📱 موبائل فون یا کسی اور ڈیجیٹل ڈیوائس میں موجود قرآن کریم کو بلا وضو چھونے کا حکم 📱


 📱 موبائل فون یا کسی اور ڈیجیٹل ڈیوائس میں موجود قرآن کریم کو بلا وضو چھونے کا حکم 📱


❄️ موبائل فون سمیت ہر ڈیجیٹل ڈیوائس دو حصوں پر مشتمل ہوتا ہے:
موبائل فون، لیپ ٹاپ یا کسی اور ڈیجیٹل ڈیوائس کے حصوں اور اجزا کا جائزہ لیا جائے تو یہ دو حصوں پر مشتمل نظر آتا ہے:
1⃣ ہارڈ وئیر:
اس سے مراد وہ اجزا ہیں جو ظاہری اور مادّی وجود رکھتے ہیں جنھیں چھوا جاسکتا ہے، جیسے کیسنگ کور، اسکرین سمیت ہارڈ وئیر کے تمام اجزا وغیرہ۔
2⃣ سوفٹ وئیر:
اس سے مراد وہ اجزا ہیں جو ظاہری اور مادّی وجود نہیں رکھتے جیسے موبائل اور ڈیجیٹل ڈیوائس چلانے والا آپریٹنگ سسٹم، پروگرامز، ایپلی کیشنز سمیت تمام سوفٹ وئیرز۔ واضح رہے کہ آڈیو، ویڈیو، فوٹو، ورڈ یا پی ڈی ایف فائلز وغیرہ سبھی سوفٹ ڈیٹا کے ضمن میں آتے ہیں۔
⭕ اس دوسری قسم یعنی سوفٹ وئیرز سے متعلق اس قدر جاننا اہم ہے کہ یہ ظاہری اور مادی مستقل وجود نہیں رکھتے، یہ محض برقی لہریں ہوتی ہیں جنھیں چھوا نہیں جاسکتا، ان کو موبائل فون سمیت کسی بھی ڈیجیٹل ڈیوائس سے الگ نہیں کیا جاسکتا حتیٰ کہ اگر موبائل فون اور ڈیجیٹل ڈیوائس کے ٹکڑے کرلیے جائیں تو بھی  انھیں کہیں سے برآمد نہیں کیا جاسکتا۔ ان تمام وجوہات کی وجہ سے انھیں مستقل مادّی  وجود کا درجہ دینا اور اس کے تمام احکام اس پر جاری کرنا مشکل ہے۔

❄️ موبائل فون سمیت کسی بھی ڈیجیٹل ڈیوائس کو مصحفِ قرآنی کا درجہ نہیں دیا جاسکتا:
ماقبل کی تفصیل سمجھنے کے بعد یہ سمجھیے کہ قرآن کریم  جب سوفٹ فائل کی صورت میں موبائل، لیپ ٹاپ یا کسی اور ڈیجیٹل ڈیوائس میں محفوظ ہوتا ہے تو وہ دوسری قسم یعنی سوفٹ ویئرز میں شمار ہوتا ہے جس کی تفصیل بیان ہوچکی کہ یہ مستقل مادی وجود نہیں رکھتی، اس لیے جب قرآنی سوفٹ وئیر موبائل فون یا کسی اور ڈیجیٹل ڈیوائس میں محفوظ کردیا جائے تو پورے موبائل اور ڈیجیٹل ڈیوائس کو قرآنی مصحف کا درجہ نہیں دیا جاسکتا۔ دوسری بات یہ ہے کہ موبائل فون یا کوئی اور ڈیجیٹل ڈیوائس تو کم وبیش بہت سے سوفٹ فائلز  اور دیگر امور پر مشتمل ہوتا ہے، اور قرآن کریم انھی میں سے  ایک فائل کی صورت میں محفوظ ہوتا ہے۔ جب سوفٹ قرآن کی وجہ سے پورے موبائل  اور ڈیجیٹل ڈیوائس کو مصحف کا درجہ نہیں دیا جاسکتا تو اس پر مصحف کے تمام احکام بھی جاری نہیں کیے جاسکتے۔ البتہ اس کی مثال یوں دی جاسکتی ہے جیسا کہ ایک صندوق میں مختلف چیزیں رکھی ہوں ان میں ایک قرآن کریم بھی رکھا ہوا ہو، یا جیسا کہ ایک شیشے میں قرآن کریم محفوظ کرلیا جائے تو ظاہر ہے کہ اس صندوق یا شیشے کو مصحف کا درجہ نہیں دیا جاسکتا۔ یہی وجہ ہے کہ قرآنی سوفٹ وئیر پر مشتمل موبائل اور ڈیجیٹل ڈیوائس کو چومنے کو مصحف قرآنی کو چومنے کا درجہ نہیں دیا جاسکتا۔ 

❄️ ماقبل کی تفصیل کی روشنی میں ثابت ہونے والے احکام:
ماقبل کی تفصیل کی بنا پر درج ذیل احکام معلوم ہوجاتے ہیں:
1⃣ موبائل سمیت کسی بھی ڈیجیٹل ڈیوائس کو قرآنی مصحف قرار دے کر اس کے لیے وضو ضروری قرار نہیں دیا جاسکتا، بلکہ جس موبائل اور ڈیجیٹل ڈیوائس میں قرآن محفوظ ہو اس کو بلا وضو چھونا جائز ہے۔
2⃣ موبائل سمیت کسی بھی ڈیجیٹل ڈیوائس میں جب قرآنی سوفٹ فائل کھول دی جائے تو ایسی صورت میں اس موبائل اور ڈیجیٹل ڈیوائس کے اسکرین کو قرآنی ورق کا درجہ بھی نہیں دیاجاسکتا، جس کی وجوہات یہ ہیں کہ:
▪ جب قرآنی سوفٹ فائل کی وجہ سے موبائل اور ڈیجیٹل ڈیوائس کو مصحف کا درجہ حاصل نہیں تو موبائل اور ڈیجیٹل ڈیوائس کے اسکرین کو قرآنی ورق کا درجہ بھی حاصل نہیں ہوگا۔
▪ یہ سوفٹ قرآن جو موبائل یا کسی اور ڈیجیٹل ڈیوائس کے اسکرین سے نظر آتا ہے یہ درحقیقت اس اسکرین پر نہیں ہوتا بلکہ اسکرین سے الگ ایک اور شیشہ نما چیز پر نظر آتا ہے جسے ریم کہا جاتا ہے، اس لیے یہ اسکرین اس ریم سے جدا چیز ہے، اس کو قرآنی ورق کا درجہ نہیں دیا جاسکتا، اور نہ ہی اسے  متصل غلاف کا درجہ دیا جاسکتا ہے، یہ ایسا ہے جیسے شیشے میں قرآن کریم رکھا ہو اور اسے اوپر سے چھوا جائے۔

⭕ خلاصہ:
ماقبل کی تفصیل سے یہ مسئلہ بخوبی معلوم ہوجاتا ہے کہ:
ڈیجیٹل ڈیوائس چاہے موبائل ہو، کمپیوٹر ہو یا لیپ ٹاپ وغیرہ؛ اس میں قرآنی سوفٹ فائل میں تلاوت کرنے کے لیے وضو ضروری نہیں، بلکہ بلا وضو موبائل کو بھی چھوا جاسکتا ہے، موبائل کے اسکرین کو بھی، اور اسی طرح صفحہ پلٹنا بھی درست ہے، البتہ بہتر یہی ہے کہ باوضو ہوکر چھوے۔ 
(تفصیل دیکھیے: قرآن مجید کو بغیر وضو چھونے کا حکم از مفتی محمد رضوان صاحب دام ظلہم)

‼️ جامعہ دار العلوم کراچی کا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں: 
’’موبائل میں قرآنی آیات کے جو نقوش ہمیں نظر آتے ہیں حقیقت میں وہ حروف ونقوش موجود نہیں ہوتے بلکہ صرف شعاعیں اور برقی لہریں ہوتی ہیں جو ہمیں نظر آتی ہیں، لہٰذا یہ نقوش قرآنی آیات کے حکم میں نہیں، اس لیے بغیر وضو اس کو چھونا جائز ہے، خاص کر جب اسکرین کا شیشہ بھی حائل ہو، البتہ ادب کا تقاضا یہ ہے کہ بلا وضو اسکرین پر ہاتھ نہ لگائے۔ (تبویب: 24/ 958)‘‘
(فتویٰ نمبر: 90/ 1523)

✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہ
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی