بیوی کو نہیں رکھنا چاہتا کے الفاظ سے سے طلاق کا حکم


 🌻 *’’بیوی کو نہیں رکھنا چاہتا‘‘ سے طلاق کا حکم*


📿 *’’بیوی کو نہیں رکھنا چاہتا‘‘ کے الفاظ سے طلاق واقع ہونے کا حکم:*
اگر شوہر نے اپنی بیوی کے بارے میں کہا کہ: ’’میں بیوی کو نہیں رکھنا چاہتا، یا میں بیوی کو نہیں رکھتا‘‘ تو یہ الفاظ طلاق کے نہیں ہیں، اس لیے نیت کے باوجود محض یہ الفاظ کہنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔ البتہ اگر شوہر اپنی بیوی کے لیے ایسے الفاظ استعمال کرے تو ایسی صورت میں بہتر اور مناسب یہی ہے کہ مکمل صحیح تفصیلات مفتیان کرام کے سامنے پیش کرکے ان کا حکم معلوم کرلیا جائے۔

☀️ الفتاوى الهندية:
إذَا قَالَ: لَا أُرِيدُك أَوْ لَا أُحِبُّك أَوْ لَا أَشْتَهِيك أَوْ لَا رَغْبَةَ لِي فِيك: فَإِنَّهُ لَا يَقَعُ وَإِنْ نَوَى فِي قَوْلِ أَبِي حَنِيفَةَ رَحِمَهُ اللهُ تَعَالَى، كَذَا فِي «الْبَحْرِ الرَّائِقِ». 
(الْبَابُ الثَّانِي فِي إيقَاعِ الطَّلَاقِ: الْفَصْلُ الْخَامِسُ فِي الْكِنَايَاتِ)

✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم 
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی
محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Graphic Designer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی