عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ قَالَ أَتَيْنَا أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ فَشَكَوْنَا إِلَيْهِ مَا نَلْقَى مِنَ الْحَجَّاجِ فَقَالَ: اصْبِرُوا، فَإِنَّهُ لاَ يَأْتِي عَلَيْكُمْ زَمَانٌ إِلاَّ الَّذِي بَعْدَهُ شَرٌّ مِنْهُ، حَتَّى تَلْقَوْا رَبَّكُمْ. سَمِعْتُهُ مِنْ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. (رواه البخارى)
ترجمہ:
زبیر بن عدی تابعی سے روایت ہے کہ ہم حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ہم نے حجاج کی طرف سے ہونے والے مظالم کی شکایت کی تو انہوں نے فرمایا کہ (ان مظالم اور مصائب پر) صبر کرو اور یقین کرو گے جو زمانہ بھی تم پر آئے گا اس کے بعد کہ زمانہ اس سے بد تر ہی ہو گا یہاں تک کہ تم اپنے رب کے حضور میں حاضر ہو جاؤ گے یہ بات میں نے سنی ہے تمھارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ (صحیح بخاری)
تشریح:
اس سلسلہ معارف الحدیث میں یہ بات ذکر کی جاچکی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرامؓ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو اللہ تعالی نے بہت طویل عمر عطا فرمائی وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد قریبا اسی 80سال حیات رہے بصرہ میں قیام رہا۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہٗ کے بعد بنی امیہ کا جو دور ہے اس میں حجاج ثقفی کا ظلم اور اس کی سفاکی ضرب المثل ہے۔ زبیر بن عدی تابعی ہیں وہ بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت انس بن مالکؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ہم نے حجاج کے مظالم کی شکایت کی تو انہوں نے فرمایا جو کچھ ہو رہا ہے اس کا مقابلہ صبر و تحمل سے کرو آگے اس سے بھی زیادہ برا زمانہ آنے والا ہے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ بعد میں آنے والا زمانہ پہلے سے بدتر ہی ہوگا۔
اس پر یہ شبہ ہوسکتا ہے کہ حجاج کے بعد تو حضرت عمر بن عبدالعزیز کا دور بھی آیا ان کے بعد بھی مختلف زمانوں میں اچھے اچھے عادل و سلاطین اور حکمراں ہوئے ہیں پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کی کیا توجیہ ہو گی کے بعد کا ہر زمانہ پہلے سے بدترین ہوگا؟
واقعہ یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا تعلق صرف حکومت اور ارباب حکومت سے نہیں ہے بلکہ عام امت کے عمومی احوال کے لحاظ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ بعد کا زمانہ پہلے سے بدتر ہی ہوگا ...... اور اس میں کوئی شبہ نہیں مشاہدہ ہے ..... حجاج بلاشبہ ویسا ہی تھا جیسا کہ اس پر سمجھا جاتا ہے، اس کے علاوہ حکمران طبقہ میں اور بھی لوگ تھے جن میں شروفساد تھا لیکن امت میں اس وقت اچھی خاصی تعداد صحابہ کرامؓ کی موجود تھی اکابر تابعین جو امت میں صحابہ کرامؓ کے بعد سب سے افضل ہیں