Top Ad unit 728 × 90

✨📰 خاص مضامین 📰🏅

random

ہستی اپنی حباب کی سی ہے : میر تقی میر



ہستی اپنی حباب کی سی ہے
یہ نمائش سراب کی سی ہے

نازکی اس کے لب کی کیا کہیے
پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے

چشم دل کھول اس بھی عالم پر
یاں کی اوقات خواب کی سی ہے

بار بار اس کے در پہ جاتا ہوں
حالت اب اضطراب کی سی ہے

نقطۂ خال سے ترا ابرو
بیت اک انتخاب کی سی ہے

میں جو بولا کہا کہ یہ آواز
اسی خانہ خراب کی سی ہے

آتش غم میں دل بھنا شاید
دیر سے بو کباب کی سی ہے

دیکھیے ابر کی طرح اب کے
میری چشم پر آب کی سی ہے

میرؔ ان نیم باز آنکھوں میں
ساری مستی شراب کی سی ہے


 

کوئی تبصرے نہیں:

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.