Top Ad unit 728 × 90

✨📰 خاص مضامین 📰🏅

random

تھم گیا درد اجالا ہوا تنہائی میں


 تھم گیا درد اجالا ہوا تنہائی میں 

برق چمکی ہے کہیں رات کی گہرائی میں 

باغ کا باغ لہو رنگ ہوا جاتا ہے 
وقت مصروف ہے کیسی چمن آرائی میں 

شہر ویران ہوئے بحر بیابان ہوئے 
خاک اڑتی ہے در و دشت کی پہنائی میں 

ایک لمحے میں بکھر جاتا ہے تانا بانا 
اور پھر عمر گزر جاتی ہے یکجائی میں 

اس تماشے میں نہیں دیکھنے والا کوئی 
اس تماشے کو جو برپا ہے تماشائی میں 

شاعر: احمد مشتاق

کوئی تبصرے نہیں:

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.