اکتوبر 2020
!حضرت محمد ﷺ ابراہیم جلیس ابن انشا ابن حبان ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی ابوداؤد اپنے محبوب ﷺ کو پہچانئے احکامِ الصلوة احکام و مسائل احمد اشفاق احمد جمال پاشا احمد مشتاق اختر شیرانی اذکار و وظائف اردو ادب اردو کہانیاں ارشاد خان سکندر ارشد عبد الحمید اسلم انصاری اسلم راہی اسماء الحسنیٰﷻ اسماء المصطفیٰ ﷺ اصلاحی ویڈیو اظہر ادیب افتخار عارف افتخار فلک کاظمی اقبال ساجد اکاؤنٹنگ اکاؤنٹنگ اردو کورس اکاؤنٹنگ ویڈیو کورس اردو اکبر الہ آبادی الکا مشرا الومیناٹی امام ابو حنیفہ امجد اسلام امجد امۃ الحئی وفا ان پیج اردو انبیائے کرام انٹرنیٹ انجینئرنگ انفارمیشن ٹیکنالوجی انیس دہلوی اوبنٹو او ایس اور نیل بہتا رہا ایپل ایپلیکیشنز ایچ ٹی ایم ایل ایڈوب السٹریٹر ایڈوب فوٹو شاپ ایکسل ایم ایس ورڈ ایموجیز اینڈرائڈ ایوب رومانی آبرو شاہ مبارک آپ بیتی آج کی ایپ آج کی آئی ٹی ٹِپ آج کی بات آج کی تصویر آج کی ویڈیو آرٹیفیشل انٹیلیجنس آرٹیفیشل انٹیلیجنس کورس آسان ترجمہ قرآن آفتاب حسین آلوک شریواستو آؤٹ لُک آئی ٹی اردو کورس آئی ٹی مسائل کا حل باصر کاظمی باغ و بہار برین کمپیوٹر انٹرفیس بشیر الدین احمد دہلوی بشیر بدر بشیر فاروقی بلاگر بلوک چین اور کریپٹو بھارت چند کھنہ بھلے شاہ پائتھن پروٹون پروفیسر مولانا محمد یوسف خان پروگرامنگ پروین شاکر پطرس بخاری پندونصائح پوسٹ مارٹم پیر حبیب اللہ خان نقشبندی تاریخی واقعات تجربات تحقیق کے دریچے ترکی زبان سیکھیں ترمذی شریف تلوک چند محروم توحید تہذیب حافی تہنیت ٹپس و ٹرکس ثروت حسین جاوا اسکرپٹ جگر مراد آبادی جمادی الاول جمادی الثانی جہاد جیم جاذل چچا چھکن چودھری محمد علی ردولوی حاجی لق لق حالاتِ حاضرہ حج حذیفہ بن یمان حسرتؔ جے پوری حسرتؔ موہانی حسن بن صباح حسن بن صباح اور اسکی مصنوعی جنت حسن عابدی حسن نعیم حضرت ابراہیم  حضرت ابو ہریرہ حضرت ابوبکر صدیق حضرت اُم ایمن حضرت امام حسینؓ حضرت ثابت بن قیس حضرت دانیال حضرت سلیمان ؑ حضرت عثمانِ غنی حضرت عُزیر حضرت علی المرتضیٰ حضرت عمر فاروق حضرت عیسیٰ  حضرت معاویہ بن ابی سفیان حضرت موسیٰ  حضرت مہدیؓ حکیم منظور حماد حسن خان حمد و نعت حی علی الفلاح خالد بن ولید خالد عرفان خالد مبشر ختمِ نبوت خطبات الرشید خطباتِ فقیر خلاصۂ قرآن خلیفہ دوم خواب کی تعبیر خوارج داستان ایمان فروشوں کی داستانِ یارِ غار والمزار داغ دہلوی دجال درسِ حدیث درسِ قرآن ڈاکٹر عبدالحمید اطہر ندوی ڈاکٹر ماجد دیوبندی ڈاکٹر نذیر احمد ڈیزائننگ ذوالحجۃ ذوالقعدۃ راجیندر منچندا بانی راگھویندر دیویدی ربیع الاول ربیع الثانی رجب رزق کے دروازے رشید احمد صدیقی رمضان روزہ رؤف خیر زاہد شرجیل زکواۃ زید بن ثابت زینفورو ساغر خیامی سائبر سکیورٹی سائنس و ٹیکنالوجی سپلائی چین منیجمنٹ سچائی کی تلاش سراج لکھنوی سرشار صدیقی سرفراز شاہد سرور جمال سسٹم انجینئر سفرنامہ سلطان اختر سلطان محمود غزنوی سلیم احمد سلیم صدیقی سنن ابن ماجہ سنن البیہقی سنن نسائی سوال و جواب سورۃ الاسراء سورۃ الانبیاء سورۃ الکہف سورۃ الاعراف سورۃ ابراہیم سورۃ الاحزاب سورۃ الاخلاص سورۃ الاعلیٰ سورۃ الانشقاق سورۃ الانفال سورۃ الانفطار سورۃ البروج سورۃ البقرۃ سورۃ البلد سورۃ البینہ سورۃ التحریم سورۃ التغابن سورۃ التکاثر سورۃ التکویر سورۃ التین سورۃ الجاثیہ سورۃ الجمعہ سورۃ الجن سورۃ الحاقہ سورۃ الحج سورۃ الحجر سورۃ الحجرات سورۃ الحدید سورۃ الحشر سورۃ الدخان سورۃ الدہر سورۃ الذاریات سورۃ الرحمٰن سورۃ الرعد سورۃ الروم سورۃ الزخرف سورۃ الزلزال سورۃ الزمر سورۃ السجدۃ سورۃ الشعراء سورۃ الشمس سورۃ الشوریٰ سورۃ الصف سورۃ الضحیٰ سورۃ الطارق سورۃ الطلاق سورۃ الطور سورۃ العادیات سورۃ العصر سورۃ العلق سورۃ العنکبوت سورۃ الغاشیہ سورۃ الغافر سورۃ الفاتحہ سورۃ الفتح سورۃ الفجر سورۃ الفرقان سورۃ الفلق سورۃ الفیل سورۃ القارعہ سورۃ القدر سورۃ القصص سورۃ القلم سورۃ القمر سورۃ القیامہ سورۃ الکافرون سورۃ الکوثر سورۃ اللہب سورۃ اللیل سورۃ الم نشرح سورۃ الماعون سورۃ المآئدۃ سورۃ المجادلہ سورۃ المدثر سورۃ المرسلات سورۃ المزمل سورۃ المطففین سورۃ المعارج سورۃ الملک سورۃ الممتحنہ سورۃ المنافقون سورۃ المؤمنون سورۃ النازعات سورۃ الناس سورۃ النباء سورۃ النجم سورۃ النحل سورۃ النساء سورۃ النصر سورۃ النمل سورۃ النور سورۃ الواقعہ سورۃ الھمزہ سورۃ آل عمران سورۃ توبہ سورۃ سباء سورۃ ص سورۃ طٰہٰ سورۃ عبس سورۃ فاطر سورۃ فصلت سورۃ ق سورۃ قریش سورۃ لقمان سورۃ محمد سورۃ مریم سورۃ نوح سورۃ ہود سورۃ یوسف سورۃ یونس سورۃالانعام سورۃالصافات سورۃیٰس سورة الاحقاف سوشل میڈیا سی ایس ایس سی پلس پلس سید امتیاز علی تاج سیرت النبیﷺ شاہد احمد دہلوی شاہد کمال شجاع خاور شرح السنۃ شعب الایمان - بیہقی شعبان شعر و شاعری شفیق الرحمٰن شمشیر بے نیام شمیم حنفی شوال شوق بہرائچی شوکت تھانوی صادق حسین صدیقی صحابہ کرام صحت و تندرستی صحیح بُخاری صحیح مسلم صفر صلاح الدین ایوبی طارق بن زیاد طالب باغپتی طاہر چوھدری ظفر اقبال ظفرتابش ظہور نظر ظہیر کاشمیری عادل منصوری عارف شفیق عاصم واسطی عامر اشرف عبادات و معاملات عباس قمر عبد المالک عبداللہ فارانی عبید اللہ علیم عذرا پروین عرفان صدیقی عزم بہزاد عُشر عُشر کے احکام عطاء رفیع علامہ اقبال علامہ شبلی نعمانیؒ علی بابا عمر بن عبدالعزیز عمران جونانی عمرو بن العاص عنایت اللہ التمش عنبرین حسیب عنبر غالب ایاز غزہ فاتح اُندلس فاتح سندھ فاطمہ حسن فائر فاکس، فتنے فرحت عباس شاہ فرقت کاکوروی فری میسن فریدہ ساجد فلسطین فیض احمد فیض فینکس او ایس قتیل شفائی قربانی قربانی کے احکام قیامت قیوم نظر کاتب وحی کامٹیزیا ویڈیو ایڈیٹر کرشن چندر کرنل محمد خان کروم کشن لال خنداں دہلوی کلیم عاجز کنہیا لال کپور کوانٹم کمپیوٹنگ کورل ڈرا کوئز 1447 کوئز 2025 کیا آپ جانتے ہیں؟ کیف بھوپالی کیلیگرافی و خطاطی کینوا ڈیزائن کورس گوگل گیمز گینٹ چارٹس لائبریری لینکس متفرق مجاہد بن خلیل مجتبیٰ حسین محاورے اور ضرب الامثال محرم محسن اسرار محسن نقوی محشر بدایونی محمد بن قاسم محمد یونس بٹ محمدنجیب قاسمی محمود میاں نجمی مختصر تفسیر ِعتیق مخمور سعیدی مرادِ رسولِ کریم ﷺ مرزا غالبؔ مرزا فرحت اللہ بیگ مزاح و تفریح مستدرک حاکم مستنصر حسین تارڑ مسند احمد مشتاق احمد یوسفی مشکوٰۃ شریف مضمون و مکتوب معارف الحدیث معاشرت و طرزِ زندگی معتزلہ معرکہٴ حق و باطل مفتی ابولبابہ شاہ منصور مفتی رشید احمد مفتی سید مختار الدین شاہ مفتی شعیب عالم مفتی شفیق الدین الصلاح مفتی صداقت علی مفتی عتیق الرحمٰن شہید مفتی عرفان اللہ مفتی غلام مصطفیٰ رفیق مفتی مبین الرحمٰن مفتی محمد افضل مفتی محمد تقی عثمانی مفتی وسیم احمد قاسمی مقابل ہے آئینہ مکیش عالم منصور عمر منظر بھوپالی موبائل سوفٹویئر اور رپیئرنگ موضوع روایات مؤطا امام مالک مولانا اسلم شیخوپوری شہید مولانا اشرف علی تھانوی مولانا اعجاز احمد اعظمی مولانا پیر ذوالفقار احمد نقشبندی مولانا جہان یعقوب صدیقی مولانا حافظ عبدالودود شاہد مولانا عتیق الرحمٰن سنبھلیؔ مولانا محمد اعجاز مصطفیٰ مولانا محمد ظفر اقبال مولانا محمد علی جوہر مولانا محمدراشدشفیع مولانا مصلح الدین قاسمی مولانا نعمان نعیم مومن خان مومن مہندر کمار ثانی میاں شاہد میر امن دہلوی میر تقی میر مینا کماری ناز ناصر کاظمی نثار احمد فتحی ندا فاضلی نشور واحدی نماز وٹس ایپ وزیر آغا وکاس شرما راز ونڈوز ویب سائٹ ویڈیو ٹریننگ یاجوج و ماجوج یوسف ناظم یونس تحسین ITDarasgah ITDarasgah - Pakistani Urdu Family Forum for FREE IT Education ITDarasgah - Pakistani Urdu Forum for FREE IT Education ITDarasgah.com - Pakistani Urdu Forum for IT Education & Information ITDCFED ITDCPD ITDCWSE ITDCXA




قربانی دین اسلام کی اہم ترین عبادت ہے،اس ماہ مبارک میں لاکھوں مسلمان اس فریضہ کو انجام دیتے ہیں اور ابراہیم علیہ السلام کی سنت پر عمل کرتے ہوئے لاکھوں جانور اللہ کی رضا کی خاطر ذبح کیے جاتے ہیں، قربانی کی عبادت بندے کی اللہ تبارک و تعالی کے ساتھ عشق و محبت کا مظہر ہے، ہونا یہ چاہیے تھا کہ بندہ خود اللہ تبارک و تعالی کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرتا؛ مگر اللہ تبارک و تعالیٰ کی رحمت ہے کہ اللہ تعالی نے جانوروں کو ذبح کرنا اس کے قائم مقام قرار دے دیا، اور جس شخص کو بھی اللہ تبارک وتعالی نے مالی وسعت عطا فرمائی ہے وہ شخص قربانی کرنا اہم دینی فریضہ سمجھتاہے اور بہت بد نصیب ہے وہ آدمی کہ جو باوجود مالی وسعت کے اس عظیم عبادت سے محروم رہے، بارگاہ الٰہی میں قربانی پیش کرنے کا سلسلہ سیدنا آدم علیہ السلام سے ہی چلا آرہا ہے؛ چنانچہ اللہ تعالی نے سورت المائدہ میں سیدنا آدم علیہ السلام کے بیٹوں ہابیل و قابیل کا قصہ ذکر فرمایا ہے کہ دونوں نے اللہ تعالی کے حضور قربانی پیش کی ،ہابیل نے عمدہ دنبہ قربان کیا اور قابیل نے کچھ زرعی پیداوار یعنی غلہ پیش کیا ۔اس وقت قربانی قبول ہونے کی علامت یہ تھی کہ آسمان سے آگ آ کر قربانی کو کھا لیتی؛ چنانچہ ہابیل کی قربانی کو آگ نے کھا کیا اورقابیل کی قربانی وہیں پڑھی رہ گئی،یوں وہ قبولیت سے محروم ہو گئی۔

            قربانی کا عمل ہر امت میں مقرر کیا گیا؛ البتہ اس کے طریقے اور صورت میں کچھ فرق ضرور رہا ہے۔انھیں میں سے قربانی کی ایک عظیم الشان صورت وہ ہے جو اللہ تعالی نے امت محمدیہ…کو عیدالاضحی کی قربانی کی صورت میں عطا فرمائی ہے جوکہ حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کی یادگار ہے ۔احادیث مبارکہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کی بہت زیادہ اہمیت اور فضیلت بیان فرمائی ہے؛چنانچہ حضرتِ زید بن ارقم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا، ”یا رسول اللہ!یہ قربانیاں کیا ہیں؟“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا،”تمہارے باپ ابراہیم علیہِ السَّلام کی سُنَّت ہیں “۔ صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا ،”یارسول اللہ !ان میں ہمارے لیے کیا ثواب ہے؟“ فرمایا، ”ہربال کے بدلے ایک نیکی ہے “۔عرض کیا ، ”اور اُون میں“؟ فرمایا، ”اس کے ہرہربال کے بدلے بھی ایک نیکی ہے“۔(ابن ماجہ ،کتاب الاضاحی)

            اس حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کرنے کا کتنا عظیم ثواب بیان فرمایا ہے کے جانوروں کے بالوں کے بقدر جو کہ گنناناممکن ہے بندے کو اللہ تبارک و تعالیٰ نیکیاں عطافرماتے ہیں،دوسری حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ،ایام قربانی (یعنی ۱۰/ تا ۱۲/ذی الحج) انسان کا کوئی بھی عمل اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں قربانی کے جانور کا خون بہانے سے زیادہ محبوب نہیں ہے، اور قیامت کے روز قُربانی کا یہ جانور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنے سینگوں، بالوں اور کُھروں سمیت حاضر ہوگا، اور بلاشُبہ قربانی کے جانور کا خون زمین پر گرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں قبولیت کا درجہ پالیتا ہے ،تو اے مومنو!خُوش دِلی سے قُربان کیا کرو۔ (تِرمِذی)ایک اور روایت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پیاری بیٹی حضرت بی بی فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا سے ارشاد فرمایا:اے فاطمہ! اُٹھو اپنی قُربانی کے جانور کے پاس جاؤ اور اسے لے کر آؤ؛ کیونکہ اس کے خون کا پہلا قطرہ گرنے پر تمہارے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ اُنہوں نے عرض کیا:”یا رسول اللہ !یہ انعام ہم اہلِ بیت کے ساتھ خاص ہے یا ہمارے اور تمام مسلمانوں کے لیے عام ہے؟“تو آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:”بلکہ ہمارے اور تمام مسلمانوں کے لیے عام ہے“۔(المستدرک،کتاب الاضاحی)

            ایک اورروایت میں ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس میں وسعت ہو اور قربانی نہ کرے وہ ہماری عیدگاہ کے قریب نہ آئے۔ (سنن ابن ماجہ،کتاب الأضاحی)حضرت عبداللہ ابن عمر سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم … دس سال مدینہ میں مقیم رہے اور ہر سال قربانی فرماتے تھے۔ (سنن ترمذی )

            حضور نبی کریم …کا ہر سال قربانی کرنا قربانی کی اہمیت ، فضیلت اور تاکید کے لیے کافی ہے۔حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم …سیاہ اور سفید رنگت والے اور بڑے سینگوں والے دو مینڈھوں کی قربانی فرما کرتے تھے اور اپنے پاؤں کو ان کی گردن کے پاس رکھ دیا کرتے تھے اور اپنے دستِ مبارک سے ذبح فرماتے تھے۔ (صحیح بخاری)

            قربانی کے عمل کی اہمیت کا اندازہ اس سے بھی بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ حضورنبی کریم…نے حجتہ الوداع کے موقع پر ایک وقت میں سو اونٹوں کی قربانی فرمائی،ایک اور روایت میں ہے کہ حضور نبی کریم …نے خود اپنے دستِ اقدس سے سومیں تریسٹھ اونٹوں کو ذبح فرمایا؛جب کہ باقی کے لیے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو ذبح کرنے کا حکم فرمایا۔(صحیح بخاری)

قربانی کس پر واجب ہے؟

            اس سلسلے میں جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن کا در ج ذیل فتوی ملاحظہ فرمائیں۔

            قربانی واجب ہونے کا نصاب وہی ہے جو صدقہٴ فطر کے واجب ہونے کا نصاب ہے، یعنی جس عاقل، بالغ ، مقیم ، مسلمان مرد یا عورت کی ملکیت میں قربانی کے ایام میں قرض کی رقم منہا کرنے بعد ساڑھے سات تولہ سونا، یا ساڑھے باون تولہ چاندی، یا اس کی قیمت کے برابر رقم ہو، یا تجارت کا سامان، یا ضرورت سے زائد اتنا سامان موجود ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو، یا ان میں سے کوئی ایک چیز یا ان پانچ چیزوں میں سے بعض کا مجموعہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہوتو ایسے مرد وعورت پر قربانی واجب ہے۔

            قربانی واجب ہونے کے لیے نصاب کے مال ، رقم یا ضرورت سے زائد سامان پر سال گزرنا شرط نہیں ہے، اور تجارتی ہونا بھی شرط نہیں ہے، ذی الحجہ کی بارہویں تاریخ کے سورج غروب ہونے سے پہلے اگر نصاب کا مالک ہوجائے تو ایسے شخص پرقربانی واجب ہے۔

            ضرورتِ اصلیہ سے مراد وہ ضرورت ہے جو جان اور آبرو سے متعلق ہو یعنی اس کے پورا نہ ہونے سے جان یا عزت وآبرو جانے کا اندیشہ ہو، مثلاً:کھانا ، پینا،پہننے کے کپڑے، رہنے کا مکان، اہلِ صنعت وحرفت کے لیے ان کے پیشہ کے اوزارضرورتِ اصلیہ میں داخل ہیں۔

            اور ضرورت سے زائد سامان سے مراد یہ ہے کہ وہ چیزیں انسان کے استعمال میں نہ ہوں، اور ہر انسان کی ضروریات اور حاجات عموماً دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں اور راجح قول کے مطابق ضروریات کو پوری کرنے کے لیے اشیاء کو جائز طریقہ سے اپنی ملکیت میں رکھنے کی کوئی خاص تعداد شریعت کی طرف سے مقرر نہیں ہے؛ بلکہ جو چیزیں انسان کے استعمال میں ہوں اور انسان کو اس کے استعمال کی حاجت پیش آتی ہو اور وہ اشیاء تجارت کے لیے نہ ہوں تو ضرورت اور حاجت کے سامان میں داخل ہے۔

            لہٰذا جو چیزیں ان انسان کے استعمال میں نہ ہوں اور اس کو ان کی حاجت بھی نہ ہوتی ہو تو وہ ضرورت سے زائد سامان میں شامل ہے، قربانی کے نصاب میں اس کی مالیت کو شامل کیا جائے گا۔

قربانی سے متعلق چند اہم مسائل

            (۱) بعض لوگ پورے گھر کے افراد طرف سے صرف ایک بکرا قربان کرتے ہیں حالانکہ بسااوقات گھر کے کئی لوگ صاحِبِ نصاب ہوتے ہیں اور اِس وجہ سے ان سب پر قربانی واجِب ہوتی ہے ان سب کی طرف سے الگ الگ قربانی کی جائے۔ایک بکرا جو سب کی طرف سے کیا گیا کسی کا بھی واجِب ادا نہ ہوا کہ بکرے میں ایک سے زیادہ حصّے نہیں ہوسکتے۔

            (۲) بڑے جانور مثلاً گائے بھینس اوراُونٹ میں سات قربانیاں ہوسکتی ہیں۔(عالمگیری)

            (۳) دوسرے کی طرف سے واجب قربانی ادا کرنے کے لیے اجازت لینا ضروری ہے،ورنہ دوسرے کی طرف سے قربانی ادا نہیں ہوگی،اگر کسی جگہ پر اپنے متعلقین کی طرف سے قربانی کرنے کی عادت اور رواج ہے تو اس صورت میں اجازت لینا ضروری نہیں بغیراجازت کے بھی قربانی ادا ہوجائے گی(عالمگیری)

            (۴) قربانی کے وَقْت میں قربانی کرنا ہی لازِم ہے کوئی دوسری چیز اس کے قائم مقام نہیں ہوسکتی مَثَلاً بجائے قربانی کے بکرا یااُس کی قیمت صَدَقہ(خیرات)کردی جائے یہ ناکافی ہے۔ (عالمگیری )

            (۵) قربانی کا جانورکا بے عیب ہونا ضروری ہے عیب دار جانور کی قربانی جائزنہیں (ردالمحتار)

اہم وضاحت

            آج کل کچھ ملحد لوگ اور بے دین لوگ قربانی پر اعتراض کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ قربانی کرناپیسے اور وقت کا ضیاع ہے؛ حالانکہ ان کی یہ بات شرعاً وعقلاً قابل قبول نہیں ہے؛اس لیے کہ اگر قربانی کرناپیسے اور وقت کا ضیاع ہوتا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے قربانی کرنے کی اتنی زیادہ تاکید وارد نہ ہوتی،خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول اور عمل سے یہ بات ثابت ہے کہ قربانی کرنا اللہ تبارک و تعالی کی رضا اور خوشنودی کا باعث ہے،اور اس کے ساتھ ساتھ اللہ تبارک و تعالی کے ساتھ عشق و محبت کا اظہار بھی ہے،اور مومن بندے کی مغفرت کا باعث بھی ہے؛اس لیے ایسے لوگوں کی باتوں کی طرف التفات نہیں کرنا چاہیے۔

            اللہ تبارک و تعالی تمام مسلمانوں کی قربانیوں کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت عطا فرمائے!

از: مولانا محمدراشدشفیع

MKRdezign

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Javascript DisablePlease Enable Javascript To See All Widget