھومنے لگا رینالٹ اپنے ساتھیوں سے اپنا وہی عزم دہرا رہا تھا جس کا اس نے کانفرنس میں اظہار کیا تھا اس کے پاس اتنی زیادہ جنگی طاقت تھی جس کے زور پر وہ بڑے اونچے دعوے کر رہا تھا
رات گزر گئی اگلے دن چنگیز کے پاس ایک آدمی آیا جو اس کے گروہ کا جاسوس تھا اس نے اسے پیغام دیا کہ آدھی رات کے لگ بھگ امام کے پاس جائے کوئی ضروری بات کرنی تھی دن گزرا رات آئی چنگیز اور وکٹر ریمانڈ کے کھانے کے کمرے میں اپنی ڈیوٹی پر چلے گئے رات بہت دیر فارغ ہوئے چنگیز نے ابھی وکٹر کو نہیں بتایا تھا کہ ایک عورت اس کی دوستی کی خواہاں ہے فارغ ہوکر اس نے وکٹر کو بتایا کہ وہ کپڑے بدل کر امام کے ہاں جارہا ہے وکٹر نے اسے چند ایک باتیں بتائیں جو امام کو بتانے والی تھیں
چنگیز نے کپڑے بدلے اور مصنوعی داڑھی چہرے پر باندھ کر چہرہ عمامے میں چھپا لیا وہ کمرے سے نکل کر اندھیرے میں چلا گیا اس عمارت سے کچھ دور سرسبز میدان تھا جس میں درختوں کی بہتات تھی پھول دار پودے بھی تھے اس کے اردگرد کوئی آبادی نہیں تھی اسے اس قدرتی باغ میں سے گزر کر جانا تھا اس میں داخل ہوا ہی تھا کہ کسی درخت کے پیچھے سے ایک سایہ نمودار ہوا اور اس کی طرف بڑھنے لگا چنگیز نے پہلا کام یہ کیا کہ مصنوعی داڑھی اتار کر چغے کی جیب میں ڈال لی اسے خطرہ تھا کہ اس جگہ وہی آدمی آسکتا ہے جو اس جگہ ملازم ہوگا اور وہ اسے پہچانتا ہوگا اس نے رفتار سست کرلی اور آہستہ آہستہ ٹہلنے لگا سایہ دائیں طرف آرہا تھا اور جب قریب آیا تو بولا میں نے کہا تھا نا کہ تمہیں خود ڈھونڈ لوں گی اور اس کے ساتھ نسوانی ہنسی سنائی دی یہ وہی عورت تھی محل کی گھٹن نے دماغ خراب کردیا ہے چنگیز نے کہا ہوا خوری کے لیے ادھر نکل آیا ہوں میں تمہارے کمرے میں آرہی تھی عورت نے کہا ادھر آتے دیکھا تو تمہارے پیچھے آنے کے بجائے اس طرف سے آئی تاکہ کوئی دیکھ نہ لے بیٹھو گے یا ٹہلو گے؟ 
میں صراحی اور دو پیالے اپنے ساتھ لے آئی ہوں وہ ہنس پڑی راشد چنگیز نے اس سے یہ نہیں پوچھا کہ وہ رہتی کہاں ہے اور اتنی رات گئے کہاں سے آ ٹپکی ہے اور کیا جس کی وہ داشتہ ہے وہ اسے ڈھونڈے گا نہیں؟ 
وہ اسی قدر سمجھ سکا کہ یہ عورت جذبات سے مغلوب ہے اور خطرے مول لے رہی ہے چنگیز نے اس سے راز لینے کے ارادے سے کہا تم اپنے کمانڈر آقا سے نجات چاہتی ہو یہ تب ہی ممکن ہوسکتا ہے کہ وہ لڑائی پر چلا جائے مگر ایسا کوئی امکان نظر نہیں آتا وہ کون سی فوج میں ہے؟
وہ بالڈون کی فوج کی ہائی کمان کا جرنیل ہے عورت نے جواب دیا شاید لڑائی پر چلا جائے مگر وہ مجھے اور دوسری لڑکی کو بھی ساتھ لے جائے گا
لڑائی کا کوئی امکان ہے؟
چنگیز نے پوچھا وہ یہاں کیوں آیا ہے؟
یہاں اسے بالڈون نے اسی مقصد کے لیے بھیجا ہے کہ لڑائی کا امکان پیدا کیا جائے عورت نے جواب دیا
صلاح الدین ایوبی کی فوج کہاں ہے؟
چنگیز نے پوچھا میں نے کبھی توجہ نہیں دی اس نے جواب دیا تم چاہو تو پوچھ کر بتا دوں گی راشد چنگیز نے اس سے کچھ اور باتیں پوچھیں اس عورت کو جو کچھ معلوم تھا اس نے بتایا اور جو معلوم نہیں تھا اس کے متعلق کہا کہ پوچھ کر بتا دے گی کوئی لڑے کوئی مرے تمہیں اس سے کیا؟
عورت نے جذباتی لہجے میں کہا اگر اس نے مجھے میدان میں جانے کو کہا تو میں نہیں جاؤں گی میں اس کی بیوی تو نہیں میں نہ اپنے موجودہ آقا کی غلام ہوں نہ صلاح الدین ایوبی کے ساتھ میری دشمنی ہے مجھے اتنا ذلیل کیا گیا ہے کہ میں ان سب کو جو اپنے آپ کو صلیب کے محافظ کہتے ہیں زہر دے کر مار دینا چاہتی ہوں اس نے چنگیز کو بٹھا لیا دونوں پیالے زمین پر رکھ کر ان میں شراب انڈیلی اور ایک پیالہ چنگیز کی طرف بڑھا کر بولی ایسی تنہائی اور ایسی تاریک رات کے رومان کو لڑائی کی باتوں سے تباہ نہ کرو پیو چنگیز کے لیے مشکل پیدا ہوگئی وہ ڈیڑھ سال سے ان شرابیوں میں زندگی بسر کر رہا تھا اپنے ہاتھوں انہیں شراب پلاتا تھا لیکن اس نے خود کبھی نہیں پی تھی اس گناہ گار ماحول میں جہاں اسے گناہوں کی بڑی ہی دلکش دعوتیں ملتی ہیں اس نے اپنے ایمان کو داغ دار نہیں ہونے دیا تھا اب اسے ایک ایسی عورت مل گئی جس کی وساطت سے وہ اپنا فرض بہتر طریقے سے ادا کرسکتا تھا لیکن یہ عورت اسے شراب پیش کررہی تھی خطرہ تھا کہ اس نے اس جذباتی عورت کی پیشکش ٹھکرائی تو وہ اس کے ہاتھ سے نکل جائے گی اس کے لیے فیصلہ کرنا مشکل ہوگیا کہ فرض کی ادائیگی کی خاطر وہ شراب کے دو گھونٹ پئے یا اتنی قیمتی عورت کو ضائع کردے مجھے شراب پسند نہیں اس نے کہا خدا نے تمہیں مردانہ حسن اور شجاعت کا بڑا ہی دلکش مجسمہ بنایا ہے عورت نے کہا لیکن شراب قبول نہ کرکے تم ثابت کر رہے ہو کہ تم پتھر کا بے جان مجسمہ ہو

