ڈھل گیا چاند ، گئی رات ، چلو سو جائیں



ڈھل گیا چاند ، گئی رات ، چلو سو جائیں
ہو چُکی اُن سے ملاقات ، چلو سو جائیں

دُور تک گُونج نہیں ہے کِسی شہنائی کی
لُٹ گئی اٌس کی ہے بارات ، چلو سو جائیں

لوگ اِقرارِ وفا کر کے بُھلا دیتے ہیں
یہ نہیں کوئی نئی بات ، چلو سو جائیں

شام ہوتی ، تو کِسی جام سے جی بہلاتے
بند ہیں اب تو خرابات ، چلو سو جائیں

اِتنے چھینٹوں سے بھی دھویا نہ گیا داغِ الم
کیا کہے گی ہمیں برسات، چلو سو جائیں

جو ہے بیدار یہاں ، اُس پہ ہے جینا بھاری
مار ڈالیں گے یہ حالات ، چلو سو جائیں

ہم نے کیا کچھ ، نہ سرِ شام کہا تم سے قتیل !
آخرِ شب نہ مَلو ہاتھ ، چلو سو جائیں

شاعر: قتیل شفائی ​

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی