Top Ad unit 728 × 90

✨📰 خاص مضامین 📰🏅

random

🌼 خلاصۂ قرآن رکوع بہ رکوع, سبق نمبر 09


 سورۃ النساء کا خلاصہ


رکوع نمبر ۱۸ کا خلاصہ: مسلکِ صحیح کی مخالفت اتباعِ شیطان کی طرف لے جاتی ہے

حضورِ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے مسلک کا خلاصہ یہ ہے کہ انسان واصل باللہ ہو جائے، مخلص بندہ بن جائے، عزت کی نظروں سے دیکھا جائے۔ اب جو شخص اس مسلک سے نفرت کرے گا اور اس کی مخالفت پر کمر بستہ ہوگا، وہ یقیناً شرک میں مبتلا ہوگا، اور اگر مشرک بلا توبہ مر گیا تو پھر اس کا ٹھکانہ جہنم ہے، اور اس کا اصل سبب اتباعِ شیطان اور مخالفتِ مسلکِ صحیح ہے۔


رکوع نمبر ۱۹ کا خلاصہ: مسائلِ مُلک داری

اس کی مکمل تفصیل سورۂ بقرہ کے رکوع نمبر ۲۸ تا ۳۱ میں بیان ہو چکی ہے، ملاحظہ فرمائی جائے۔


رکوع نمبر ۲۰ کا خلاصہ: تلقینِ استقلال، بے استقلالی کے آثار و نتائج

انسان کا سب سے پہلا فرض جو اس رکوع میں مذکور ہے، وہ یہ ہے کہ انسان ہمیشہ انصاف کا پابند رہے۔ اگرچہ جان و مال چلی جائے لیکن انصاف نہ جائے۔ جو شخص قانونِ الٰہی اور فرائضِ انسانیت سے مبرا ہو، وہ اگرچہ اعلیٰ درجہ کا عقلمند اور فلاسفر کہلائے، اس میں بے استقلالی کے آثار پائے جائیں گے۔

اور اس بے استقلالی کا پہلا نتیجہ نفاق ہے جس کی سزا جہنم کا آخری طبقہ ہے۔

دوسرا نتیجہ اسلام دشمنی ہے۔

تیسرا نتیجہ کفار سے عزت طلبی ہے۔

چوتھا نتیجہ آیاتِ الٰہیہ کے ساتھ استہزاء اور ان پر تمسخر سن کر خاموش رہنا ہے۔

اور پانچواں نتیجہ مسلمانوں کی شکست پر خوش ہونا ہے۔


رکوع نمبر ۲۱ کا خلاصہ: نقائصِ منافقین

منافقین کے چار امراض کا ذکر کیا جا رہا ہے:

۱۔ خداع: لوگوں کو دھوکہ دینا۔

۲۔ کسل: احکامِ اسلام کی ادائیگی میں سستی دکھانا۔

۳۔ ریاکاری: اگر کسی حکمِ شرعی پر عمل کر بھی لیا تو لوگوں کو دکھانے کے لیے۔

۴۔ تذبذب: احکامِ اسلام کے بارے میں ہمیشہ کشمکش میں رہنا۔

ان کا درجہ جہنم کے سب سے آخری طبقہ میں ہوگا۔


رکوع نمبر ۲۲ کا خلاصہ: نقائصِ اہلِ کتاب

اس سے قبل منافقین کے نقائص بیان کیے گئے، اب اہلِ کتاب کے تقریباً تیرہ (۱۳) نقائص بیان کیے جا رہے ہیں:


۱۔ لایعنی سوالات کرنا۔

۲۔ دنیا میں اللہ کو دیکھنے کا مطالبہ کرنا۔

۳۔ تعلیمِ صحیح کے بعد بچھڑے کی پرستش کرنا۔

۴۔ وعدہ خلافی کرنا۔

۵۔ اللہ کی آیات کا انکار کرنا۔

۶۔ انبیاء علیہم السلام کو شہید کرنا۔

۷۔ قلوب پر مہر لگ جانا۔

۸۔ حضرت مریمؑ پر بہتانِ عظیم باندھنا۔

۹۔ حضرت عیسیٰؑ کے قتل کا جھوٹ گھڑنا۔

۱۰۔ ظلم و ستم روا رکھنا۔

۱۱۔ اللہ کے راستے سے لوگوں کو روکنا۔

۱۲۔ سود خوری کرنا۔

۱۳۔ لوگوں کا مال ناحق کھانا۔

ان تمام معائب و نقائص کے ہوتے ہوئے اہلِ کتاب سے مودّت اور دوستی کا تعلق رکھنا کہاں تک درست ہو سکتا ہے؟ اس بات کا فیصلہ آپ خود کر لیجیے۔


رکوع نمبر ۲۳ کا خلاصہ: اسلام، سابقہ سماوی ادیان سے اصولاً مختلف نہیں

تمام انبیاء علیہم السلام کے دین اصولاً متحد ہیں، جن میں توحید، رسالت اور مجازات (قیامت) بنیادی ارکان کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اگرچہ کچھ احکامات میں اختلاف بھی ہے، لیکن یہ اختلاف حقیقی نہیں بلکہ صُوری ہے۔ اسی بنیاد پر حضور ﷺ کی اتباع سے منہ نہیں موڑنا چاہیے بلکہ حضور ﷺ کی نبوت کو تسلیم کر لینا چاہیے، ورنہ اللہ تعالیٰ کی گرفت بہت سخت ہے۔


رکوع نمبر ۲۴ کا خلاصہ: سابقہ انبیاء علیہم السلام حضور ﷺ کے حامی تھے

اس رکوع میں اہلِ کتاب کو یہ حکم دیا جا رہا ہے کہ جتنے بھی انبیاء علیہم السلام گزرے ہیں، وہ کسی معاملے میں اختلاف نہیں رکھتے تھے بلکہ حضور ﷺ کی تعلیم کے حامی تھے۔

اہلِ کتاب حضور ﷺ کی اطاعت سے منحرف ہو کر اپنے انبیاء کی توہین اور ان کی وحی کی تحقیر کر رہے ہیں۔ کہیں وہ ان کی تکذیب تو نہیں کر رہے؟ ذرا سوچ سمجھ کر جواب دیں۔


"آج الحمدللہ سورة النساء کی 24 رکوعات کا خلاصہ مکمل ہوا، کل ان شاء اللہ سورة المائدہ شروع کرینگے۔"

🌹♥️🌸🤲🌼

کوئی تبصرے نہیں:

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.