کچھ دیر انکار اور اصرار کا تصادم جاری رہا چنگیز نے اس حسین عورت کو اپنے جال میں پھانسنے کے لیے اس کے ہاتھ سے پیالہ لے لیا پھر پیالہ منہ سے لگا لیا عورت نے اس کے پیالے میں اور شراب ڈال دی چنگیز نے کانپتے ہوئے ہاتھوں سے پیالہ ہونٹوں سے لگا لیا اور آہستہ آہستہ پیالہ خالی کردیا تھوڑی دیر بعد وہ محسوس کرنے لگا جیسے اس کے خیالات اور نظریات کی دنیا میں بھونچال آگیا ہو اس کے اردگرد دیواریں گر پڑیں اور وہ آزادی کے احساس سے لطف اندوز ہونے لگا جیسے کال کوٹھڑی سے رہا کردیا گیا ہو وہ نسوانی جسم کے لمس سے آشنا نہیں تھا اس نے شادی بھی نہیں کی تھی جاسوسی کے لیے اسے جو منتخب کیا گیا تھا اس کی ایک وجہ یہ تھی کہ وہ غیر شادی شدہ تھا اور پیچھے کا اسے کوئی غم نہیں تھا مگر اس صورت حال میں جب ایک دلکش عورت اسے شراب پلا کر اس کے ساتھ لگ کر بیٹھ گئی تھی اس کا شادی شدہ نہ ہونا اس کی بہت بڑی کمزوری بن گئی تھی یہ عورت اسے گناہ کی دعوت نہیں دے رہی تھی اس سے محبت کی بھیک مانگ رہی تھی جو روح کو مسرور اور مخمور کردیا کرتی ہے چنگیز کی فطرت میں چونکہ گناہ کا عنصر نہیں تھا اس لیے اس کے ذہن میں کوئی بے ہودہ ارادہ نہ آیا مگر اس صلیبی عورت کے ریشمی بالوں کے لمس نے اس کی پیاسی پیاسی اور جذباتی باتوں نے اور اس کے سڈول بازوؤں نے اور اس کے نرم وگداز گالوں نے اسے وہ راشد چنگیز بھی نہیں رہنے دیا تھا جو شراب کے چند گھونٹ حلق سے اترنے سے پہلے تھا رات گزرتی جارہی تھی
وہ جب جدا ہونے کے لیے اٹھے تو عورت نے اس سے پوچھا تم نے مجھ سے لڑائی کے متعلق کچھ باتیں پوچھی تھیں مجھے سب کچھ معلوم نہیں اگر تم اپنے تمام سوالوں کا جواب چاہتے ہو تو میں کل رات جواب فراہم کردوں گی اچانک چنگیز کے اندر وہ چنگیز بیدار ہوگیا جو سلطان ایوبی کا جاسوس تھا اسے اپنے فرائض یاد آگئے اور اسے یہ بھی یاد آگیا کہ اس پر شراب اور ایک حسین عورت کا نشہ طاری ہے اور اسے بہت محتاط ہونا چاہیے چنانچہ اس نے عورت سے کہا مجھے بھی تمہاری طرح لڑائی کے ساتھ کوئی دلچسپی نہیں میں آرام اور سکون کی زندگی کا شیدائی ہوں اگر میرے سوالوں کا جواب لاسکو تو مجھے یہ پتہ چل جائے گا کہ ہماری فوج کدھر حملہ کرنے جارہی ہے ادھر مجھے بھی جانا پڑے گا اور وہ جگہ اور علاقہ کون سا ہوگا شراب ساتھ جائے گی ملازم ساتھ جائیں گے اس لیے مجھے بھی ساتھ جانا پڑے گا
واپس آکر اس نے اسی وقت وکٹر کو جگانا مناسب نہ سمجھا اسے رنج اس بات کا ہورہا تھا کہ وہ امام سے ملنے جارہا تھا مگر راستے میں اس عورت نے روک لیا اور اسے کہیں سے کہیں پہنچا دیا رات کا آخری پہر تھا صلیبیوں کی اس عیاش دنیا میں صبح سویرے جاگنے کا کوئی بھی عادی نہیں تھا چنگیز امام کے پاس جاسکتا تھا مگر منہ میں شراب کی بو لیے ہوئے وہ مسجد میں جانے سے ڈر رہا تھا اس کے دل پر یہ بوجھ بھی سوار ہوگیا کہ شراب نوشی بہت بڑا گناہ ہے جس کا وہ ارتکاب کرچکا ہے اس کے باوجود اسے جب اس عورت کا خیال آیا تو اس میں اسے کوئی عیب نظر نہ آیا بلکہ اس پر اس کی محبت کا خمار ازسرنو سوار ہوگیا عورت کے خیال کے ساتھ کوئی گناہ وابستہ نہیں تھا یہ پاک محبت کا سرور تھا جس سے وہ دستبردار ہونے کو تیار نہیں تھا وہ لیٹ گیا اور اس کی آنکھ لگ گئی اسے وکٹر نے جگایا سورج اوپر اٹھ آیا تھا وکٹر نے پہلی بات یہ پوچھی امام سے مل آئے تھے؟ 
کیا بات تھی؟
نہیں چنگیز نے وکٹر کو حیران کردیا میں مسجد تک نہیں جاسکا اس نے وکٹر کو تمام تر واقعہ سنا دیا اور کہا اگر میں شراب پئے ہوئے نہ ہوتا تو میں اس عورت سے جدا ہونے کے بعد بھی جاسکتا تھا پھر تم کوشش کرو کہ آئندہ شراب نہ پیو وکٹر نے اسے کہا اگر اس عورت کو اپنے ہاتھ میں رکھنے کے لیے اس کے کہنے پر دو گھونٹ پی ہی لیے تھے تو تمہیں اپنے فرض سے کوتاہی نہیں کرنی چاہیے تھی امام تمہارے انتظار میں پریشان ہورہا ہوگا دن کے وقت جانا ٹھیک نہیں آج رات ضرور جانا وکٹر نے اس سے پوچھا تم اناڑی نہیں ہو چنگیز! خود سمجھ سکتے ہو کہ اس عورت کی نیت کیا ہے اور کیا وہ تمہارے ساتھ دلی محبت کرتی ہے؟ 
تمہیں دھوکہ تو نہیں دے رہی یا تمہیں جسمانی جذبے کی تسکین کا ذریعہ بنانا چاہتی ہوگی یہ تو اس کے فرشتوں کو بھی معلوم نہیں ہوسکتا کہ تم جاسوس ہو میں تمہیں یہ کہنا ضروری سمجھتا ہوں کہ عورت کے جادو نے فرعونوں جیسے بادشاہوں کو تخت سے اٹھا کر کوڑے کرکٹ میں گم کردیا ہے خود اپنی قوم کو دیکھ لو صلیبیوں کی بھیجی ہوئی دلکش لڑکیوں نے مصر میں بغاوت تک کرائی ہے سلطان ایوبی کے قابل اعتماد سالاروں کو غدار بنا لیا ہے میں اتنا کچا تو نہیں وکٹر بھائی! چنگیز نے کہا یہ عورت مظلوم نظر آتی ہے وہ بے شک داشتہ ہے لیکن شہزادی ہے عصمت فروش نہیں عیش وعشرت اور مادی آسائشوں کے لحاظ سے میں اسے شہزادی کہتا ہوں لیکن جذباتی لحاظ سے وہ مظلوم ہے وہ پاک محبت کی پیاسی ہے میں نے اس کے جسم کے ساتھ دلچسپی کا اظہار کیا ہے نہ کروں گا لیکن اس کی محبت کو میں ٹھکرا کر اسے مزید مظلوم نہیں بنانا چاہتا تم یہ نہ سمجھو کہ میں اسی کا ہو کے رہ جاؤں گا اسے وہ محبت بھی دوں گا جس کی اسے ضرورت ہے اور اس سے وہ راز بھی لے لوں گا جس کی مجھے ضرورت ہے
تم دل سے اسے چاہنے لگے ہو؟
ہاں وکٹر! چنگیز نے جواب دیا میں تم سے کچھ چھپاؤں گا نہیں وہ میرے دل میں اتر گئی ہے دل میں اتر جانے والیاں پاؤں کی زنجیریں بھی بن جایا کرتی ہیں چنگیز! وکٹر نے کہا میں اس کے سوا اور کیا کہہ سکتا ہوں کہ سب سے مقدم اور مقدس فرض ہے فرض اور محبت کے درمیان نشے اور ہوش کے درمیان ایمان اور سفلی جذبات کے درمیان کوئی دیوار نہیں ہوتی جسے پھلانگنا دشوار ہو بال جیسی باریک ایک لکیر ہوتی ہے جو ذرا سی لغزش سے نظر سے اوجھل ہوجاتی ہے اور انسان ادھر سے ادھر چلا جاتا ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ اس سے راز لیتے لیتے تم اپنے آپ کو اس کے آگے بے نقاب کردو راشد چنگیز نے قہقہہ لگایا اور وکٹر کی ران پر ہاتھ مار کر بولا ایسا نہیں ہوگا میرے دوست ایسا نہیں ہوگا
اور یاد رکھو وکٹر نے کہا شراب کا تعلق شیطان کے ساتھ ہے جو صفات شیطان میں ہیں وہ شراب میں ہیں اس کا عادی نہ ہوجانا اس عورت کو خوش کرنے کے لیے اتنی سی پی لینا جس سے تمہاری عقل ٹھکانے رہے
امام تک یہ پیغام پہنچانا ضروری ہے کہ میں رات کسی مجبوری کی وجہ سے نہیں آسکا آج رات آؤں گا چنگیز نے کہا بازار چلے جاؤ وکٹر نے کہا ان کے دو چار ساتھی بازار میں دکان دار تھے معمولی سی پیغام رسانی ان کی معرفت ہوسکتی تھی اہم اور نازک راز انہیں نہیں دئیے جاتے تھے۔ وکٹر خود ہی بازار چلا گیا اور ایسے ایک آدمی سے مل کر آگیا اگلی رات چنگیز اپنے کام سے جلدی فارغ ہوگیا اپنے کمرے میں جاکر اس نے وردی اتاری دوسرے کپڑے پہنے اور مصنوعی داڑھی کپڑوں میں چھپا لی اسے ڈر تھا کہ وہ عورت اسے اچانک مل گئی تو داڑھی کا راز فاش ہوجائے گا اس کا ارادہ یہ تھا کہ امام سے مل کر واپس اسی جگہ آجائے گا جہاں عورت سے ملنا تھا وہ اسی راستے سے گیا یہی راستہ محفوظ تھا اور چھوٹا بھی تھا وہ اس جگہ داخل ہوگیا جہاں سبزہ پودے اور درخت تھے وسط میں گیا تو اسے مانوس سایہ ایک طرف سے آتا نظر آیا چنگیز بھاگ نہیں سکتا تھا سایہ قریب سے نمودار ہوا تھا فوراً ہی اس کے سامنے آگیا اور بولا آج تم جلدی آگئے ہو میری محبت کا اثر ہے اور تم یہاں اتنی جلدی کیوں آن کھڑی ہوئی تھی؟
چنگیز نے پوچھا فوج نے ابھی آدھی رات کا گھڑیال تو نہیں بجایا میرا دل کہہ رہا تھا تم گھڑیال کی آواز سے پہلے آجاؤ گے عورت نے کہا لیکن مجھے یہ توقع نہیں تھی کہ تم اتنی جلدی آجاؤ گی چنگیز نے کہا میں کسی کام سے جارہا تھا واپس یہیں آنا تھا اگر کام ضروری ہے تو جاؤ عورت نے کہا میں ساری رات تمہارا انتظار یہیں کروں گی اب تو میں یہاں سے ہل بھی نہیں سکوں گا چنگیز نے اسے بازوؤں کے گھیرے میں لیتے ہوئے کہا عورت کے کھلے ہوئے بالوں کی مہک اور کپڑوں پر لگے ہوئے عطر نے اسے دیوانہ بنا ڈالا لیکن اپنے آپ کو اس حد تک ہوش مند اور چوکنا رکھا کہ امام کے پاس جانا ملتوی کردیا اس نے سوچا کہ یہ عورت آخر صلیبی ہے اس کے دل میں اپنے آقا کے خلاف نفرت ہوسکتی ہے اپنی قوم اور صلیب کو دھوکہ نہیں دے سکتی چنگیز یہ خدشہ محسوس کررہا تھا کہ وہ امام کی طرف گیا تو یہ عورت کسی اور شک کی بنا پر اس کے پیچھے نہ چل پڑے چنانچہ اس نے محبت کی شدت کا اظہار کرکے آگے جانا منسوخ کردیا عورت نے پیالے زمین پر رکھے اور صراحی سے ان میں شراب ڈال کر ایک پیالہ چنگیز کو دینے لگی چنگیز شراب نہیں پینا چاہتا تھا اس نے ایک بہانہ سوچ لیا تم اگر زہر کا پیالہ دو گی تو وہ بھی پی لوں گا چنگیز جذبات سے جھومتے ہوئے بولا شراب نہیں پیوں گا عیسائی ہوتے ہوئے شراب سے کیوں نفرت کرتے ہو؟
شراب کا نشہ تمہارے حسن اور تمہاری محبت کے نشے پر غالب آجاتا ہے چنگیز نے کہا جس طرح تمہارے دل نے زرودولت اور عیش وعشرت کو قبول نہیں کیا کیونکہ ان کی مسرت مصنوعی اور جسمانی ہے اسی طرح میرا دل شراب کو قبول نہیں کرتا کیونکہ اس کا نشہ مصنوعی ہے مجھ پر اپنا خمار طاری کرو عورت نے اس کا سر اپنی آغوش میں رکھ لیا اور اس پر اپنا خمار طاری کردیا اس سے پہلے چنگیز نے اس کے ساتھ جو باتیں کی تھیں ان میں بناوٹ اور جھوٹ تھا اب اس کی عقل پر اور اس کے جذبات پر یہ عورت غالب آگئی اسی لذت آگیں خمار میں اس نے خود پیالہ اٹھایا اور ایک ہی سانس میں خالی کردیا اور ڈالو اس نے کہا عورت نے اب اس کا پیالہ بھر دیا جو وہ آہستہ آہستہ پینے لگا پھر وہ اس عورت میں گم ہوگیا ہم کب تک چوری چھپے ملتے رہیں گے؟
عورت نے کہا ذرا غور کرو میں کیسی اذیت میں مبتلا ہوں میرے جسم کا مالک کوئی اور ہے اور دل کے مالک تم ہو تمہاری محبت نے اس کی نفرت کو اور زیادہ کردیا ہے میں اب اسے برداشت نہیں کرسکتی آؤ یہاں سے بھاگ چلیں کہاں جائیں گے؟
چنگیز نے پوچھا دنیا بہت وسیع ہے عورت نے جواب دیا یہاں سے مجھے نکالو میرے جذبات کی جوانی کو ایک بوڑھا کچل اور مسل رہا ہے چلے چلیں گے چنگیز نے کہا تھوڑے دن ٹھہر جاؤ میرے سوالوں کا جواب لائی ہو؟
ہاں! عورت نے کہا ہماری فوجیں جمع ہورہی ہیں اس نے تفصیل سے بتایا کہ کس کس کی فوج کہاں کہاں اجتماع کرے گی اور ان کا ارادہ کیا ہے لیکن ابھی آخری پلان کا اسے علم نہیں ہوسکا تھا چنگیز اس سے کرید کرید کر پوچھتا رہا وہ جب وہاں سے اٹھے تو ایک دوسرے کے دل میں پوری طرح سما چکے تھے میں امام تک تو نہیں پہنچ سکا لیکن اس عورت سے کچھ نئی معلومات لے آیا ہوں چنگیز نے وکٹر کو بتایا کہ وہ میرے جال میں آگئی ہے اور میرے ہاتھ میں کھیلتی رہے گی میرا خیال ہے کہ تم بھی اس کے جال میں آگئے ہو وکٹر نے کہا تمہارا انداز بتا رہا ہے کہ اس کا تیر تمہارے دل میں اتر گیا ہے میں نے تمہیں بتا دیا تھا کہ وہ میرے دل میں اتر گئی ہے چنگیز نے کہا اب تو اس نے یہ بھی کہہ دیا ہے کہ وہ میرے ساتھ بھاگ چلے گی لیکن میں نے اسے کہا ہے کہ کچھ دن انتظار کرے میں اسے یہاں سے نکال لے جاؤں گا میں نے ارادہ کرلیا ہے کہ صلیبیوں کا منصوبہ معلوم ہوجائے تو یہ راز میں خود قاہرہ لے جاؤں گا اور اس عورت کو بھی ساتھ لے جاؤں گا اسے کب بتاؤ گے کہ تم مسلمان ہو اور یہاں جاسوسی کے لیے آئے تھے؟
مصر کی سرحد میں داخل ہو کر چنگیز نے جواب دیا یہاں اسے تھوڑے ہی بتا دوں گا چنگیز محبت کے نشے میں سرشار تھا وہ صلیبیوں کا راز معلوم کرنے کے لیے جس قدر بے تاب تھا اس سے زیادہ بے چین اس عورت سے ملنے کے لیے تھا وہ خود محسوس کررہا تھا کہ اس کے سوچنے کے انداز میں اور اس کی روزمرہ حرکات وسکنات میں تبدیلی آگئی ہے پہلی بار اس نے شراب پی لی تھی تو اگلے روز وہ پچھتاوے سے پریشان رہا تھا مگر گزشتہ رات اس نے اپنی مرضی سے شراب کا پیالہ اٹھا لیا تھا اور اب وہ پچھتاوے سے آزاد تھا یہ بہت بڑی تبدیلی تھی
اس شام اسے اچانک بتایا گیا کہ چند ایک صلیبی حکمران اور ان کے اعلیٰ کمانڈر آرہے ہیں ریمانڈ میزبان تھا اس نے شراب کی محفل کا اہتمام کیا تھا رات جب مہمان آئے تو یہ ہجوم نہیں تھا چند ایک خصوصی مہمان تھے جو اس امر کا ثبوت تھا کہ یہ دعوت کم اور اجلاس زیادہ ہے وکٹر اور چنگیز خاص طور پر سرگرم اور مستعد تھے اس دعوت کے لیے انہوں نے کھانا پیش کرنے کے ملازموں کو باقاعدہ انتخاب کیا تھا اس محفل میں صلیبیوں کی انٹیلی جنس کا سربراہ ہرمن بھی موجود تھا شراب کا دور چلنے لگا اور حملے کی باتیں ہونے لگیں اب کے جو باتیں ہورہی تھیں وہ تجاویز نہیں بلکہ فیصلہ کی حیثیت رکھتی تھیں ان میں پلان کا خاکہ بھی تھا اور ان باتوں سے یہ بھی ظاہر ہوتا تھا کہ کوچ جلدی کیا جائے گا
ہرمن سے اس کے محکمے کی سرگرمیوں کے متعلق پوچھا گیا اس نے بتایا کہ جہاں جہاں صلیبی فوج ہے وہاں محکمے کو سرگرم کردیا گیا ہے کہ صلاح الدین ایوبی کے جاسوسوں کا سراغ لگا کر انہیں پکڑا جائے تریپولی میں جہاں صلیبی فوج کا سب سے بڑا اجتماع ہورہا تھا جاسوسوں کو پکڑنے کے خصوصی انتظامات کردئیے گئے اور ہرمن نے بتایا کہ یہاں جاسوسوں کے ایک گروہ کا سراغ ملا ہے اس گروہ کو بے کار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ہرمن نے کہا صرف ایک آدمی پکڑا گیا تو اس کے ذریعے پورے گروہ کا سراغ مل جائے گا قاہرہ کے جاسوسوں کو ہدایات بھیج دی گئی ہیں ادھر سے کل ہی ایک آدمی آیا ہے اس نے بتایا ہے کہ صلاح الدین ایوبی نے بھرتی اور ٹریننگ تیز کردی ہے اور وہ یروشلم کی طرف پیش قدمی کا ارادہ رکھتا ہے
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
یہ تحریر آپ کے لئے آئی ٹی درسگاہ کمیونٹی کی جانب سے پیش کی جارہی ہے۔
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
صلیبیوں کے اجلاس میں چنگیز اور وکٹر کو اتنی معلومات حاصل ہوگئیں کہ اگر یہی قاہرہ پہنچا دی جائیں تو سلطان ایوبی کے کافی تھیں اسے یہ اطلاع بہت جلدی ملنی چاہیے تھی کہ صلیبی عنقریب پیش قدمی کررہے ہیں اور ان کا رخ حرن اور حلب کی طرف ہے
محفل برخاست ہوئی چنگیز اور وکٹر آدھی رات کے بعد فارغ ہوئے چنگیز کو امام کے پاس جانا تھا اس نے ہر رات کی طرح کپڑے بدلے اور مصنوعی داڑھی کپڑوں میں چھپالی آج رات چونکہ بہت دیر ہوگئی تھی اس لیے اسے یہ خطرہ نہیں تھا کہ عورت اسے راستے میں مل جائے گی وہ اطمینان سے باہر نکل گیا اس کی توقع غلط ثابت ہوئی وہ اس سرسبز جگہ سے گزر رہا تھا کہ عورت نے اسے روک لیا چنگیز نے یہ بھی نہ سوچا نہ اس سے پوچھا کہ وہ کہاں رہتی ہے اسے کہاں سے دیکھ لیتی ہے وہ تو معلوم ہوتا تھا جیسے اسی جگہ کہیں رہتی تھی جہاں اسے چنگیز کے قدموں کی آہٹ سنائی دیتی اور وہ باہر آجاتی ہو چنگیز نے اس پر غور نہ کیا اسے دراصل غور کرنے کی مہلت ہی نہیں ملتی تھی عورت اس کے ذہن اور دل پر غالب آجاتی تھی اور وہ سب کچھ بھول جاتا تھا آج رات بھی وہ امام کے پاس نہیں جاسکتا تھا مگر اس کا اسے افسوس نہ ہوا عورت نے اسے جذبات میں الجھا لیا تھا آج وہ مظلومیت کا اظہار ایسی دیوانگی سے کررہی تھی جس سے چنگیز کے پاؤں اکھڑ گئے مجھے پناہ میں لے لو عورت نے جذبات سے لرزتی ہوئی آواز میں کہا دیکھنے والے مجھے شہزادی اور ملکہ سمجھتے ہیں مگر میری زندگی ایسی جہنم ہے جسے تم قریب سے دیکھو تو سر سے پاؤں تک کانپ اٹھو میں مسلمان ماں باپ کی بیٹی ہوں میری خوبصورتی نے مجھے ایسی اذیت میں ڈالا ہے جو بڑھتی جارہی ہے ختم ہوتی نظر نہیں آتی پندرہ سال کی عمر میں میرے باپ نے مجھے ایک عربی تاجر کے ہاتھ فروخت کیا تھا میرا باپ غریب آدمی نہیں تھا ہم چھ بہنیں تھیں اس کے دل میں پیسے کا پیار تھا بیٹیوں کو وہ بالکل پسند نہیں کرتا تھا میری دو بڑی بہنیں باپ کے سلوک سے تنگ آکر اپنے چاہنے والوں کے ساتھ چلی گئی تھیں
مجھے اس نے بیچ ڈالا ایک سال بعد اس تاجر نے مجھے تحفے کے طور پر ایک صلیبی افسر کے حوالے کردیا تھوڑے عرصے بعد وہ لڑائی میں مارا گیا میں بھاگ گئی مگر جاتی کہاں ایک عیسائی نے مجھے پناہ دی مگر اس نے میرے جسم کو کمائی کا ذریعہ بنا لیا میں کوئی سستی سی طوائف نہیں تھی وہ مجھے صلیبی فوج کے بہت اونچے رتبے کے افسروں کو چند دنوں کے لیے داشتہ کے طور پر دیتا تھا اس آدمی نے اور ان صلیبیوں نے جن کے ہاں مجھے بھیجا جاتا تھا مجھے زیورات سے لاد دیا اور مجھے ہر وہ آسائش دی جو محل میں کسی شہزادی کو ملتی ہے اس لحاظ سے میں مطمئن اور مسرور تھی مگر مجھے روحانی مسرت نہیں ملتی تھی اسی پیشے میں میرا میل جول فوجی افسروں کے ساتھ بڑھ گیا میں تجربہ کار ہوچکی تھی میری رسائی حکمرانوں اور سب سے بڑے عہدوں کے کمانڈروں تک ہوگئی انہوں نے مجھے جاسوسی کی تربیت دے کر ایک دوسرے کے خلاف استعمال کرنا شروع کردیا ایک بار مجھے بغداد میں بھیجا گیا تھا وہاں نورالدین زنگی کے ایک سالار کو اس کے خلاف کرنا تھا میں نے یہ کام خوش اسلوبی سے کرلیا تھا میں اگر اپنے جاسوسی کے کارنامے تمہیں سنانے لگوں تو تم حیران رہ جاؤ گے اور شاید یقین بھی نہ کرو ایسے قصے بڑے لمبے ہیں اسی دوران اس کمانڈر نے مجھے داشتہ رکھ لیا یہ بوڑھا آدمی ہے مجھے بہت عیش کراتا ہے مجھے بڑے فخر سے اپنے ساتھ لیے پھرتا ہے وہ شاید لوگوں کو یہ دھوکہ دینا چاہتا ہے کہ وہ بوڑھا نہیں اور وہ مجھ جیسی جوان عورت کو خوش وخرم رکھ سکتا ہے یہ میری ہر فرمائش پوری کرتا ہے میں اس کے ساتھ عکرہ میں تھی وہاں اتفاق سے ایک مسلمان جاسوس سے ملاقات ہوگئی وہ دمشق سے آیا تھا
اس کا نام کیا تھا؟
چنگیز نے پوچھا نام بتا دوں گی تو تمہارے کس کام آئے گا عورت نے کہا تم اسے جانتے تو نہیں میری بات سنو تمہاری محبت نے میری زبان کی زنجیریں توڑ دیں اور میرے دل کے دروازے کھول دئیے ہیں میں تمہارے آگے ایسا راز فاش کر رہی ہوں جو مجھے قید خانے میں بھجوا سکتا ہے جہاں انسانی درندے مجھے اذیت ناک طریقوں سے ہلاک کریں گے لیکن میں تمہارے ہاتھ سے مرنا پسند کروں گی میں کہہ رہی تھی کہ دمشق کا جاسوس پکڑا گیا اور اسے تہہ خانے میں ڈال دیا گیا میں بہت بڑے افسر کی چہیتی داشتہ تھی میں اس جاسوس کا تماشہ دیکھنے تہہ خانے میں چلی گئی اسے ایسی ظالمانہ اذیتیں دی جارہی تھی کہ مجھ پر غشی طاری ہونے لگی اس سے پوچھ رہے تھے کہ اس کے دوسرے ساتھی کہاں اور اس نے اب تک کون سا راز معلوم کیا ہے اس کی پیٹھ سے خون بہہ رہا تھا اور اس کا چہرہ نیلا ہوگیا تھا پھر بھی وہ کہہ رہا تھا میری رگوں میں مسلمان باپ کا خون دوڑ رہا ہے اپنے کسی ساتھی کے ساتھ غداری نہیں کروں گا میری رگ رگ بیدار ہوگئی میری رگوں میں بھی مسلمان باپ کا خون دوڑ رہا تھا میرے اندر ایک انقلاب زلزلے کی طرح آیا اور میں نے پکا ارادہ کرلیا کہ اس مسلمان کو اس تہہ خانے سے نکالوں گی میں نے اپنے آقا کا عہدہ حسن کا فریب اور تین چار ٹکڑے سونا استعمال کیا اور ایک صبح میرے آقا نے مجھے یہ خبر سنائی کہ تہہ خانے سے مسلمان جاسوس فرار ہوگیا ہے اس بوڑھے کو معلوم نہیں تھا کہ وہ تہہ خانے سے فرار نہیں ہوا تھا میں نے اسے وہاں سے نکلوا کر اوپر کے حصے میں منتقل کرا دیا تھا جس وقت میرا آقا مجھے اس کے فرار کی خبر سنا رہا تھا اس وقت مفرور جاسوس اسی شہر میں موجود تھا میں نے اپنے ایک مسلمان ملازم سے اس کے چھپنے کا بندوبست کرا لیا تھا وہ بھی تمہاری طرح خوبصورت جوان تھا تہہ خانے میں اسے لاش بنا دیا گیا تھا میں نے اسے طاقت کی دوائیں اور غذائیں دیں میں رات کو چوری چھپے اس کے پاس جایا کرتی تھی اس نے میری ذات میں ایمان بیدار کردیا میں نے اسے بتا دیا تھا کہ میں مسلمان کی بیٹی ہوں یہ آپ بیتی اسے بھی سنائی تھی جو تمہیں سنا چکی ہوں اس نے مجھے کہا کہ میرے ساتھ چلی چلو میں نے اسے کہا کہ مجھے جاسوسی کے ڈھنگ سکھا دو میں اپنے مذہب اور اپنی قوم کے لیے کچھ کرنا چاہتی ہوں اس نے مجھے عکرہ کے تین آدمیوں کے نام پتے بتائے پھر ان کے ساتھ ملاقات کا انتظام بھی کردیا یہ جاسوس تندرست ہوگیا تو میں نے اسے شہر سے نکلوا دیا اس کے جانے کے بعد میں چوری چھپے اس کے ساتھیوں سے ملتی رہی وہ مجھے جاسوسی کے سبق دیتے رہے پھر میں عملی طور پر ان کے لیے کام کرنے لگی ایک تو میں اتنے اونچے رتبے کے فوجی افسر کی داشتہ تھی دوسرے میری خوبصورتی اور جوانی کی بدولت دوسرے افسر میری دوستی کے خواہش مند تھے میں عصمت کا موتی تو گنوا ہی چکی تھی بے حیائی اور شوخی میری عادت بن گئی تھی گناہ گاروں کے ساتھ زندگی بسر کرکے میں فریب کار بھی ہوگئی تھی میں نے ان لوگوں کو خوب انگلیوں پر نچایا انہیں بڑے حسین جھانسے دئیے اور بڑے قیمتی راز مسلمانوں کو دیتی رہی یہ جاسوس مجھے سلطان صلاح الدین ایوبی کے متعلق باتیں سنایا کرتے تھے میں اسے فرشتہ سمجھتی ہوں میرے دل میں یہی ایک خواہش ہے کہ اپنی قوم کے لیے کچھ کرتی رہوں اور ایک بار سلطان ایوبی کی زیارت کروں میں اسی کو حج سمجھوں گی
اب میں اس کمانڈر کے ساتھ یہاں آگئی ہوں صلیبی بڑی ہی زیادہ طاقت سے مسلمانوں پر فوج کشی کررہے ہیں مجھے ان کے تمام راز معلوم ہوچکے ہیں اب مجھے کسی ایسے آدمی کی ضروری ہے جو ایوبی کا جاسوس ہو تم نے اتنی دلیری سے یہ راز کیوں فاش کر دیا ہے؟
چنگیز نے اس سے پوچھا تم اگر واقعی جاسوس ہو تو بالکل اناڑی ہو تم نے میری محبت پر اعتماد کیا ہے اگر میں تمہیں یہ بتا دوں کہ میں تمہاری نسبت صلیب سے زیادہ محبت کرتا ہوں اور میری وفاداری صلیب کے ساتھ ہیں تو کیا کرو گی؟ 
عقل مند جاسوس اپنے فرض پر اپنے بچوں کی محبت کو بھی قربان کردیا کرتے ہیں میں تمہیں حقیقت بتادوں تو تم مان جاؤ گے کہ میں اناڑی نہیں ہوں عورت نے کہا میں نے یقین کرلیا تھا کہ تم عیسائی نہیں ہو تم مسلمان اور مصر کے جاسوس ہو راشد چنگیز چونکا جیسے اس عورت نے اسے ڈس لیا ہو شراب کا نشہ اور رومان انگیز جذبات کا خمار یوں اتر گیا جیسے کمان سے تیر نکل گیا ہو اس نے کچھ کہنے کی کوشش کی تو اس نے محسوس کیا جیسے اس کی زبان اکڑ گئی ہو اسے عورت کی دبی دبی ہنسی سنائی دی عورت نے کہا کہو میں اناڑی ہوں؟
چنگیز کے لیے جواب دینا محال ہوگیا اگر یہ عورت واقعی مسلمان تھی تو کیا چنگیز کو اس پر اپنا آپ ظاہر کر دینا چاہیے تھا؟ 
طریقہ یہ تھا کہ ایک گروہ کے جاسوس اپنے ہی ملک کے جاسوسوں کے دوسرے گروہ سے بھی بیگانہ رہنے کی کوشش کرتے تھے چنگیز کو یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ یہ عورت کس پائے کی جاسوس ہے یہ بھی تو ممکن تھا کہ وہ دوغلا کھیل کھیل رہی ہو اسے یہ بھی معلوم تھا کہ سلطان ایوبی نے سختی سے حکم دے رکھا ہے کہ کسی عورت کو کہیں جاسوسی کے لیے نہ بھیجا جائے اگر یہ عورت جاسوسی کر رہی تھی تو اپنے طور پر کر رہی ہوگی وہ زیادہ سے زیادہ یہ کرسکتی تھی کہ جاسوسوں کو معلومات پہنچا دیتی تھی ایسی عورت پر اعتماد نہیں کرنا چاہیے تھا
خاموش کیوں ہوگئے ہو؟
عورت نے پوچھا کہہ دو میں نے غلط کہا ہے تم نے بالکل غلط کہا ہے راشد نے جواب دیا اور تم نے مجھے مشکل میں ڈال دیا ہے
کیسی مشکل؟
یہ کہ میں تمہیں گرفتار کرا دوں یا محبت کی خاطر خاموش رہوں چنگیز نے کہا میں عیسائی ہوں اور پکا صلیبی ہوں وہ زمین پر بیٹھے تھے عورت نے اپنے زانوں کے نیچے سے کچھ نکالا اور یہ چنگیز کی گود میں رکھ کر کہا یہ رہی تمہاری مصنوعی داڑھی کل جب تم میرے پاس تھے تب یہ تمہارے چغے کی جیب سے نکال لی تھی اور پھر جیب میں ہی ڈال دی تھی آج بھی نکال لی ہے چنگیز اس کے حسن اور اس کی محبت اور شراب کے نشے میں ایسا گم ہوجاتا تھا کہ اسے ہوش نہیں رہتی تھی میں نے ایک رات یہ داڑھی تمہارے چہرے پر دیکھی تھی عورت نے کہا تم اس داڑھی میں کمرے سے نکلے تھے میں نے تمہیں راستے میں روک لیا اور جب تم نے مجھے بازوؤں میں لیا تھا میں نے تمہارے چغے کی دونوں جیبوں میں ہاتھ ڈالا میرے ایک ہاتھ نے داڑھی محسوس کر لی مصنوعی داڑھی سے تم نے کیسے یقین کرلیا کہ میں جاسوس ہوں؟
تم جس انداز سے مجھ سے فوجوں کی آمدورفت کی باتیں پوچھتے رہے ہو یہ انداز جاسوسوں کا ہے عورت نے کہا تم نے مجھے جن سوالوں کے جواب لانے کو کہا تھا وہ کوئی اور نہیں پوچھ سکتا کسی عام آدمی کے ذہن میں ایسے سوال آتے ہی نہیں اور شراب سے انکار صرف مسلمان کرسکتا ہے وہ بولتے بولتے چپ ہوگئی بازو چنگیز کے گلے میں ڈال کر اور گال اس کے گال سے لگا کر بولی تم مجھ سے ڈر رہے ہو کیا تمہارا دل مان نہیں رہا کہ میں مسلمان ہوں؟ 
میں تمہیں اپنا دل کس طرح دکھاؤں ہم دونوں ایک منزل کے مسافر ہیں میں نے تمہیں سلطان ایوبی کا جاسوس سمجھ کر دل میں نہیں بٹھایا تھا تم مجھے معلوم نہیں کیوں اچھے لگے تھے مجھے یوں لگا تھا جیسے ہم آسمانوں میں بھی اکٹھے تھے زمین پر بھی اکٹھے ہوگئے ہیں اور ہم اکٹھے اٹھائے جائیں گے کہو تو میں تمہارے جاسوس ہونے کے کئی اور ثبوت پیش کردوں میں تمہاری حفاظت کروں گی اور میں نے یہ ارادہ بھی کیا ہے کہ ہم دونوں بہت قیمتی راز اپنے ساتھ لے کر یہاں سے اکٹھے نکلیں گے اگر یہ راز قاہرہ بروقت نہ پہنچا تو حرن حلب حماة دمشق اور بغداد تو صلیبیوں کے سیلاب میں ڈوب ہی جائیں گے مصر کو بچانا بھی ممکن نہیں رہے گا سلطان ایوبی بالکل بے خبر ہے وقت ضائع نہ کرو میں یہاں سے اکیلی نہیں نکل سکتی تمہارا ساتھ ضروری ہے میں تمہیں ساتھ لے کر سیر کے بہانے شہر سے نکل سکتی ہوں تم میرے محافظ ہوگے اور کوئی بھی ہم پر شک نہیں کرے گا
