آج کی بات: تہجد کی نماز


 

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
آج کی بات:
“تہجد کی نماز وہ واحد نماز ہے جو مؤذن کی نہیں، دل کی اذان اور آواز پر پڑھی جاتی ہے۔”


تشریح:

یہ خوبصورت جملہ بظاہر مختصر ہے، لیکن اپنے مفہوم میں بہت وسیع اور عمیق ہے۔ اس میں عبادت، خلوص، عشقِ الٰہی اور بندگی کے جذبے کی وہ سطح بیان کی گئی ہے جو صرف چنیدہ اور اللہ کے خاص بندوں کو حاصل ہوتی ہے۔ اس جملے میں "دل کی اذان" کا ذکر ایک انتہائی بلیغ اشارہ ہے اس بات کی طرف کہ تہجد وہ نماز ہے جو محض فریضے یا وقت کی پابندی سے نہیں، بلکہ دل کی پکار پر ادا کی جاتی ہے۔


تہجد کی نماز کی فضیلت قرآن و حدیث کی روشنی میں

1. قرآنِ مجید میں تہجد کا ذکر:

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

"وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَكَ عَسٰى أَنْ يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَحْمُودًا"
(سورۃ الإسراء، آیت 79)

"اور رات کے کچھ حصے میں تہجد پڑھا کرو، یہ تمہارے لئے نفل ہے، قریب ہے کہ تمہارا رب تمہیں مقامِ محمود پر فائز کر دے۔"

یہ مقامِ محمود وہی مقام ہے جہاں رسول اللہ ﷺ کو شفاعتِ کبریٰ عطا ہوگی۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ تہجد کتنی بلند عبادت ہے۔


2. احادیثِ مبارکہ میں تہجد کا مقام:

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

"أَفْضَلُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْفَرِيضَةِ صَلَاةُ اللَّيْلِ"
(صحیح مسلم)

"فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل نماز تہجد (رات کی نماز) ہے۔"

اور آپ ﷺ خود ہمیشہ تہجد کا اہتمام فرماتے، حتیٰ کہ پاؤں سوج جاتے۔ جب صحابہؓ نے سوال کیا کہ آپ کو تو اللہ تعالیٰ نے معاف فرما دیا، پھر اتنی محنت کیوں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا:

"أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا؟"

"تو کیا میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں؟"


"دل کی اذان" کا مفہوم:

مساجد کی اذانیں فرض نمازوں کی یاددہانی ہیں، لیکن تہجد کی نماز کے لیے کوئی مؤذن نہیں آتا۔ یہ نماز نیند کی قربانی، آرام کی تردید، اور خلوت میں اللہ کے حضور سر بسجود ہونے کی علامت ہے۔ یہاں انسان دنیا سے کٹ کر اللہ سے جڑتا ہے۔

"دل کی اذان" سے مراد ہے کہ جب انسان کو کوئی مادی آواز نہیں اٹھاتی بلکہ اس کا ایمان، روح اور دل کا شوق اسے جگا کر اللہ کی طرف کھینچتا ہے۔ اور یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جب:

🌙 خاموش رات
🕊️ سب سو رہے ہوتے ہیں
🕋 اور اللہ اپنے بندوں کو جھکنے والوں کی فہرست میں ڈھونڈ رہا ہوتا ہے۔


تہجد اور اللہ کی قربت:

حدیث قدسی میں فرمایا گیا:

"يَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَكَ وَتَعَالَى كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا حِينَ يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآخِرِ، فَيَقُولُ: مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ؟، مَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ؟، مَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ؟"
(صحیح بخاری و مسلم)

"اللہ تعالیٰ ہر رات کے آخری تہائی حصے میں آسمانِ دنیا پر نزول فرماتے ہیں اور ارشاد فرماتے ہیں: کون ہے جو مجھے پکارے تاکہ میں اس کی دعا قبول کروں؟ کون ہے جو مجھ سے مانگے تاکہ میں اسے عطا کروں؟ کون ہے جو مجھ سے معافی مانگے تاکہ میں اسے معاف کر دوں؟"

یہ حدیث ہمیں تہجد کی عظمت کا احساس دلاتی ہے۔


تہجد کے روحانی فوائد:

  1. دل کا سکون:
    تہجد میں خشوع و خضوع دل کو زندہ کرتا ہے۔

  2. گناہوں کی معافی:
    رات کی تنہائی میں بہنے والے آنسو رب کو بہت محبوب ہوتے ہیں۔

  3. دعاؤں کی قبولیت:
    تہجد کے وقت مانگی گئی دعائیں زیادہ قبول ہوتی ہیں۔

  4. نیک لوگوں کی صفت:
    قرآن نے اہلِ ایمان کی تعریف کرتے ہوئے کہا:

"كَانُوا قَلِيلًا مِّنَ اللَّيْلِ مَا يَهْجَعُونَ"
(الذاریات: 17)

"وہ رات کے تھوڑے سے حصے میں ہی سوتے تھے۔"


موجودہ دور میں تہجد کی اہمیت:

مصروف زندگی، شور، ٹیکنالوجی، سوشل میڈیا، بے چینی اور روحانی خلا کے دور میں تہجد ایک ایسا راستہ ہے جو انسان کو خود سے جوڑتا ہے، اللہ سے قریب کرتا ہے، اور دل کی اذیت کو قرار دیتا ہے۔

آج جب دل کی آوازیں دب چکی ہیں، تہجد وہ عبادت ہے جو دل کو دوبارہ زندہ کرتی ہے۔


اختتامیہ:

یہ جملہ "تہجد کی نماز وہ واحد نماز ہے جو مؤذن کی نہیں، دل کی اذان اور آواز پر پڑھی جاتی ہے" صرف ایک خوبصورت خیال نہیں، بلکہ ایک عملی دعوت ہے:

✨ اٹھو...
🕊️ خاموشی میں رب کی رضا ڈھونڈو…
💧 آنکھوں کو اشکبار کرو…
🕋 اور اپنے رب سے مانگو، وہ دینے پر قادر ہے…

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی