Top Ad unit 728 × 90

✨📰 خاص مضامین 📰🏅

random
Random Banner

روداد غم الفت ان سے ہم کیا کہتے



تسکین دل محزوں نہ ہوئی وہ سعئ کرم فرما بھی گئے 
اس سعئ کرم کو کیا کہیے بہلا بھی گئے تڑپا بھی گئے 

ہم عرض وفا بھی کر نہ سکے کچھ کہہ نہ سکے کچھ سن نہ سکے 
یاں ہم نے زباں ہی کھولی تھی واں آنکھ جھکی شرما بھی گئے 

آشفتگیٔ وحشت کی قسم حیرت کی قسم حسرت کی قسم 
اب آپ کہیں کچھ یا نہ کہیں ہم راز تبسم پا بھی گئے 

روداد غم الفت ان سے ہم کیا کہتے کیوں کر کہتے 
اک حرف نہ نکلا ہونٹوں سے اور آنکھ میں آنسو آ بھی گئے 

ارباب جنوں پر فرقت میں اب کیا کہئے کیا کیا گزری 
آئے تھے سواد الفت میں کچھ کھو بھی گئے کچھ پا بھی گئے 

یہ رنگ بہار عالم ہے کیوں فکر ہے تجھ کو اے ساقی 
محفل تو تری سونی نہ ہوئی کچھ اٹھ بھی گئے کچھ آ بھی گئے 

اس محفل کیف و مستی میں اس انجمن عرفانی میں 
سب جام بکف بیٹھے ہی رہے ہم پی بھی گئے چھلکا بھی گئے 

شاعر: اسرار الحق مجاز

روداد غم الفت ان سے ہم کیا کہتے Reviewed by Mian Muhammad Shahid Sharif on نومبر 11, 2020 Rating: 5

کوئی تبصرے نہیں:

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.