🌸 خلاصۂ قرآن رکوع بہ رکوع, سبق نمبر 06
سورۃ آل عمران کے مضامین کا خلاصہ
رکوع نمبر ١۱ کا خلاصہ: دعوت کے لیے ایک جماعت کی ضرورت اور اس کے اخروی نتائج
مسلمانوں کی ایک جماعت اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام کر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ سرانجام دیتی رہے۔ اس میں کسی قسم کی تفرقہ بازی نہ کی جائے تو اس کا آخرت میں نتیجہ یہ ہوگا کہ قیامت کے دن اس جماعت میں کام کرنے والوں کے چہرے چودھویں کے چاند کی طرح روشن ہوں گے۔
رکوع نمبر ۱۲ کا خلاصہ: امتِ مسلمہ کا فرض اور منافقین سے مقاطعہ
اس رکوع میں تین مسئلے ذکر ہوئے ہیں:
(۱) حضورِ اسلام کی ساری امت مبلغ ہے۔
(۲) یہود اس منصب کو ترک کرنے کی وجہ سے اللہ کی نظروں سے گر گئے۔
(۳) منافقین سے مقاطعہ۔
اس امت پر بحیثیتِ امت ہونے کے تبلیغِ احکامِ دین، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر فرض ہے۔ اس منصب کو ترک نہ کرنا، ورنہ یہود کی طرح اللہ تعالیٰ کی نظروں میں تمہاری کوئی وقعت نہ رہے گی۔ اور منافقین سے دلی دوستی رکھ کر ان کو اپنے اندرونی راز نہ بتانا، کیونکہ وہ تمہارے دشمن ہیں۔ اس سے قبل اہلِ کتاب سے مقاطعہ کا حکم آچکا ہے، اور اب منافقین سے مقاطعہ کا حکم ہے۔
رکوع نمبر ۱۳ کا خلاصہ: غزوۂ بدر کی کامیابی کا اصلی سبب
غزوۂ بدر میں اس قدر شاندار فتح کا اصل سبب یہ تھا کہ اس وقت مسلمانوں کی جماعت میں کوئی منافق شامل نہ تھا، اس لیے مسلمانوں کی طبیعتوں میں استقامت تھی، اور یہی کامیابی کا اصل سبب ہے۔ جبکہ غزوۂ اُحد میں منافقین شامل تھے جو اگرچہ بعد میں علیحدہ ہوگئے، لیکن ان کے تخلف کی وجہ سے طبیعتوں میں استقامت نہ رہی، اس لیے مسلمانوں کو شکست سے دوچار ہونا پڑا۔
رکوع نمبر ۱۴ کا خلاصہ: غزوۂ اُحد کی لغزش کی اصلاح
اس رکوع میں مسلمانوں سے کہا جا رہا ہے کہ بدعملی سے بچ کر متقین کے اوصاف اپناؤ، اور گناہ پر اصرار کے بجائے استغفار کر لیا کرو۔ جنگِ اُحد میں جو شکست ہوئی، وہ اس وجہ سے بھی تھی کہ اللہ تعالیٰ کھرے اور کھوٹے کو الگ الگ کرنا چاہتے تھے تاکہ تمام لوگوں کو پتا چل جائے کہ اس جماعت میں مسلمانوں کے نام پر منافقین کی کتنی جماعت داخل ہوئی ہے۔
رکوع نمبر ۱۵ کا خلاصہ: ہر کام اللہ تعالیٰ کے بھروسے پر کرنا چاہیے
دنیا میں جو کام بھی اللہ تعالیٰ کے بھروسے پر کیا جائے، اللہ تعالیٰ اسے کامیابی سے ہمکنار ضرور کرتا ہے، بشرطِ اخلاصِ نیت۔ کسی بھی خاص شخصیت کے ساتھ کام کو وابستہ نہیں کرنا چاہیے کہ اگر وہ شخصیت نہ ہو تو کام ہی چھوڑ دیا جائے، کیونکہ دنیا میں جتنی بھی شخصیات ہیں ان میں سے ہر ایک نے وقتِ مقررہ پر جانا ہے، اس لیے اخلاص سے کام کرتے رہنا چاہیے۔
رکوع نمبر ۱۶ کا خلاصہ:اُحد کی شکست کا اصل سبب
غزوۂ اُحد میں حضورِ اسلام ﷺ کی شہادت کی خبر مشہور ہونے کی وجہ سے مسلمانوں میں کمزوری کے آثار پیدا ہوگئے۔ پھر اس سے قبل جن صحابۂ کرام کو جبلِ اُحد کے درّے پر مقرر کیا گیا تھا، انہوں نے اپنے امیر کے ساتھ اجتہادی طور پر اختلافِ رائے کیا، جس میں حضورِ اکرم ﷺ کے حکم کی ایک طرح سے نافرمانی بھی شامل تھی۔ گو یہ اجتہادی خطا تھی، لیکن اس کے باوجود اس غلطی پر مسلمانوں کو جنگِ اُحد میں شکست ہوئی۔
رکوع نمبر۱۷ کا خلاصہ: مسلمانوں کے منتشر شیرازہ کو حضور ﷺ کا جمع فرمانا
غزوۂ احد میں شکست کے بعد حضورِ اکرم ﷺ نے صحابہ کرام کو اپنے سے دور نہیں کیا اور نہ ہی انہیں شکست کی واحد وجہ قرار دیا؛ بلکہ رحم و عفو و مغفرت کے ساتھ ان سے مشاورت میں کمی کی بجائے اضافہ فرمایا اور یوں اس منتشر شیرازے کو جمع فرما دیا۔ نیز غزوۂ بدر میں مسلمانوں کو قیدیوں کے بارے میں جو اختیار دیا گیا تھا، مسلمانوں نے فدیہ لے کر انہیں قید سے رہا کرنا حضرتِ ابو بکر رضی اللہ عنہ کے مشورے کے مطابق اختیار کیا، کیونکہ اس وقت کچھ مال کی ضرورت تھی اور فدیہ لینے سے وہ حاجت پوری ہو رہی تھی۔ اگر بالفرض اگلی جنگ میں ہمارے آدمی قتل ہو جائیں تو وہ شہادت کے اعلیٰ درجات پر ہوں گے۔ چونکہ مسلمانوں نے خود ستر آدمی کے شہید ہونے کو منظور کیا تھا، اس لیے غزوۂ احد میں ستر آدمی شہید ہوئے؛ لہٰذا غزوۂ احد کو غزوۂ بدر کا تمہ کہا جا سکتا ہے۔
رکوع نمبر۱۸ کا خلاصہ: بدرِ صغری کی کامیابی کا راز
اللہ تعالیٰ پر ایمان اور اس کے نتیجے میں بلند اخلاقی اوصاف اپنانا صحابہ کرام کا سب سے بڑا کارنامہ تھا، اور یہی وصف ہر محاذ پر ان کی کامیابی کا سبب بنے۔ چنانچہ بدرِ صغری میں بھی ایک بلند وصف — موت کی پرواہ نہ کرنا — مسلمانوں کی کامیابی کا باعث بنا۔
رکوع نمبر۱۹ کا خلاصہ: تذکرہ امراضِ یہود
اس رکوع میں یہود کے تین امراض کا ذکر ہے، جن سے تمام مسلمان پرہیز کریں گے:
۱۔ بخل (وَدلّۃ) — یہ صفت ان میں اس قدر شدت کے ساتھ پائی جاتی تھی کہ دین کی خاطر اگر انہیں کچھ دور دینا پڑے تو دیتے نہیں، اور اگر دیں تو ان کی رات کی نیند اور دن کا سکون حرام ہو جاتا ہے۔
۲۔ حیلہ سازی و بہانے تراشنا — اس صفت میں یہود خاصے ماہر تھے۔
۳۔ کتمانِ علم — یہ ان کا قدیم مرض ہے؛ علم چھپانا اور حقائق کو مروّج نہ کرنا ان کے نمایاں اعمال میں شامل ہے۔ اعاذنا اللہ منہا۔
رکوع نمبر۲۰ کا خلاصہ: ایک خدا پرست جماعت کا تذکرہ
پچھلے رکوع میں ایسی جماعت کا ذکر آیا جو محض تعریف پسند تھی اور عمل میں غیر سنجیدہ تھی۔ اس رکوع میں ایک ایسی جماعت کا ذکر ہے جو زمین و آسمان کی تخلیق پر غور و فکر کرتی، اپنے گناہوں کی معافی مانگتی، اور اللہ کے نزدیک محبوب سمجھی جاتی ہے۔ ایسے لوگوں کے لئے دائمی جنت ہے، اور ان کے دلوں میں جہاد کی تیاری اور عملی شرکت کی خواہش بھی موجزن ہونی چاہیے۔
"آج الحمدللہ سورة آل عمران کی 20 رکوعات کا خلاصہ مکمل ہوا، کل ان شاء اللہ سورة نساء شروع کرینگے۔"
🌼🌹♥️🌸🤲

کوئی تبصرے نہیں: