📿 *برادری سے باہر نکاح کرنے کی وجہ سے قطع تعلق کا حکم:*
اگر والدین اور اولاد باہمی رضامندی سے اپنی برادری اور قوم سے باہر کسی اور جگہ مناسب رشتہ طے کرلیں تو یہ بالکل جائز ہے، لیکن اس کی وجہ سے ان کی برادری اور قوم کا ان سے تعلق ختم کرنا ہرگز جائز نہیں۔ آجکل بعض قوموں اور علاقوں میں اس وجہ سے قطع تعلق کا یہ غیر شرعی قانون اور روایت رائج ہے جو کہ حد درجہ قابلِ اصلاح ہے۔ (فتاوٰی محمودیہ)
☀️ صحيح البخاري:
6065- حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَن الزُّهْرِيِّ قَالَ: حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: «لَا تَبَاغَضُوا وَلَا تَحَاسَدُوا وَلَا تَدَابَرُوا وَكُونُوا عِبَادَ اللهِ إِخْوَانًا وَلَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ». (بَاب مَا يُنْهَى عَن التَّحَاسُدِ وَالتَّدَابُرِ)
✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی
محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی