🌻 اجرت پر تراویح پڑھانے کی صورت میں سامعین کو ثواب ملنے کا حکم


 🌻 اجرت پر تراویح پڑھانے کی صورت میں سامعین کو ثواب ملنے کا حکم


📿 اجرت لے کر تراویح پڑھانے کی صورت میں سامعین کو اجر وثواب ملنے کا حکم:
تراویح پڑھانے پر اُجرت لینا اور دینا دونوں ہی ناجائز اور گناہ ہیں، ایسی صورت میں اجرت لینے والا اور دینے والا دونوں ہی گناہ گار اور ثواب سے محروم ہوں گے، اس لیے ایسے حافظ صاحب کو تراویح کے لیے ہرگز مقرر نہ کیا جائے اور انتظامیہ پر بھی لازم ہے کہ وہ اس لین دین سے اجتناب کریں اور ایسے حافظ صاحب کو تراویح پڑھانے کا موقع نہ دیں، البتہ اگر کسی مسجد میں کوئی حافظ صاحب اُجرت پر تراویح پڑھا رہا ہو تو سامعین یعنی مقتدی حضرات کو قرآن کریم کی تلاوت سننے کا ثواب ملے گا اس شرط کے ساتھ کہ وہ اجرت دینے میں شریک نہ ہوں۔ 
(امداد الفتاوٰی تخریج شدہ مع حاشیہ از حضرت اقدس مولانا مفتی سعید احمد پالن پوری رحمہ اللہ)
☀️ رد المحتار على الدر المختار:
قَالَ تَاجُ الشَّرِيعَةِ فِي شَرْحِ الْهِدَايَةِ: إنَّ الْقُرْآنَ بِالْأُجْرَةِ لَا يَسْتَحِقُّ الثَّوَابَ لَا لِلْمَيِّتِ وَلَا لِلْقَارِئِ. وَقَالَ الْعَيْنِيُّ فِي شَرْحِ الْهِدَايَةِ: وَيُمْنَعُ الْقَارِئُ لِلدُّنْيَا، وَالْآخِذُ وَالْمُعْطِي آثِمَانِ. 
(بَابُ الْإِجَارَةِ الْفَاسِدَةِ)

⬅️ وضاحت: زیرِ نظر تحریر میں اُجرت کے لین دین سے مراد یہ ہے کہ حافظ صاحب کی جانب سے تراویح پڑھانے پر اُجرت کا مطالبہ کیا جائے یا انتظامیہ کی جانب سے اس پر اجرت دینے کی بات کی جائے، یعنی جانبین کے مابین  تراویح میں ختمِ قرآن کرنے پر اجرت کا لین دین طے ہوجائے، تو یہ جائز نہیں، البتہ اگر تراویح پر اُجرت کا لین دین طے نہ ہوا ہو اور نہ ہی مطالبہ کیا گیا ہو، بلکہ انتظامیہ یا دیگر مقتدیوں کی جانب سے اپنی خوشی سے حافظ صاحب کو ہدیہ اور انعام کے طور پر کچھ دے دیا جائے تو یہ جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں۔

✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم 
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی
محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی