Top Ad unit 728 × 90

✨📰 خاص مضامین 📰🏅

random

سکھا دیا ہے زمانے نے بے بصر رہنا


سکھا دیا ہے زمانے نے بے بصر رہنا
خبر کی آنچ میں جل کر بھی بے خبر رہنا

سحر کی اوس سے کہنا کہ ایک پل تو رکے
کہ ناپسند ہے ہم کو بھی خاک پر رہنا

تمام عمر ہی گزری ہے دستکیں سنتے
ہمیں تو راس نہ آیا خود اپنے گھر رہنا

وہ خوش کلام ہے ایسا کہ اس کے پاس ہمیں
طویل رہنا بھی لگتا ہے مختصر رہنا

سفر عزیز ہوا کو مگر عزیز ہمیں
مثال نکہت گل اس کا ہم سفر رہنا

شجر پہ پھول تو آتے رہے بہت لیکن
سمجھ میں آ نہ سکا اس کا بے ثمر رہنا

عجیب طرز تکلم ہے اس کی آنکھوں کا
خموش رہ کے بھی لفظوں کی دھار پر رہنا

ورق ورق نہ سہی عمر رائیگاں میری
ہوا کے ساتھ مگر تم نہ عمر بھر رہنا

ذرا سی ٹھیس لگی اور گھر کو اوڑھ لیا
کہاں گیا وہ تمہارا نگر نگر رہنا

شاعر: وزیر آغا


 

کوئی تبصرے نہیں:

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.