راشد چنگیز پر خاموشی طاری ہوگئی تھی عورت نے اس کے پیالے میں شراب انڈیلی اور پیالہ اس کے ہاتھ میں دیتے ہوئے مخمور انداز اور جذباتی لہجے میں کہا تم گھبرا گئے ہو پی لو یہ شراب کا آخری پیالہ ہے اس کے بعد ہم اس سے توبہ کرلیں گے اس نے چنگیز پر اپنے ریشمی بالوں کا سایہ کر لیا اور پیالہ اس کے ہونٹوں سے لگا دیا بالوں کے ملائم لمس اور مہک نے نسوانی جسم کے مس اور حرارت نے اور شراب نے چنگیز کی زبان سے کہلوا لیا تم واقعی جاسوس ہو ورنہ ڈیڑھ سال جاسوسوں کے سب سے بڑے استاد ہرمن کے سائے میں رہ کر بھی وہ مجھے نہیں پہچان سکا میں تمہاری ذہانت کا مرید ہوگیا ہوں تم ٹھیک کہتی ہو کہ ہم ایک ہی منزل کے مسافر ہیں تم میرے ساتھ قاہرہ چلو گی بہت دیر ہوگئی ہے عورت نے کہا کل یہیں ملنا میں تمہیں وہ باتیں بتاؤں گی جو تم کسی بھی طرح معلوم نہیں کرسکتے رات کا آخری پہر تھا جب راشد چنگیز اپنے کمرے میں پہنچا اس نے وکٹر کو کبھی جگایا نہیں تھا صبح اسے رات کی روئیداد سنایا کرتا تھا لیکن اس رات اس پر ہیجانی کیفیت طاری تھی وہ بہت ہی خوش تھا جو عورت اسے دل دے بیٹھی تھی وہ مسلمان تھی اور تجربہ کار جاسوس بھی یہ خوشی کیا کم تھی کہ وہ بہت ہی خوبصورت عورت کے ساتھ تریپولی سے نکل رہا تھا اس نے اسی وقت وکٹر کے کمرے میں جاکر اسے جگایا اور بتایا کہ یہ عورت تو اپنی جاسوس ہے اس نے وکٹر کو اس عورت کی ساری کہانی سنا دی تم نے اسے بتا دیا ہے کہ تم جاسوس ہو؟
وکٹر نے پوچھا
ہاں! چنگیز نے جواب دیامجھے بتا ہی دینا چاہیے تھا میرے متعلق بھی بتا دیا ہے؟
نہیں! چنگیز نے جواب دیا تمہارے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی وکٹر کو خاموش دیکھ کر اس نے کہا تم سمجھ رہے ہو کہ میں نے غلطی کی ہے میں اناڑی تو نہیں وکٹر! 
تم نے یہ بھی اچھا کیا ہے کہ میرا ذکر نہیں کیا وکٹر نے کہا اور تم یہ دعویٰ بھی نہ کرو کہ تم اناڑی نہیں ہو کیا میں نے غلطی کی ہے؟
چنگیز نے پوچھا
ہوسکتا ہے تم نے بہت اچھا کیا ہو وکٹر نے کہا اگر یہ غلطی ہے تو یہ کوئی معمولی سی غلطی نہیں تم شاید یہ بھول گئے تھے کہ صرف ایک جاسوس اپنی فوج کی فتح کا باعث بن سکتا ہے اور شکست کا بھی تم جانتے ہو کہ سلطان ایوبی صلیبیوں کی ان تیاریوں سے بے خبر ہے اگر ہم پکڑے گئے اور یہ راز ہمارے ساتھ قید خانے میں چلا گیا یا جلاد کی نذر ہوگیا تو سلطان ایوبی جو آج تک ہر میدان کا فاتح کہلاتا آیا ہے تاریخ میں شکست خوردہ کے خطاب سے بھی یاد کیا جائے گا
نہیں! چنگیز نے وثوق اور خود اعتمادی سے کہا وہ مجھے دھوکہ نہیں دے گی وہ مسلمان ہے میں رات کو اسے ملنے جاؤں گا وہ پورا راز اپنے ساتھ لا رہی ہے اب ہمیں اپنے امام کے پاس جانے کی ضرورت نہیں میں یہ راز خود قاہرہ لے جائوں گا میرے دل کی شہزادی میرے ساتھ ہوگی ہاں مجھے خیال آتا ہے کہ میری غیرحاضری سے یہاں کسی کو یہ شک نہ ہو کہ میں کوئی فوجی راز لے کر بھاگا ہوں یہ عورت بھی میرے ساتھ لاپتہ ہوگی تم یہ مشہور کر دینا کہ تم نے مجھے اور اسے چوری چھپے ملتے دیکھا ہے اور میں اس عورت کو بھگا کر یروشلم کی سمت نکل گیاہوں وکٹر گہری سوچ میں کھوگیا اور راشد چنگیز نشے میں جھومتا رہا جس وقت چنگیز وکٹر کے کمرے میں داخل ہوا تھا اس وقت تھوڑی ہی دور افسروں کے رہائشی کمروں میں سے ایک میں یہ عورت داخل ہوئی جو چنگیز پر مر مٹی تھی کمرے میں رہنے والا سویا ہوا تھا اس عورت نے بے تکلفی سے اس کا ایک ٹخنہ پکڑا اور زور سے جھٹکا دیا وہ آدمی ہڑبڑا کر اٹھا عورت نے ہنس کر کہا اٹھو اٹھو شکار مار لیا ہے اس آدمی نے قندیل جلائی اور اس عورت کو اپنے بازوؤں میں لے کر بستر پر گرا لیا کچھ دیر بے حیائی کے ننگے مظاہرے ہوئے پھر اس صراحی میں جس میں یہ عورت چنگیز کے لیے شراب لے گئی تھی جو شراب بچی تھی وہ اس آدمی نے پیالوں میں انڈیلی دونوں نے پیالے خالی کیے اب کہو کیا خبر لائی ہو وہ جاسوس ہے عورت نے کہا اور مسلمان ہے
ہرمن کا شک صحیح ثابت ہوا ہے
بالکل صحیح عورت نے کہا شراب کا اور میرا جادو کام کرگیا ہے ورنہ ہرمن جیسا ماہر سراغ رساں بھی اسے نہ پکڑ سکتا اگر اس کی مصنوعی داڑھی میرے ہاتھ نہ آجاتی تو شاید میں بھی ناکام رہتی مجھے شک تو وہیں سے ہوگیا تھا جب اس نے پہلے روز شراب پینے سے انکار کردیا تھا میں جان گئی کہ یہ مسلمان ہے میں نے اسے کہا کہ میں پاک محبت کے لیے ترس رہی ہوں تو اس نے مجھے پاک محبت دی ورنہ ہمارے لوگ عورت کو دیکھتے ہیں تو سب سے پہلے اس کے کپڑے اتارتے ہیں
محبت پاک ہو یا ناپاک عورت کا جسم پہاڑوں کو ریزہ ریزہ کر دیتا ہے اس آدمی نے کہا یہ کمزوری ہر انسان میں موجود ہے میں نے تمہیں بتایا تھا کہ تمہارا حسن اس آدمی کو بے نقاب کردے گا عورت مجسم طور پر پاس ہو یا عورت کا صرف تصور ہو انسان اپنے آپ میں نہیں رہتا یہ آدمی صلیبیوں کی انٹیلی جنس کا افسر تھا اور ہرمن کا نائب ہرمن کو کسی طرح شک ہوگیا تھا کہ راشد چنگیز جاسوس ہے ایک تو وہ تجربہ کار تھا دوسرے اسے حکم ملا تھا کہ جس پر ذرا سا بھی شک ہو کہ جاسوس ہے اسے پکڑ لو چنانچہ اس نے بڑے سخت انتظامات کردئیے تھے راشد چنگیز کو شاید انہوں نے رات کو مسجد میں جاتے دیکھ لیا تھا ہرمن نے اپنے نائب سے کہا کہ چنگیز کو کسی عورت کے جال میں لاکر دیکھو کہ یہ آدمی صاف ہے یا مشتبہ اس محکمے کے پاس اس مقصد کے لیے ایک سے ایک کایاں عورت موجود تھی اس عورت کو منتخب کیا گیا اور اسے چنگیز کے پیچھے ڈال دیا گیا یہ عورت اپنے فن کی ماہر تھی اس نے یہ ڈرامہ کھیلا جو سنایا گیا ہے چنگیز نے کبھی بھی نہ سوچا کہ ہر رات وہ کمرے سے نکل کر امام کے پاس جارہا ہوتا ہے تو یہ عورت راستے میں مل جاتی ہے یہ آتی کہاں سے ہے اور اسے کس طرح پتہ چل جاتا ہے کہ چنگیز جارہا ہے وہ سائے کی طرح اس کے ساتھ لگی ہوئی تھی میں نے اسے اپنی دردناک کہانی جو تم نے بتائی تھی سنائی تو وہ جذباتی ہوگیا عورت نے ہرمن کے نائب کو سنایا وہ فوراً قائل ہوگیا کہ میں مسلمان ہوں اور میں واقعی صلاح الدین ایوبی کے لیے جاسوسی کر رہی ہوں مسلمان جذباتی قوم ہے ہرمن کے نائب نے کہا بلکہ یہ عجیب وغریب قوم ہے مسلمان مذہب کے نام پر ایسی ایسی قربانیاں دے گزرتے ہیں جو کوئی اور قوم نہیں دے سکتی میدان جنگ میں ایک مسلمان دس سے لیکر پندرہ صلیبی سپاہیوں کا مقابلہ کرسکتا ہے اور کرتا ہے اسے وہ ایمان کی قوت کہتے ہیں میں اعتراف کرتا ہوں کہ میں مسلمانوں کی اس روحانی قوت کا قائل ہوگیا ہوں آٹھ آٹھ یا دس دس چھاپہ ماروں کا ہمارے عقب میں چلے جانا شب خون مارنا ہماری رسد کو نذر آتش کرکے غائب ہوجانا گھیرے سے نکل جانا نہ نکل سکیں تو اپنی لگائی ہوئی آگ میں زندہ جل جانا کوئی معمولی بہادری نہیں اسے مافوق الفطرت کہا جاسکتا ہے میں تو اسے معجزہ کہا کرتا ہوں مسلمانوں کی اس قوت کو کمزور کرنے کے لیے ہمارے ان دانشوروں نے جو انسانی فطرت کی کمزور رگوں کو سمجھتے ہیں ایسے طریقے وضع کیے ہیں جن سے مسلمانوں کے مذہبی جنون کو ان کی کمزوری بنا دیا گیا ہے یہودیوں نے اس سلسلے میں بہت کام کیا ہے ہم نے یہ کامیابی چند ایک یہودیوں اور عیسائیوں کو مسلمانوں کے عالموں اور اماموں کے بہروپ میں بھیج کر حاصل کی ہے مسلمان علاقوں کی کئی مسجدوں کے امام اصل میں یہودی اور عیسائی ہیں انہوں نے قرآن اور حدیث کی ایسی تفسیریں مقبول عام کردی ہیں جن میں مسلمان غلط عقائد کے پیروکار ہوتے جارہے ہیں انہیں اب مذہب کے نام پر اپنے بھائیوں کے خلاف لڑایا جاسکتا ہے اور ہم نے لڑا کر دکھا بھی دیا ہے ہم نے مسلمانوں میں جنسی جنون بھی پیدا کر دیا ہے اب جس مسلمان کے ہاں دولت اور اقتدار آتا ہے وہ سب سے پہلے حرم بناتا اور اسے حسین اور جوان لڑکیوں سے بھرتا ہے یہ زن پرستی نیچے تک چلی گئی ہے ہم نے کئی طریقوں سے مسلمانوں کے بیٹوں میں تصور پرستی اور ذہنی عیاشی کا رحجان پیدا کر دیا ہے اس کے علاوہ مسلمان جذباتی ہیں تم نے دیکھ لیا ہے کہ اس مسلمان جاسوس کے جذبات کو تم نے چھیڑا تو وہ تمہارے جال میں پھنس گیا جذباتیت بہت بڑی کمزوری ہے ہرمن کہا کرتا ہے کہ مستقبل قریب میں یہ قوم تصوروں کی غلام ہوجائے گی اور حقیقت سے دور ہٹ جائے گی پھر ہمیں جنگ و جدل کی ضرورت نہیں پڑے گی مسلمان ذہنی طور پر ہمارے غلام ہوجائیں گے وہ اپنی روایات کو ترک کرکے ہمارے تہذیب وتمدن کو اپنانے میں فخر محسوس کریں گے مجھے نیند آرہی ہے عورت نے اکتا کر کہا ابھی تمہارا کام ختم نہیں ہوا اگر اسے گرفتار کرنا ہوتا تو اس کے ساتھ یہ ناٹک کھیلنے کی کیا ضرورت تھی تمہیں اتنی زحمت نہ دی جاتی ہم تو کسی کو بھی محض شک میں گرفتار کرسکتے ہیں مگر اسے ابھی گرفتار نہیں کریں گے اس سے اس کے ان تمام ساتھیوں کا سراغ لینا ہے جو تریپولی میں جاسوسی کر رہے ہیں ان میں تباہ کار چھاپہ مار بھی ہوں گے ہوسکتا ہے اس سے دوسرے شہروں کے جاسوسوں کی بھی نشاندہی کرائی جاسکے تم اسے پھر مل رہی ہو اسے کہنا کہ تم نے تمام تر راز معلوم کرلیا ہے اب چند ایک دوسرے جاسوسوں کی بھی ضرورت ہے اسے یہ بھی کہنا کہ ایک جگہ صلیبیوں نے بے انداز آتش گیر مادہ اور قیمتی سامان جمع کر رکھا ہے جو حملے میں ساتھ جائے گا اسے تباہ کرنا ہے اس لیے یہاں کے زمین دوز چھاپہ ماروں سے میری ملاقات کراؤ میں سمجھ گئی ہوں عورت نے کہا لیکن یہ بھی امکان ہے کہ وہ اپنے ساتھیوں سے پردہ نہ اٹھائے...
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Graphic Designer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی